کھٹمنڈو: نیپال کی حکومت نے معاشرے پر منفی اثرات اور سماجی اقدار میں خلل کا حوالہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپال کے وزیر خارجہ نارائن پرکاش ساؤد نے کابینہ کے اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ ٹک ٹاک ایپ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گی۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک سماجی ہم آہنگی، خیرسگالی میں خلل ڈال رہی ہے اس لئے اس کے استعمال کو ریگولیٹ کرنا ضروری تھا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ نئے قوانین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مزید جوابدہ بنانے کے لیے متعارف کرائے گئے ہیں، حکومت نے کمپنی سے نیپال میں رجسٹر ہونے، ایک رابطہ دفتر کھولنے، ٹیکس ادا کرنے اور ملکی قوانین پرعمل کرنے کو بھی کہا ہے۔
نیپال کانگریس کے جنرل سیکرٹری گگن تھاپا نے اس حکومتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پابندی کی بجائےایپ کے استعمال کو محدود کر دیا جانا چاہیے تھا کیونکہ پابندی اظہار رائے اور انفرادی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔اس پابندی کو سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس فیصلے سے نیپال میں ٹک ٹاک کے لاکھوں صارفین متاثر ہوں گے جو اس سے پیسے کما رہے ہیں۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چار برسوں کے دوران برطانیہ میں ٹک ٹاک سے وابستہ سائبر کرائم کے 1600 سے زائد کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ٹک ٹاک پر بھارت اور افغانستان سمیت متعدد ممالک نے پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ برطانیہ، آسٹریلیا اور یورپی یونین نے اس کے استعمال کو محدود کر دیا ہے۔متعدد مغربی ممالک میں ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے اس ایپ کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔