تازہ تر ین

روپے کی بے قدری جاری, شرح سود% 12.25مہنگائی بڑھے گی’

کراچی(کامرس رپورٹر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئندہ دو ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا۔مرکزی بینک نے شرح سود میں 1.50 فیصد اضافہ کردیا جس کے بعد شرح سود 10.75 سے بڑھ کر 12.25 فیصد ہوگئی۔گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر باقی صفحہ 4بقیہ نمبر 8 صدارت مانیٹری پالیسی کا اجلاس ہوا جس کے بعد آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا۔جس میں بتایا گیا کہ مارچ 2019ءمیں زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے تین نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ حکومت ِپاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اسٹاف کی سطح پر 39 ماہ پر محیط توسیعی فنڈ سہولت کے تحت تقریباً 6 ارب ڈالر کے لیے اتفاق ہوگیا ہے۔ پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا اور پائیدار معاشی نمو میں معاونت کرنا ہے اور توقع ہے کہ اس کے نتیجے میں خاصی مزید بیرونی مالکاری آئے گی۔ مالی سال 18ءکی اسی مدت سے موازنہ کیا جائے تو حکومتی قرض کے رجحانات مالی سال19ءکے پہلے نو ماہ کے دوران بڑھتے ہوئے مالی خسارے کی عکاسی کرتے ہیں۔علاوہ ازیں خسارے کی مالکاری کے لیے مرکزی بینک پر زیادہ انحصار نے پچھلی زری سختی کے اثر کو ہلکا کردیا ہے۔ گذشتہ زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس سے اب تک شرح مبادلہ میں 5.93فیصد کمی آئی ہے اور 20 مئی 2019ءکے اختتام پر 149.65 روپے فی امریکی ڈالر پر پہنچ گئی ہے جس سے مضمر معاشی عوامل اور مارکیٹ کے احساسات کے امتزاج کی عکاسی ہوتی ہے۔ مالی سال 19ءمیں معاشی نمو سست ہونے جبکہ مالی سال 20ءمیں کسی قدر بڑھنے کی توقع ہے۔یہ سست رفتاری زیادہ تر زراعت اور صنعت کی پست نمو کی وجہ سے ہے۔ مالی سا ل 19ءمیں حقیقی جی ڈی پی نمو کا دوتہائی سے زائد حصہ خدمات سے آنے کی توقع ہے۔ آگے چل کر آئی ایم ایف کی مدد سے چلنے والے پروگرام، شعبہ زراعت میں تیزی اور برآمدی صنعتوں کے لیے حکومتی ترغیبات کے تناظر میں مارکیٹ کے احساسات بہتر ہونے کے طفیل معاشی سرگرمیوں میں بتدریج بحالی کی توقع ہے۔جولائی تا مارچ مالی سا ل 19ءمیں پچھلے سال کی اسی مدت کے 13.6 ارب ڈالر کے مقابلے میں جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوکر 9.6 ارب ڈالر رہ گیا یعنی 29 فیصد کمی ہوئی۔ اس کمی کا بنیادی سبب درآمدی کمی اور کارکنوں کی ترسیلات ِزر کی بھرپور نمو ہے۔ یہ اثر تیل کی بلند عالمی قیمتوں کی وجہ سے جزوی طور پر زائل ہو گیا۔ نان آئل تجارتی خسارہ جولائی تا مارچ مالی سال 18ءکے 13.7 ارب ڈالر سے گھٹ کر جولائی تامارچ مالی سال 19ءمیں 11.0 ارب ڈالر رہ گیا جس سے جنوری 2018ءمیں استحکام کی اب تک نافذ کردہ پالیسیوں کے اثر کی عکاسی ہوتی ہے۔جاری کھاتے میں بہتری اور سرکاری دوطرفہ رقوم کی آمد میں قابل ذکر اضافے کے باوجود جاری کھاتے کے خسارے کی مالکاری میں دشواریاں درپیش رہیں۔ نتیجے کے طور پر ذخائر آخر مارچ 2019ءمیں 10.5 ارب ڈالر سے کم ہوکر 10 مئی 2019ءکو 8.8 ارب ڈالر ہوگئے۔گذشتہ چند دنوں میں طلب و رسد کے حالات کی بنا پر شرح مبادلہ بھی دباﺅ میں آگئی۔ اسٹیٹ بینک کے نقطہ نظر سے شرح مبادلہ میں حالیہ اتار چڑھاﺅ ماضی کے جمع شدہ عدم توازن کے مسلسل تصفیے اور کسی حد تک طلب و رسد کے عوامل کے کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ اسٹیٹ بینک صورت ِحال کا بغور جائزہ لیتا رہے گا اور بازار ِمبادلہ میں کسی قسم کے ناگوار تغیر سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کو تیار ہے۔محاصل کی وصولی میں کمی، بجٹ سے بڑھ کر سودی ادائیگیوں اور امن و امان سے متعلق اخراجات کی بنا پر جولائی تا مارچ مالی سال 19ءکے دوران مجموعی مالیاتی خسارہ گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں خاصا بلند رہنے کا امکان ہے۔زری پالیسی کے نقطہ نظر سے مالیاتی خسارے کا بڑھتا ہوا حصہ اسٹیٹ بینک سے قرض لے کر پورا کیا گیا ہے: مطلق لحاظ سے یکم جولائی سے 10مئی مالی سال 19ءکے دوران حکومت نے اسٹیٹ بینک سے 4.8 ٹریلین روپے قرض لیے جو پچھلے برس کے اسی عرصے میں لی گئی رقم کا 2.4 گنا ہے۔ اس قرض کا بڑا حصہ (3.7 ٹریلین روپے) کمرشل بینکوں سے ہٹاو کی عکاسی کرتا ہے جو موجودہ شرحوں پر حکومت کو قرض دینے سے ہچکچا رہے تھے۔اس کے نتیجے میں خسارے کی بڑھی ہوئی تسکیک ( monetization) نے مہنگائی کے دباﺅ میں اضافہ کیا ہے۔زری پالیسی کی حالیہ سختی کے باوجود یکم جولائی تا 10مئی مالی سال 2019ءکے دوران نجی شعبے کے قرض میں 9.4 فیصد اضافہ ہوا۔ قرض میں بیشتر اضافہ خام مال کی اضافی قیمتوں کے باعث جاری سرمائے کے لیے تھا۔ زر ِوسیع (ایم ٹو) کی رسد پر بلند حکومتی قرض اور نجی شعبے کے قرضے کا توسیعی اثر بینکاری شعبے کے خالص بیرونی اثاثوں میں کمی کی وجہ سے جزواً زائل ہوگیا۔ مجموعی طور پر یکم جولائی تا 10مئی مالی سال 2019ءکے دوران زرِ وسیع کی رسد 4.7 فیصد بڑھ گئی۔ گذشتہ تین ماہ میں سالانہ بنیاد پر (annualized)ماہ بہ ماہ عمومی مہنگائی خاصی بڑھی ہے۔ اس طرح مہنگائی کا دباو کچھ عرصے تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔ آئی بی اے ایس بی پی کے تازہ ترین اعتماد صارف سروے سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بیشتر گھرانے اگلے چھ ماہ کے دوران بلند مہنگائی کی توقع کرتے ہیں۔ مذکورہ بالا حالات اور اہم شعبوں کے منظر نامے کے پیش نظر اوسط عمومی صارف اشاریہ قیمت مہنگائی مالی سال 19ءمیں متوقع طور پر 6.5-7.5فیصد کی حدود میں رہے گی اور مالی سال 20ء میں اس سے بھی خاصی بلند رہنے کی توقع ہے۔ مالی سال 20ءمیں مہنگائی کا یہ منظر نامہ آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں میں ردّوبدل، بجلی اور گیس کے نرخوں میں ممکنہ تبدیلیوں اور تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں تغیر سے ابھرنے والے کئی خطرات سے مشروط ہے جو مہنگائی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ یہ منظرنامہ مستقبل بین(forward-looking) بنیاد پر حقیقی شرح سود میں کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔مذکورہ بالا حالات اور ارتقا پذیر معاشی صورتِ حال کے پیش نظر زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مندرجہ ذیل اسباب سے ابھرنے والے مہنگائی کے مضمر دباﺅ سے نمٹنے کے لیے مزید پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے(i)عمومی اور قوزی (core) مہنگائی کے حالیہ ماہ بہ ماہ بلند اعدادوشمار؛ (ii) شرح مبادلہ میں حالیہ کمی؛ (iii) مالیاتی خسارے کی بلند سطح اور اس کی بڑھی ہوئی تسکیک؛ اور (iv) یوٹیلٹی نرخوں میں ممکنہ ردّوبدل۔ اس تناظر میں زری پالیسی کمیٹی نے 21 مئی 2019ء سے پالیسی ریٹ کو 150بی پی ایس بڑھا کر12.25فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv