تازہ تر ین

عالمی عدالت انصاف کی ناانصافی, کلبھوشن بارے پاکستان کا اہم فیصلہ

دی ہیگ(این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف بھارتی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی ¾ پاکستان اور بھارت دونوں 28دسمبر 1977سے ویانا کنونشن کے رکن ہیں ¾ کوئی بھی اس سے انکار نہیں کرتا ¾ آرٹیکل ون کے تحت عدالت کے پاس ویانا کنونشن کی تشریح میں تفریق پر فیصلہ دینے اور اس کیس کو سننے کا اختیار ہے ¾ پاکستان کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دینی چاہیے ۔جمعرات کو بھارتی درخواست پر فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے جج رونی اَبراہم نے سنایا ¾جسے 15 مئی کو محفوظ کیا گیا تھا۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے کہا کہ کلبھوشن کو پاکستانی آرمی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی گئی جبکہ کلبھوشن یادیو کی جانب سے کوئی اپیل دائر نہیں کی گئی۔رونی ابراہم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں 28 دسمبر 1977 سے ویانا کنونشن کے رکن ہیں اور کوئی بھی اس سے انکار نہیں کرتا۔جج رونی ابراہم نے کہا کہ آرٹیکل 1 کے تحت عدالت کے پاس ویانا کنونشن کی تشریح میں تفریق پر فیصلہ دینے اور اس کیس کو سننے کا اختیار ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے بھارت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔ فیصلہ میں کہاگیا کہ ویانا کنونشن سے جاسوسی میں گرفتار افراد کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا،کلبھوشن یادیو کا معاملہ عالمی عدالت انصاف نے دائرہ کارمیں آتا ہے۔عالمی عدالت کے جج رونی ابراہم نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو تین مارچ 2016 سے پاکستان کی قید میں ہے ¾پاکستان نے بتایا کہ اس نے یادو کا معاملہ بھارتی ہائی کمیشن کےساتھ اٹھایا۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جنوری 2017میں پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں معاونت کےلئے خط لکھا ¾پاکستان نے بھارت کوبتایا کہ قونصلررسائی کا فیصلہ پاکستانی خط کے جواب پر ہوگا۔ انہوں نے اپنے فیصلے کے دوران اس کیس سے متعلق مختلف دفعات کا خلاصہ بھی پیش کیا جس میں پاکستان اور بھارت کے سیاسی معاملات کے پس منظر کا تذکرہ تھا۔ عدالت نے اپنے ابتدائی فیصلے میں کہا کہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کے تحت جاسوس بھی دیگر گرفتار افراد کی حیثیت میں آتے ہیں اور بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی بھی ملنی چاہیے اور کلبھوشن یادیو کو ویانا کنویشن کے تحت قیدیوں کو حاصل تمام حقوق ملنے چاہئیں۔یاد رہے کہ بھارت نے رواں ماہ 10 مئی کو جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کرکے پاکستان پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔15 مئی کو درخواست پر پہلی سماعت کے دوران بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے اپیل کی تھی کہ پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اس فیصلے سے کلبھوشن کے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔اپنے دلائل کے دوران بھارتی وکلاءکی ٹیم کے سربراہ ہریش سالوے نے توجہ پاکستان کے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے انکار پر ہی مرکوز رکھی تھی۔پاکستانی وکلا کی ٹیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا اس لیے یہاں کیس نہیں چلایا جاسکتا۔عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی نمائندگی ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیا اور سارک) ڈاکٹر محمد فیصل کر رہے تھے جن کے ساتھ پاکستانی وکلاءکی ٹیم موجود تھی۔ڈاکٹر فیصل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ویانا کنونشن کے مطابق یہ مقدمہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کو تمام متعلقہ قانونی کارروائی مکمل کیے جانے کے بعد سزائے موت سنائی گئی اور اسے خود پر لگائے گئے الزامات کے دفاع کےلئے وکیل بھی فراہم کیا گیا تھا۔عالمی عدالت انصاف نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔خیال رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے گذشتہ ماہ موت کی سزا سنائی تھی۔3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔را ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی را میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔کلبوشھن نے کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد را کےلئے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جبکہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔ ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا ¾گذشتہ ماہ 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنادی گئی تھی۔کلبھوشن یادیو کا ٹرائل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت کیا تھا، جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کردی تھی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv