تازہ تر ین
trump888

امریکہ اسرائیل کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج ،اسلامک ملٹری الائنس سے اسرائیل پر حملہ کرنیکا مطالبہ

نیویارک، جدہ، اسلام آباد، لندن، تہران، انقرہ، پیرس، برلن (مانیٹرنگ ڈیسک‘ ایجنسیاں) فرانس سمیت دنیا کے 8 ممالک نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی اعلان مسترد کر تے ہو ئے آ ج جمعہ کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ،امریکا کی جانب سے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کے بعد مسلم ممالک سمیت یورپی یونین اور برطانیہ میں بھی تشویش پائی جاتی ہے جب کہ فرانس سمیت 8 ممالک نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔فرانس نے کی درخواست پر بلائے جانے والے اجلاس کی حمایت برطانیہ، سوئیڈن، اٹلی، مصر، سینیگال، بولیویا اور یوراگوئے نے کی۔یورپی یونین کی جانب سے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مستقبل کا فیصلہ بات چیت کے ذریعے نکالنا چاہیے، اسرائیل اور فلسطین دونوں کی خواہشات پوری ہونی چاہییں۔برطانوی وزیراعظم ٹریسامے نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام امن عمل میں مددگار نہیں ہوگا۔فرانسیسی صدر ایموئینل میکرون نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ امریکی صدر کے فیصلے کی بالکل حمایت نہیں کرتے۔جرمن چانسلر نے بھی امریکی اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یرو شلم کی حیثیت کا فیصلہ دو ریاستی حل کے ساتھ ہی ہونا چاہیے۔کینیڈا کا کہنا تھا کہ یروشلم کی حیثیت کا فیصلہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل سے کیا جاسکتا ہے۔اقوام متحدہ کےسی کریٹری جنرل نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یکطرفہ فیصلے کی مخالفت کردی اور کہا کہ اس اعلان سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے، دو ریاستی حل کے سوا امن کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا۔پوپ فرانسس نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کیا جائے اور مقبوضہ بیت المقدس کی موجودہ حیثیت کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تنازعات نے دنیا کو پہلے ہی خوفزدہ کر رکھا ہے اس لئے کشیدگی کا نیا عنصر شامل نہ کیا جائے۔دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے جو 13 دسمبر کو ہونے کا امکان ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے امریکی صدر کے اعلان پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، سعودی شاہی عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینا بلا جواز اور غیر ذمہ دارانہ قدم ہے۔سعودی شاہی اعلان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فیصلے سے فلسطینیوں کے ساتھ تعصب ظاہر ہوتا ہے، امید ہے کہ عالمی برادری کی خواہش دیکھتے ہوئے امریکی انتظامیہ اپنا فیصلہ واپس لے گی۔ سعودی عرب نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اورامریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان پر گہری مایوسی ظاہر کی ہے۔ جمعرات کو سعودی پریس ایجنسی کے مطابقسعودی حکومت کی طرف سے جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اور ناجائز اقدام کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خبردار کیا تھا کہ اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنا ایک سنگین قدم ہوگا جس سے دنیا بھر کے مسلمان سخت مشتعل ہونگے۔ پاکستان ،فلسطین ،مصر،ایران،ترکی،فرانس ،جرمنی ،برطانیہ اوراردن سمیت عالمی برادری نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔جمعرات کو یورپی ،ایشائی اور اماراتی ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کی خبروں تشویش ہے اور پاکستان امریکا کے کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا القدس کی قانونی و تاریخی حیثیت تبدیل کرنے سے اجتناب کرے، کیونکہ ایسے امریکی اقدام سے نہ صرف علاقائی امن و سلامتی کی کوششیں متاثر ہوں گی بلکہ مشرق وسطی میں پائیدار امن کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ایسا قدم اس معاملے پر عالمی اتفاق رائے سے ہٹ کر ہو گا، امریکی فیصلہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گا۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ امریکی سفارتخانے کے مقبوضہ المقدس منتقلی کے حوالے سے او آئی سی کے حتمی اعلامیے کی مکمل توثیق کرتے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یروشلیم پر اسرائیلی حاکمیت کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے اقدام کو سختی سے مسترد کر دیا۔انتونیو گتریس نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یروشلم کے تنازع کو ہر صورت اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے میں روز اول سے مسلسل کسی بھی ایسے یکطرفہ حل کے خلاف بات کرتا رہا ہوں جس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے امکانات کو زِک پہنچ سکتی ہے۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر کے اس فیصلے پر کہا ہے کہٹرمپ کے شرمناک اور ناقابل قبول اقدامات نے امن کی تمام کوششوں کو کمزور کر دیا ہے۔فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے دو ریاستی حل کی امید کو تباہ کر دیا گیا ہے۔یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مگیرینی نے صدر ٹرمپ کے اقدام پرشدید تشویش کا اظہار کیا ہے.فیڈریشنیکا مگیرینی نے کہا یروشلم کے بارے فریقین کی خواہشات کو پورا کیا جانا نہایت ضروری ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر صورت مذاکرات کا راستہ ڈھونڈنا چاہیے۔ایران کی جانب سے جاری مذمتی بیان میں تہران نے صدر ٹرمپ کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے ‘اسرائیل کے خلاف ایک اور انتفادہ شروع ہو سکتی ہے۔ یہ اشتعال انگیز اور غیر دانشمندانہ فیصلہ سخت اور پرتشدد ردعمل کا باعث بن سکتا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکی فیصلے سے خطے میں خطرات کا اضافہ ہو گا۔ جرمنی نے بھی امریکی فیصلے کی مذمت کی جبکہ جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ترجمان کے ذریعے پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے واضح طور پر کہا کہ صدر ٹرمپ کے فیصلے کی قطعی حمایت نہیں کرتیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یروشلم کے رتبے کے بارے میں فیصلہ صرف دو ریاستوں پر مبنی حل کے تحت ہو سکتا ہے۔برطانوی وزیرِ اعظم ٹریزا مے نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ٹریزا مے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا ہم امریکہ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرے ۔اردن نے ٹرمپ کے فیصلے کو بین الاقوامی اصول کے منافی قرار دیا ہے۔ادرن کی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور وہاں اپنا سفارت خانہ منتقل کرنا بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔ترکی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی انتظامیہ کے اس غیر ذمہ دار بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ بین الااقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف ہے۔ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع امریکہ قونصل خانے کے باہر لوگوں نے مظاہرے کیے جبکہ تیونس میں تمام بڑی لیبر یونینز نے مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔مصر نے امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا۔فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے اعلان کے رد عمل پر کہا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے جس میں اس نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔یہ فیصلہ افسوسناک ہے جس کو فرانس قبول نہیں کرتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف جاتا ہے۔ فلسطین کی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق امریکی اعلان کے خلاف نئی انتفاضہ (جدوجہد آزادی) تحریک علانے کا اعلان کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے اسرائیل کے خلاف انتفاضہ (جدوجہد آزادی) کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں انتفاضہ کے لئے کام کرنا چاہئے، ہم حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے جبکہ آج یوم جمعہ کو امریکی فیصلے اور اسرائیل کے خلاف احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ترکی کے صدر طیب ایردوآن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کے لیے 13 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیماو آئی سی کا اجلاس بلا لیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک ایوان صدر کے ترجمان ابراہیم کالین نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر جمہوریہ نے تیرہ دسمبر کو او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ یہ اجلاس استنبول میں منعقد کیا جائے گا جس میں عالم اسلام کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر اپنے رد عمل پرغور کرے گی جس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv