چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حسن رضا کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، تاہم چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں بات کرتے ہوئے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ہم 8 فروری کو ہی عام انتخابات چاہتے ہیں، اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر سپریم کورٹ اس کیس میں شامل نہ ہوتی تو الیکشن کمیشن 54 دن قبل الیکشن شیڈول والا وقت گزار چکی ہوتی
حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات میں شفافیت ہونی چاہئے، اس کی وجہ ہے کہ گزشتہ کچھ الیکشن پر انگلیاں اور آوازیں اٹھی ہیں، اور جو حکومت بھی بنی اس کے آخری دن تک یہی کہا جاتا رہا ہے کہ الیکشن متنازعہ تھے، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو ایسی ہدایات جاری کرے کہ آنے والے الیکشن پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔
حسن رضا پاشا نے کہا کہ حلفاً کہتا ہوں کہ کسی سیاسی شخصیت نے بار کونسل سے رابطہ نہیں کیا، بلکہ پاکستان بار کونسل اپنے طور پر انتخابات میں شفافیت چاہتی ہے، سب پر لازم ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کو مانے، پاکستان بار کونسل نے چیف الیکشن کمشنر پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ ان کی موجودگی میں فری اینڈ فیئر الیکشن نہیں ہوسکتے، تاہم چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا، ہم نے کون سی بات حقائق سے ہٹ کر کی ہے، آرٹیکل 217 کے مطابق اگر چیف الیکشن کمشنر نہ رہے یا مستعفی ہوگئے تو کوئی سینئر بندہ چارج لے سکتا ہے، اور اس کے پاس بھی وہی تمام اختیارات ہوں گے جو چیف الیکشن کمشنر کے پاس ہوتے ہیں۔
پاکستان بار کونسل کے صدر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ہماری کوئی ضد نہیں، بعض مواقع پر ہم ان کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملے، چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی نہ ہو، ہم الیکشن کے التواء کی طرف نہیں جائیں گے، ہم 8 فروری کو ہی شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔
حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر کے وکلا الیکشن کمیشن کے فیصلوں اور اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، صدر سپریم کورٹ بار عمرے پر گئے ہوئے ہیں، وہ دو چار روز تک واپس آئیں گے تو ان سے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف وکلا تحریک حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔