ٹیکنو کی جانب سے COVID19آگاہی مہم آغاز، ٹک ٹاک پر مہوش حیات نے مہم متعارف کرائی

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کے مشہور موبائل برانڈ TECNO MOBILE کی جانب سے COVID19 آگاہی مہم متعارف کرا دی گئی ہے۔ اس مہم کا آغا ز ٹیکنو موبائل کی Brand Ambassador مہوش حیات نے ٹک ٹاک پر کیا۔ اس کیمپین کا بنیادی مقصد عوام میں کروبا وائرس سے بچاو کے لئے احتیاطی تدابیروں کو فروغ دینا ہے۔
Brand Ambassador مہوش حیات نے ٹک ٹاک پر #ExpectMoreSafe کے ٹائیٹل سے ایک ویڈیو اپلوڈ کر کے مہم کا آغا ز کیا، جس میں کرونا وائرس سے بچنے کے لئے ہاتھوں کو بار بار دھونے، سینیٹائزر کا باقائددگی سے استعما ل اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھنے اور وائرس سے بچنے کے لئے ماسک پہننے کا پیغام دیا گیا ہے۔ ٹک ٹا ک فینز اور ٹیکنو صارفین تما م تر احتیاطی تدابیروں پر عمل کرنے کی ویڈیو بنا کر اس مہم میں حصہ لے سکتے ہیں۔ مذید معلومات کے لئے ٹیکنو موبائل کا آفیشل فیس بک پیج وزٹ کریں۔ا ورحصہ لے کر ٹیکنو موبائل کی جانب سے شاندار Camon15 بطور تحفہ حاصل کریں۔
اس کیمپین کو متعارف کرانے پر ٹیکنو موبائل کے جنرل مینیجر Creek Ma کا کہنا ہے کہ TikTok نوجوانوں میں آج کل سے سے ذیادہ مقبول ہونے والی ایپ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس آگاہی مہم کے لئے اس کا انتخاب کیا۔ ٹیکنوموبائل مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ ہے۔ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے COVID19 سے بچاو کے لئے آگاہی مہم کا اغاز کیا۔

7 لاکھ دو امریکہ سے پاکستان آﺅ، ائیر لائنوں کی لوٹ مار

واشنگٹن (محسن ظہیر سے) امریکہ میں ایک سے ڈیڑھ ماہ سے پھنسے ہوئے پاکستانی بالآخر جمعرات اور جمعہ کی درمیا نی رات،یکم مئی کو قطر ائیر ویز کی پرواز سے پاکستان کے لئے روانہ ہو گئے۔پرواز میں کل مسافروں کی تعداد150کے قریب تھی جس میں تقریبا ایک سو پاکستانی تھے۔ کرونا وائرس کے سلسلے میں جاری گائیڈ لائینز پر عمل کرتے ہوئے پرواز میں مسافروں کو ساتھ ساتھ بٹھانے کی بجائے ،ایک سے دوسرے مسافر کے درمیان ایک سیٹ چھوڑی گئی۔یہی وجہ رہی کہ جہاز میں گنجائش کے باوجود فل بکنگ نہیں کی گئی۔واشنگٹن کے ڈلاس ائیرپورٹ سے قطر ائیر ویز سے پاکستان کے لئے روانہ ہونے والے پاکستانی ، الیکٹرونک میڈیا پر دینی نشریات کے معروف پروڈیوسر سجاد مدنی نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ تقریبا پچاس دن کے انتظار کے بعد پاکستان واپس جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلائٹ کےلئے مسافروں کو اکنامی کلاس میں ٹکٹ تین ہزار دو سو سے چارہزار ڈالرز میں فروخت کئے گئے جبکہ بزنس کلاس کے ٹکٹ کی قیمت دس ہزار ڈالرز بتائی گئی۔سجاد مدنی نے مزید بتایا کہ قطر ائیرویز کی جانب سے پرواز کی روانگی سے ایک سے بھی کم دن کے وقت سے فلائٹ اوپن کی گئی۔شروع میں یہ کہا گیا کہ قطر ائیر ویز کی ریٹرن ٹکٹ رکھنے والوں کو بھی اس پرواز کے لئے الگ سے ٹکٹ خریدنے پڑیں گے تاہم بعد میں ائیر لائین کی جانب سے کہا گہا کہ ریٹرن ٹکٹ پر بھی سفر کیا جا سکتا ہے تاہم سجاد مدنی کے بعد ، نئی قیمت کے پیش نظر ائیر لائین کی جانب سے ان کے ریٹرن ٹکٹ کو ون وے ٹکٹ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں سجاد مدنی نے بتایا کہ پرواز میں سوار تمام مسافر اپنے ماسک اور دستانے وغیرہ خود اپنے ساتھ لے کر آئے۔ ائیر لائینز کی جانب سے تمام مسافروں کو ہدایت کی گئی کہ تمام وقت ماسک وغیرہ پہنے رکھیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی جانب سے جہاں ایک طرف ملک میں عالمی پروازوں کی آمد و رفت پر 15مئی تک پابندی عائد ہے وہاں حکومت پاکستان کی جانب سے قطر ائیرویز کی تین پروازوں کو خصوصی طور پر پاکستان لینڈ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اسی سلسلے میں یکم مئی کو واشنگٹن سے روانہ ہونے والی پرواز QR708پہلے دوہا (قطر ) جائے گی جہاں 22گھنٹوں کے قیام کے بعد یہ پرواز تین مئی کو اسلام آباد پہنچے گی۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نیویارک میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد بھی پھنسی ہوئی ہے جو کہ جلد از جلد پاکستان جانا چاہتے ہیں لیکن قطر ائیرویز کی جانب سے عین وقت پر فلائٹ کی بکنگ کھولنے کی وجہ سے وہ نیویارک یا گردو نواح کے علاقوں سے واشنگٹن نہیں پہنچ سکے تاہم واشنگٹن پہنچنے والے ایک پاکستانی مسافر حمزہ نے بتایا کہ انہوں نے عین وقت پر چار ہزار ڈالرز کی ٹکٹ خریدی اور فلائٹ لینے میں کامیاب ہو گئے۔ امریکی حکومت کی جانب سے پاکستان کی قومی ائیر لائینز پی آئی اے کو امریکہ کے لئے سپیشل بارہ فلائٹس چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان پروازوں کی آمد سے امریکہ میں پھنسے باقی ماندہ پاکستانی مسافر بھی وطن واپسی کے منتظر ہیں۔

آسٹریلیا کی تاریخ میں پہلی بار دو مساجد میں لاﺅڈ سپیکر پر اذان

سڈنی(اورنگزیب بیگ سے) آ سٹریلیا کی تاریخ میںپہلی مرتبہ سڈنی شہر کی دو مساجد میں باقاعدہ طورپر لا?ڈ سپیکر پر اذان دی گئی جس سے فضا میںہر طرف اللہ اکبر کی صدائیں گونجنے لگیں۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں مساجد تو بہت ہیں مگر لا?ڈ سپیکر پر اذان دینے کی اجازت نہیں تھی اور صرف مسجد کے احاطے والے سپیکر پر ہی اذان دی جاتی رہی۔ گزشتہ روز سڈنی کی دو بڑی مساجد روٹی ہل مسجد اور لاکیمبا مسجد میں سپیکر پر اذان دینے کی اجازت ملنے پر جب اللہ اکبر اللہ اکبرکی صدا گونجی تو مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور لوگوں کی ماہ رمضان میں اپنے گھروں میں پہلی بار بیٹھ کر اذان سنی اور نماز ادا کی۔

ضلعی انتظامیہ پھلوں، سبزیوں اور گوشت کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام

لاہور(جنرل رپورٹر )انتظامیہ کی موثر گرفت نہ ہونے کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت میں پرچون سطح پر گراں فروشی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور دکانداروں نے سرکاری نرخنامے کی بجائے سبزیوں اور پھلوں کی من مانے نرخوں پر فروخت جاری رکھی ، برائلر گوشت کی قیمت 212روپے فی کلو پر مستحکم رہی۔ سرکاری نرخنامے کے مطابق سبزیوں میں ایک کلو آلو نیا کچا چھلکااول 55روپے کی بجائے 65روپے سے 70روپے ،پیاز درجہ اول 37کی بجائے45روپے ،ٹماٹر درجہ اول30کیب بجائے 35روپے ، لہسن دیسی130کی بجائے180سے200،ادرک تھائی لینڈ230کی بجائے330سے 340روپے،ادرک چائنہ310کی بجائے360سے380روپے،کھیرا دیسی 27کی بجائے30سے 32،کھیرا فارمی 20کی بجائے25سے 28روپے،لہسن ہرنائی 150کی بجائے 200روپے،کریلے 34کی بجائے40سے 45،پالک 16کی بجائے 20سے 22روپے ،میتھی 62کی بجائے70سے 75،بینگن27کی بجائے40روپے،بند گوبھی27کی بجائے35سے 38روپے،پھول گوبھی 24کی بجائے 30سے 35،سبز مرچ اول72کی بجائے120سے 130روپے،شملہ مرچ27کی بجائے35سے 40، گھیا کدو26کی بجائے36روپے،گھیا توری47بجائے 60سے 65،لیموں چائنہ270کی بجائے400سے 420روپے،لیموں دیسی 390روپے کی بجائے 480سے 500،بھنڈی 93کی بجائے 130سے 140،شلجم 13کی بجائے17سے 20،مٹر 100کی بجائے120سے 130روپے ،اروی 93کی بجائے 120سے 130روپے اورگاجر چائنہ29کی بجائے38سے 42روپے کلو تک فروخت کی گئی۔ پھلوں میں سیب کالا کولو پہاڑی درجہ اول230کی بجائے290سے 300روپے، سیب کالا کولو پہاڑی درجہ دوئم 190کی بجائے230سے 250روپے ، سیب ایرانی190کی بجائے240سے 250روپے،سیب سفید اول120کی بجائے170سے 180روپے،کیلا اول درجن 165کی بجائے220روپے،کیلا دوئم درجن100کی بجائے160روپے، سٹابری اول120کی بجائے170روپے، کھجور اصیل اول235کی بجائے350سے 260روپے،کینو فی درجن اول130کی بجائے260سے 280روپے،امردو درجہ اول140کی بجائے 180سے 190روپے،تربوزفی کلو 38کی بجائے45سے 50روپے،فالسہ 440کی بجائے 500سے 510اورلوکاٹھ 150کی بجائے 170روپے جبکہ آڑو410کی بجائے 530سے550روپے فی کلو تک فروخت ہوا۔ شہر میں پرچون سطح پر برائلر گوشت کی قیمت212روپے، زندہ برائلر مرغی146روپے فی کلوجبکہ فارمی انڈوں کی قیمت88روپے فی درجن پر مستحکم رہی۔

شہریوں نے لاک ڈاﺅن کو غیرسنجیدہ بنا دیا، ناکے بھی ختم

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کے مختلف شہروں میں لاک ڈاﺅن کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بے ہے۔ عوام کی جانب سےلاک ڈا?ن کو بالکل سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔ شاہراہوں پر ناکے موجود ہوتے ہیں مگر پولیس اہلکار غائب ہوتے ہیں۔ ٹریفک کی آمدورفت بغیر چیکنگ کے جاری ہے۔ ملک کے مختلف شہروں سے چینل فائیو کے نمائندگان نے کورونا لاک ڈا?ن کے دوران سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا۔ملتان سے نمائندہ چینل فائیو کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ڈبل سوار پر پابندی کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں، عام ڈبل سواری پر پابندی پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔ پولیس کی جانب شہر بھر سے ناکہ بندی ختم کر دی گئی ہے، پولیس بئیریر تو موجود ہیں لیکن پولیس کہیں نظر نہیں آتی۔ پولیس اہلکار عوام کی حفاظت کی بجائے تھانوں میں بیٹھے آرام کر رہے ہیں۔ اعلی حکام کی جانب سے احکامات کے باوجود پولیس شہریوں کو کورونا سے بچانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کر رہی، نہ ہی کوئی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ تاہم عوام کی پکڑ دھکڑ کیساتھ تھانوں کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں ، لگتا ہے پولیس کو کورونا راس آگیا ہے۔لاہور سے نمائندہ چینل فائیو نے بتایا کہ شہر بھر میں جزوی لاک ڈا?ن پھر سے شروع کر دیا گیا ہے۔ رمضان سے قبل پولیس کی جانب سے ناکوں پر نرمی کی گئی تھی تاہم آج پھر سے ناکے لگائے گئے ہیں اور پولیس آنے جانے والے لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ افطاری کے بعد لاک ڈاون میں مزید سختی کی جارہی ہے اور غیر ضروری باہر نکلنے والے عوام کو واپس گھر بھیجا جارہا ہے۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے دفعہ ایک سو چوالیس کو یقینی بنانے کے لیے بھی سخت اقدامات کیے گئے ہیں، ڈبل سواری پر چالان کیے جارہے ہیں جبکہ تین سے زائد کار سواروں کے بھی چالان کیے جارہے ہیں۔ اب تک سات سو پچاس گاڑیوں کے چالان کیے جاچکے ہیں۔ راولپنڈی سے نمائندہ کا کہنا تھاکہ رمضان سے قبل ہی شہر بھر میں لگائے گئے ناکے پولیس کی جانب سے ختم کر دئیے گئے تھے، اب نہ کوئی پولیس اہلکار سڑک پر نظر آتا ہے اور نہ ہی آرمی اہلکار موجود ہیں۔ عوام کو کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے، کسی آنے جانے والے سے کوئی پوچھ گچھ کرنے والا نہیں ہے۔ چینل فائیو کی جانب سے شہر کا سروے کیا گیا جسکے مطابق عوام رات گئے تک سڑکوں پر نظر آئے مگر کوئی بھی انہیں کورونا کے حوالے سے آگاہی دینے والا یا روکنے والا موجود نہیں تھا۔ پولیس اپنی ڈیوٹی سے جان چراتی نظر آرہی ہے۔

UAE نے خام خلیے سے کووڈ 19 انفیکشن کا علاج تیا رکرلیا

دبئی(ویب ڈیسک) امارتی حکومت کے افسر نے اعلان کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے خام خلیہ استعمال کرتے ہوئے کووڈ 19 انفیکشن کیلئے جدید اور امید افزاءعلاج تیار کرلیا ہے۔ یو اے ای کی وزارت امور خارجہ کی ڈائریکٹر ہند العطیہ کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ اس وائرس کے خلاف عالمی جنگ میں یہ ایک گیم چینجر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے اسے کووڈ 19 کیلئے بطور پیشرفت علاج (Breakthrough Treatment) قراردیا۔ ابوظہبی کے خام خلیے کے مرکز (اے ڈی ایس سی سی) نے ایک ایسا طریقہ علاج تیار کرلیا جو پھیپھڑوں کے خلیوں کو دوبارہ تیار کرتا ہے اور مدافعتی نظام کو زیادتی کرنے سے روکتا ہے۔ ہند العطیہ کا مزید کہنا تھا کہ علاج میں کسی مریض کے اپنے خون سے خام خلیوں کا عرق شامل ہے۔ یہ جدید علاج کورونا وائرس کے 73 مریضوں کو کرایا گیا تھا جن میں سے ہر ایک اس مرض سے مکمل طور پر ٹھیک ہوگیا ہے۔

چند اینکرز سوچیں کیا وہ واقعی سچ بولتے ہیں جو مولانا کی بات بری لگی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) غریب دیہاڑی دار مزدور طبقہ کو کھانا راشن فراہمی کیلئے ہم نے آئیڈیا دیا اور طے کیا کہ اس کی مثال پیش کریں گے، لاہور، راولپنڈی سے عدنان فاﺅنڈیشن کے تحت غریبوں کو کھانا کھلانے کا آغاز کیا جو بعد میں ملتان، پشاوراور کراچی تک جا پہنچا۔ 23,24 دنوں میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو کھانا کھلایا گیا۔ خبریں گروپ کے ورکرز اور دیگر لوگوں نے کارخیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ہم خطا کار گنہگار ہیں اللہ کسی بہانے ہمیں معاف فرما دے۔ ایک بھی بھوکے کو کھانا کھلانا بہت بڑی نیکی ہے جس کا اجر صرف اللہ ہی دے سکتا ہے۔ ہمارا کوئی خاص ٹارگٹ نہیں تھا تاہم جب پتہ چلا کہ ایک لاکھ سے زائد افراد کو کھانا کھلایا گیا تو دل کو اطمینان ملا۔ خبریں کے ملازمین نے سخت لاک ڈاﺅن کے دوران جب کرونا کا ہر طرف خوف تھا بڑی بہادری کے ساتھ جانوں پر کھیل کر غریبوں کو کھانا فراہم کیا۔ بھوکے لوگ کھانے کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں ڈر تھا کہ کہیں بھوک انہیں مجبور نہ کر دے کہ وہ ریستورانوں اور گھروں پر دھاوا بول دیں بہت سے لوگ ایسے بھی دیکھے جو کہ اپنی کسیاں لئے دیہاڑی کے لئے آئے تھے اور پھر گاڑی والوں کو روک کر امداد مانگ رہے تھے وہ مدد دیئے بغیر گاڑی والوں کو گزرنے تو دیتے تھے۔ ہم نے اسی مزدور طبقہ کی مدد کا فیصلہ کیا۔ لوگوں نے ہماری بڑی مدد کی آٹا چینی دیگر راشن بھیجتے رہے جس کے لئے ان کا شکر گزار ہوں، ہم خبریں رضا کار پروگرام کو مزید شہروں خصوصاً جنوبی پنجاب تک بڑھائیں گے۔ میں ذاتی طور پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، پارلیمانی سیکرٹری ریلوے فرخ حبیب، وفاقی وزیر فواد چودھری، فردس عاشق اعوان کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہماری حوصلہ افزائی کی۔ حکومت بھی اب ٹائیگر فورس کو زیادہ وسائل کے ساتھ میدان میں اتار رہی ہے۔ ہم بھی لوگوں کو کھانا فراہم کرنے کا پروگرام جاری رکھیں گے، ہم نے حکومت اور ٹائیگر فورس کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔ بہت سے اور ادارے بھی ان مشکل حالات میں امدادی کام کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کے بیچ جا کر کھانا تقسیم کرنا جن کے پاس سینی ٹائزر ماسک گلوز کوئی چیز نہیں بڑا جان جوکھوں کا کام تھا جو ہمارے رضا کاروں نے کیا۔ شاہ محمود اور شیخ رشید نے خصوصی طور پر مجھے مبارکباد کا پیغام بھیجا، اس طرح مختلف طبقہ فکر کی جانب سے مبارکبادوں کے پیغامات ملتے رہے جس پر خوشی ہوتی تھی لاک ڈاﺅن اور وبا کے باعث شہروں میں خوف کی فضا تھی خصوصاً کراچی گیا تو دیکھا کہ شاہراہ فیصل جہاں رش کے باعث ٹریفک جام رہتی سنسان دیکھ کر دل میں خوف پیدا ہوا۔ ان حالات میں مخیر لوگ جو لوگوں کی مدد کرنا چاہتے تھے لیکن باہر نکلنے سے ڈرتے تھے کو راستہ دکھانا ضروری تھا جو ”خبریں رضا کار“ نے دکھایا لوگوں نے ہم سے ویب سائٹ پر رابطے کئے اور کہا کہ ہمارے شہروں میں بھی آئیں پنجاب ،کے پی کے اور آزاد کشمیر سے بہت سی ای یلز بھیجی گئیں۔ لوگ تو مدد اور خدمت کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ ایک حقیقی پلیٹ فارم چاہتے ہیں۔ عدنان شاہد فاﺅنڈیشن کی بنیاد 2008ءمیں رکھی گئی، اس ادارے کے تحت 2008 میں زلزلہ متاثرین کی مدد کی اور 5 ہزار متاثرین کے لئے بستی آباد کی گئی۔ 2012ءکے سیلاب متاثرین کی مدد کی، ملتان سے ڈی جی خان رحیم یار خان بھکر تک ہم نے ریلیف کا بڑا کام کیا، فوج اور دیگر ادارے لوگوں کو سیلاب سے نکال کر لاتے تھے اور عدنان شاہد فاﺅنڈیشن والے لوگوں کو راشن مہیا کرتے تھے۔ کچھ عرصہ قبل بلوچستان میں بہت زیادہ بارشیں ہوئیں تو وہاں بھی ریلیف کے کام کئے، فاﺅنڈیشن اپنے قیام سے اب تک مختلف رفاہی کاموں میں مصروف رہی ہے۔حوصلہ افزا جملوں پر مبنی پیغامات اور محبت کا اظہار کرنے والوں کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں، ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے کہا کہ آپ نے کوئی نیا کام نہیں کیا اس لئے مبارکباد نہیں دیں گے۔ ہم سب ہی خطاکار ہیں تاہم جب بات انسانیت کی خدمت کی ہو تو ہمیں سطحی سوچ نہیں اپنانی چاہئے اور دولت سے آگے بڑھ کر سوچنا چاہئے، اگر کوئی اچھا کام کر رہا ہو تو آپ کا صرف ایک جملہ یا پیغام اس کا حوصلہ بڑھاتا ہے۔ مجھے شروع میں ڈر تھا کہ کہیں ہمارے کھانا دینے کے منصوبے بارے لوگ یہ نہ کہیں کہ اپنی تشہیر چاہتے ہیں اس لئے سوچا کہ اس بارے خبریں شائع یا کمپین نہ کی جائے تاہم پھر ضیا شاہد صاحب اور دیگر دوستوں سے مشاورت کی اور متفقہ فیصلہ کیا کہ ایسی خبریں شائع کی جانی چاہئیں تا کہ اور لوگوں کا بھی مدد کرنے کا حوصلہ بڑھے۔ ہر شخص کو اپنے اردگرد دیکھنا چاہئے کہ کوئی بھوکا تو نہیں ہے۔ ہم نے اپنے پروگرام بارے بہت سے لوگوں کو پیغام پہنچایا کہ چند سیکنڈ کا حوصلہ افزا پیغام دیں تا کہ ہماری ٹیم کا حوصلہ بڑھے تاہم افسوس سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں جواب ملا کہ اس چند سیکنڈ کے پیغام کے کتنے لاکھ دیں گے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہم آج عذاب الٰہی کا شکار ہیں اور اپنی ہی شیطانی حرکتوں کی وجہ سے گھروں میں بند ہیں۔ کسی امدادی کام کرنے والے کی حوصلہ افزائی بڑی اہم ہوتی ہے، ہمیں چھوٹی چھوٹی چیزیں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں۔ بہت سے ادارے اور افراد اپنے طور پر امدادی کام کر رہے ہیں۔ جن میں عامر لیاقت، حرا مانی، الخدمت فاﺅنڈیشن اور ہمارے دوست ابرارالحق نمایاں ہیں۔ ہمیں امدادی کاموں میں کمرشل ازم نہیں لانا چاہئے، ہمیں اپنے رویے تبدیل کرنا ہوں گے۔ تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالا تو معیشت دگرگوں تھی پہلا سال تو سیٹل ہونے اور قرضوں کی بھاری اقساط اتارنے میں گزر گیا، پھر بھارت سے تنازع کا سامنا رہا اب کرونا کا مسئلہ جاری ہے۔ میڈیا معاشرے کا عکس دکھاتا ہے۔ بدقسمتی سے جھوٹ ہمارے معاشرے میں رچ بس چکا ہے ہماری زندگیوں کا حصہ بن چکا ہے۔ پچھلے دنوں مولانا طارق جمیل نے ایک پروگرام میں اجتماعی بات کی کہ جھوٹ عام ہو چکا ہے میڈیا بھی جھوٹ بولتا ہے تو کچھ صحافیوں نے اس بات پر شور مچا دیا جبکہ ان کی بات میں وزن تھا۔ شورمچانے والوں کو ایک بار خود کو آئینے میں دیکھ کر غور کرنا چاہئے کہ اگر ایک بندے نے کسی خامی کی نشاندہی کی ہے تو اس کا مقصد کیا تھا۔ مولانا طارق جمیل نے بھی اسی لئے بات کی کہ جھوٹ ہمارے معاشرے میں رچ بس چکا ہے اور ہم جھوٹ بولنے کو برا نہیں سمجھتے۔ ہمیں تو مولانا طارق جمیل کو سپورٹ کرنا چاہئے تھا کہ انہوں نے معاشرے کی خامی کی نشاندہی کی۔ میڈیا جب بھی آئینہ دکھاتا ہے تو برا لگتا ہے، سیاستدان جب اپوزیشن میں ہوں تو میڈیا کے گن گاتے ہیں حکومت میں ہوں تو برا لگنے لگتا ہے۔ وزارت اطلاعات میں تبدیلی کی گئی اور عاصم سلیم باجوہ، شبلی فراز کو آگے لایا گیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ کچھ اور تبدیلیاں بھی ہونے جا رہی ہیں۔ آئندہ کچھ دنوں میں میڈیا کو بھی شاید کچھ ادائیگیاں کی جائیں میڈیا ہاﺅسز کو ادائیگیاں کی گئیں تو لازمی طور پر اس کے اثرات نیچے ورکرز تک جاتے ہیں۔ شاید کچھ دنوں یا ہفتوں میں حکومت میڈیا کو کچھ سہولتیں دے گی۔ میڈیا انٹرٹینمنٹ بارے یہ کہنا کہ وہاں اچھا کام ہو رہا ہے جس کے معاشرے پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں بہت مشکل ہے۔ ہر شعبہ میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں۔ پاکستان فلم انڈسٹری میں بڑے زبردست لوگ کام کرتے رہے ہیں جنہوں نے کئی اہم پراجیکٹس پر کام کیا۔ ہمارے بہت سے ڈائریکٹرز بھارت سے بڑے متاثر نظر آتے ہیں حالانکہ پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری جنوبی ایشیا میں ٹاپ کی انڈسٹری رہی۔ اب بدقسمتی سے انٹرٹینمنٹ چینلز اور لکھاری بہت زیادہ ہو چکے ہیں جن کی کوئی خاص پالیسی بھی نہیں ہے۔ ڈراموں میں یہ خیال نہیں رکھا جاتا کہ ہمیں اپنے معاشرے کے مطابق کسی حد تک لبرل ازم کو دکھانا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ معاشرے کو پرانے خیالات کا ہونا چاہئے تاہم ہمارا ایک کلچر ہے عقائد ہیں جن کے مطابق چلنا ضروری ہے۔ جن چیزوں کو بھارت میں پروموٹ کیا جاتا ہے ضروری نہیں کہ ہم انہیں پروموٹ کریں ہمیں اپنے کلچر کو مطابق فلم اور ڈرامے بنانا ہوں گے۔ بہت سے ملکوں میں آزادی اظہار کا مطلب چند قومی مفاد کی چیزیں ہیں جس پر بات نہیں کی جاتی، بدقسمتی سے پاکستان یا ان ممالک میں کوئی قومی مفاد بارے بات کرے تو کہا جاتا ہے کہ آزادی اظہار یا آزادی پریس کے بیریئر سے باہر نکل رہا ہے۔ پاکستان میں آج تک قومی مفاد کی جامع تعریف ہی نہیں ہو سکی۔ جب قومی مفاد کی تعریف بیان ہو گی تب ہی بتانے کے قابل ہوں گے کہ میڈیا کتنا آزاد ہے اور کتنا بندھا ہوا ہے۔