تازہ تر ین

آرمی چیف اور وزیردفاع فوجی ہیڈ کوارٹر میں کس کی نگرانی کرتے رہے؟دیکھئے خبر

سرینگر(اے این این) مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کا دوسرا بڑا فوجی کریک ڈاو¿ن،تشدد سے 60افراد زخمی،پیلٹ سے15متاثر ،درجنوں گرفتار،قابض فورسز کی لوگوں کے گھروں میں گھس کر تو پھوڑ اور لوٹ مار،چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال ،زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ،آپریشن میں 1000سے اہلکاروں نے حصہ لیا،لوگوں کی شناختی دستاویزات کی چیکنگ،تلاش کارروائیوں کا سلسلہ بڑھائے جانے کا امکان ،مزاحمتی قیادت کا احتجاج،بلا جواز گرفتاریوں اور محاصروں کی مذمت ۔تفصیلات کے مطابق 90کے بعد مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کا دوسرا بڑا فوجی کریک ڈاو¿ن کیا گیا ہے جس میں فورسز کے تشدد سے 60افراد زخمی ہوئے جبکہ پیلٹ گنوں کے بے دریغ استعمال سے 15افراد متاثر ہوئے ہیں ۔فورسز نے درجنوں نوجوانوں کر گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا ہے جبکہ قابض فورسز نے لوگوں کے گھروں میں گھس کر تو پھوڑ اور لوٹ مار کی ،چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال ،زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ،آپریشن میں 1000سے اہلکاروں نے حصہ لیا،لوگوں کی شناختی دستاویزات کی چیکنگ،تلاش کارروائیوں کا سلسلہ بڑھائے جانے کا امکان ہے ۔گزشتہ روز شوپیاں کے علاقے ہف شرمال میںبڑے پیمانے پر تلاشی کارروائی کے دوران اگرچہ فورسز اور مجاہدین کا آمنا سامنا نہ ہوسکا لیکن مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ فورسز نے علاقے سے تعلق رکھنے والے سرگرم جنگجوﺅں کے گھروں میں زبردست توڑ پھوڑ کی اور ان کے اہل خانہ کاشدید زدوکوب کرنے کے علاوہ انکے موبائل فون بھی چھین لئے اور موبائل کا ڈیٹا چیک کئے جانے کا امکان ہے ۔آپریشن کے دوران لوگوں نے مقامی نوجوانوں کا ٹارچر کرنے پر شدید احتجاج کیا جس کے دوران پر تشدد جھڑپیں ہوئیں جن میں60 زائد افراد زخمی ہوئے جن میں15کو پیلٹ سے زخمی کیا گیا اور متعدد کی بینائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔بتایا جارہا ہے کہ مظفر احمد گنائی کی آنکھ متاثر ہوئی ہے جبکہ درجن بھر نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔شوپیان کے زینہ پورہ علاقے میں ہف شرمال میں گزشتہ رات 55اور44آر آر کے علاوہ سی آر پی ایف اور سپیشل آپریشن گروپ شوپیان سے وابستہ اہلکاروں نے کڑے محاصرے میں لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز کو اس بات کی اطلاع ملی تھی کہ علاقے میں قریب10مجاہدین موجود ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ قریب1000فورسز اہلکاروں کو کریک ڈاﺅن پر مامور کیا گیا تھا۔نماز فجر کے بعدہف شرمال میں ایک لڑکی کے ذریعے مسجد میں اس بات کا اعلان کروایا گیا کہ گاﺅں کو محاصرے میں لیا گیا ہے لہذا کوئی بھی شخص گھر سے باہر نہ آئے۔لیکن ایک طرف اعلان کیا جارہا تھا تو دوسری طرف تلاشی کارروائی بھی شروع کی گئی تھی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز اہلکار ایک مقامی مجاہد کمانڈر صدام پڈر کے گھر میں داخل ہوئے اور وہاں گھر میں توڑ پھوڑ شروع کی۔ جب اہل خانہ نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو فورسز اہلکاروں نے اندھا دھند طریقے سے مذکورہ جنگجو کے والد غلام محی الدین، اسکے چاچا عبدالرشید، اسکی چاچی زیبہ بانو کی شدید مارپیٹ کی اور انکی ہڈی پسلی ایک کی۔جب اہل خانہ نے شور مچایا تو چیخنے چلانے کی آوازیں دیگر محلوں سے بھی آنے لگیں۔فورسز اہلکاروں نے معراج الدین گنائی اور اسکے اہل خانہ، خوشحال حمید اور اسکے اہل خانہ کے علاوہ ایک دوکاندار بشیر احمد پڈر کی اس قدر شدید مارپیٹ کی کہ وہ نیم بیہوش ہوگئے۔بشیر احمد اس وقت بستر مرگ پر ہے اور اسکی حالت نازک ہے جبکہ معراج الدین اور خوشحال حمید کو گرفتار کیا گیا۔اسکے علاوہ فورسز اہلکار گنایہ محلہ،نیو کالونی، ہیر پورہ،لون پورہ،ٹنگہ پورہ،اور موہن پورہ نامی محلوں میں داخل ہوئے اور اندھا دھند طریقے سے مارپیٹ کی۔فورسز اہلکار لوگوں سےمجاہدین کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا استفسار کررہے تھے۔ مجاہد کمانڈر کے والد، اسکے چاچا اور اور دیگر کئی افراد کو بعد میں بیجبہاڑہ اسپتال میں داخل کیا گیا۔مقامی لوگوں نے کو بتایا کہ جب گھروں میں ہی نوجوانوں، بوڑھوں اور خواتین کا زدوکوب کیا گیا تو لوگ مشتعل ہوئے لیکن ہر ایک گھر کے باہر اس قدر فورسز اہلکار رکھے گئے تھے کہ وہ باہر نہ آسکے۔لیکن اسکے باوجود لوگوں نے کھڑکیوں سے چھلانگیں لگا کر گلی کوچوں میں جمع ہونے میں کامیابی حاصل کی اور احتجاج کرنے لگے اس دوران 20سے زائد افراد فورسز کے ہاتھوں زخمی ہوئے جبکہ متعدد کو گرفتار کر لیا گیا۔اس موقعہ پر فورسز نے لاٹھی چارج کے علاوہ شلنگ کی جس کے جواب میں ان پر پتھراﺅ کیا گیا اور پوری آبادی نے مظاہرے کئے۔کئی مقامات پر نوجوانوں نے مورچہ سنبھالا جنہیں منتشر کرنے کے لئے شلنگ اور پیلٹ چلائے گئے۔جس کے باعث قریب 25نوجوان زخمی ہوئے جن میں 8کو پیلٹ آئے ۔ ان میں سے ایک کی آنکھ متاثر ہوئی ہے۔جو دیگر افراد زخمی ہوئے ان میں شاکر احمد،مدثر احمد،مزمل احمد، عاقب احمد اور وکیل احمد شامل ہیں۔جب گاﺅں میں شدت کی جھرپیں ہوئیں تو محاصرہ ختم کیا گیا۔اسکے بعد جب فورسز اہلکار اچھن سے جارہے تھے تو انکی گاڑیوں پر پتھراﺅ کیا گیا جس کے جواب میں شلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگجوﺅں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے ہف شرمال کا کریک ڈاﺅن کیا گیا تاہم پولیس نے شر پسند عناصر کے خلاف صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جو تلاشی کارروائی میں رخنہ ڈالنا چاہتے تھے۔آپریشن نصف شب شروع ہوا اور کامیابی کیساتھ اختتام پذیر ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں نے فورسز کا ساتھ دیا۔ تاہم کریک ڈاﺅن کے دوران کسی بھی مکان کی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی یا لوگوں کی مارپیٹ پیٹ کی گئی۔ڈی آئی جی جنوبی کشمیر ایس پی پانی نے کہا کہ کوئی زخمی نہیں ہوا۔ادھر حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں جماعت اسلامی ،بار ایسوسی ایشن اور پیپلز فریڈم لیگ نے پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد اضلاع کو عملا فوج کے حوالے کیا گیا ہے اور یہاں سول انتظامیہ کا کوئی نام ونشان تک نظر نہیں آتاہے۔حریت(گ )کے مطابق کریک ڈاو ن کا سلسلہ جاری کرنا لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف عمل ہے اور اس طرح کی کارروائی تمام تر بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے اور اس کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔موصولہ بیان میں حریت نے اوکے کولگام میں کریک ڈاون کے دوران لوگوں کی مارپیٹ کرنے، ہف شرمال شوپیان میں عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کو ٹارگٹ بنانے اور جنوبی کشمیر کے دوسرے دیہات میں ہزاروں لوگوں کو اس طرح سے یرغمال بنانے کی مذمت کی ہے۔ ہف شرمال میں پیش آئے واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حریت بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے پولیس سربراہ عسکریت پسندوں کو روز نصیحت کرتے ہیں کہ وہ فورسز اہلکاروں کے اہل خانہ کو نہ ستائیں اور اس لڑائی کو اپنے اور فورسز کے درمیان تک ہی محدود رہنے دیں۔ دوسری طرف عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کو تنگ طلب اور ہراساں کرنے کے سلسلے میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور ہف شرمال میں پیش آیا واقعہ اس کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔ دریں اثناء بھارتی وزیر دفاع اور آرمی چیف کی کشمیر یاترا،فوجی ہید کوارٹر میں رہ کر کریک ڈاو¿ن کی نگرانی کرتے رہے۔تفصیلات کے مطابق بدھ کو دفاع اور خزانہ کے مرکزی بھارتی وزیر ارون جیٹلی اور بھارتی آرمی چیف بپن راوت سرینگر پہنچے جس کے بعد فوجی ہیڈ کوارٹر میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا اور اس کے فوری بعد شوپیاں،کولگام ،انت ناگ اور دیگر علاقوں میں فوجی کریک ڈاو¿ن اور گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ارون جیٹلی اور بھارتی آرمی چیف نے فوجی ہیڈ کوارٹر میں بیٹھ کر آپریشن کی نگرانی کی۔ بادامی فوجی ہیڈکوارٹر پر وزیر دفاع اور آرمی چیف کو وادی کی صورتحال کی جانکاری دی گئی۔ اس موقع پر فوجی کمانڈر موجود تھے۔وزیر دفاع کو لائن آف کنٹرول پر در اندازی کی روک تھام کیلئے سیکورٹی گرڈ کے بارے میں بتایا گیا۔اس کے علاوہ مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے امن و امان بحال کرنے کے بارے میں جانکاری دی گئی۔ارون جیٹلی نے سیکورٹی ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں تاہم بے گناہ لوگوں کی سلامتی کو ممکن بنائیں۔انہوں نے فیلڈ کمانڈروں پر بھی زور دیا کہ جہاں انہیںمجاہدین کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھنا ہونگی وہیں زمینی صورتحال کے حوالے سے مقامی لوگوں کیساتھ بہتر تال میل رکھنا بھی لازمی ہے۔انہوں نے سیکورٹی ایجنسیوں سے کہا کہ وہ لائن آف کنٹرول پر کسی بھی قسم کی رخنہ اندازی کیلئے چوکس رہیں۔ریاستی انسانی حقو ق کمیشن نے سید علی گیلانی کو طبی معائینہ کرانے کیلئے اسپتال جانے کی اجازت نہ دینے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی بڈگام کو 22مئی سے قبل مفصل رپورٹ جمع کرا نے اور اگلی سماعت پر ذاتی طور پر کمیشن ھذا کے سامنے حاضر ہونیکا نو ٹس جاری کیا ہے ۔ریاستی انسانی حقوق کے چیئر مین ریٹائرڈ جسٹس بلال نازکی نے سید علی گیلانی کو طبی معائینہ نہ کرا نے کی اجازت کا از خود نوٹس لیا ۔مذکورہ کمیشن کے چیئرمین نے نوٹس اخبارات میں آئی خبر کی بنیاد پر لیا ۔اس ضمن میں ریٹائرڈ جسٹس بلال نازکی نے پولیس سے وضاحت طلب کی ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) نے بھارتی پنجاب پولیس کی طرف سے 3کشمیری طالب علموں کو ہراساں کرنے اور پھر انہیں کرائے کے کمرے سے بے دخل کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ریاست زیرِ تعلیم کشمیری طلبا کو تنگ طلب کرنے کا سلسلہ برابر جاری ہے اور اس سلسلے میں حکومت اور ریاستی انتظامیہ کی یقین دہانیاں محض ڈھکونسلہ ثابت ہوئی ہیں ۔ حریت کے مطابق بھارت کا کوئی بھی کونا کشمیری طالب علموں کے لیے محفوظ نہیں رہا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv