نذر محمد گوندل کا بھی تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان

منڈی بہاؤالدین: (ویب ڈیسک) سابق وفاقی وزیر نذر محمد گوندل نے بھی تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔
نذر محمد گوندل کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کی مذمت کرتا ہوں اور پارٹی کو خیرباد کہہ دیا ہے، اداروں کے ساتھ تصادم کی سیاست پر یقین نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت منفی سیاست کر رہے ہیں جو ملکی مفاد میں نہیں، لہذا میں پی ٹی آئی سے لاتعلقی کا اعلان کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے کئی رہنما اور اراکین اسمبلی گزشتہ دنوں کے دوران پارٹی سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں۔

آڈیو لیک: نجم الثاقب کی خصوصی کمیٹی میں طلبی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے میاں نجم الثاقب کی آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کے خلاف حکم امتناع میں 16 اگست تک توسیع کر دی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیک پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی، اٹارنی جنرل 4 ہفتوں میں رپورٹ جمع کرائیں، اٹارنی جنرل رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کے وکیل اور عدالتی معاونین کو بھی فراہم کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالتی معاونین تحریری معروضات داخل کرانا چاہیں تو آئندہ تاریخ سماعت سے قبل جمع کراسکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ عدالت کی 2 سوالات پر معاونت کریں گے۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، اٹارنی جنرل کے مطابق 3 عدالتی سوالات سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے میں بھی زیر غور آ سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ایسا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا کہ عدالتی سوالات سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، اگر سپریم کورٹ سوالات فریم کر کے اس پر کوئی فیصلہ جاری کرتی ہے تو یہ عدالت اس کی پابند ہو گی۔
حکمنامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کوئی سوالات فراہم نہیں کرتی تو اس عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ کے لیے معاون ہو گا، آڈیو لیکس کیس کی مزید سماعت 16 اگست کو ہو گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سوالات
عدالت نے پوچھ رکھا ہے کہ کیا آئین اور قانون میں شہریوں کی گفتگو ریکارڈ کرنے کی اجازت ہے؟ اگر گفتگو ریکارڈ کرنے کی اجازت ہے تو یہ کون سی ایجنسی یا اتھارٹی کس میکنزم کے تحت کرتی ہے؟
عدالت نے یہ بھی پوچھ رکھا ہے کہ ریکارڈ آڈیو گفتگو لیک ہونے کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟ کیا شہریوں کی آڈیو لیک معاملے پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کو تحقیقات کا اختیار ہے؟

پرویزالہٰی کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ نہ دینے کیخلاف اپیل، فریقین سے جواب طلب

لاہور: (ویب ڈیسک) لاہور سیشن کورٹ نے چودھری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ نہ دینے کیخلاف اپیل پر متعلقہ فریقین سے جواب طلب کر لیا۔
لاہور سیشن کورٹ میں چودھری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ نہ دینے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 جولائی کو جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ ایف آئی اے نے سابق وزیراعلیٰ اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر کا جسمانی ریمانڈ کے بجائے جوڈیشل ریمانڈ دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر رکھی ہے، پرویز الہٰی کیخلاف ایف آئی اے نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
ایف آئی اے کا مؤقف ہے کہ چودھری پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ کا فیصلہ عجلت میں دیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ سے سابق وزیراعلیٰ کا جسمانی ریمانڈ مزید تفتیش کے لیے مانگا گیا تھا، عدالت جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں گورنر پنجاب رہنے والے عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ رابعہ سلطان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا عدالت نے مسترد کردی۔
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں جناح ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ رابعہ سلطان کو پیش کیا اور ملزمہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر دوبارہ جیل بھیج دیا۔
یاد رہے کہ 23 جون 2023 کو عدالت نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ رابعہ سلطان کو شناخت پریڈ کے لئے چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، گزشتہ سماعت پر عدالت نے ملزمہ کی 27 جون تک شناخت پریڈ مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

ججز کیخلاف شکایت پر فوری کارروائی شروع کرنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جوڈیشل کونسل میں ججز کیخلاف شکایت پر فوری کارروائی شروع کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت عظمیٰ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، جسٹس منیب اختر نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
درخواست گزار نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی ریگولیٹ کرنے سے متعلق درخواست دائر کر رکھی تھی، سپریم کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے 13جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکیخلاف ریفرنس جاری رکھنے کی درخواست خارج کردی۔
درخواست گزار نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف شکایت آنے پر فوری کارروائی شروع کرنے کے احکامات دینے کی استدعا کر رکھی تھی۔
یاد رہے کہ 13 جون 2023 کو جوڈیشل کونسل کی کارروائی ریگولیٹ کرنے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ 209 میں جج کو عہدے سے ہٹانے کی بات کی گئی ہے لیکن جج ہٹ جائے تو کچھ نہیں لکھا، درخواست گزار چاہتا کیا ہے کیا کونسل کو عدالت ہدایات دے۔
جسٹس منیب اختر نے یہ ریمارکس بھی دیے تھے کہ فٹا فٹ جج کے خلاف کارروائی کرنے سے کیا فیئر ٹرائل کا حق متاثر نہیں ہو گا، جج کا وقار ہے اور حقوق ہیں کیا چاہتے ہیں کہ جج کیخلاف شکایت آنے پر فوری کارروائی کرنی چاہیے، آج کل شکایت کونسل کے پاس جانے سے پہلے سوشل میڈیا پر چل جاتی ہیں، سنجیدہ معاملہ ہونے کی وجہ سے کیس کو توجہ سے سن رہے ہیں۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ ہمارے پاس دستیاب نہیں، ہوا میں باتیں ہورہی ہیں: چیف جسٹس

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر آج چوتھی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ ہمارے پاس دستیاب نہیں، ہوا میں باتیں ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بنچ سماعت کر رہا ہے، بنچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی شامل ہیں۔
سماعت کے آغاز پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ ہم نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے معاملے پر درخواست دائر کی ہے۔
چیف جسٹس نے عابد زبیری سے استفسار کیا کہ کیا آپ کی درخواست کو نمبر لگ گیا ہے؟ ہمیں خوشی ہے کہ سپریم کورٹ بار کی جانب سے بھی درخواست آئی، اچھے دلائل کو ویلکم کرتے ہیں، جب درخواست کو نمبر لگے گا تب دیکھ لیں گے۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ میں سویلینز کے ٹرائل شروع ہونے کی وضاحت کر دی اور کہا کہ اس وقت کسی سویلین کا ٹرائل نہیں چل رہا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی ، آئی ایس پی آر نے 102 افراد کے ٹرائل کی بات کی، اٹارنی جنرل اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات متضاد ہیں۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے کہا کہ میں آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں، عدالت میں وزارت دفاع کے نمائندے موجود ہیں وہ بہتر صورت حال بتا سکتے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ہم اس وقت موجودہ عدالتی نظیروں کا جائزہ لے رہے ہیں، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہمیں اٹارنی جنرل کے بیان پر یقین ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ میرا مؤقف ہے کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا، فوجیوں کے ٹرائل اور عدالت کے اختیارات سے متعلق بات نہیں کروں گا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ججز کی تقرری کا آرٹیکل 175 (3) 1986ء میں آیا، جن عدالتی نظائر کی بات آپ کر رہے ہیں ان کے مقابلے میں اب حالات و واقعات یکسر مختلف ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ ایسا کیا ہے جس کا تحفظ آئین فوجی افسران کو نہیں دیتا لیکن باقی شہریوں کو حاصل ہے؟
پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے بغیر فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کی اجازت نہیں دے سکتی: وکیل عزیر بھنڈاری
وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ فوجی جوانوں اور افسران پر آئین میں درج بنیادی حقوق لاگو نہیں ہوتے، میرے دلائل صرف سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف ہوں گے، فوجیوں کے خلاف ٹرائل کے معاملے سے میرا کوئی لینا دینا نہیں، پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے بغیر فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کی اجازت نہیں دے سکتی، 21 ویں آئینی ترمیم میں اصول طے کیا گیا کہ سویلین کے ٹرائل کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ اگر اندرونی تعلق کا پہلو ہو تو کیا تب بھی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا؟
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اندرونی تعلق کے بارے میں جنگ اور دفاع کو خطرات جیسے اصول 21 ویں ترمیم کیس کے فیصلے میں طے شدہ ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد صورت حال بالکل واضح ہے، کیا سویلینز کا افواج سے اندرونی تعلق جوڑا جا رہا ہے؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ابھی جو کارروائی چل رہی ہے وہ فوج کے اندر سے معاونت کے الزام کی ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ایف بی علی کیس کے مطابق سویلین کا فوجی عدالت میں ٹرائل ہو سکتا ہے، عدالتی نظائر کے مطابق اگر سویلین کے افواج میں اندرونی تعلقات ہوں تب فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے، کون طے کرتا ہے کہ سویلین کے اندرونی تعلقات ہیں لہٰذا ٹرائل فوجی عدالت میں ہو گا؟
جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل ملزمان کی حوالگی سے متعلق بتائیں کہ کونسا قانون استعمال کیا جا رہا ہے؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ملزمان کی حوالگی سے متعلق 2 ڈی ون کا قانون استعمال کیا جا رہا ہے۔
دلچسپ بات ہے ہمارے پاس آفیشل سیکرٹ ایکٹ دستیاب ہی نہیں، ہوا میں باتیں کی جا رہی ہیں: چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دلچسپ بات ہے کہ ہمارے پاس آفیشل سیکرٹ ایکٹ دستیاب ہی نہیں، ہوا میں باتیں کی جا رہی ہیں، 2 ڈی ون کے تحت کون سے جرائم آتے ہیں؟ عدالت کی معاونت کریں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سویلین کے فوجی عدالت میں ٹرائل کی اجازت کے صوابدیدی اختیار کا استعمال شفافیت سے ہونا چاہیے۔
“سویلینز کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل جنگی حالات میں ہو سکتا ہے”
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ایف بی علی کیس کے مطابق سویلینز کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل جنگی حالات میں ہو سکتا ہے، جنگی حالات نہ ہوں تو سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ سویلین کو بنیادی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا سیکشن 2 ڈی تو کہتا ہے کہ ان افراد پر لاگو ہو گا جو افواج سے نہیں ہیں۔
عزیر بھنڈاری نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے سیکشن 2 ڈی کا اطلاق ان سویلینز پر ہوتا ہے جو افواج کی کارروائی پر اثر انداز ہوں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ جب آرمی ایکٹ میں درج جرم ریکارڈ پر نہیں تو اے ٹی سی نے حوالگی کی اجازت کیسے دی؟
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ آئین کا آرٹیکل 175 تھری جوڈیشل طریقہ کار کی بات کرتا ہے، آئین کے آرٹیکل 9 اور 10 بنیادی حقوق کی بات کرتے ہیں، یہ تمام آرٹیکل بھلے الگ الگ ہیں مگر آپس میں ان کا تعلق بنتا ہے، بنیادی حقوق کا تقاضہ ہے کہ آرٹیکل 175 تھری کے تحت تعینات جج ہی ٹرائل کنڈکٹ کرے، سویلین کا کورٹ مارشل ٹرائل عدالتی نظام سے متعلق اچھا تاثر نہیں چھوڑتا، کسی نے بھی خوشی کے ساتھ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت نہیں دی۔
ٹرائل کے لیے جرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہونا چاہیے: جسٹس عائشہ ملک
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے جرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہونا چاہیے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ دکھائیں۔
وکیل نے جواب دیا کہ آفیشل آرمی ایکٹ کے مطابق کسی بھی ممنوع علاقے پر حملہ یا استعمال جس سے دشمن کو فائدہ ہو جرم ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ممنوعہ علاقہ تو وہ ہوتا ہے جہاں جنگی پلانز یا جنگی تنصیبات ہوں۔
آرمی افسران کا مورال ڈاؤن کرنے سے ان کا دشمن سے لڑنے کا جذبہ کم ہوتا ہے: چیف جسٹس
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آرمی افسران کا سب سے اہم مورال ہوتا ہے، آرمی افسران کا مورال ڈاؤن کرنے سے ان کا دشمن سے لڑنے کا جذبہ کم ہوتا ہے، آرمی افسران اپنے ہائی مورال کی وجہ سے ہی ملک کی خاطر قربانی کا جذبہ رکھتے ہیں۔
سماعت میں وقفہ
اس کے ساتھ ہی سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کر دیا گیا۔
اب تک کی سماعتوں کا احوال
سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے بنچ پر اعتراض اٹھا دیا جس کے بعد جسٹس منصور علی شاہ بنچ سے الگ ہو گئے، 7 رکنی بنچ ٹوٹنے کے بعد 6 رکنی بنچ نے سماعت کا سلسلہ آگے بڑھایا۔
اب تک سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین دلائل مکمل کر چکے ہیں، درخواست گزار اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے بھی اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں۔
سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی اور شہری جنید رزاق کے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی دلائل مکمل کر چکے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان اور عزیر بھنڈاری آج دلائل دے رہے ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے 9 مئی کے واقعات کے بعد فوج کے زیر حراست افراد کی تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔

آصف زرداری اور نواز شریف کی باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی: فیصل کریم کنڈی

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف کی باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آصف علی زرداری نجی دورے پر دبئی گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے ملک میں انتخابات اپنے وقت پر ہوں، پیپلز پارٹی سیاسی جماعتوں پر پابندی کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل دبئی میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں سیٹیں مانگ لیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ گیلانی خاندان، پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن اور کچھ دیگر افراد کے حلقوں میں ن لیگ اپنے امیدوار کھڑے نہیں کرے گی۔

جناح ہاؤس حملہ کیس: خدیجہ شاہ نے درخواست ضمانت دائر کر دی

لاہور: (ویب ڈیسک) جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر دی۔
خدیجہ شاہ کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے حقائق کے برعکس ضمانت مسترد کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت خدیجہ شاہ کی درخواست ضمانت منظور کرے۔
واضح رہے کہ فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی بیٹی اور سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی نواسی ہیں۔

لوئر کوہستان: سیاحوں کی گاڑی پہاڑ سے گر گئی، 6 افراد جاں بحق

لوئرکوہستان: (ویب ڈیسک) لوئر کوہستان میں سیاحوں کی گاڑی پہاڑ سے نیچے گر گئی جس کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق گاڑی بشام سے ضلع کولائی پلاس کی طرف جا رہی تھی جب راستے میں پہاڑ سے اتر کر گہری کھائی میں گر گئی۔
حادثے میں زخمی ہونے والوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرکے تحصیل ہسپتال پٹن منتقل کر دیا گیا جبکہ مقامی افراد نے جاں بحق ہونے والوں کو ان کے ورثاء کے حوالے کر دیا۔

عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کیس: اسد عمر کی عبوری ضمانت میں توسیع

لاہور: (ویب ڈیسک) عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی عبوری ضمانت میں 7 جولائی تک توسیع کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کے کیس کی سماعت کی، عدالت نے سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی عبوری ضمانت میں 7 جولائی تک توسیع کر دی۔
عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو شامل تفتیش ہونے کا بھی حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ 9 مئی کو تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری پر ملک بھر میں پُرتشدد احتجاجی مظاہرے کئے گئے تھے، شرپسندوں کی جانب سے قومی اور فوجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا، نو مئی کے بعد ہی اسد عمر کے خلاف عسکری ٹاور میں جلاؤ گھیراؤ کا مقدمہ بنایا گیا۔

ورلڈ کپ 2023ء کے شیڈول کا اعلان، 15 اکتوبر کو پاک بھارت ٹاکرا

دبئی: (ویب ڈیسک) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ورلڈ کپ 2023ء کے شیڈول کا اعلان کردیا، روایتی حریف پاکستان اور بھارت کا میچ 15 اکتوبر کو احمد آباد میں ہوگا۔
آئی سی سی کے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق افتتاحی میچ 5 اکتوبر کو دفاعی چیمپئن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔
آئی سی سی کے مطابق روایتی حریف پاکستان اور بھارت 15 اکتوبر کو احمد آباد میں ٹکرائیں گے، پاکستان ٹیم 6 اکتوبر اور 12 اکتوبر کو کوالیفائرز کیخلاف میچ کھیلے گی۔
آئی سی سی شیڈول میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا 20 اکتوبر کو آسٹریلیا اور 23 اکتوبر کو افغانستان سے مقابلہ ہو گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے احمد آباد کے نریندرا مودی سٹیڈیم میں میچ کھیلنے سے انکار کردیا ہے، تاہم پی سی بی نے کہا تھا کہ اگر قومی ٹیم فائنل میں پہنچی تو احمد آباد میں میچ کھیلے گی۔

شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد کی معذرت

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کی سابق رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس میں آئی جی اسلام آباد نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے معذرت کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دیا۔
اپنے جواب میں آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا جو تاثر بنا اس پر شرمندہ ہوں اور معذرت کرتا ہوں، مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے آفس آرڈر جاری کیا ہے، پولیس افسران کو آرڈر کیا ہے کہ عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں۔
آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے کہا کہ سب انسپکٹر حیدر علی، کانسٹیبلز سہیل، فیصل اور وقاص گرفتاری میں شامل تھے، شیریں مزاری کی گرفتاری میں لیڈی کانسٹیبل سندس اور ماروی بھی شامل تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پولیس کو گرفتاری سے قبل عدالتی حکم امتناع کا علم نہیں تھا، متعلقہ پولیس اہلکاروں کو شوکاز کر کے انضباطی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
جواب میں آئی جی اسلام آباد نے یہ بھی کہا کہ تھانہ کوہسار کے آفیشلز راولپنڈی پولیس کے ساتھ شیریں مزاری کے گھر کے باہر گئے، ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے گرفتاری سے روکنے کے عدالتی حکم سے پولیس کو آگاہ نہیں کیا تھا۔

جب تک سٹیٹ انسانی سمگلنگ کا کاروبار بند نہیں کرے گی یہ جاری رہے گا، خواجہ آصف

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب تک سٹیٹ انسانی سمگلنگ کے کاروبار کو بند نہیں کرے گی یہ کاروبار جاری رہے گا۔
اپنے ایک بیان میں رہنما ن لیگ خواجہ آصف نے کہا کہ انسانی سمگلنگ کے کاروبار میں اتنی کشش ہے کہ لوگ ہر رسک لینے کو تیار ہیں، سعودی عرب میں منشیات کی سمگلنگ پر سر قلم کردیا جاتا ہے لیکن لوگ آج بھی وہاں منشیات لے کر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنے افسران کے خلاف ایکشن لے لیا ہے، سویلین سسٹم کو اس میں بہت سے رکاوٹیں ہیں، قانون کو حرکت میں لانے کیلئے ہمیں رکاوٹیں عبور کرنی پڑ رہی ہیں جو عبور ہوجائیں گی، پابندی لگانے کا آپشن ہر وقت موجود ہے، ایکسرسائز کیا جاسکتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سوشل میڈیا یورپ، چائنہ، یونائیٹڈ سٹیٹ میں ریگولیٹ ہو رہا ہے، تمام جگہ سوشل میڈیا کے کچھ آداب ہیں، اسے مانیٹر کیا جاتا ہے، ہمارے یہاں سوشل میڈیا پر بغاوت کیلئے لوگوں کو سٹیٹ کے خلاف اکسایا جاتا ہے، 9 مئی کو ریاست کے خلاف جو بغاوت برپا کی گئی، سارا سکرپٹ سوشل میڈیا پر تیار کیا گیا۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کے ساتھ بہت بڑی نا انصافی ہوئی، پانامہ پیپرز میں 400 سے زائد پاکستانیوں کے نام تھے، نوازشریف کا نام بھی نہیں تھا لیکن پھر بھی ان پر کیس چلایا گیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نوازشریف کو نا اہل کیا گیا، میں سمجھتا ہوں اس چیز کا پہلے سدباب ہونا چاہیے۔