تازہ تر ین

ممبئی بم دھماکے،جرمن صحافی نے بھانڈا پھوڑ دیا

لندن (خصوصی رپورٹ)ممبئی حملوں کو لیکر پاکستان کو دباﺅ میں لانے کے پرانے حربے کو پھر سے استعمال کرنے کے غبارے سے ہوا خود بھارت میں شائع ہونے والی تحقیقاتی کتاب Betrayal of India Revisiting the 26/11 Evidence نے ہی نکال دی ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق ممبئی حملوں سے متعلق ہوش ربا انکشافات اور حقائق پر مبنی تجزیے پر مشتمل یہ کتاب بھارتی پبلشر فروز میڈیا، نیو دہلی کی شائع کردہ ہے۔ مصنف معروف تحقیقاتی صحافی ایلیس ڈیوڈسن کی، جن کا تعلق یہودی مذہب اور جرمنی سے ہے، غیرجانبداری نے سامنے لائے گئے حقائق کو مصدقہ اور قابل بھروسہ بنا دیا ہے۔2017 میں سامنے آنے والی اس کتاب میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ دہلی سرکار اور بھارت کے بڑے اداروں نے حقائق مسخ کیے، بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی اور سچائی سامنے لانے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی۔ ممبئی حملوں کے مرکزی فائدہ کار ہندو انتہا پسندو قوم پرست رہے کیوں کہ ان حملوں کے نتیجے میں ہیمنت کرکرے اور دوسرے پولیس افسران کو راستے سے ہٹایا گیا۔ انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ ساتھ نہ صرف بھارت بلکہ امریکا اور اسرائیل کے کاروباری، سیاسی اور فوجی عناصرکو بھی اپنے مقاصد پورے کرنے کےلیے ان حملوں کا فائدہ پہنچا جب کہ صحافی ایلیس ڈیوڈسن اپنی تحقیقات میں اس نتیجے پر بھی پہنچا کہ ممبئی حملوں کا پاکستانی حکومت اور فوج کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔مصنف ایلیس ڈیوڈسن کی تحقیقات کے مطابق ممبئی دہشت گرد حملوں کے حقائق چھپانا بھارتی سیکیورٹی و انٹیلی جنس اداروں کی نااہلی نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت حقائق میں جان بوجھ کر کی گئی ہیرا پھیری تھی۔ اس کیس کی عدالتی کارروائی بھی غیرجانبدار نہیں تھی بلکہ اہم ثبوت اور گواہوں کو نظرانداز کیا گیا۔تحقیقاتی صحافی کے نزدیک ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی و عمل درآمد کی سازش میں بھارت کے ساتھ ساتھ امریکا اور اسرائیلی کردار بھی پنہاں ہے۔ مصنف نے ممبئی حملوں کو خفیہ آپریشنز طرز کے حملے قرار دیا جس سے یہ تاثر قائم کیا گیا کہ بھارت کو دہشت گردی سے مستقل خطرہ ہے۔ اس سے بھارت کو دہشت گردی کی عالمی جنگ کے لیڈنگ ممالک کے ساتھ کھڑا ہونے میں مدد ملی۔ ممبئی حملوں میں ہیمنت کرکرے اور دوسرے پولیس افسروں کے قتل کے حوالے سے اہم اطلاعات کو بھی چھپایا گیا۔مصنف نے اجمل قصاب والے پہلو پر بھی بھرپور توجہ دی۔ ایلیس ڈیوڈسن کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ممبئی حملوں کے ان متاثرین اور گواہوں کے بیانات نہیں لیے گئے جو واقعے کے سرکاری بیانیے کو اپنانے پر تیار نہ ہوئے۔ ان گواہوں میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے نریمان ہاوس میں حملوں سے دو روز قبل اجمل قصاب اور چند دیگر افراد کو اکٹھا ہوتے دیکھا۔ کچھ مقامی دکاندار اور رہائشیوں نے یہ گواہی بھی دی کہ شدت پسند کم از کم پندرہ دن نریمان ہاوس میں رہتے رہے۔کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کئی گواہوں کو سکھایا گیا کہ کس طرح انہیں سرکاری مقف اختیار کرنا ہے۔ بھارتی اور اسرائیلی حکومتیں نریمان ہاس واقعے سے متعلق ثبوت گھڑتی رہیں اور مرضی کی گواہیاں حاصل کرنے میں ملوث نظر آئیں۔ دہشت گردوں کے سہولت کار فون نمبر 012012531824 استعمال کرتے رہے جو امریکا میں تھا۔اجمل قصاب کے اقبالی بیان کے مطابق وہ ممبئی سے حملوں سے بیس دن پہلے گرفتار کیا گیا اور پھر ملوث کیا گیا۔ بعد ازاں اجمل قصاب اپنے اس بیان سے مکر گیا۔ مصنف نے اپنے تجزیئے میں یہ سوال بھی اٹھایا کہ دعوی کیا گیا کہ قصاب پورے تاج ہوٹل کو اڑانا چاہتا تھا، تاہم اس مقصد کےلیے اس کے پاس آٹھ آٹھ کلو کے محض چار بم تھے جو بہت ہی ناکافی تھے۔Betrayal of India Revisiting the 26/11 Evidence نے ممبئی حملوں کے نام پر پاکستان کو دبا ومیں لانے کے امریکا، بھارت اور اسرائیلی گٹھ جوڑ کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔a



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv