ٹرمپ کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے علیحدہ ہونے کی دھمکی

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) سے علیحدگی اختیار کرنے کی دھمکی دے دی۔امریکی صدر نے ’بلوم برگ‘ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر ڈبلیو ٹی او نے امریکا کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ جاری رکھا تو وہ تنظیم سے علیحدگی اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی محفوظ تجارتی پالیسی پر سودے بازی نہیں کرے گا، اگرعالمی تجارتی تنظیم نے امریکی تجارتی پالیسی کے برخلاف فیصلے دیئے تو ہم خود کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے علیحدہ کرلیں گے۔قبل ازیں امریکی صدر نے کہا تھا کہ سوائے امریکا کے ڈبلیو ٹی او ہر ملک کو فائدہ پہنچا رہی ہے جب کہ امریکا کے ساتھ اس تنظیم کا رویہ نامناسب اور غیر منصفانہ رہا ہے اس لیے اب امریکا کو اس تنظیم کے ساتھ تعلق پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔دوسری جانب امریکا پہلے ہی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے جنیوا میں دو ممالک کے درمیان عالمی تجارتی تنازعات کو سننے اور ان کا فیصلہ کرنے والی ’ سٹیلمنٹ باڈی‘ کے لیے ججز کی تقرری کے عمل کو روک چکی ہے اور ججز کی کمی کے باعث پورا نظام معطل ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قیام کا مقصد عالمی تجارت کے لیے قوانین مرتب کرنے اور دو ممالک کے درمیان تجارتی تنازعوں کو حل کرنا ہے تاہم امریکی صدر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے حال ہی میں کیے گئے چند فیصلوں سے ناخوش نظر آتے ہیں

بھارتی سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35 اے کیس کی سماعت پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال

نئی دہلی/ سری نگر(ویب ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 35 اے کو ختم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کو آئندہ برس جنوری تک کے لیے ملتوی کردیا ہے دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں آج دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے آرٹیکل 35 اے کی منسوخی سے متعلق مقدمے کی سماعت کو آئندہ برس کے پہلے ماہ تک کے لیے ملتوی کردیا ہے۔ اب اس کیس کی سماعت جنوری کے آخری ہفتے یا فروری کے ابتدائی دنوں میں کی جائے گی تاہم کیس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
بھارتی سپریم کورٹ میں آج ہونے والی سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے سماعت کو جنوری تک ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کیس کے فیصلے سے وادی میں بڑے پیمانے پر حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے جب کہ رواں برس دسمبر میں پنچائیت کے لیے انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ پنچائیت الیکشن کے لیے پیرا ملٹری فورسز کی بڑی تعداد مصروف ہوگی۔ اس لیے امن و امان کو برقرار رکھنے کے ضروری ہوگا کہ کیس کا فیصلہ پنچائیت الیکشن کے بعد سنایا جائے تاکہ کسی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پیرا ملٹری فورسز موجود ہوں۔قبل ازیں 27 اگست کو بھی درخواست گزار کی جانب سے سماعت کو ملتوی کرنے کے لیے اپیل دائر کرنے پر چیف جسٹس دیپک مشرا اور بنچ کے دیگر دو ارکان نے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی جب کہ اس سے قبل بھی 6 اگست کو ہونے والی سماعت کو ملتوی کیا جا چکا ہے۔دوسری جانب حریت رہنماﺅں نے اس اآٹیکل کے خاتمے کو کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے دو روزہ ہڑتال کی اپیل کی تھی جس پر آج مقبوضہ کشمیر میں دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال کی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل، تعلیمی ادارے بند اور ذرائع آمداورفت نہ ہونے کے باعث شاہراﺅں پر مکمل سناٹا ہے۔واضح رہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم نے دفعہ 35۔ اے کی مدت ختم پر دفعہ کی تجدید کے بجائے مکمل طور پر منسوخی کیلئے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کی تھی۔ اگر یہ دفعہ ختم کردی گئی تو غیر مقامی شخص کو بھی کشمیری شہری تسلیم کرکے جائیدادیں خریدنے اور کاروبار کرنے کی اجازت حاصل ہوجائے گی۔

فیس بک بمقابلہ یو ٹیوب ، نیا فیچر آگیا، کیا آپ نے دیکھا؟

کیلیفورنیا(ویب ڈیسک) فیس بک نے پوری دنیا میں ’فیس بک واچ‘ کے نام سے ویڈیو سروس متعارف کروادی ہے جس کے ذریعے ویڈیو آن ڈیمانڈ کی طرز پر ٹی وی شوز اور دیگر ویڈیوز دیکھی جاسکیں گی۔گوگل کے یوٹیوب پلیٹ فارم کی طرز پر اب فیس بک نے بھی ’فیس ب±ک واچ‘ کے نام سے ویڈیو سروس پیش کردی ہے جسے ایک سال تک تجرباتی طور پر امریکا میں چلایا گیا اور اب پوری دنیا کے لوگ اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ اس کے لیے فیس بک ایپ میں نیچے کی جانب ایک ’پلے‘ بٹن کا اضافہ کیا گیا ہے جسے آپ آج سے ہی دیکھ سکتے ہیں۔فیس بک کے ترجمان نے کہا ہے کہ ویڈیو آن ڈیمانڈ سروس آج سے پوری دنیا کےلیے پیش کی جاری ہے۔ اسے یوٹیوب کے متبادل کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔’فیس بک (اس سروس کے ذریعے) دنیا بھر میں ویڈیو سازوں اور پبلشروں کی دو طرح سے مدد کرنا چاہتی ہے: اول کہ وہ اس طرح کچھ رقم بناسکیں اور دوم یہ دیکھ سکیں کہ ان کی ویڈیوز کس حد تک مو¿ثر ہیں،‘ فیس بک کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا۔اس وقت ریڈ ٹیبل ٹاک اور حسن کی صنعت سے وابستہ ہوڈا کیٹان کا ہوڈا بوس شو دکھایا جارہا ہے جبکہ کھیلوں کے مقابلوں میں پی جی اے ٹور اور میجر لیگ بیس بال کے میچز بھی شامل ہیں۔ فیس بک کے مطابق اس کے پانچ کروڑ صارفین نے مہینے میں کم ازکم ایک منٹ تک انہیں ضرور دیکھا ہے۔ اگلے مراحل میں کرسچیانو رونالڈو اور کیتھرین زیٹا جونز کے پروگرام بھی اس سروس کے ذریعے دستیاب ہوں گے۔فیس بک درمیان میں اشتہارات کے ذریعے معاوضہ کمائے گی جس کا ایک حصہ ویڈیو ساز اداروں کو بھی دیا جائے گا۔ فیس بک نے ویڈیو چینلز کےلیے رقم کمانے کی شرائط میں بہت نرمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لیے ضروری صرف 10 ہزار فالوورز ہوں یا پھر ایک ماہ میں 30 ہزار مرتبہ کسی نے بھی کم ازکم ایک منٹ تک ان کی ویڈیو دیکھی ہو۔

امریکا میں ہیلی کاپٹر حادثے میں 4 افراد ہلاک

فلوریڈا(ویب ڈیسک) امریکی ریاست فلوریڈا میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے سے 4 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سول ہیلی کاپٹر بی-60 ایئر کرافٹ فلوریڈا کے ایئر فورس بیس پر گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ہیلی کاپٹر میں سوار چاروں افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔قبل ازیں صرف ایک شخص کی ہلاکت کا دعوی کیا گیا تھا کیوں کہ ایئر بیس کے کاغذات میں ہیلی کاپٹر میں صرف پائلٹ کی موجودگی ظاہر کی گئی تھی تاہم ہیلی کاپٹر کے ملبے سے 4 لاشیں برآمد ہونے نے حادثے کو مشکوک بنادیا ہے۔امریکی ادارے فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر نے ایئر فورس بیس سے ڈِسٹن ایگزیکیٹو ایئر پورٹ کے لیے پرواز بھری تھی تاہم تھوڑی دیر بعد ہی ہچکولے کھاتے ہوئے زمین بوس ہوگیا۔امریکی ایئر فورس نے حادثے کی تحقیقات کے لیے تفتیشی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ہیلی کاپٹر کا ملبہ ایئر فورس بیس کے رن وے سے دور درختوں سے بھرے علاقے میں گرا ہے جہاں ریسکیو ادارے امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ملتان کی سڑکوں پر بھیک مانگنے والا لکھ پتی نکلا

ملتان(ویب ڈیسک)ملتان کی سڑکوں پر بھیک مانگ مانگ کر ایک ایک روپیہ جمع کرنے والا بھکاری لکھ پتی نکلا۔شکل و صورت اور اپنے حلیے کے اعتبار سے انتہائی غریب دکھنے والا مظفر گڑھ کے رہائشی نے ملتان کی سڑکوں پر بھیک مانگ مانگ کر اپنے بینک اکاو¿نٹ میں لاکھوں روپے جمع کر لیے ہیں۔شوکت بھکاری نامی شخص اردو، پنجابی اور انگریزی روانی سے بولتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ شوکت بھیک مانگتے مانگتے اب لکھ پتی بن چکا ہے جس کا اعتراف سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں اس نے خود کیا ہے۔شوکت کا ویڈیو میں کہنا ہے کہ میں روزانہ ملتان سے ایک ہزار روپے کماتا ہوں اور اس طرح مہینے میں 30 ہزار روپے آرام سے کما لیتا ہوں جب کہ یہ ساری رقم بینک اکاﺅنٹ میں جمع کراتا ہوں۔اس کا مزید کہنا ہے کہ آج کل کے دور میں ایک روپیہ کسی کی جیب میں کھلا نہیں ہوتا اسی لیے لوگ مجھے دس سے بیس روپے دے دیتے ہیں۔شوکت نے بتایا کہ اس کے اکاﺅنٹ میں تقریباً 10 لاکھ سے زائد کی رقم موجود ہے جو کہ اس نے بچوں کے نام کردی ہے۔اس کے علاوہ وہ سالانہ ہزاروں روپے بیمہ پالیسی کی مد میں بھی ادا کرتا ہے، شوکت کا کہنا ہے کہ وہ سالانہ 84 ہزار روپے بیمہ پالیسی کی مد میں ادا کرتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ کھانا بھی مانگ کر کھاتا ہے، چار جگہ سے مانگتا ہے تو ایک سے کچھ نہ کچھ کھانے کو مل ہی جاتا ہے۔شوکت بھکاری کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں نوکری کے لیے ایم این اے اور ایم پی اے کے پاس بھی گیا لیکن دھکے کھا کھا کر اب سڑک کا بادشاہ بن گیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اب اس کے پاس نوٹ ہی نوٹ ہیں اور وہ دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لیے بھی فنڈ دیں گے۔

مصر میں پہلی بار عیسائی خاتون گورنر نامزد

قاہرہ(ویب ڈیسک) مصر میں پہلی مرتبہ ایک عیسائی خاتون کو گورنر نامزد کردیا گیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر میں ملک بھر کے گورنرز کو تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے تحت مصر کے ساحلی صوبے دمیاط کے نئے گورنر کے لیے 51 سالہ منال اوواد میخائل کا نام دیا گیا ہے۔مصر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک عیسائی خاتون کو گورنر کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ منال مصر کی دوسری خاتون گورنر ہوں گی اس سے قبل نادیہ عبدو کو ایک صوبے کی گورنری کا اعزاز حاصل رہا ہے تاہم وہ مسلمان خاتون گورنر تھیں۔
منال میخائل اس سے قبل بھی کئی اہم عہدوں پر ذمہ داریاں نبھا چکی ہیں۔ وہ 2015 میں ڈپٹی گورنر رہ چکی ہیں اور شہر کے انفراسٹرکچر اور عمارتوں کی از سر نو تعمیر کے پروجیکٹس سے بھی منسلک رہی ہیں۔واضح رہے کہ مصر کی کل آبادی کا 10 فیصد عیسائیوں پر مشتمل ہیں اور کئی عیسائی مرد گورنر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں تاہم کسی خاتون عیسائی گورنر کی نامزدگی کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

روس میں شفاف ناخنوں میں زندہ چیونٹیوں کے فیشن پر شدید تنقید

ماسکو(ویب ڈیسک) روس کے ایک بیوٹی پارلر نے شفاف مصنوعی ناخنوں کے اندر زندہ چیونٹیاں رکھ کر اسے ایک فیشن کے طور پر متعارف کرایا جس پراب سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ماسکو نے نیل سنی بیوٹی سیلون نے خواتین کے لیے ایسے کھوکھلے مگر شفاف مصنوعی ناخن بنائے ہیں جنہیں وہ اپنے اصل ناخنوں سے جوڑ سکتی ہیں۔ اس کے اندر سیلون والوں نے زندہ چیونٹیاں ڈال دی ہیں جو اندر گھومتی رہتی ہیں۔اس کے بعد خواتین اور خود بیوٹی پارلر والوں نے بھی انسٹا گرام اور فیس بک پر چیونٹی بھرے ناخنوں کی تصاویر اور ویڈیو پوسٹ کرنا شروع کردیں۔ سیلون والوں نے بڑے فخر سے انہیں اپنی جدت قرار دیا لیکن معاملہ الٹا ہوگیا اور سیلون کے 18 لاکھ فالوور کی اکثریت نے اس عمل پر شدید تنقید شروع کردی ہے۔کئی افراد نے اسے بے زبان جانوروں سے زیادتی قرار دیا ہے اور کہا کہ انہیں ناخنوں میں بند کرکے کونسی خوشی محسوس ہوسکتی ہے؟ ایک اور انسٹاگرام فالوور نے اسے ’شرمناک‘ قرار دیا ہے۔ اس پر سیلون نے کہا کہ یہ کیڑے ہیں کوئی بڑے جانور نہیں۔ اس پر لوگوں نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کیڑوں کو جاندار نہیں سمجھتے؟اس کے بعد بیوٹی پارلر والوں کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے کہا کہ چیونٹیوں کو ناخنوں سے نکال کر چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ وہ سانس لے سکیں۔ اس کے باوجود بھی لوگوں کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا اور اس عمل پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید جاری ہے۔

ٹرمپ کی ڈومور بارے تردید،عا لمی سربراہان پاکستان کے نئے کپتان کو دیکھنے کیلئے بے تاب

اسلام آباد(ویب ڈیسک) امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیوکی وزیراعظم عمران خان کو کال دراصل نئی پاکستانی قیادت کا ایک ٹیسٹ تھا جس میں امریکہ ناکام رہا۔ یہ طے تھا کہ مائیک پومپیو نئے پاکستان کے وزیراعظم سے گفتگو میں دہشت گردی کے خلاف ”ڈومور“ کی بات نہیں کریں گے کیونکہ امریکی پالیسی سازوں کو یقین تھا کہ عمران خان اپنے مزاج کے مطابق اس پر نہایت سخت ردعمل کا اظہار کر سکتے ہیں۔عمران خان کا ٹیسٹ لینے کیلئے متنازعہ بیان جاری کرنے کا پلان تیار کیا گیا۔ عمران خان اس بیان پر چپ رہتے جیسے کہ ماضی میں ہوتارہا ہے تو امریکی قیادت پاکستان کے ساتھ سابقہ “بدسلوکی” جاری رکھتی۔ عمران خان کی تردید نے پوری دنیا کو حیرت کا کرنٹ لگا دیا ہے۔ دنیا نئے پاکستان کو ایک نئی نظر سے دیکھنے پر مجبور ہو رہی ہے۔ اگر وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کیلئے گئے تو نیویارک کی سڑکوں پر ان کا استقبال مثالی اور جنرل اسمبلی سے خطاب کے موقع پر دنیا بھر کے سربراہان مملکت کی دلچسپی دیدنی ہوگی۔ امریکہ پہلی مرتبہ پاکستان کی جارحانہ سفارتی حکمت عملی کا سامنا کرے گا اور امریکہ کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہوگی کیونکہ سول حکومت اور فوجی قیادت ہر معاملے میں ایک پیج پر نظر آئیں گی۔ پاک امریکہ تعلقات میں ایک بڑی تبدیلی کو سمجھنے کیلئے امریکی قیادت کے ماضی کے کردار اور پاکستانی سیاسی و فوجی قیادتوں کی مجبوریوں کو سمجھنا ضروری ہے۔ بطور سپر پاور امریکہ پوری دنیا کے ساتھ تعلقات میں صرف اپنے مفادات کے تحفظ کو فوقیت دیتا ہے اور امریکیوں کی یہ نفسیات ہے کہ وہ اس سے بہت بہتر تعلقات رکھتے ہیں جو ان سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ڈیل کرتا ہے۔ جو کوئی امریکی دوستی کو اپنی ضروریات کے تناظر میں دیکھتا ہے تو امریکہ اسے ذلیل و خوار کردیتا ہے۔ پاکستان نے اپنے قیام کے بعد سے صرف امریکہ پر انحصار کیا۔امریکی مفادات کے تحفظ کی جنگ پاکستان لڑتا رہا لیکن جواب میں 70 سالوں کے دوران پاکستان کو سانحہ 71ء ‘ پریسلر ترمیم‘ دھمکیاں‘ پابندیاں‘ بھارتی بالادستی‘ دہشت گردی‘ غیرمحفوظ پاک افغان بارڈر، عسکریت پسندی‘ انتہا پسندی‘ فرقہ واریت‘ غیر جمہوری حکومتیں، زبردست مالی نقصانات‘ جانی نقصانات‘ سانحہ ایبٹ آباد‘ سانحہ لاہور ریمنڈ ڈیوس‘ سانحہ سلالہ اور برے الزامات کے سوا کچھ نہ ملا۔قابل غور بات یہ ہے کہ ماضی میں امریکی صدور پاکستانی وزرائے اعظم کو کامیابی پر بذات خود ٹیلی فون کالز کرکے مبارکباد پیش کرتے رہے لیکن پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو امریکی صدر نے مبارکباد نہیں دی۔ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 ءمیں نواز شریف کیلئے اپنی باہیں کھول دی تھیں۔ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں بھی پاکستان اور پاکستانیوں کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے۔ جارج بش، کلنٹن اور اوبامہ نے بھی پاکستانی اعلیٰ سیاسی قیادت کو ذاتی طور پر ٹیلی فون کر کے مبارکبادیں پیش کیں۔سفارتی شعبے میں کام کرنے والے اعلیٰ سرکاری افسران اور پاک امریکا تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے سٹیڈیجک اداروں سے وابستہ شخصیات سے بات چیت کے نتیجے میں یہ نکتہ سامنے آیا کہ امریکہ پاکستان کی نئی قیادت سے خائف ہے۔ امریکی تجزیہ کار اور تھنک ٹینک تجزیہ نہیں کر پا رہے تھے کہ عمران خان کی قیادت میں نیا پاکستان کیسا ہوگا؟ اس مقصد کیلئے انہوں نے یہ حکمت عملی اختیار کی کہ امریکی صدر ٹرمپ چونکہ اپنی غیر ذمہ دارانہ گفتگو اور اقدامات کی وجہ سے نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی سطح پر اپنا اعتماد کھو چکے ہیں لہذا سیکرٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو وزیراعظم عمران خان کو کال کریں گے اور محتاط گفتگو کریں گے۔لیکن بعد ازاں بیان جاری کرتے وقت امریکہ کے پرانے موقف دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات ”ڈومور“ کا ذکر کیا جائے گا۔ امریکی سوچ یہ تھی کہ اگر عمران خان نے سرکاری سطح پر خاموشی اختیار کی تو جیسے چلتا ہے چلتا رہے گا لیکن امریکی قیادت کو جو شک تھا بالکل وہی ہوا۔ عمران خان نے ماضی کی پاکستانی قیادت کے برعکس امریکی بیان کو اگلے ہی لمحے جھوٹ قرار دے کر مسترد کردیا۔ ایک سینئر پاکستانی سفارتکار نے خیال ظاہر کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی عالمی سطح پر مقبولیت سے جیلس ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ عمران خان کو زیادہ پذیرائی نہ ملے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عالمی سطح پر عمران خان جیسا مقبول عالمی راہنمائ 4 پہلے نہیں دیکھا گیا۔ عمران خان باقی دنیا میں مقبولیت کے ساتھ ساتھ امریکہ میں بھی جہاں کرکٹ نہیں کھیلی جاتی بہت مقبول ہیں۔ اگر عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے گئے تو ان کے خطاب کے موقع پر جنرل اسمبلی میں “ہاو¿س فل” ہوگا۔ عالمی رہنماءاور سربراہان مملکت عمران خان کو دیکھنا اور سننا چاہتے ہیں۔پاک امریکہ تعلقات کے تجزئیے کے دوران تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکہ کو بھی افغانستان میں سوویت یونین کی طرح شکست ہو چکی ہے اور پاکستان کی سلامتی سے متعلق اداروں کی زبردست اور غیرروایتی حکمت عملی کے نتیجے میں پاکستان گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران امریکی کیمپ سے بہت حد تک باہر نکل آیا ہے۔ اگر امریکی قیادت نے نئے پاکستان کی حقیقت کو تسلیم نہ کیا تو امریکی کیمپ سے نکلنے والا پاکستان امریکہ مخالف کیمپ میں شامل ہوسکتا ہے۔جو امریکہ کے مفاد میں بہتر نہیں ہوگا۔ سی پیک کی بروقت تکمیل اور چین اور روس سے قربت کے ساتھ ساتھ امریکہ پر کم سے کم انحصار کی پالیسی آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان کو دنیا کے تیز رفتار ترقی والے پراعتماد اور غیرت مند ملک میں بدل سکتی ہے جس کے بعد وسطی ایشیاءاور جنوبی ایشیاءمکمل طور پر امریکی اثر سے باہر نکل آئے گا۔ گویا مودی ٹرمپ ڈاکٹرائن دفن ہونے والی ہے۔

”امریکہ کی غلط بات نہیں مانیں گے “عمران خان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کو کام کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا جائے پھر کھل کر تنقید کریں۔وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی اینکرز سے ملاقات کی جس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراطلاعات فواد چوہدری بھی موجود تھے۔ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تنقید ضرور کریں گھبراتا نہیں بلکہ تنقید سے مسائل حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گردشی قرضے 1200 ارب تک پہنچ گئے ہیں، جب تک ملک میں احتساب نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے کہا کہ حکومتی رکن بھی کرپشن میں ملوث ہو تو کارروائی کریں۔ٹی وی اینکرز سے ملاقات میں عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی کھل کر حمایت کی۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو تین ماہ دیں، پھر کارکردگی پر بات کریں، میڈیا تین ماہ بعد کھل کر تنقید کرے۔وزیراعظم عمران خان نے کفایت شعاری مہم کے حوالے سے بتایا کہ یہ مہم تین ماہ جاری رہے گی اور ڈاکٹر عشرت حسین کفایت شعاری کے حوالے سے کام کر رہے ہیں، کفایت شعاری مہم میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ہیلی کاپٹر کے استعمال کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وضاحت کی کہ عوام کو زحمت سے بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا۔اپنی ٹیم کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو ٹیم چنی ہے ان کا ماضی کیا تھا اس کا ذمہ دار ںہیں، ٹیم کو بتا دیا ہےکہ حال میں ایک روپے کی بھی ہیر پھیر برداشت نہیں کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی وزیر مستقل نہیں، کارکردگی کی بنیاد پر تبدیلی ہو گی۔بیرون ملک دوروں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی دورے اس وقت میری ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا کی کوئی غلط بات نہیں مانی جائے گی، امریکا سے لڑ نہیں سکتے، ا±ن سے تعلقات بہتر کریں گے۔امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، بھارت، افغانستان اور ایران کے ساتھ بھی پ±رامن تعلقات چاہتے ہیں۔گزشتہ روز وفاقی وزرائ کے ہمراہ کیے گئے جنرل ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو کا دورہ اچھا رہا، دورے میں کہا گیا کہ ادارہ آپ کے پیچھے ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملکی مفاد کے خلاف ہونے والے معاہدے منسوخ کریں گے۔خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جس میں وہ وزیراعظم عمران خان اور دیگر شخصیات سے ملاقات کریں گے۔

پاکستانی حکومت کی کوششوں سے گستاخانہ خاکوں کی منسوخی ،سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک)دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایزا پہنچانے والے ہالینڈ کے رکن اسمبلی گیئرٹ ویلڈرز کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے منسوخی کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر عوام خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔پاکستان میں صبح سے ہی ٹوئٹر پر ‘ہالینڈ’ اور ‘ہمارے نبی ہمارا فخر’ کے نام سے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ ہیں جس میں نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک سے بھی ٹوئٹر صارفین اپنے جذبات و خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔بعض صارفین نے ہالینڈ کے رکن اسمبلی کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے انعقاد کو مذاہب کے درمیان نفرت پھیلانے سے تعبیر کیا جب کہ بعض نے اس کی ناصرف مذمت کی، مقابلے کی منسوخی کے بعد ٹوئٹر صارفین نے ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دی۔اویس رندھاوا نامی ٹوئٹر صارف نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منسوخی کی خبر شیئر کی اور اس پر دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارکباد دی، صارف نے مزید کہا کہ ہم اپنی نبی پاک? سے اپنی زندگی اور ہر چیز سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ‘ہمارے نبی ہمارا فخر’ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ نبی پاک ? تمام انسانیت کے لیے امن کا پیغام اور محبت کے سفیر بنا کر بھیجے گئے ہیں، ان کی تعلیمات انسانیت کے احترام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہیں۔پاکستانی گلوکار اور تحریک انصاف کے رہنما ابرار الحق نے لکھا کہ تمام مسلمانوں کے لیے نبی پاک ? سے پیار سب سے مقدم ہے، کوئی مذہب آزادی اظہار کے نام پر کسی بھی پیغمر اور قابل احترام شخصیات کی توہین کی اجازت نہیں دیتا۔
محمد سعد رشید نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ہمیں اب بھی ہالینڈ کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی ضرورت ہے، ہمیں نبی پاک ? سے عقیدت اور پیار کے مزید اظہار اور متحدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منسوخی کو حکومت اور عوام کی بڑی کامیابی قرار دیا۔ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منسوخی پاکستان کی حکومت اور عوام کی بڑی کامیابی ہے ، آج وزیر اعظم کا پیغام اور ان کی ہدائیت پر وزارت خارجہ کے روابط اس کامیابی کا باعث بنے، عشق رسول سلامت رہے پاکستان زندہ باد۔ڈاکٹر حسین قادری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ عالمی برادری کو مذاہب کے درمیان تصادم کا نتیجہ بننے والے عناصر کی بیخ کنی کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ اس سے نہ صرف عالمی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا بلکہ انتہاپسندی کے بیانیے کو تقویت ملے گی۔ سیف علی بھٹی نامی صارف لکھتے ہیں کہ اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ عالمی سطح پر ایسے قوانین بنائے جائیں جس سے مستقبل میں قابل احترام شخصیات کی گستاخی کے اقدامات کو روکا جاسکے، انہوں نے مزید لکھا کہ او آئی سی کو اس مقصد کے لیے اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔