اگر یہ ثابت ہوگیا تو سیاست چھوڑدونگا, وزیراعلیٰ کا دبنگ اعلان

لاہور( اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزےر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شرےف نے پنجاب اےجوکےشنل انڈوومنٹ فنڈ کے بجٹ مےں ےکم جولائی سے 5 ارب روپے اضافہ کا اعلان کےا ہے اورکہاہے کہ ےہ فنڈ ہونہار ‘ محنتی او رمستحق طلباءوطالبات کےلئے اےسا شجر ہے جس کے سائے مےں وہ اپنے ہرروشن خواب کی تعبےر حاصل کر رہے ہےں ۔انہوں نے کہاکہ 5 ارب روپے کے اضافے سے انڈوومنٹ فنڈ کا کل حجم 23 ارب روپے ہو جائے گا۔وہ آج ےونےورسٹی آف سرگودھامےںپنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈکے زےر اہتمام آگاہی پروگرام کی تقرےب سے خطاب کر رہے تھے ۔وزےراعلیٰ شہبازشرےف نے کہا کہ مخالفےن موجودہ حکومت کے عوام دوست منصوبوں پر بے جا تنقےد کو اپنا وطےرہ بنائے ہوئے ہےں۔ انہےں پھلتا پھولتا پاکستان ہضم نہےں ہو رہا،مخالفےن تنقےد کرتے رہےں ہم عوامی خدمت کرتے رہےں گے۔ انہوں نے عمران خان کے پانامہ کےس مےں ان کی طر ف سے 10 ارب روپے کی رشوت کی پےش کش کے الزام کو بے بنےاد اور جھوٹ کا پلندہ قرار دےا ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سپرےم کورٹ آف پاکستان نے پانامہ کےس روزانہ کی بنےاد پر سماعت کی ہے، مےری دردمندانہ اپےل ہے کہ جس عدالت مےں بھی ےہ کےس لگے وہاں روزانہ کی بنےاد پر سماعت ہوتاکہ جلد دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہو ۔ انہوں نے اعلان کےا کہ اگر ےہ الزام ثابت ہوجاتا ہے تو وہ تاحےات سےاست سے دستبردار ہو نے کےساتھ سا تھ قوم سے معافی مانگےں گے لےکن اگر عمران خان جھوٹا ثابت ہو جاتاہے تو ےہ اس کی صوابدےد ہے کہ وہ سےاست سے کنارہ کش ہوتاہم ان کی ڈکشنری مےں عمران خان مسلمہ جھوٹا او رجھوٹوں کا آئی جی قرار پائے گا۔انہوںنے کہا کہ نےازی صاحب نے 10ارب روپے کی رشوت کی پےشکش کا جو جھوٹا الزام لگاےا ہے مےں عدالت جاو¿ں گااور ضرور جاو¿ں گا۔نےازی صاحب نے کہا ہے کہ عدالت جانے کی صورت مےں رشتے داروں کے نام سامنے آئےں گے۔تو نےازی صاحب سن لےں مےں عدالت ہر صورت جاو¿ں گا۔اےک پائی بھی رشوت دےنے کا الزام ثابت ہو تو ہمےشہ کےلئے سےاست چھوڑ دوں گا۔وزےر اعلیٰ نے کہا کہ پےف اےک مقدس مشن ہے جس سے لاکھوں سکالرز مستفےد ہو کر ملک وقوم کو دنےا کے نقشے پر صفحے اول پر لے جائےں گے ۔ مفت تعلےم ‘ رہائش ‘ صحت کی فراہمی ہر حقےقی فلاحی رےاست کی ذمہ داری ہے اور ملک کو اےک فلاحی رےاست بنانے کی پالےسی پر گامزن ہےں۔ پےف اس فلاحی رےاست کا نقطہ آغاز ہے اور ےہ اےک اےسا انقلابی منصوبہ ہے جس کےلئے پورے ملک کا بجٹ ناکافی ہے ۔ انہوں نے بھارت کے وزےر اعظم نرےندر مودی کو دعوت دی کہ وہ بھی اپنے ملک کے کثےر بجٹ کو علاقائی تباہی کی بجائے تعلےم کےلئے مختص کر ے او رپےف جےسے منصوبوں کا آغاز کرے تاکہ خطے سے غربت وجہالت اور افلاس کو ختم کےاجاسکے ۔ انہوںنے کہاکہ ترقی کے ےکساں مواقع حاصل کرناہر پاکستانی کا حق ہے لےکن مخالفےن اس بلا امتےاز ترقی کے مخالف ہےں ۔ انہوں نے کہاکہ مےٹروٹرےن منصوبہ ہر ضلع مےں شروع ہو گا کےونکہ عمدہ اور باوقار ٹرانسپورٹ ہر شہری کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب قوم کے بچوں کو مالی وسائل کی مشکلات کو آڑے نہےں آنے دےا جائے گا۔ انہوں نے وائس چےئرمےن پےف سے وعدہ لےا کہ وہ آئندہ سال پےف کے بجٹ مےں اضافہ کے تناسب سے پےف سکالرز کی تعداد کو ساڑھے تےن لاکھ تک لے جائےںگے ۔انہوں نے ےونےورسٹی آف سرگودھا کے وائس چانسلر کوٹاسک دےاکہ وہ ےونےورسٹی کو ملک کی تےن صفحہ اول کی ےونےورسٹےوں کی فہرست مےں شامل کرےں تو وہ ےونےورسٹی کو اربوں روپے کے فنڈز فراہم کرےںگے ۔ انہوں نے ےونےورسٹی کی سہ ماہی ترقی کےلئے کمےٹی تشکےل دےنے کابھی اعلان کےا اور کمےٹی کی سفارشات پر ہر تےن ماہ بعد ےونےورسٹی کی ترقی کے تناسب سے فنڈز دےئے جائےںگے ۔ انہوں نے پےف سکالرز ڈاکٹرمحمد سبطےن کے گا¶ں مےںبنےادی مرکز صحت قائم کرنے کا اعلان کےا اور محمد سبطےن کو اس مرکز صحت پر ہر عام تعطےل پر مرےضوں کا معائنہ کرنے کی ہداےت کی۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ پاکستان کا پہلااورجنوبی اےشےاءکا سب سے بڑا تعلےمی فنڈ ہے ،جس کے تحت اب تک غرےب گھرانوں کے ہونہار طلبا و طالبات مےں ساڑھے گےارہ ارب روپے کے وظائف تقسےم کےے جاچکے ہےں۔پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ کے تحت وظائف حاصل کرنےوالے پےف سکالرز کی تعداد 1لاکھ 98ہزار ہوچکی ہے اوراس تعلےمی فنڈ سے پےف سکالرز، ڈاکٹرز،انجےنئرز، سائنسدان،بےنکرزاورپروفےسرز بن کر ملک کی تعمےر و ترقی مےں اپنا کردارادا کررہے ہےں۔وزےراعلیٰ نے اگلے مالی سال کے بجٹ مےں تعلےمی فنڈ مےں 5ارب روپے دےنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب اس فنڈ کا حجم 23ارب روپے ہوجائے گا،جس سے مزےد لاکھوں ہونہار اورمستحق طلباو طالبات کو وظائف کی فراہمی ےقےنی بنائی جاسکے گی۔ مےرا بس چلے تو صوبے کا پورا بجٹ اس تعلےمی فنڈ مےں دے دوںتاکہ پےف سکالرز کی تعداد 2لاکھ سے بڑھ کر 20لاکھ ہوجائے اورتعلےم کا انقلاب برپا ہوجائے۔پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ کے قےام کا آئےڈےاغرےب الوطنی کے دوران سعودی عرب اور برطانےہ کے تعلےمی نظام سے متاثر ہوکرمےرے ذہےن مےں آےا، مےںغرےب الوطنی کے دوران سعودی عرب مےں تھا تو مےرے سعودی ڈرائےور نے مجھے بتاےا کہ مےرے چار بچے ہےں جن کے تعلےمی اخراجات سعودی حکومت برادشت کرتی ہے اس کے علاوہ ہر بچے کو دوسرے اخراجات کےلئے دوسو رےال ماہانہ وظےفہ بھی ملتا ہے ،اسی طرح جب مےں اےک مہلک بےماری کے علاج کےلئے نےوےارک گےااوروہاں سے لندن آےا تو مجھے برطانےہ کے تعلےمی نظام کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔برطانےہ مےں تعلےم کے اخراجات رےاست برداشت کرتی ہے ۔ سعودی عرب اوربرطانوی تعلےمی نظام دےکھ کر مجھ مےں تجسس پےدا ہوا اورمےرے اندر بھی ےہ سوچ آئی کہ ہمےں بھی مہران کی وادےوں ،پنجاب کے مےدانوں،بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوںاورکے پی کے کے برف پوش پہاڑوں پر رہنے والے اپنے عظےم بےٹے اوربےٹےوں کو تعلےم کے مواقع فراہم کرنے چاہئےں جوقابلےت کے لحاظ سے سعودی عرب اور برطانےہ سمےت دنےا کے کسی ملک مےں بسنے والے بچوں سے کم نہےں ہےں۔ےہ نہےں ہوسکتاکہ مےری قوم کے بےٹے اور بےٹےاں صرف وسائل نہ ہونے کے باعث تعلےم سے محروم رہےںاورجب ہم 2007ءمےں غرےب الوطنی کے بعد وطن واپس آئے اورپاکستان مسلم لےگ(ن) کے قائد محمد نوازشرےف کی قےادت مےں پنجاب مےں عوام نے ووٹ سے ہمےں خدمت کاموقع دےا تو مےں نے سب سے پہلی مےٹنگ اسی تعلےمی فنڈ کے حوالے سے کی اوراسی سوچ کے پےش نظرصوبے مےںپنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ کی بنےاد رکھی۔نبی آخروزماں کی تعلےمات اور اسوہ حسنہ سے درس ملتا ہے کہ تمام انسان برابر ہےں اورسب کو ےکساں حقوق ملنے چاہےے۔ اشرافےہ کے بچے تودنےا کے بڑے تعلےمی اداروں مےں تعلےم حاصل کرےں جبکہ غرےب کا ہونہار بچہ تعلےم سے محروم رہے،اسی تعلےمی تفاوت کو دور کرنے کےلئے پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ بناےا گےاہے ۔معاشی تفاوت اسلامی تعلےمات کے خلاف ہے۔انہوںنے کہا کہ جلاوطنی کے بعد 2007ءمےں اللہ تعالیٰ نے ہمےں دوبارہ پاکستان بھجواےااورنوازشرےف کی قےادت مےں مسلم لےگ(ن) کی حکومت نے ےہ منفرد تعلےمی فنڈ قائم کےا ۔ حکومت ہر سال اس فنڈ مےں 2ارب روپے دےتی ہے جس کے باعث اس کا حجم ساڑھے 17ارب روپے سے بڑھ چکا ہے اورآئندہ سال اس فنڈ مےں 5ارب روپے دےئے جائےںگے جس سے اس کا حجم 23ارب روپے ہوجائے گا۔اس تعلےمی فنڈ کے روح رواں ڈاکٹر امجد ثاقب سے مےری درخواست ہے کہ وہ اگلے سال پےف سکالر ز کی تعداد ساڑھے 3لاکھ کرےں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اےجوکےشنل انڈومنٹ فنڈ سے صرف پنجاب کے ذہےن بچے اوربچےاں ہی مستفےد نہےں ہورہے بلکہ اس پروگرام مےں پاکستان کی تمام اکائےوں کے بچوں کو شامل کر کے قومی ےکجہتی کو مضبوط کےاگےاہے ۔ےہ فنڈ نہ صرف پاکستان کا سب سے بڑا تعلےمی فنڈ ہے بلکہ پورے ہندوستان سمےت جنوبی اےشےاءمےں اےسا تعلےمی فنڈ موجود نہےں ہے ۔مےرا نرےندر مودی کو چےلنج ہے کہ آپ ہندوستان مےں اس طرح کا تعلےمی فنڈ مجھے دکھا دےں۔مودی کی اپنی رےاست سمےت پورے ہندوستان مےں اےسا شاندار تعلےمی فنڈ موجو دنہےں۔انہوںنے کہا کہ جوسےاسی مخالفےن طعنہ دےتے ہےں کہ شہبازشرےف سڑکےں،پل اورمےٹروبسےں بناتا ہے،مےراان کو جواب ہے کہ ےہ تمام منصوبے عام آدمی کی فلاح وبہبود کے لئے ہےںاوراس سے عام آدمی کو سہولتےں ملی ہےں۔ملتان مےں مےٹروبس جنوبی پنجاب کے عوام کو باکفاےت ، آرام دہ اورمحفوظ سفری سہولتےں فراہم کررہی ہے تو انشاءاللہ وہ وقت بھی آئے گا جب سرگودھا مےں بھی مےٹروبس چلے گی اور ےہاں کے عوام بھی باو قار طرےقے سے اپنی منزلوں تک پہنچےں گے اورےہ وقت قرےب ہے ۔ صدر ،وزےراعظم ،وزراءاعلی،ورزاءاوراشرافےہ کے بچے تو لمبی اورمرسےڈےز گاڑےوں مےں سفر کرےں اوردنےا کے اعلی تعلےمی اداروں مےں تعلےم حاصل کرےں جبکہ محنت سے رزق حلال کمانے والے عظےم پاکستانےوں کے بچے بنےادی سہولتوں سے بھی محروم ہوںےہ کسی صورت قائدؒاوراقبالؒکا پاکستان نہےں کہلاسکتا۔انہوںنے کہا کہ پنجاب مےں مےرٹ سکہ رائج الوقت ہے اوردےگر تمام پروگراموں کی طرح تعلےمی فنڈ کے اجراءمےں بھی مےرٹ کی بالادستی ہے، تمام وظائف صرف اورصرف مےرٹ کی بنےاد پر جاری کےے جاتے ہےں،وزےراعلیٰ کوئی وزےر ےا رکن اسمبلی کسی کی سفارش نہےں کرسکتا، ےہ وظےفہ صرف اورصرف بچوں کی محنت کی بنےاد پر ہی ملتا ہے ۔اس وظےفے سے تعلےم حاصل کرنے والے بچے پاکستان کانام روشن کرےںگے اوردنےا بھر مےں سبز ہلالی پرچم کو بلند کرےںگے اور پاکستان کی عظمت کا جھنڈا گاڑےں گے۔وزےراعلیٰ نے اپنے خطاب مےں سرگودھا ےونےورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹراشتےاق اورفےکلٹی ممبران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس ےونےورسٹی کو پاکستان کی تےسری بڑی ےونےورسٹی بنادےں تو جتنے ارب روپے کے وسائل آپ مانگےں گے ،مےںآپ کودوں گا۔ پےف کے وائس چےئرمےن ڈاکٹر امجد ثاقب نے خطاب کر تے ہوئے بتاےاکہ سکالر شپ کےلئے باصلاحےت ‘ قابل لےکن مستحق طلباءوطالبات کا انتخاب کےا جاتا ہے جس کےلئے تعلےمی بو رڈز کے رےکارڈ سے مدد لی جاتی ہے جبکہ ےتےم ‘ کلاس فور تک کے سرکاری ملازمےن ‘ اقلےتی اور خصوصی بچوں کےلئے کوٹہ مختص کےاگےاہے ۔ انہوں نے بتاےا ہے کہ پنجاب بورڈ آف ٹےکنےکل اےجوکےشن ‘ دےگر صوبوں ‘ آزاد کشمےر ‘ فاٹا ‘ گلگت بلتستان اور اسلام آباد کےلئے بھی مےرٹ پر سکالر شپ دےئے جارہے ہےں ۔ انہوں نے بتاےاکہ پوسٹ گرےجواےٹ بچوں کےلئے اعلیٰ پائے کی ےونےورسٹےوں او رڈگری سطح کے تعلےمی اداروں کےلئے بھی فنڈ جاری کئے جا تے ہےں ۔انہوں نے سکالرشپ کے مقاصد بےان کرتے ہوئے بتاےا کہ ٹےلنٹڈ ‘ذہےن ‘ نادار او رغرےب طلباءوطالبات کو ان کے خواب کی تکمےل مےں مدد دےنا ہے ۔ انہوں نے بتاےا کہ سال 2016-17کے دوران پےف سے پچاس ہزار سے زائد بچے مستفےد ہوئے ۔ انہوں نے بتاےا کہ ڈوےژن ہےڈکوارٹراور ضلع سےالکوٹ مےں زےر تعلےم بورڈ نگ ہا¶سز کے طلباءوطالبات کو دس فےصد اضافی الا¶نس دےا جارہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ پےف اےک مقدس ابتداءہے اگرےہ اقدام پچاس سال قبل ہوتا تو ملک دنےا کے نقشے پر اےک درخشندہ اور روشن ستارہ بن کر چمک رہا ہوتا۔انہوں نے کہاکہ پاکےزہ سوچ اور قوم کادرد ہی رہنما¶ں کو غربت ‘ افلاس ‘ محرومی مےں امےدوانصاف کی رغبت دلاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ےہ پروگرام اقربا ءپروری اور ذاتی پسند وناپسند سے بالاتر ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ےہ شفاف پروگرام بلاتفرےق ہر مستحق طالبعلم او رطالبہ کےلئے گھنی چھا¶ں ہے او رشجر ساےہ دار ہے ۔ انہوںنے بتاےا کہ پےف کے تحت ہونہار باصلاحےت مستحق طلبہ وطالبات ملک وبےرون ملک تےن سو سے زائد صف اول کے اداروں اور ےونےورسٹےوں مےں پی اےچ ڈی کی تعلےم حاصل کر رہے ہےں ۔ اب پےف کے ذرےعے ملک کاہر بچہ اپنے خوابوں کی تعبےر پائے گا۔انہوں نے بتاےا کہ اس پروگرام کے بارے مےں آغاز سے اب تک کوئی شکاےت بھی سامنے نہےں آئی اور اس کی شفافےت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔وائس چانسلر ےو او اےس ڈاکٹر اشتےاق احمد نے ےونےورسٹی کی علاقے کی تعمےر وترقی مےں کردار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے بتاےا کہ ےونےورسٹی مےں پےف کے مختص شدہ 25 کروڑ فنڈز سے 2200 سے زائد سکالرز موجود ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ ےونےورسٹی مےں 25 ہزار سے زائد طلباءوطالبات زےر تعلےم ہےں جو علم کی شمع سے منور ہو رہے ہےں ۔ انہوں نے بتاےا کہ ےونےورسٹی مےں 900سے زائد فےکلٹی ممبرز ہےں جو ےونےورسٹی کے شعبوںمےں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہےں ۔پےف سکالرز نے اپنی کامےابےوں کی داستان سنائی جو صرف اور صرف پےف کے طفےل ممکن ہوئی ہے وہ ملک کے کامےاب انسان بن کر پاکستان کی اعلیٰ عہدوں کے ذرےعہ خدمت کر رہے ہےں۔ انہوں نے بتاےا کہ کس طرح انہوں نے ناامےدی سے پےف کے ذرےعہ امےد کی سےڑھےاں عبور کےں۔انہوں نے وزےر اعلیٰ پنجاب کا اس شاندار فنڈکے اجراءپر شکرےہ اداکےاجبکہ بچوں کے والدےن نے محمد شہباز شرےف کے اس نےک مقصد پر انہےں خراج تحسےن پےش کےا ۔ تقرےب مےں وفاقی وصوبائی وزراءپےر امےن الحسنات ‘ بےگم ذکےہ شاہنوار ‘ ملک آصف بھا ‘ سےکرٹری ہائےراےجوکےشن وائس چےئرمےن پےف امجد ثاقب ‘ ڈوےژن بھر کے پارلےمنٹرےن ‘ پروفےسرز ‘ ڈوےژنل وضلعی انتظامےہ کے افسران ‘ طلباءوطالبات اور پےف سے مستفےد ہونےوالے سکالرز کے والدےن بھی موجود تھے ۔ وزےر اعلیٰ پنجاب نے سرگودھا مےں فا¶نٹےن ہا¶س کا افتتاح کےااور مختلف شعبوں کا دورہ کےا۔وزےراعلیٰ نے فاو¿نٹےن ہاو¿س مےں ذہنی امراض کاشکارافراداوربچوں سے ملاقات کی اوران بچوں کو تحائف اورسوےٹس دےں۔انہوںنے کہا کہ ذہنی امرا ض مےں مبتلا افراد اوربچوں کی حفاظت اوردےکھ بھال عام مرےضوں کی طرح کرنی چاہےے۔ذہنی امراض مےں مبتلا افراد بھی ہماری پوری توجہ چاہتے ہےں ۔پنجاب حکومت نے پہلے بھی اےسے اداروں کی بھر پور معاونت کی ہے اورآئندہ بھی کرےں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس ادارے مےں اےسے لوگ آتے ہےں جنہےں ان کے گھر والے بھی اپنے آپ پر بوجھ سمجھتے ہےں ان کی خدمت بہت بڑی عبادت او رکارخےر کاکام ہے ۔ وزےر اعلیٰ پنجاب نے فا¶نٹےن ہا¶س مےں ذہنی معذور وںکےلئے تعلےم وتربےت او ررہائشی سہولےات پر اطمےنان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس کارخےر کاسہرا ڈاکٹر امجد ثاقب او ران کی ٹےم کو جاتاہے جودکھی انسانےت کی خدمت کےلئے دن رات کو شاں ہےں ۔ وزےر اعلیٰ نے فا¶نٹےن ہا¶س مےں حکومت پنجاب کی طرف سے خواتےن کےلئے علےحدہ وارڈ کی تعمےر کی ےقےن دہانی کرائی۔ اس موقع پر وزےر اعلیٰ پنجاب کو بتاےا گےاکہ فا¶نٹےن ہا¶س 2015 مےں 54 کنال اراضی پر قائم کےاگےا جہاں پر اس وقت 50 ذہنی معذور افراد تعلےم وتربےت کی سہولےات حاصل کر رہے ہےں ۔اس موقع پر ادارے کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب نے وزےر اعلیٰ پنجاب کو ادارے کے مختلف شعبوں او ران کی سرگرمےوں کے بارے مےں برےفنگ دی ۔پنجاب حکومت اور رجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ کے مابین آج ماڈل ٹا¶ن میںہیلتھ کیئرسسٹم کی بہتری کے حوالے سے معاہدوں پر دستخط کئے گئے- وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی تھے-معاہدے کی رو سے لاہور کے مضافات مناواں، رائے ونڈ، سبزہ زار اور کاہنہ میںتعمیر ہونے والے چار ہسپتالوں کورجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ کے حوالے کیا جا رہا ہے جبکہ ملتان اور بہاولپور میںبلڈ ٹرانسفیوژن سنٹرز (انتقال خون مراکز)کی مینجمنٹ بھی رجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ کے حوالے کی جا رہی ہے -رجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ ان منصوبوں کو انڈس ہسپتال کے ذریعے چلائے گا- معاہدو ںپر پنجاب کے سیکرٹریز صحت جبکہ رجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ کے حکام نے دستخط کئے- وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے معاہدوں پر دستخط کی تقریب کے دوران محکمہ صحت کی ٹیم اوررجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ اور انڈس ہسپتال کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کے لئے یہ شاندار معاہدے ہوئے ہیں – پنجاب حکومت نے بہاولپور اور ملتان میں انتقال خون مراکز کے قیام کے حوالے سے جرمنی کی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا تھا اور ان سنٹرز پر 32 کروڑ روپے لاگت آئی ہے اور آج معاہدے کے تحت یہ سنٹرز رجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ اور انڈس ہسپتال کے حوالے کئے جا رہے ہیں – انتقال خون مراکز بہاولپور اور ملتان کے ساتھ چھ چھ ہسپتال منسلک کئے جائیں گے اور ان سنٹرز کے فنکشنل ہونے سے خون کی سکریننگ کی بہترین سہولتیں میسر آئیں گی اور صحت مند خون مل سکے گا-انہوںنے کہا کہ بغیر سکریننگ خون فروخت کرنا ایک مکروہ کاروبار ہے – اس کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے – انہوںنے کہا کہ یہ ٹرسٹ مظفر گڑھ میں ترکی کے تعاون سے بنائے جانے والے ہسپتال کو بھی شاندار طریقے سے چلا رہا ہے – پنجاب حکومت نے 60 بستروں کے ہسپتال کو 120 بستروں تک بڑھایا اور اب اس ہسپتال میں پنجاب حکومت اپنے وسائل سے 250 بستروں کا مزید اضافہ کر رہی ہے -یہ ٹرسٹ مخیر حضرات پر مشتمل ہے اور حقیقی معنوں میں دکھی انسانیت کی بے پنا ہ خدمت کر رہا ہے – ملتان میں 150 بستروں پر مشتمل کڈنی سنٹر مکمل ہو چکا ہے اور رواں برس جون میں کڈنی سنٹر کی مینجمنٹ بھی یہ ٹرسٹ لے لے گا-انہوںنے کہا کہ رجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ دکھی انسانیت کی خدمت کررہا ہے اور پنجاب حکومت کے ساتھ اس کا طے پانے والا معاہدہ خوش آئند ہے – انہوںنے کہا کہ لاہور میں مکمل ہونے والے مضافاتی ہسپتالوں کا انتظام طیب اردوان ٹرسٹ کے سپرد کیا گیا ہے جس کا واحد مقصد دکھی انسانیت کی خدمت ہے -مناواں میں 100 بستروں پر مشتمل ہسپتال مئی جون ، رائے ونڈ میں 100 بستروں پر مشتمل اکتوبراور سبزہ زار میں 60 بستروں پر مشتمل ہسپتال جس میں توسیع کر کے 100 بستروں تک بڑھایا جائے گا جولائی میں یہ ٹرسٹ چلانا شروع کر دے گا جبکہ کاہنہ میں 100 بستروں پر مشتمل ہسپتال زیر تعمیر ہے جبکہ لدھڑ میں یہ ٹرسٹ زچہ بچہ کا ہسپتال چلا رہا ہے – ان ہسپتالو ںکے مکمل ہونے سے لاہور کے مضافاتی علاقوں میں پانچ سو بستروں کا اضافہ ہو گا اور بڑے ہسپتالو ںپر بوجھ کم ہو گا- انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے عام آدمی کو علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کیلئے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہے لیکن عام آدمی کو آج بھی ہسپتالوں میں وہ علاج معالجہ نہیں ملتا جو اس کا حق ہے – پنجاب حکومت نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری سے ہسپتال بنائے ہیں اور اس سرمایہ کاری کے ثمرات ہر صورت عام آدمی تک پہنچنے چاہئیں-اربوں کی سرمایہ کاری کے باوجود ہسپتالو ںمیں ڈاکٹر موجود نہ ہوں اور مریض کو فرش پر لٹایا جائے یہ ناقابل برداشت ہے – یہ رویہ کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا اور میں یہ کبھی برداشت کروں گا – عام آدمی کو علاج معالجہ چاہیے – پاکستان میں بے پناہ اچھے سینئر اور ینگ ڈاکٹرز اور بہترین نرسیں موجود ہیں – لیکن مٹھی بھر لوگ احتجاج اور شرارت پر تلے ہوتے ہیں – میں یہ کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا کہ عام آدمی ہسپتالو ںمیں علاج کے لئے مارا مارا پھرے اور وی آئی پی کو ہر طرح کی سہولت ملے – ڈاکٹرز میرے بھائیو ںکی طرح ہیں اور مسیحائی کرنے والے امانت اور دیانت کے ساتھ اپنا فرض نبھا رہے ہیں ،یہ میرے سروں کے تاج ہیں -پتہ اس وقت چلتا ہے جب بغیر دوائی یا بغیر علاج معالجہ کسی کی والدہ دنیا سے چلی جائے- میں نے بہت کوشش کی لیکن جب کوئی راستہ دکھائی نہ دیا تو ان نیک لوگوں نے میرا ساتھ دیااور مجھے اپنا راستہ بدلنا پڑا- میری اب بھی ڈاکٹرز سے اپیل ہے کہ وہ دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے آگے آئیں اور عز م اور حوصلے کے ساتھ ہیلتھ کیئر سسٹم کو خوب سے خوب تر بنانے میں اپنی تمام توانائیاں صرف کریں – میں آج بھی انہیں گلے لگا¶ں گا- انہوںنے کہا کہ قوم کے خون پسینے کی کمائی کو ضائع کرنا گناہ ہے اور میں یہ کسی صورت نہیں ہونے دوں گا- انہوںنے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کی اکثریت حقیقی مسیحا ہیں -میری پروفیسروں ، ڈاکٹروں ، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف سے دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھ کر دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں اوران کی خدمت کے لئے اپنے فرائض محنت اور دیانتداری کے ساتھ سرانجام دیں – میں مسیحا¶ں کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل کر دکھی انسانیت کی خدمت کریں اور ان کے سر پر دست شفقت رکھیں اور اپنے بچوں کی طرح ان سے سلوک کریں – انہوںنے کہا کہ دکھی انسانیت کی بھرپورخدمت کرنے والے ہمارے سروں کے تاج ہیں جبکہ غریب عوام پر اپنے احتجاج کے ذریعے ہسپتالوں کے دروازے بند کرنے والے مٹھی بھر عناصر کا سوشل بائیکاٹ کریں، خدا راہ ان مٹھی بھر لوگوں کو دکھی انسانیت سے مت کھیلنے کی اجازت دیں- انہوںنے کہا کہ حکومت نے لاہور کے مضافاتی علاقو ںمیں چار ہسپتال قائم کئے ہیں جن کا انتظام رجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ کو دیا جا رہا ہے ، لوگ کہتے ہیں کہ شہباز شریف پرائیویٹائزیشن کی جانب بڑھ رہے ہیں ، میں انہیں بتا دینا چاہتا ہوں کہ ہسپتالوں کا انتظام اپنی ذات کے لئے ٹرسٹ کونہیں دے رہا اور نہ ہی اس کا مقصد کسی کی تضحیک کرنا ہے – ان ہسپتالوں کے انتظام ٹرسٹ کے حوالے کرنے کا واحد مقصد دکھی انسانیت کی خدمت ہے تا کہ عام آدمی بیوا¶ں اور بچوں کو علاج کے لئے ہسپتالوں کے دھکے نہ کھانے پڑیں- اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود اگر ہسپتالوں میں ڈاکٹر موجود نہ ہوں، مشینری خراب ہواور عام آدمی علاج کیلئے دھکے کھانے پر مجبور ہواور میں خادم اعلی بن کر یہ تماشا دیکھتا رہا ہوں – مجھے یہ کسی صورت گوارہ نہیں اور نہ ہی یہ برداشت کیا جائے گا- انہوںنے کہا کہ ہسپتالوں میں دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار بے پناہ اچھے ڈاکٹرز، نرسیں اور پیرامیڈیکل سٹاف موجود ہے جو اپنے فرائض بہترین طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں لیکن مٹھی بھر ایسے نوجوان ڈاکٹربھی موجود ہیں جو اپنے احتجاج کے ذریعے غریب عوام پر علاج معالجہ کے دروازے بند کر دیتے ہیں اور مریض ہسپتالوں کے چکر کاٹ کر دم توڑ دیتا ہے – نوجوان ڈاکٹرز میرے بھائی ہیں انہیں احتجاج کی بجائے مسیحائی کا فرض نبھانا چاہیے – ان کا تعلق شیوہ پیغمبری سے ہے اور انہیں دکھی انسانیت کی خدمت کر کے ان کی دعائیں لینی چاہئیں- اگر ہسپتالوں میں عام آدمی کو دھکے نہ پڑیں تو مجھے بھی ہسپتالوں کا انتظام ٹرسٹ کے حوالے نہ کرنا پڑے- مجھے مجبورا یہ راستہ اپنانا پڑا ہے – اس لئے میری آپ سے درخواست ہے کہ صحت مندانہ مقابلے کی فضا میں آپ بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور دکھی انسانیت کی خدمت بڑھ چڑھ کر کریں – ہسپتالوں کے قیام پر کی گئی سرمایہ کاری قوم کا پیسہ ہے اور غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی انہیں سہولتیں فراہم کرنے پر ہی لگنی چاہیے- اگر غریب قوم کی اس دولت کو احتجاج اور ہسپتال بند کر کے ضائع کیا جائے تو اس سے بڑا گناہ اور کوئی نہیں – انہوںنے کہا کہ ملتان کے کڈنی سنٹر کا سٹے آرڈر حاصل کیا گیا لیکن میں اپنی لیگل ٹیم اور عدالت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی بدولت سٹے آرڈر خارج ہوا ہے – اگر سٹے آرڈر کی بدولت یہ ہسپتال بند ہوتا تو دکھی انسانیت کا نقصان ہوتا – انہوںنے کہا کہ کیوبا نے طبی سہولتوں کو اہمیت دی اور آج کیوبا میں بہترین ہیلتھ کیئر سسٹم موجود ہے – اسی طرح ترکی اور ملائشیا کے ہیلتھ کیئر سسٹم کے ماڈل شاندار ہیں – انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو تو علاج معالجہ کی بہترین سہولتیں میسر ہوں جبکہ غریب بنیادی طبی سہولتوںکے لئے دھکے کھائیں یہ کسی صورت قائد اور اقبال کا پاکستان نہیں ہو سکتا – قوم کو اپنا حق چاہیے اور یہ حق دلانے کے لئے میں ہر حد تک جا¶ں گا- انہوںنے کہا کہ رجب طیب اردوان ہسپتال ٹرسٹ منافع نہیںکما رہا بلکہ دکھی انسانیت کومفت علاج معالجہ فراہم کر رہا ہے اس لئے میری ڈاکٹروں سے التجا ہے کہ آپ سب حقیقی مسیحا بنیں اور اپنی سوچ بدلیں اور وہی کردار ادا کریں جو 60 اور 70 کی دہائی میں ڈاکٹرز ادا کرتے رہے ہیں-آئیں دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لیں اور ان کی آنکھوں کے آنسو پونچھیں اور ان کے زخموں پر مرہم رکھیں-آئیں اللہ تعالی سے عہد کریں کہ دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے صحت کے شعبہ میں انقلاب لیکر آئیں گے اور ماضی کو دفن کردیں گے – آپ اللہ تعالی کو راضی کرنے اور دکھی انسانیت کی دعائیں لینے کے لئے حقیقی مسیحا بن کر مسیحائی کر کے دکھائیں گے – انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے یہ فوائد کا کثیر الجہت میکنزم تیار کیا ہے اور ہم نے خوب سے خوب تر کی تلاش جاری رکھنی ہے – انہوں نے کہا کہ عوام کو بہتر سے بہتر سہولتوں کی فراہمی میرا مشن ہے اور اس مشن کی تکمیل کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی- اللہ تعالی کی رضا کے حصول اور خلق خدا کی دعا¶ں کیلئے کروڑوں لوگوں کو مسیحائی کر کے دکھائیں گے – پاکستان اتنی قربانیوں کے بعد اس لئے نہیں بنا کہ یہاں پر عذاب آتے رہیں – پاکستان اس لئے حاصل کیا گیا ہے کہ حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنتا اور یہ اس وقت ہو گا جب ہم سب مل کر محنت ، دیانت اور امانت کے ساتھ کام کریں گے اور اپنی ذات سے بالا تر ہو کر ملک کی خدمت کریں گے – انشاءاللہ پاکستان عظیم ملک بنے گا -صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر ، مشیر ڈاکٹر عمر سیف ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، چیئرمین ریجنل بورڈ انڈس میاں ایم احسان اور متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی-

میسی ڈونیا کی پارلیمنٹ پرمشتعل افراد کا حملہ، متعدد ارکان زخمی

اسکوپ جی(ویب ڈیسک) یورپی ملک میسی ڈونیا کی پارلیمنٹ پر مشتعل افراد نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں متعدد ارکان شدید زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنوب مشرقی یورپی ملک میسی ڈونیا میں اسپیکر کی تقرری کے معاملے پرمشتعل ہجوم پولیس کا حصار توڑ کر پارلیمنٹ میں داخل ہوگیا جس کے بعد ہجوم نے ارکان پارلیمنٹ پر بدترین تشدد کیا جس کے نتیجے میں کئی ارکان لہو لہان ہوگئے جس میں خواتین بھی شامل ہیں۔ مشتعل ہجوم نے اپوزیشن لیڈر زورن زیو کو گھیرے میں لیتے ہوئے غدار کے نعرے لگائے اور ان پر مکوں کی بارش کردی جس کے نتیجے میں وہ بھی شدید زخمی ہوگئے تاہم اہلکار انہیں عمارت سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔اپوزیشن جماعت سوشل ڈیموکریٹ نے اسپیکر کی تقرری کے لئے طلعت شیفری کے حق میں ووٹ دیا تھا جس پر سابق حکمراں جماعت ومرو ڈمنی کے ارکان مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اپوزیشن کے اقدام کو غداری قرار دیا جب کہ اپوزیشن لیڈر زورن زیو نے مشتعل ہجوم کے ہاتھوں زخمی ہونے کے باوجود پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اور اتحادیوں نے اسپیکر کے لئے اتفاق رائے سے طلعت شیفری کا انتخاب کیا ہے اور وہی اگلے اسپیکر ہوں گے۔عینی شاہدین کے مطابق تقریبا 200 کے قریب نقاب پہنے مظاہرین پارلیمنٹ کے اندر تخربب کاری کے ارادے سے داخل ہوئے جب کہ ایک بڑا ہجوم پارلیمنٹ کے باہر رہا، نقاب پہنے مظاہرین نے عمارت کے اندر داخل ہوتے ہی نعرے لگائے اور پھر فرنیچر توڑتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔

اپوزیشن جماعت سوشل ڈیموکریٹ نے اسپیکر کی تقرری کے لئے طلعت شیفری کے حق میں ووٹ دیا تھا جس پر سابق حکمراں جماعت ومرو ڈمنی کے ارکان مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اپوزیشن کے اقدام کو غداری قرار دیا جب کہ اپوزیشن لیڈر زورن زیو نے مشتعل ہجوم کے ہاتھوں زخمی ہونے کے باوجود پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اور اتحادیوں نے اسپیکر کے لئے اتفاق رائے سے طلعت شیفری کا انتخاب کیا ہے اور وہی اگلے اسپیکر ہوں گے۔عینی شاہدین کے مطابق تقریبا 200 کے قریب نقاب پہنے مظاہرین پارلیمنٹ کے اندر تخربب کاری کے ارادے سے داخل ہوئے جب کہ ایک بڑا ہجوم پارلیمنٹ کے باہر رہا، نقاب پہنے مظاہرین نے عمارت کے اندر داخل ہوتے ہی نعرے لگائے اور پھر فرنیچر توڑتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔

نیوز لیکس کے حوالے سے کسی کو بھی بچانے کی کوشش نہیں

کراچی(ویب ڈیسک)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ نیوز لیکس کے حوالے سے نوٹی فکیشن وزارت داخلہ جاری کرتی ہے جو ابھی تک جاری ہی نہیں ہوا تو پھر میڈیا پر بھونچال کیوں آگیا۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ گزشتہ 10 سال سے ایک جماعت سندھ پر حکومت کررہی ہے اور ان کی کارکردگی بتانے کی ضرورت نہیں، وفاق کی جانب سے صرف سندھ رینجرز کو ان کی ذمہ داریوں کے عوض 7 ارب روپے کا بجٹ دیا جاتا رہا ہے جو اب بڑھ کر 12 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص نے کراچی کو یرغمال بنا رکھا تھا، اس کے حکم پر ایک منٹ میں شہر بند کردیا جاتا تھا، آگ لگا دی جاتی تھی، جس سے مرضی بھتہ لیا جاتا تھا اور جسے چاہے قتل کردیا جاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کسی صورت سست نہیں ہوگا اور نہ ہی وفاق کا تعاون ختم ہوا ہے، شہر میں جاری آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔وزیرداخلہ نے ڈان لیکس پر کہا کہ نیوز لیکس کے حوالے سے نوٹی فکیشن وزارت داخلہ جاری کرتی ہے جو ابھی تک جاری ہی نہیں ہوا تو پھر میڈیا پر بھونچال کیوں آگیا جب کہ ٹویٹس کسی کی جانب سے بھی ہوں وہ جمہوریت کے لیے زہرقاتل ہیں، بدقسمتی ہے کہ ٹویٹس کے ذریعے معاملات حل کر لیے جاتے ہیں، ادروں میں ایک دوسرے کو ٹویٹس کے ذریعے مخاطب نہیں کیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیوز لیکس کے حوالے سے کسی کو بھی بچانے کی کوشش نہیں کی اور آئندہ بھی کسی کی حمایت نہیں کی جائے گی۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو بلوچستان میں طورخم کے مقام سے روزانہ کی بنیاد پر 30 سے 50 ہزار افراد بغیر پاسپورٹ کے پاکستان میں داخل ہوا کرتے تھے لیکن اب بغیر پاسپورٹ کے کوئی بھی شخص ملک میں نہیں آسکتا، افغانستان اورایران کے ساتھ سرحد پر گیٹ بنائے جارہے ہیں جب کہ وفاق کی جانب سے امن وامان کے قیام کے لیے اب تک بلوچستان اورخیبرپختونخوا کی سول آرمڈ فورسزکو 88 ارب روپے دیئے گئے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ قومی اداروں میں بہتری لائی جائے، ہم نے ملک بھر میں صرف ڈیڑھ سال کے عرصے میں 72 پاسپورٹ آفسز قائم کیے اور 31 مئی کے بعد پاکستان کا کوئی ضلع ایسا نہیں ہوگا جس میں پاسپورٹ آفس نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو کہا ہے کہ پاسپورٹ اورنادرا آفس کے لیے زمین دیں ہم آفسز بنائیں گے، کوشش ہے کہ ملک میں جہاں بھی پوسٹ آفس ہوگا وہان نادرا آفس بھی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ میں وہی لوگ قومی دھارے میں آرہے ہیں جو پاکستانیت پر یقین رکھتے ہیں جب کہ الطاف حسین اور ان کے حامی پہلے واضح کریں کہ وہ پاکستان اور اس ملک کے آئین مانتے ہیں تو پھر انہیں سیاست کی اجازت دی جائے گی کیوں کہ پاکستان کو مانے بغیر پاکستان میں سیاست کا کوئی جواز نہیں۔

مخالفین پاکستان کو ترقی کر تا دیکھ نہیں سکتے،وزیر اعظم نواز شریف

شیرگڑھ: وزیراعظم نواز شریف نے سیاسی مخالفین پر طنزو تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے نصیب میں لوگوں کی خدمت کرنا لکھا ہے، جبکہ مخالفین کے نصیب میں احتجاج کرنا اور سڑکیں ناپنا لکھا ہے۔اوکاڑہ کے علاقے شیر گڑھ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا، ‘ان کے نصیب میں احتجاج ہے اور ہمارے نصیب میں خدمت ہے، ہم سڑکیں بناتے جائیں گے اور یہ لوگ سڑکیں ناپتے رہیں گے’۔خطاب کے دوران اوکاڑہ کے قریب 100 دیہاتوں کے لیے گیس کی فراہمی کی غرض سے 50 کروڑ روپے فنڈز کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا، ‘کام پکا کرنا چاہیے، میں نے صرف اعلان نہیں کیا، بلکہ اس پر مہر لگائی ہے’۔وزیراعظم نے کہا ‘میری بہت خواہش تھی کہ میں یہاں آؤں اور وقت گزاروں، ابھی تو ابتداء ہے، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا’، انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ وہ آئندہ بھی یہاں آئیں گے۔انھوں نے مخالفین پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا، ‘ہم کام کر رہے ہیں، فارغ نہیں بیٹھے، لیکن ہمارے مخالف ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں’۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، ‘کام کرانا مہربانی نہیں، یہ آپ کا حق اور میرا فرض ہے’۔

اس سے قبل عبدالرزاق نیازی کو مسلم لیگ (ن) میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا، ‘ہماری دوستی جس سے ہوتی ہے، زندگی بھر کے لیے رہتی ہے، ایک دفعہ کا دوست پھر زندگی بھر کا دوست’۔

وزیراعظم نے اس موقع پر علاقے کے بلدیاتی نمائندوں کے لیے بھی 50 کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کیا۔

پاک فوج نے ڈان لیکس پر حکومتی سفارشات کو مسترد کر دیا

راولپنڈی: تر جمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ رپورٹ انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں۔ ڈان لیکس سےمتعلق نوٹی فکیشن نامکمل ہے، نوٹی فکیشن کو مسترد کرتے ہیں۔

asif kk


breaking news by channel5-pakistan

وزیر اعلیٰ کے سٹائل کے بال بنانے پر پابندی

میرٹھ(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی انتہا پسندی ،تشدد اور مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات انڈیا میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو عدم تحفظ میں مبتلا کر دیا ہے تو وہیں پر دوسری طرف اتر پردیش کے متعصب ترین ہندو انتہا پسند وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی بھی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے والی پالیسیاں سامنے لا رہے ہیں ،بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور ادتیہ ناتھ یوگی کی مسلم دشمنی کو دیکھتے ہوئے اب یوپی کے ضلع میرٹھ کے ایک تعلیمی ادارے نے زیر تعلیم طالب علموں کے لئے انوکھا قانون جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے احکامات دیئے ہیں کہ اب اگر کسی طالب علم نے داڑھی رکھی ،یا انکے لنچ بکس سے انڈے ،آملیٹ یا گوشت میں بنی کوئی ڈش(سالن)برآمد ہو ا تو اسے نہ صرف سکول سے نکال دیا جائے گا بلکہ اس جرم میں اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی، معروف تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے طلبا کو پابند کیا ہے کہ ان کے بالوں کا سٹائل بھی اتر پردیش کے وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی جیسا(ٹنڈ)ہونا چاہئے،والدین کا تعلیمی ادارے کی جانب سے غیر انسانی اور بنیادی حقوق کی شدید خلاف ورزی پر مبنی احکامات پر شدید احتجاج ، سکول انتظامیہ مسلمان بچوں کو داخلہ نہ دینے کے لئے اس طرح کی قانون سازی کر رہی ہے ،والدین کی دہائی ۔بھارتی نجی چینل انڈیا ٹی وی کے مطابق ہندوستانی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں سی بی ایس ای سے ملحقہ معروف تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے اپنے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے طالب علموں کو پابند کیا ہے کہ سکول میں زیر تعلیم طلبا کے بالوں کا سٹائل ریاستی وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی جیسا ہونا چاہئے (یوگی کے بال ہے ہی نہیں وہ ہمیشہ ٹنڈ کرا کے رکھتے ہیں)گھروں سے لائے جانے والے لنچ باکس میں اگر کسی طالب علم سے انڈے ،آملیٹ اور گوشت سے بنی کوئی بھی ڈش (سالن یا بریانی)برآمد ہوئی تو ایسے طالب علم کا نام نہ صرف فوری طور پر سکول سے خارج کر دیا جائے گا بلکہ اسسنگین جرم کے مرتکب طلبا کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی ۔سکول انتظامیہ نے اپنے احکامات میں واضح کیا ہے کہ سکول میں زیر تعلیم کسی بھی طالب علم کو داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی ،اگر کسی بچے نے پہلے سے داڑھی رکھی ہوئی ہے تو اسے سکول میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے داڑھی منڈوانی ہو گی ،ایسا نہ کر نے والے طالب علم کو بھی سکول سے نکال دیا جائے گا۔سکول انتظامیہ کی جانب سے ان عجیب و غریب احکامات پر زیر تعلیم مسلمان بچوں کے والدین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم جیسے بنیادی حق پر بھی انتہا پسند ہندو رنگ چڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے ،یہ سکول انتظامیہ کی آمریت پسندی ہے اور بچوں کو ان کی پسند کا کھانا لانے پر پابندی لگا کر کھانے پینے کی آزادی جیسے بنیادی حقوق سے انہیں محروم کیا جا رہا ہے۔ والدین کا کہنا تھا کہ سکول انتظامیہ خاص طبقے کے بچوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں داخلہ نہیں دینا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے پابندی کے ایسے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔اس معاملے میں جب متعلقہ سکول انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دلیل پیش کی کہ بہتر ماحول اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لئے یہ قدم اٹھا یا گیا ہے جس کے تحت طالب علموں کے لمبے بال رکھنے، ٹفن میں نان ویج کھانا لانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سکول مینجمنٹ کمیٹی کے سکریٹری رنجیت جین کا کہنا تھا کہ جن طالب علموں کو سکول میں رہنا ہے، انہیں ان قوانین پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، لنچ باکس میں نان ویج کھانالانے کی اجازت نہیں ملے گی جبکہ طالب علموں کو ابھی سے بال بڑھانے اور داڑھی رکھنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم لو جہاد جیسی سرگرمیوں کو قطعی نہیں بڑھنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی سے ان کی بات ہو گئی ہے اور وہ کل 29 اپریل کو ان سے ملاقات کریں گے اور یہ کوشش کریں گے کہ تمام سکولوں کو اس طرح کی ہدایات جاری کرا دی جائیں۔

عمران خان نے شہباز شریف کو چیلنج کردیا, ن لیگ سوچنے پر مجبور

اسلام آباد (خبرنگارخصوصی‘ کرائم رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے غیر قانونی اثاثے رکھنے پر پوری قوم سے وزیراعظم نوازشریف کے سماجی بائیکاٹ کی اپیل کردی، نوازشریف اقتدار کا جواز کھو چکے ہیں ، نوازشریف گھر جاﺅ تم پر کیس چل رہا ہے تم کرسی سے چپک کر کیوں بیٹھے ہو، نوازشریف کوجندل نہیں بچا سکے گا، انہوں نے اعلان کیا ہے کہ پانامہ کیس میں 10ارب روپے کی پیشکش کے معاملے پر عدالت نے بلایا تو پیشکش کرنے والے کا نام بتا دوں گا ، عدالت کو اس شخص کو تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دینا ہوگی، نام سامنے آئے تو شریف خاندان کے رشتہ دار بھی پھنس جائیں گے ،جو بھی کرپٹ ہے وہ نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہے اسے معلوم ہے اس کی بھی باری آسکتی ہے ،کیا کوئی پانامہ شریف کا ایمان دیکھ کر مسلمان ہو سکتا ہے ،شریف برادران قرآن پاک پر حلف دیں کہ زندگی میں کبھی رشوت نہیں دی تو میں انہیں مان جاﺅں گا ، مقدمے میں گھسیٹا گیا تو مجھے 10ارب روپے ہرجانے کی رقم اسحاق ڈار، نوازشریف اور شہباز شریف کے بیٹوں سے لینا پڑے گی کیونکہ یہی ارب پتی رہ گئے ہیں جو کہ انتہائی دولت مند ہیں ، سجن جندل کے بیان اور ڈان لیکس میں کوئی فرق نہیں ہے ، نوازشریف پانامہ لیکس میں پھنس چکے ہیں ،قومیں میٹرو اور پل بنانے سے نہیں بنتی دیانتداری سے قومیں ابھرتی ہیں،منزل قریب ہے اورجلسے جاری رہیں گے ، 9مئی کوسیالکوٹ میں جلسہ کرینگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شب شکرپڑیاں کے قریب پریڈ ایو نیو میں پارٹی کے زیر اہتمام جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ کے لئے شہر اقتدار میں پریڈ ایونیو میں پنڈال سجا، پارٹی پرچموں کی بہار رہی، پشاور لاہور، ملتان اور سیالکوٹ سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے دیگر شہروں سے قافلے شریک ہوئے ، نوجوانوں کے ساتھ پی ٹی آئی کی ٹائیگریسز پرجوش انداز میں نعرے لگاتی رہیں جس جلسہ گاہ میں ہر طرف چوڑیوں کی کھنکھار سنائی دتی رہی ، پارٹی نغموں کا میوزک کے ساتھ تڑکا لگا تو جلسہ جھوم اٹھا ، جلسے کیلئے 80 فٹ لمبا، 20 فٹ چوڑا سٹیج تیار کیا گیا ہے۔ پنڈال بھی سج گیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے 40 ہزار سے زائد کرسیاں لگائیں گئی فول پروف سکیورٹی فراہم کی گئی حسب روایت مرکزی سٹیج کے سامنے خواتین انکلوژر تیار کیا گیا ہے جس کی سکیورٹی کیلئے دستی چادریں اور خار دار تاریں لگائی گئی ہیں۔عمران خان نے مجھے10 ارب روپے کی آفر کے الزام کا اعائدہ کیا اور کہا کہ سنا ہے مجھ پرشہبازشریف نے اربوں روپے کاہرجانہ کیاہے،جوآفرلےکرآیااسے منانے پر2 ارب روپے کی آفرکی گئی، ہماری حکومت اپنے شہریوں کی عزت نہیں کرتی،قوم کی اخلاقیات کو تباہ کیا گیا کوئی شرم نہیں ہے کوئی حیا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرے دل سے پاکستانی عوام کےلئے دعا نکل رہی ہے ، آپ لوگ میرے لئے نہیں پاکستان کےلئے باہر نکلے ہیں ، مجھے آپ پر فخر ہے ، آپ نے ہمیشہ میری عزت رکھی ،میری خدا سے دعا ہے کہ اس قوم کو دنیا کی عظیم قوم بنا دے ۔عمران خان نے کہا کہ یہ پاکستان ایک عظیم مسلمان کا خواب اور دوسرے کی جدوجہد تھا جن کی وجہ یہ ملک قائم ہوا، ایک وقت ایسا تھا جب پاکستان کا صدر ایوب خان امریکہ گیا تو امریکہ کا صدر ایئرپورٹ پر لینے آیا ، یو اے ای کا آج سے 50سال پہلے جو صدر تھا وہ جب پاکستان آتا تھا تو ڈپٹی کمشنر اس کو ملنے جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی دنیا میں حیثیت تھی اور ہمیں فخر تھا ، میں 18سال کی عمر میں جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں آیا تھا تو وہی ٹیم ورلڈ چیمپئن تھی ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری دعا ہے کہ پاکستانیوں کو ایسی قوم بنا کر گرین پاسپورٹ والوں کو امریکہ کے ایئرپورٹ پر لائنوں میں نہ لگنا نہ پڑے ، چند سال پہلے مجھے امریکہ کے ایئرپورٹ پر 6گھنٹے تک روکے رکھا گیا ، دوسری دفعہ گیا تو 4گھنٹے تک روکا گیا اگر میرے ساتھ یہ ہوتا ہے تو عام پاکستانیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا ، مجھے روکا گیا تو پاکستانی حکومت نے کوئی احتجاج نہیں کیا جبکہ بھارتی اداکار شاہ رخ خان کو امریکہ کے ایئرپورٹ پر روکا گیا تو بھارتی حکومت نے احتجاج کیا جس پر امریکی سفارتخانے کو معافی مانگنی پڑی ۔عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف میرے اوپر اربوں روپے کا ہرجانے کا دعویٰ کر رہا ہے کہ میں 10ارب روپے کی آفر والی پیشکش کی بات غلط کہی ہے ، شہباز شریف اور نوازشریف میری بات سن لو مجھے 10ارب روپے کی آفر آئی اور جو شخص آفر لے کر آیا اسے کہا گیا کہ اگر تم عمران خان کو پانامہ کیس سے پیچھے ہٹنے پر راضی کر لو تو آپ کو 2ارب روپے دیں گے ، میں آفر دینے والے کا نام نہیں بتاﺅں گا ورنہ اسے سیاسی انتقال کا نشانہ بنایا جائے گا ،اچھی بات ہے مجھے عدالت لے کر جاﺅ تو پھر اس کا نام بھی لوں گا اور عدالت سے کہوں گا کہ اس کو حفاظت بھی دے ، شریف برادران 30سالوں سے لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف اور نوازشریف قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر بتا دیں کہ انہوں نے آج تک کسی کو رشوت نہیں دی تو میں مان جاﺅں گا کہ یہ لوگ بے قصور ہیں مجھے شک ہے کہ کہیں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر کہہ ہی نہ دیں میں تو اربوں روپے کا ہرجانہ بھی ادا نہیں کرسکوں گا ۔انہوں نے کہا کہ میں عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ آپ لوگوںکی وجہ سے نوازشریف عدالت میں پھنس چکا ہے ، آپ لوگ باہر نہ نکلتے تو پانامہ لیکس کو بھی پاکستانی بھول جاتے اور اربوں روپے یونہی نگل لئے جاتے ۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مسلمان ایک عظیم قوم تھے ، پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام سے بنا ہے ، مسلمانوں نے جو ریاست بنائی اس میں لیدر کا صادق اور امین ہونا ضروری تھا ، کرپٹ آدمی کو اگر ملک کے خزانوں کا رکھوالا بنا دیں تو پھر یہی حال ہوگا جو آج پاکستان کا ہورہا ہے، ہمارے نبی نے ساری قوم کو سچی اور ایمانداری قوم بنادیا ، قومیں میٹرواور روڈ بنانے سے نہیں اچھے کردار سے بنتی ہیں ، مسلمانوں نے اپنے کردار کے بل پر دنیا کی سپرپاوروں کو بھی شکست دے دی تھی ۔ عمران خان نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے میں دو ججوں نے نوازشریف کونا اہل کردیا اور تین ججز نے کہا کہ جھوٹے تو یہ ہیں مگر اس کی مزید تحقیقات کر لو اور پھر 60دن بعد ان کو نااہل کر دیں گے مگر موٹو گینگ مٹھائیاں بانٹ رہا رتھا، قطری خط کو پانچوں ججز نے یکسر مسترد کردیا ہے اور کہا کہ یہ خط جھوٹا ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے سجن جندال کو بلالیا پاکستان میں مگر نوازشریف پر واضح کردوں کہ یہ سجن جندال تمہیں نہیں بچا سکتا ، ہمارا وزیراعظم اپنے ملک کو فوج کو بدنام کرنے میں آگے آگے ہے کیا ڈان لیکس میں یہی نہیں کہا گیا کہ ہم بھارت سے دوستی کرنا چاہتے ہیں مگر پاکستانی فوج دوستی نہیں کرنا چاہتی ۔عمران خان نے کہا کہ بھارت کشمیر میں ظلم کررہا ہے اوربلوچستان میں بھی دھماکے کروارہا ہے مجھے جہاں بھی موقع ملے گا میں کشمریوں کے حقوق کی بات کروں گا ، کشمیریوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ والوں سے جلسہ تو ہوتا نہیں انہوںنے سوچا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کروا لو اور ٹکٹ اپنے لوگوں میں بانٹ دو تاکہ اپنے لوگ خوش ہو جائیں ، کوئٹہ گلیڈیئٹرز بڑی محنت سے فائنل میں پہنچی مگر ان کے اچھے کھلاڑی لاہور نہیں آئے اور انہوں نے پھٹیچر اور ایلو کٹا ٹائپ کھلاڑی بلا لئے جن کی وجہ سے وہ ہار گئے ۔انہوںنے کہا کہ جنوبی کوریا کے عوام کی طرح جلسے کریں گے اور تب تک نہیں رکیں گے جب تک وزیراعظم استعفیٰ نہیں دے دیتا ، میں 5مئی کو نوشہرہ اور 7مئی کو سیالکوٹ میں جلسہ کروں گا اور وزیراعظم کے پکڑے جانے تک جلسے جاری رہیں گے۔ عمران خان نے کہاہے کہ الفتح سٹور کے مالک نے تحریک انصاف نے شمولیت اختیار کی تو اگلے ہی دن اس کا سٹور بند کروا دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ الفتح سٹور کے مالک نے جب پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تو اس سے اگلے ہی روز سٹور بند کروا دیا گیا۔ان کا کہناتھا کہ جس نے مجھے دس ارب روپے کی آفر کے بارے میں بتایا میں اس کیلئے سب سے پہلے عدالت میں جا کر پروٹیکشن لوں گا اور پھر بتا?ں گا کہ دبئی میں کون سا بینک ہے جس نے آفر کی ہے اور مجھے لگتاہے کہ اس میں آپ کے کئی اور رشتہ دار بھی پھنس جائیں گے۔واضح رہے کہ لاہور کے علاقے لبرٹی میں واقع الفتح سٹور آگ لگنے کے باعث بند ہو گیاتھا اور اس میں موجود کروڑوں روپے کا سامان مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گیاتھا تاہم اسی دوران الفتح کے مالک ایم ایم عالم روڈ کے قریب نئی بلڈنگ بھی تیار کروا رہے تھے لیکن ان کے اس سٹور میں آ گ لگ گئی۔ا?گ لگنے کے بعد سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق سٹور میں آگ شاٹ سرکٹ کے باعث لگی تھی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ زندگی کے آخری پانچ اوورزعوام کوتباہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا آخری امید عمران خان ہیں اس نظام سے علم بغاوت کااعلان کرتا ہوں پانچ ججوں نے قطری خط کو مسترد کیا وزیراعظم ملک کیلئے سیکیورٹی رسک ہیں ۔جمعہ کوتحریک انصاف کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہاکہ سجن جندال کس خوشی میں پاکستان آیا افغانستان میں سب سے بڑا بم گرایا گیا جس میں را کے چودہ ایجنٹ مارے گئے اس کے بعدمزارشریف پر حملہ ہوا جس میں سینکڑوں لوگ مارے گئے عمران خان آخری امید کی کرن ہیں جس ملک میں وزیراعظم ہاﺅس سیکیورٹی رسک ہو اس کاوزیراعظم بھی سیکیورٹی رسک ہے وزیراعظم ڈان لیکس کی رپورٹ روکناچاہتے ہیں یہ ملک اسلام کے نام پر بنا جس میں وزیراعظم کے بچے آٹھ آٹھ کروڑ کے فلیٹوںکے مالک ہوجاتے ہیں اور غربت کی وجہ سے پانچ بچوں کاباپ چوہے مار گولیاں اپنے بچوں کو دیکرہلاک کردیتا ہے انہوں نے کہاکہ ریاض حسین پیرزادہ نے بہت اچھا کام کیا ہے انہوں نے چوروں کو بے نقاب کیا پانچ ججوں نے قطری خط کو مسترد کردیا دوججوں نے کہاکہ وزیراعظم صادق اورامین نہیں رہے جبکہ تین نے کہاکہ ان کو ایک موقع اوردیاجائے نندی پورپراجیکٹ ،قائداعظم سولرپارک، نیلم، داسو ڈیم کہاں گئے ساٹھ دن اور انتظار کریں گے انہوں نے کہاکہ راحیل شریف کامعاملہ اسمبلی میں زیربحث آناچاہیے تھا میں اس نظام سے علم بغاوت کااعلان کرتاہوں زندگی کے آخری پانچ اووروں میں عوام کی زندگی تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتا یہ امید اسفندیارولی سے نہیں لگاسکتا اگر گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلا تو عمران خان کی قیادت میں ٹیڑھی انگلی سے نکالیں گے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک نے کہاکہ پاکستانیوں کو ابھی بھی لوٹاجارہاہے کے پی کے میں عوام کی فلاح وبہبود کیلئے قانون سازی کی، سیاسی مداخلت کاخاتمہ کیا اور اداروں کو بااختیاربنایا اگر اداروں میں مداخلت ہوتی رہی تو سوسال بھی پاکستانی روتے رہیں گے۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ پڑھنے کے بعد حکمرانوں کی خوشی مایوسی میں بدل گئی، کسان، مزدور، وکلاءاور طالب علم حکمرانوں کو گھر بھیجنے کی تحریک میں شامل ہو جائیں، جب حکمران کرپٹ ہوتے ہیں تو غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔

وزیراعلیٰ کا سکولوں کیلئے نیا حکمنامہ, والدین کا شدید احتجاج

میرٹھ(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی انتہا پسندی ،تشدد اور مودی حکومت کے غیر قانونی اقدامات انڈیا میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کو عدم تحفظ میں مبتلا کر دیا ہے تو وہیں پر دوسری طرف اتر پردیش کے متعصب ترین ہندو انتہا پسند وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی بھی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے والی پالیسیاں سامنے لا رہے ہیں ،بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور ادتیہ ناتھ یوگی کی مسلم دشمنی کو دیکھتے ہوئے اب یوپی کے ضلع میرٹھ کے ایک تعلیمی ادارے نے زیر تعلیم طالب علموں کے لئے انوکھا قانون جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے احکامات دیئے ہیں کہ اب اگر کسی طالب علم نے داڑھی رکھی ،یا انکے لنچ بکس سے انڈے ،آملیٹ یا گوشت میں بنی کوئی ڈش(سالن)برآمد ہو ا تو اسے نہ صرف سکول سے نکال دیا جائے گا بلکہ اس جرم میں اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی، معروف تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے طلبا کو پابند کیا ہے کہ ان کے بالوں کا سٹائل بھی اتر پردیش کے وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی جیسا(ٹنڈ)ہونا چاہئے،والدین کا تعلیمی ادارے کی جانب سے غیر انسانی اور بنیادی حقوق کی شدید خلاف ورزی پر مبنی احکامات پر شدید احتجاج ، سکول انتظامیہ مسلمان بچوں کو داخلہ نہ دینے کے لئے اس طرح کی قانون سازی کر رہی ہے ،والدین کی دہائی ۔بھارتی نجی چینل انڈیا ٹی وی کے مطابق ہندوستانی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں سی بی ایس ای سے ملحقہ معروف تعلیمی ادارے کی انتظامیہ نے اپنے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے طالب علموں کو پابند کیا ہے کہ سکول میں زیر تعلیم طلبا کے بالوں کا سٹائل ریاستی وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی جیسا ہونا چاہئے (یوگی کے بال ہے ہی نہیں وہ ہمیشہ ٹنڈ کرا کے رکھتے ہیں)گھروں سے لائے جانے والے لنچ باکس میں اگر کسی طالب علم سے انڈے ،آملیٹ اور گوشت سے بنی کوئی بھی ڈش (سالن یا بریانی)برآمد ہوئی تو ایسے طالب علم کا نام نہ صرف فوری طور پر سکول سے خارج کر دیا جائے گا بلکہ اسسنگین جرم کے مرتکب طلبا کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی ۔سکول انتظامیہ نے اپنے احکامات میں واضح کیا ہے کہ سکول میں زیر تعلیم کسی بھی طالب علم کو داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی ،اگر کسی بچے نے پہلے سے داڑھی رکھی ہوئی ہے تو اسے سکول میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے داڑھی منڈوانی ہو گی ،ایسا نہ کر نے والے طالب علم کو بھی سکول سے نکال دیا جائے گا۔سکول انتظامیہ کی جانب سے ان عجیب و غریب احکامات پر زیر تعلیم مسلمان بچوں کے والدین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم جیسے بنیادی حق پر بھی انتہا پسند ہندو رنگ چڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے ،یہ سکول انتظامیہ کی آمریت پسندی ہے اور بچوں کو ان کی پسند کا کھانا لانے پر پابندی لگا کر کھانے پینے کی آزادی جیسے بنیادی حقوق سے انہیں محروم کیا جا رہا ہے۔ والدین کا کہنا تھا کہ سکول انتظامیہ خاص طبقے کے بچوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں داخلہ نہیں دینا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے پابندی کے ایسے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔اس معاملے میں جب متعلقہ سکول انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دلیل پیش کی کہ بہتر ماحول اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لئے یہ قدم اٹھا یا گیا ہے جس کے تحت طالب علموں کے لمبے بال رکھنے، ٹفن میں نان ویج کھانا لانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سکول مینجمنٹ کمیٹی کے سکریٹری رنجیت جین کا کہنا تھا کہ جن طالب علموں کو سکول میں رہنا ہے، انہیں ان قوانین پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، لنچ باکس میں نان ویج کھانالانے کی اجازت نہیں ملے گی جبکہ طالب علموں کو ابھی سے بال بڑھانے اور داڑھی رکھنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم لو جہاد جیسی سرگرمیوں کو قطعی نہیں بڑھنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی ادتیہ ناتھ یوگی سے ان کی بات ہو گئی ہے اور وہ کل 29 اپریل کو ان سے ملاقات کریں گے اور یہ کوشش کریں گے کہ تمام سکولوں کو اس طرح کی ہدایات جاری کرا دی جائیں۔

”جندال کو مری جانے کی اجازت کس نے دی؟ وزارت داخلہ وضاحت کرے“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ دوسرے ممالک میں اپنے عزیزوں و دوستوں سے ملاقات کرے۔ وزیراعظم شنگھائی کانفرنس میں جا رہے ہیں جہاں ان کی مودی سے ملاقات متوقع ہے۔ یہ ان کی ذاتی ملاقات ہو گی کیونکہ ان کے آپس میں اچھے تعلقات ہیں۔ اس سے پہلے بھی حسین نواز اور نوازشریف بھارت میں مودی کو وزیراعظم بننے کی مبارکباد دینے گئے تھے۔ ان کے معاملات و مراسم پہلے سے موجود ہیں۔ سجن جندال کے حوالے سے یہ ٹیکنیکل مسئلہ ہے کہ انہیں پنڈی، اسلام آباد تک رہنے کی اجازت تھی اور وہ مری کیسے چلے گئے، قومی اسمبلی میں بھی یہ بات ہو رہی ہے، اس پر حکومتی خاموشی مناسب نہیں۔ وزیرداخلہ کو چاہئے کہ پریس ریلیز جاری کرے کہ جندال کو مری جانے کی باضابطہ اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیئرمین نیب بارے سخت ریمارکس تھے۔ جب فیصلہ آیا تھا تو اس وقت میں نے کہا تھا کہ حکومت کو وضاحت کرنی چاہئے کہ عدالتی ریمارکس کے بعد بھی وہ قمرزمان چودھری کو عہدے پر کیوں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے بہت صاف کہا تھا کہ چیئرمین نیب سے کوئی توقع نہیں، ان کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔ قمرزمان چودھری کو بھی چاہئے کہ وہ عدالت میں جا کر اپنے خلاف یہ ریمارکس حذف کروائیں اور حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ان کو برقرار رکھنے کی وضاحت کرے۔ آصف زرداری آج کل بڑے سیاسی حملے کر رہے ہیں ان کو بھی نیب کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہئے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ جن کی مشاورت سے چیئرمین نیب کی تقرری ہوئی وہ بھی وزیراعظم کے استعفے کی بات کرتے ہیں لیکن نیب کے معاملے پر خاموش ہیں۔ یہ خاموشی آئینی و قانونی طور پر ٹھیک نہیں۔ عدالت میں پی ٹی آئی کی رٹ کے بعد واضح ہو جائے گا یا تو یہ ریمارکس ختم کرنا پڑیں گے اگر ٹھیک تھے تو پھر عدالت کو صرف ریمارکس تک نہیں رہنا چاہئے بلکہ حکومت کو نیب سربراہ کی تبدیلی کیلئے ہدایت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں و تنظیمیں عدالتی فیصلے کے صرف اس حصے کو اجاگر کرتی ہیں جو ان کے حق میں ہو۔ آصف زرداری بھی 2 ججز کے اختلافی نوٹ کی بنیاد پر نوازشریف سے استعفیٰ کا مطالبہ تو کرتے ہیں لیکن چیئرمین نیب کے معاملے پر خاموش ہیں۔ بہر حال اب سپریم کورٹ میں معاملہ چلا گیا ہے، فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ریاض پیر زادہ کا استعفیٰ دینا، پہلا موقع نہیں۔ وہ مختلف سیاسی جماعتوں میں رہے ہیں۔ پہلے بھی ناراض ہو کر استعفیٰ دے دیتے تھے لیکن اب عام طور پر یہ سمجھا جا رہا تھا کہ وہ خوش نہیں جس کی وجہ وزیراعظم سے ملاقات کا وقت نہ ملنا ہو سکتا ہے کیونکہ نوازشریف کا حکومت کرنے کا اپنا سٹائل ہے۔ کچھ خاص وزراءکو تو وہ وقت دے دیتے ہیں جبکہ باقی وزراءکو ملاقات میں مشکل ہوتی ہے۔ ماضی کا ایک قصہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب نوازشریف دوسری بار وزیراعظم بنے تو جاوید ہاشمی وزیر صحت تھے۔ مجھے کچھ معلومات کی تصدیق کیلئے وزیراعظم سے ملنا تھا۔ اس وقت ان کے پرنسپل سیکرٹری انور زاہد تھے، میں نے ان کو فون کر کے ملاقات کا وقت مانگا، انہوں نے مجھے بلا لیا۔ جب میں گیا تو مجھے وہاں بٹھا دیا گیا کہ اجلاس جاری ہے ختم ہوتے ہی آپ کی ملاقات کروا دیں گے۔ میں نے وہاں جاوید ہاشمی کو دیکھا، ان سے حال احوال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم سے ملنے آئے ہیں۔ میں نے حیرت سے پوچھا کہ آپ تو کابینہ میں ہیں۔ کابینہ اجلاس میں بھی ملاقات ہوتی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں بہت لوگ ہوتے ہیں جبکہ میں نے ان سے اہم بات کرنی ہے۔ یہ 3,2 فائلیں میرے پاس ہیں لیکن وہ بہت مصروف ہیں، ملنے کا وقت نہیں مل رہا۔ جاوید ہاشمی نے مجھ سے کہا کہ اگر آپ کی ملاقات ہو تو آپ میری سفارش کر دیں، جس پر میں نے کہا کہ میں کون ہوتا ہوں سفارش کرنے والا، آپ خود ان کے ساتھی ہیں۔ میاں صاحب باہر نکلے تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں وزارت خارجہ تک جا رہا ہوں آپ میری گاڑی میں بیٹھیں راستے میں بات کر لیں گے۔ میں ان کی گاڑی میں بیٹھ گیا راستے میں نوازشریف سے جاوید ہاشمی کی بات کی تو وہ ہنس پڑے اور کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے بس تھوڑی مصروفیت زیادہ ہے۔ میرے خیال میں ریاض پیرزادہ کا بھی اصل میں یہی دکھ ہو گا کہ انہیں بھی ملاقات کا وقت نہیں ملتا ہو گا۔ آصف کرمانی ان کو منانے گئے ہوئے ہیں۔ میاں صاحب سے ملاقات ہو جائے گی تو معاملہ ختم ہو جائے گا۔ ریاض پیرزادہ سے پوچھنے والی بات یہ ہے کہ انہیں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی کرپشن کا کب پتہ چلا، پہلے کبھی بات نہیں کی اچانک انکشافات کر دیئے۔ سیکرٹری بڑے منہ زور ہوتے ہیں، اس قسم کے وزیروں کی کم ہی سنتے ہیں جبکہ اسحاق ڈار جیسے وزراءکی مان لیتے ہیں کیونکہ جانتے ہیں کہ ان کی نہ مانی تو چھٹی ہو جائے گی۔ میرے خیال میں ریاض پیرزادہ کی سیکرٹری کے ساتھ کچھ تلخی ہوئی ہو گی تو اچانک کرپشن یاد آگئی۔ انہیں الزام کا ثبوت بھی دینا چاہیے۔ اس پر ضیاشاہد نے ایک مصرعہ کہا ”کب کھلا تجھ پر یہ راز“ انہوں نے کہا کہ بظاہر لگتا ہے کہ مک مکا ہو جائے گا شاید سیکرٹری تبدیل کر دیا جائے اگر نہیں ہوا تو پھر تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی موجود ہیں۔ ریاض پیرزادہ نعرہ مستانہ لگا کر ادھر چلے جائیں۔ پہلے بھی پارٹیاں بدلتے رہے ہیں اب بھی بدل لیں۔ وزارت بہت کر لی اب ذرا دوسری جانب بھی مزے لیں۔ کرپشن کا راگ تو تمام اپوزیشن جماعتیں الاپ رہی ہیں۔ زرداری صاحب کا کرپشن کی بات کرنا واقعی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے، وہ خود اس میدان کے شیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 10ارب روپے کی پیشکش کا ثبوت بھی لائیں لیکن ان کےلئے یہ ثابت کرنا بہت مشکل ہوگا۔ عدالت میں کئی چیزوں کو ثابت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ وہ آڈیو ویڈیو ثبوت نہیں مانتی۔ عمران خان اگر آڈیو، ویڈیو ثبوت دینگے تو پھر اس کی تصدیق کے شواہد بھی دینا ہونگے۔ وزیرقانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے سجن جندال کی ملاقات کے حوالے سے پارٹی کا کوئی مو¿قف نہیں اور حکومت کو مو¿قف رکھنے کی ضرورت بھی نہیں۔ حکمرانوں کی ذاتی زندگی بھی ہوتی ہے۔ قریبی عزیز، رشتے دار اور دوست بھی ہوتے ہیں، ان سے ملنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نواز شریف اور حسین نواز جب بھارت میں ان کے گھر گئے تھے تو انہوں نے واضح مو¿قف دیا تھا کہ سجن جندال کے ساتھ ان کا ذاتی تعلق ہے۔ مودی کا پیغام لیکر آنے کے الزامات غلط ہیں۔ جب دونوں فریقین میں سے کسی نے ا یسی بات نہیں کی تو پھر الزامات لگانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ سجن جندال کا ویزہ جڑواں شہروں تک رہنے اور پھر مری چلے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کہیں جانا چاہے تو حکومت اجازت دے سکتی ہے، قانون میں اس کی گنجائش ہے۔ یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ اس پر عدالتی کارروائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کوئی نہ کوئی خبر تو چلنی ہے اگر یہی چلتی رہے تو اچھا ہے 2دن اور نکل جائیں گے۔

بڑے گھر والوں کیلئے بڑی ”خوشخبری“, دیکھئے اہم خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے عبوری حکم کے ذریعے دو کنال سے بڑے گھروں پر عائد لگژری ٹیکس کی وصولی روک دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مزمل اختر شبیر نے شاہ محمد سمیت 9شہریوں کی درخواست پر سماعت کی جس میں بڑے گھروں سے لگژری ٹیکس کی وصولی کو چیلنج کیا گیا۔ درخواستوں میں بتایا گیا کہ درخواست گزار پہلے سے ہی ٹیکس دے رہے ہیں‘ اب ان سے لگژری ٹیکس کی وصولی کیلئے نوٹس جاری کردیئے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ درخواستوں میں یہ قانونی نکتہ اٹھایا گیا ہے کہ ایک وقت میں دو ٹیکس وصول نہیں کئے جا سکتے اس لئے محکمہ ایکسائز کو لگژری ٹیکس کی وصولی سے روکا جائے۔ ہائیکورٹ نے محکمہ ایکسائز سے چار ہفتوں میں جواب مانگ لیا ہے۔

رینجرز کو دہشتگردوں کے علاوہ کس کس کا سامنا ۔۔؟چوہدری نثا ر نے سب بتا دیا

کراچی(ویب ڈیسک) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے رینجرز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کھلے دشمنوں کے علاوہ ہمیں چند دوست نما دشمنوں کا بھی سامنا ہے۔رینجرز ہیڈ کوارٹرز پر منعقدہ پاسنگ آو¿ٹ پریڈ کے مہمان خصوصی چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی آپریشن میں انٹیلی جنس ایجنسیز نے تاریخی کردار ادا کیا ہے، ہر تین ماہ بعد رینجرز اختیارات کو متنازع نہ بنایا جائے، اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اختیارات کو متنازع بناکر رکاوٹیں کھڑی کردی جاتی ہیں، یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہئے، رینجرز سیاسی بنیادوں پر کارروائی نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ سندھ رینجرز نے کراچی میں ساڑھے9 ہزارآپریشن کئے جبکہ مختلف کارروائیوں میں منوں بارود اور اسلحہ بھی برآمد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کا بجٹ 7 ارب سے 12ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، رینجرز کراچی میں امن کے لیے کارروائیاں کرتی ہے،سیکیورٹی اداروں کی مشترکہ کاوشوں سے کراچی کا امن بحال ہوا ہے۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں امن سے دشمنوں کے عزائم خاک میں مل جائیں گے، کھلے دشمنوں کے علاوہ ہمیں چند دوست نما دشمنوں کا بھی سامنا ہے، رینجرز نے ذمہ داریوں سے بڑھ کر کراچی میں امن کے لیے کردار ادا کیا‘۔انہوں نے سابق ڈی جی رینجرز رضوان اختر اور بلال اکبر کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فورس کو مضبوط قیادت فراہم کی اور رینجرز نے جر?ت، ہمت اور بہادری کی نئی مثالیں قائم کیں۔

چیف جسٹس نے اہم اعلان کر دیا

لاہور(ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے اور اگر اپنافرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کرپاو¿ں گا۔لاہور میں ماڈل کورٹس کی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں تبدیلی لائے بغیر بھی اچھا کام کیا جاسکتا ہے، زیر سماعت مقدمات کو جلد از جلد نمٹانا بہت ضروری ہے کیونکہ جس آدمی کا حق مارا جائے اسے صبر نہیں آتا، تنازعے کے مقدمات میں ہر فریق کی کوشش ہوتی ہے وہ ہی جیتے، سول کورٹ کے کیسز زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں، کرمنل کیسز کی تفتیش میں بہت خامیاں ہوتی ہیں، ملزم جلد چھوٹ جاتا ہے تو الزام عدالت پر آتا ہے، ہر شخص کو صفائی کا موقع ملنا چاہیے۔ جب تک وکلا کی مدد نہیں لی جائے گی کچھ بھی نہیں اچھا ہوسکے گا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ماڈل کورٹس کے سیر حاصل نتائج آئے ہیں، ہم نے قانون میں تبدیلی لائے بغیر نتائج حاصل کیے ہیں، یہ ججز اور وکلا کے ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے اور اگر اپنا فرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کرپاو¿ں گا۔