تازہ تر ین

خدارا۔۔الیکشن ہونے دیں

پتہ نہیں کس کی جان الیکشن نہ ہونے والے طوطے میں اٹکی ہوئی ہے کہ الیکشن کے راستے میں ایسی ایسی رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں ہورہی ہیں کہ لگتا ہے الیکشن ہوگیاتوکسی کا منصوبہ ٹھپ ہوجائے گا۔پہلے بھی کئی بار یہ نوحہ پڑھ چکا کہ وطن عزیزترکے مسائل کا ایک گھمبیر مسئلہ یہاں کا تہہ دارعدالتی نظام ہے۔یہاں پرسیکڑوں ضلعی عدالتیں ہیں۔ہائی کورٹس ہیں پھر سپریم کورٹ ہے۔انسداد دہشت گردی،بینکنگ کورٹس،نیب کورٹس،ایف آئی اے کی عدالتیں ہیں اورپھر وفاقی شرعی عدالت بھی ہے ۔یہاں سے کچھ بچ جائے تو الیکشن کمیشن کی اپنی عدالت ہے ۔ہرتحصیل کے اسسٹنٹ کمشنر کی اپنی عدالت ہے۔یہ تمام عدالتیں اپنی اپنی دھن میں ’’انصاف‘‘ کی فراہمی میں مگن رہتی ہیں ۔کب کوئی عدالت کسی دوسری عدالت کی حدمیں گھس جائے،کب کسی کا فیصلہ بدل دے یا کب کسی عدالت کو کوئی حکم جاری کردے کوئی پتہ نہیں چلتا۔سوچیں کیسے ایک مائی لارڈنے الیکشن میں بیوروکریسی سے عملہ لینے کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن کالعدم کرکے پورے ملک کوہیجان زدہ کردیا۔کونے کونے سے الیکشن کے ملتوی ہونے کی باتیں ہونے لگیں اورشاید کہیں خوشی کے شادیانے بھی۔
پورا ملک جانتا ہے کہ آنے والے الیکشن کا انعقاد کروانے کے لیے سپریم کورٹ کو کیسے تاریخ اور پھر اس تاریخ کو الیکشن کروانے کی یقین دہانی لینا اورپھر اس حکم کو پتھرپر لکیر قراردینا پڑاتھا۔کہاں سپریم کورٹ کا آرڈر اور کہاں لاہورہائی کورٹ میں ایک شخصی درخواست اور اس درخواست پرایک معزز مائی لارڈکا پورے ملک کے الیکشن عملے کی تعیناتیوں کوختم کردینا۔کیایہ سب اتناہی سادہ تھا جتنی آسانی اورسرعت کے ساتھ عدالت نے حکم دیا جیسے کوئی مسئلہ ہی نہیں ؟کمال کا نظام ہے کہ کبھی انصاف بندوق کی گولی اورخلائی راکٹ کی رفتار سے بھی تیز ہوجاتا ہے اور کبھی اتنا سست کہ لوگوں کو جان دینے کے بعد نصیب ہوتا ہے۔
اگر لاہورہائی کورٹ کو بہت جلدی تھی تو مجھے لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو بھی اسی حکم نامے کا انتظارتھا۔الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ جانے سے پہلے فوری طورپرالیکشن عملے کی ٹریننگ کا پروگرام روک دیا جس سے اشارے مل رہے تھے کہ الیکشن 8فروری کو نہ کروانے کے کسی منصوبے پرعمل شروع ہوگیا ہے۔
میں نے 28نومبر کو ایک کالم انہی صفحات میں لکھ کرعزت مآب چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے درخواست کی تھی کہ ’’جاگتے رہنا‘‘ یہاں وارداتیے بہت ہیں اورالیکشن کے خلاف سازشیں شروع ہوچکی ہیں۔ نیچے دو پیراگراف اس کالم کے دوبارہ نقل کررہا ہوں ۔
’’وطن عزیزتر کی ایک خوبی اور بھی ہے کہ یہاں آئین اور قانون پرعملدرآمد کے لیے ڈنڈے کا سہارالینا پڑتا ہے کہ ہمارا سسٹم از خود کام کرنے کو کب کا تیاگ چکا ہے۔جب تک ڈندانہ اٹھایا جائے کوئی کام نہیں ہوتا اور جب تک ڈنڈا فضا میں رہے کام ہوتا رہتا ہے یونہی یہ ڈنڈا رکھا جاتا ہے پھر عملدرآمد رک جاتا ہے۔ حالیہ مثال ڈالر مافیا کے خلاف ڈنڈا چلانے کی ہے۔ڈنڈا چلا اور دیکھتے ہی دیکھتے ڈالر کو ریورس گیئر لگ گیا اور جب ڈنڈا رکھ دیا گیا تو یہ سلسلہ رک کا سا گیا بلکہ ڈالر کی قدر پھر بڑھنے لگی ۔اب جبکہ قاضی صاحب کے حکم کو ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا ہے اور بظاہر ڈندا رکھنے کا احساس غالب آنا شرو ع ہوگیا ہے تو ان کے حکم کی خلاف ورزیوں کا آغاز ہونے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔ اس وقت شک کے بادلوں میں غیریقینی کا پانی بھرنے کا آغاز ہورہا ہے۔فضا الیکشن کے انعقادپر شکوک سے مقدرہونے لگی ہے۔گوکہ ابھی تک ٹی وی میڈیا پر کسی کو کھل کر اس شک کا پرچار کرنے کی ہمت نہیں ہوئی اور امید ہے کہ ہوگی بھی نہیں لیکن اگر افواہوں اور خدشات کی آندھی کے ساتھ شک کے بادل برسنا شروع ہوگئے تو یہ میڈیا بھی اس کی رپورٹنگ پر کسی نہ کسی طرح لازمی مجبور ہوگا۔
ماضی میں جو ہوا وہ گزر چکا۔ہمیں آگے بڑھنا ہے ۔آگے کے راستے میں کانٹے بچھانے والوں پر نظر بھی رکھنی ہے اور انہیں ناکام بھی بناناہے۔ چیف جسٹس صاحب!آپ آئین پرست ہیں۔مجھ جیسے کروڑوں آئین پرست آپ سے توقع کررہے ہیں کہ آپ شک کے ان بادلوں کو اس ریاست میں برسنے کی اجازت نہیں دیں گے۔افواہوں کی بیخ کنی کریں گے۔آٹھ فروری کو آپ نے پتھر پر لکیر قرار دیا تھا اگر کسی نے اس لکیر کو مٹانے یا اس لکیر پر دوسری لکیر کھینچنے کی ہمت کی تو آپ ان ہاتھوں کو کاٹنے کا بندوبست کریں گے۔چیف صاحب! آپ اس قوم کی امید ہیںخدارا کروڑوں لوگوں کی امیدیں ٹوٹنے سے بچائے رکھئے گا۔سپریم کورٹ اب تک نظریہ گنجائش پر یقین کرتے ہوئے مختلف غیر آئینی کاموں کے لیے گنجائش نکالتی رہی ہے۔آپ کے آنے سے یہ گنجائش والا دروازہ بندہونے کا یقین ہے تو اس یقین کو قائم رکھئے گا۔دسمبر آنے والا ہے ۔الیکشن کمیشن کو اب الیکشن کا شیڈول جاری کرنا ہے ۔اس شیڈول کو بروقت جاری کروانا بھی آپ کی ذمہ داری ہے ۔مجھے آج بھی اسی طرح یقین ہے جس طرح آٹھ فروری کی تاریخ کے فیصلے کے دن تھا کہ اس ملک میں الیکشن کو اب کوئی نہیں روک سکے گا ۔چیف صاحب میںاورتو کچھ نہیں کرسکتا صرف آپ سے درخواست کرسکتا ہوں کہ پلیز جاگتے رہنایہاں وارداتیے بہت ہیں اور اقتدار چھوڑنا لوگوں کو موت سے زیادہ دشوارلگتا ہے اس لیے الیکشن کروانا آپ کا بہت بڑا امتحان ہے ۔میں اس امتحان میں آپ کی کامیابی کے لیے دعا کرسکتا ہوں سو کررہاہوں!‘‘
میرے ان خدشات کو دوہفتے بھی نہیں گزرے تھے کہ وطن عزیزترمیں ایک سرکس کا آغازہوگیا۔لاہورہائی کورٹ کے ایک آرڈر نے پورے ملک کاسسٹم ہلا کررکھ دیا۔جمعہ کے دن لوگوں کو یقین ہونا شروع ہوگیا کہ الیکشن ملتوی ہونے والے ہیں لیکن شکر اللہ کا کہ اس ملک کا چیف جسٹس جاگ رہا تھا۔سپریم کورٹ نے یہاں لاہورہائی کورٹ کا حکم معطل کیا۔یہ حکم دینے والے معزز جسٹس کو بتانے کی کوشش کی کہ کس طرح ان کے ایک انفرادی فیصلے نے پورے ملک میں بے یقینی کو جنم دے دیا ہے بلکہ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست لے جانے والے پی ٹی آئی کے وکیل کو بھی توہین عدالت کا شوکاز جاری کردیا ہے۔یہ کیس آگے چلے گا لیکن فی الحال چیف جسٹس نے پتھر پر کھینچی اپنی لکیر پر کامیابی سے پہرہ دیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ نے جس طرح کل الیکشن کمیشن کو الیکشن شیڈول دینے پر مجبورکیا ہے اسی طرح سپریم کورٹ اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی پولنگ ڈے تک اس کھینچی گئی لکیر پر پہرہ دیں گے ۔ اس لکیر کومٹانے کی سازشیں کرنے والوں کو گردن سے پکڑیں گے۔
اس ملک میں ایک سال سے الیکشن کے نام پرتماشہ لگایا جاچکا ہے۔کبھی کوئی الیکشن نہیں چاہتا کبھی کوئی الیکشن نہیں چاہتا۔عجب ہے کہ ملک کا نظام پارلیمانی جمہوری ہے لیکن الیکشن کے نام پر اس پارلیمنٹ کو بنانے کا کام اور حق جمہورکودینے سے ڈر لگتا ہے۔یہاں ہر کوئی صرف جیتنا چاہتا ہے ۔ہار کسی کو پسند نہیں ۔چلیں جیتنے کی خواہش ہر کسی کا حق ہے لیکن اس جیت کے لیے محنت تو کریں۔سازشی ماحول سے باہر تو نکلیں۔جن سے ووٹ لینے ہیں ان کے ساتھ تو کھڑے ہوں۔چیف صاحب اس ملک میں الیکشن لوگوں کو موت سے مشکل لگتے ہیں یہاں ہر کوئی بغیر الیکشن اقتدار چاہتا ہے ۔اس وقت یہ اقتدارنگران لوگوں کے قبضے میں ہے ان سے یہ قبضہ چھڑانے کے لیے آپ کو ڈنڈااٹھاکررکھنا پڑے گا۔آپ کواپنی کھینچی گئی لکیر پر اسی طرح پہر ہ دینا پڑے گا جس طرح آپ نے جمعہ کے دن دیا ہے۔اورمیں الیکشن مخالف عناصر سے بھی کہتا ہوں کہ خدارااس ملک کو نارمل طریقے سے آگے چلنے دیں خداراالیکشن ہونے دیں۔۔!



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



آج کی خبریں



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv