تازہ تر ین

نا اہل شخص سے میرا کیا مقابلہ : شاہ محمود قریشی ، جواب دینا پسند نہیں کرتا : جہانگیر ترین

ملتان‘ لودھراں (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سابق جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین کے درمیان سرد جنگ شدت اختیار کر گئی، پارٹی کے دونوں سینئر رہنماوں کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگائے گئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہانگیر تیرین سے کوئی مقابلہ نہیں جوشخص الیکشن نہیں لڑ سکتا اس سے مقابلہ نہیں بنتا جبکہ ردعمل میں جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا عام کارکن ہوں اورپارٹی کے ساتھ پہلے کی طرح کھڑار ہوں گا۔ تفصیلات کے مطابق ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا جہانگیر ترین کے ساتھ سرد جنگ سے متعلق سوال پر کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، مقابلہ سیاست میں ہوتا ہے، جو شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا اور کسی گیم میں شامل ہی نہیں اس سے مقابلہ بنتا ہی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا پاگل ہوں جو جہانگیر ترین سے مقابلہ کروں گا، بنی گالہ کے باہر احتجاج کارکنوں کا حق ہے لیکن بتایا جائے کہ سکندر بوسن کو کون سپورٹ کر رہا ہے؟ کون ہے جو کارکنوں کو احتجا ج پر اکسا رہا ہے ؟ اتنی اخلاقی جرات ہے تو سامنے آنا چاہیے۔ وہاڑی پی ٹی آئی رہنما نذیر جٹ کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہیں پارٹی میں اسحاق خاکوانی لے کر آئے لیکن عائشہ جٹ کو صوبائی ٹکٹ کس نے دلوایا؟ انہیں ضمنی الیکشن کس نے لڑوایا؟انہوں نے کہا کہ میں تو عائشہ جٹ کے ضمنی الیکشن میں بھی موجود نہیں تھا لیکن نذیر جٹ نے اگر بات کی ہے تو اپنے بل بوتے پر کی ہے، ان کی اپنی ایک سوچ، سیاسی حیثیت اور ایک نام ہے، میری اس میں کوئی شرارت نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نہ بدنیت ہوں، نہ شرارتوں کا عادی ہوں اور نہ ہی سازشی مزاج کا بندہ ہوں، میرا ایمان ہے کہ اللہ دلوں کے راز جانتا اور حقائق پہچانتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آپ سے فریب کر سکتا ہوں لیکن کیا اللہ سے بھی کر سکتا ہوں؟ کیا میں اللہ سے جعلسازی کر سکتا ہوں؟ میں جعلسازی نہیں کر سکتا کیونکہ اللہ نیتوں کے حال جانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی پر اعتراض نہیں، میں اپنے کسی رشتہ دار کو اپنے نظریے پر فوقیت نہیں دوں گا۔ وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے اصول کی سیاست کی ہے، وزارت خارجہ اور قومی اسمبلی کی نشست نظریے کا سودا کرنے کے لیے نہیں ٹھکرائی۔ انہوں نے کہا کہ حق مانگنا ہر کسی کا حق اور فیصلہ کرنا پارٹی کا حق ہے، پارٹی فیصلہ کرے گی، عمران خان فیصلہ کریں گے خوا وہ میرے عزیز کے حق میں ہو یا خلاف۔ ان کا کہنا تھا کہ درخواست دینا، دلائل دینا ہر کسی کا حق ہے لیکن فیصلہ تسلیم کرنا پارٹی کا ڈسپلن ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لیے قربانی اور ایثار کا جذبہ ہونا چاہیے، خان صاحب کو وزیراعظم بنانے کے لیے خود کو قربانی کے لیے پیش کرنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے اس وقت سب سے مقدم چیز نیا پاکستان اور آپ کی کامیابی ہے، خان صاحب، آپ خالصتا میرٹ پر فیصلے کریں، میری طرف سے کوئی دباو اور لالچ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جو بھی فیصلے کریں گے اس پر آمین کہوں گا۔ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس کے حوالے سے لودھراں میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ کسی کے خلاف بات کرنا پسند نہیں کرتا، شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس دیکھ کر جواب دوں گا لیکن جواب دینے کے قابل کوئی چیز بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں بطور عام کارکن کام کر رہا ہوں اور کرتا رہوں گا، پارٹی کےساتھ ایسے ہی کھڑا ہوں جیسے پہلے کھڑا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹکٹوں کے لیے کوئی دھرنا دینا چاہے تو اس کی مرضی ہے، میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے، اصول کی سیاست کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی اپنے ضلع اور شہر کے لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر منصفانہ طریقے سے معاملات حل کریں کیونکہ دوسروں پر الزام لگانے سے بہتر تحفظات دور کرنا ہے۔ عمران خان کو وزیراعظم بنانے کیلئے جو ہو سکا کروں گا، جہانگیر ترین پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ شاہ محمود قریشی دوسروں پر الزامات لگانے کے بجائے عون چوہدری جیسے کارکنوں کے تحفظات دور کریں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نہ کوئی عہدہ مل سکتا ہے نہ میں کوشش کر رہا ہوں، عمران خان کو وزیراعظم بنانے اور تحریک انصاف کو برسراقتدار لانے کے لیے جو ہو سکا کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کی سیاست پی ٹی آئی نے شروع کی تھی، اب ہمیں دھرنوں پر برا نہیں ماننا چاہیے، ٹکٹوں کے بارے میں ضروری ہے کہ منصفانہ فیصلے کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے زیادہ تر نشستوں پر اچھے امیدوار کھڑے کیے، میں ان میں سے نہیں جو پارٹی کے معاملات میڈیا پر اچھالے، میں باہر آ کر بھڑکیں نہیں مارتا، پارٹی کے اندر بات کرتا ہوں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ میں نے شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس نہیں دیکھی، میں پریس کانفرنس دیکھ کر جواب دوں گا، میں کسی کے خلاف بات کرنا پسند نہیں کرتا، میں پاکستان تحریک انصاف کیلئے محنت کرتا رہوں گا، خان صاحب کی موجودگی میں سب نے پارلمینٹری بورڈ میں عہد کیا کہ کوئی اندرونی باتیں باہر نہیں کریںگے گا، دھرنے کی سیاست ہم نے خود اس ملک میں شروع کی ہے۔ جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا ہم نے بہت محنت سے کام کیا ہے، 90فیصد ہمارے فیصلے ہوچکے ہیں، میں کسی کے خلاف بات کرنا پسند نہیں کرتا، میں نے شاہ محمود کی پریس کانفرنس نہیں دیکھی، میں اس پریس کانفرنس کو ضرور دیکھوں گا، وہ جواب دینے کے قابل ہی نہیں، میں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرکے استعفیٰ دے دیا، میں بحیثیت ورکر کام کررہا ہوں، مجھے کوئی مفاد نہیں، میں پاکستان تحریک انصاف کیلئے محنت کرتا رہوں گا، خان صاحب کی موجودگی میں سب سے پارلمینٹری بورڈ میں عہد لیاکہ کوئی اندرونی باتیں باہر نہیں کریں گے۔ اگر کوئی اس عہد کو توڑ رہا ہے وہ اس کی سزا خود بھگتے گا، دھرنے کی سیاست ہم نے خود اس ملک میں کی ہے، عمران خان خود ٹکٹوں کی رہنمائی کررہے ہیں، جنوبی پنجاب کے ٹکٹوں کیلئے ہم نے ایک علیحدہ لسٹ بنا کر بھیجی تھی۔ بہت سے اپنے حلقے ہیں جہاں تحفظات موجود ہیں، ہم الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے، پاک فوج کی نگرانی میں الیکشن ہوں گے، الیکشن کمیشن کا کام ہے اثاثوں کی جانچ پڑتال کرنا، نواز شریف اور زرداری حکومتی وسائل استعمال کرکے لاکھوں روپے کا نقصان کرتے تھے، ٹکٹوں کیلئے اگر کوئی دھرنا دینا چاہتا ہے تو یہ اسکی مرضی ہے، ہر حلقے صرف تحریک انصاف کو جیتا کر عمران خان کو وزیراعظم بنانا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv