تازہ تر ین

جیش محمد اور کالعدم جماعت الدعوة کیخلاف کریک ڈاﺅن آئندہ ہفتہ انتہائی اہم

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) امریکی مطالبے پر حکومت نے جماعت الدعوة اور جیش محمد سمیت دیگر جہادی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاﺅن کی تیاری کر لی ہے جس پر آئندہ ہفتے سے عملدرآمد شروع کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے خواجہ آصف سے یقین دہانی حاصل کرلی ہے جبکہ وزیرخارجہ نے جواباً ”جمہوریت کے تحفظ“ کی ضمانت مانگی ہے۔ ادھر پیپلزپارٹی نے بھی کھل کر ان تنظیموں پر پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف کے حالیہ دورئہ امریکہ کے دوران امریکی انتظامیہ نے جماعت الدعوة اور جیش محمد کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی حاصل کر لی ہے تاہم مسلم لیگ حکومت نے اس کے عوض گارنٹی طلب ہے کہ امریکہ پاکستان میں جمہوری نظام کے تحفظ اور سول ملٹری کشمکش کو کم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جانب سے امریکہ کو منہ توڑ جواب کے بعد امریکہ نے سول انتظامیہ کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کیلئے پاکستان میں موجود سیکولر لابی اور این جی اوز کو بھی کشمیر میں جہاد کرنے والی تنظیموں کے خلاف سرگرم کردیا گیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا مہم تیز کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق جہادی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاﺅن کے فیصلے پر عملدرآمد کی صورت میں سول اداروں کو استعمال کیا جائے گا اور افواج پاکستان کو اس کریک ڈاﺅن سے دور رکھا جائے گا۔ جماعت الدعوة اور جیش محمد کے خلاف کارروائی کے دوران ان جماعتوں کے دفاتر اور مراکز بند کر کے رہنماﺅں کو نظربند اور فعال کارکنوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کریک ڈاﺅن سے قبل جماعت الدعوة کی فلاحی تنظیم فلاح انسانیت اور سیاسی بازو ملی مسلم لیگ پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی جس سے فلاح انسانیت کے ملک بھر میں پھیلے فلاحی کاموں کا نیٹ ورک بھی بند ہوجائے گا۔ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی بھی جماعت الدعوة پر پابندی کے حق میں کھل کر میدان میں آ گئی ہے۔ گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے سنیٹر فرحت اللہ بابر نے سینٹ سیکرٹریٹ میں توجہ دلاﺅ نوٹس جمع کرا دیا ہے جس میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ بعض قومی ادارے ”دہشت گردوں“ کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ کسی کا نام لئے بغیر فرحت اللہ بابر نے سوال اٹھایا کہ ایک ”کالعدم تنظیم“ کے تعاون سے این اے 120میں انتخاب لڑنے کی اجازت کس نے دی اور وزارت داخلہ نے انتخابی مہم کے دوران کالعدم تنظیموں کے رہنماﺅں کی تصاویر اور پوسٹرز کا نوٹس کیوں نہیں لیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود مولانا مسعود اظہر کو تحفظ فراہم کیا جاتا رہا ہے۔ دوسری جانب دفاعی تجزیہ کاروں نے جماعت الدعوة کے خلاف ممکنہ حکومتی کارروائی کو انتہائی خطرناک قدم قرار دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہارکیا ہے کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور حکومت کو ایسی کارروائی سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ روزنامہ ”امت“ سے گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل امجد شعیب کا کہنا تھا کہ جماعت الدعوة کے خلاف ملک کے اندر کوئی کیس تک درج نہیں‘ اس پر آج تک ریاست کے خلاف کسی کارروائی میں ملوث ہونے کا الزام تک نہیں لگا‘ پھر حکومت یا کوئی حکومتی ادارہ ان کے خلاف کس بنیاد پر کارروائی کر سکتا ہے۔ بھارت یا امریکہ کے کہنے پر پرامن پاکستانی شہریوں کے خلاف کارروائی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ جماعت الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید یا ان کے دوسرے سمجھدار ساتھی تو اسے برداشت کر لیں گے لیکن اگر ان کے کچھ لوگ اس کارروائی سے بددل ہو گئے اور سرحد پار کر کے دشمن کے ہاتھ لگ گئے تو اس کے تباہ کن نتائج نکلیں گے۔ ہم اس سے پہلے بھی امریکہ کے کہنے پر یہی کچھ حاصل کر چکے ہیں‘ جس کا نتیجہ ٹی ٹی پی‘ جماعت الاحرار اور کئی دیگر ایسی تنظیموں کی شکل میں دیکھ چکے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم بیرونی دباﺅ کا شکار ہونے کے بجائے انہیں کہیں کہ اگر ان کے پاس جماعت الدعوة کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں‘ ہم اس پر کارروائی کرنے کیلئے تیار ہیں‘ تاہم صرف الزامات کی بنیاد پر اپنے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا درست نہیں۔ جماعت الدعوة کے بارے میں جنرل امجد شعیب کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی منظم اور پرامن لوگ ہیں‘ جو ہمیشہ مشکل اور مصیبت کے وقت پاکستانیوں کے کام آتے ہیں۔ دوسری طرف جماعت الدعوة کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ کی طرح پابندیوں کے خلاف اپنا قانونی حق استعمال کرتے ہوئے عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے‘ البتہ جماعت الدعوة ملک بھر میں پھیلے اپنے لاکھوں کارکنوں کو بار بار کی حکومتی پابندیوں اور سختیوں پر ایک حد تک ہی خاموش رکھ سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارتی دباﺅ پر امریکہ ایک طویل عرصے سے پاکستان سے جماعت الدعوة اور جیش محمد سمیت کشمیر میں جہاد کرنے والی تنظیموں پر پابندی عائد کرنے اور پاکستان میں موجود ان کے نیٹ ورک اور معاونین کے خلاف کریک ڈاﺅن کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ اسی دباﺅ کے نتیجے میں رواں برس کے آغاز میں حکومت نے جماعت الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید کو ان کی رہائش گاہ پر نظربند کردیا تھا‘ تاہم شدید بیرونی دباﺅ کے باوجود جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پر پابندی نہیں لگائی گئی تھی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv