ممبئی: بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار اور لاجواب مزاحیہ فنکار گوردھن اسرانی، جنہیں کروڑوں مداح صرف “اسرانی” کے نام سے جانتے تھے، پیر کی سہ پہر 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے قریبی دوست اور مینیجر کے مطابق، اداکار کا انتقال سینے میں شدید انفیکشن کے باعث دوپہر 3 بجے ہوا۔
اسرانی کے آخری رسومات اسی روز ممبئی کے سنتاکروز شمشان گھاٹ میں ادا کیے گئے۔ ان کے انتقال کی تصدیق انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری ایک جذباتی پیغام کے ذریعے کی گئی، جس میں لکھا تھا:
“کامیڈی کے بادشاہ، دلوں پر راج کرنے والے عظیم فنکار اسرانی جی کے انتقال کی خبر نے ہمیں گہرے صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنی سادگی، بے ساختہ مزاح اور منفرد اداکاری سے بھارتی سنیما کو نئی پہچان دی۔ ان کا جانا صرف فلم انڈسٹری کا نہیں بلکہ ہر اُس شخص کا نقصان ہے جو کبھی ان کی اداکاری پر مسکرایا۔ اوم شانتی۔”
افسوسناک امر یہ ہے کہ اسرانی نے اپنی آخری سانسوں سے صرف چند گھنٹے قبل دیوالی کی مبارکباد اپنے چاہنے والوں کے نام سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی، اور چند ہی گھنٹوں بعد ان کی موت کی خبر نے پورے ملک کو افسردہ کر دیا۔
پانچ دہائیوں پر مشتمل ناقابلِ فراموش سفر
اسرانی کا فنی سفر پچاس برس سے زائد پر محیط رہا، جس میں انہوں نے 350 سے زیادہ فلموں میں یادگار کردار ادا کیے۔ پونے کے معروف ایف ٹی آئی آئی (FTII) سے تربیت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے 1960 کی دہائی میں اپنے کیریئر کا آغاز سنجیدہ اور معاون کرداروں سے کیا، تاہم کچھ ہی برسوں میں وہ ہندوستانی مزاحیہ اداکاری کا لازوال چہرہ بن گئے۔
70 اور 80 کی دہائی کو اسرانی کے عروج کا دور کہا جاتا ہے — جہاں وہ کبھی معصوم دوست، کبھی بدحواس کلرک اور کبھی بوکھلائے سرکاری افسر کا کردار ادا کر کے ناظرین کے دل جیت لیتے۔ ان کی فلم ’شعلے‘ میں جیلر کا کردار ہندی سنیما کی تاریخ کا وہ منظر ہے جو آج بھی ناظرین کے ذہنوں میں تروتازہ ہے اور ہندوستانی پاپ کلچر کی یادداشت کا مستقل حصہ بن چکا ہے۔
صرف مزاح نہیں — کردار کی گہرائی بھی
اگرچہ انہیں مزاحیہ کرداروں نے شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا، مگر ’آج کی تازہ خبر‘ اور ’چلا مراری ہیرو بننے‘ جیسی فلموں میں ان کی سنجیدہ اور متوازن اداکاری نے ثابت کیا کہ وہ ہمہ جہت فنکار تھے۔ انہوں نے گجراتی اور راجستھانی فلموں میں بھی کام کیا اور بطور ہدایتکار بھی خود کو منوایا۔
اسرانی نے اپنے طویل کیریئر میں مہموود، گووندا اور راجیش کھنہ جیسے عظیم فنکاروں کے ساتھ یادگار اشتراک کیے اور ہر عہد میں خود کو بدلتے سنیما کے مطابق ڈھالا — یہی ان کے فن کی اصل شناخت تھی۔
اداکار تو رخصت ہوگیا، مگر مسکراہٹیں چھوڑ گیا
سرکاری تفصیلات کا انتظار ہے، تاہم فلم نگری اور مداحوں میں پھیل جانے والا خلا ابھی سے محسوس کیا جا رہا ہے۔ اسرانی اپنے پیچھے مزاح، محبت، سادگی اور فن کے احترام کا عظیم ورثہ چھوڑ گئے ہیں — ایک ایسا ورثہ جو آنے والی نسلوں کو بھی مسکرانا سکھاتا رہے گا۔




























