تازہ تر ین

قانون کی حکمرانی سے پاکستان کو ترقی یافتہ بنایا جاسکتا ہے ، انسانی وسائل پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے:شعیب سلطان کا خبریں کو خصوصی انٹرویو

اسلام آباد (ملک منظور احمد ، اویس منیر ، تصاویر : نکلس جان ) نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے چیئرمین شعیب سلطان خان ( نشان امتیاز) نے کہا ہے کہ انھیں وزیر اعظم عمران خان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں وہ غریبوں کے لیے حقیقی طور پر کچھ کرنا چاہتے ہیں وزیراعظم نے غربت کے خاتمے کے لیے انقلابی پروگرام احساس کاآغاز کیا ہے وزیراعظم کے احساس پروگرام پر درست انداز میں عمل کیا جائے تولاکھوں افراد کو غربت سے نکالا جا سکتا ہے‘ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تنظیم نو کرنے کی ضرورت ہے‘ عوام کو امداد دینے سے زیادہ اہم ہے کہ انھیں اس قابل بنایا جائے کہ انھیں کسی امداد کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔پا کستان میں حکومتی پالیسیوں میں عدم تسلسل مسائل میں اضافہ کی بڑی وجہ بنتا ہے بھارت میں میرے پروگرام کو پا کستان سے زیادہ کامیابی سے چلایا گیا ہے پاکستان کا مستقبل اس ملک کے غریب عوام ہیں حقیقی تبدیلی اوپر سے نہیں بلکہ نچلی سطح سے آئے گی پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے گڈ گورننس، شفافیت اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے تو پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکتا ہے انسانی وسائل پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے خبریں کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین رورل سپورٹ نیٹ ورک شعیب سلطان خان نے کہا کہ انھوں نے 1955ءمیں سی ایس پی کے امتحان پاس کیا تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہ رورل سپورٹ نیٹ ورک کا قیام عمل میں لائیں گے ۔مجھے غریبوں کی خدمت کی طرف لانے میں اختر حمید خان نے کلیدی کردار ادا کیا خاص طور پر بنگال میں پڑنے والے قحط کے بعد میرا اس طرف رجحان بڑھا ۔سب سے پہلے تو میں نے پشاور میں داﺅد زئی پراجیکٹ کے نام سے سپورٹ پروگرام شروع کیا تو دور میں وہاں اے این پی کا زور تھا میرا کام ان لوگوں کو پسند نہیں آیا وہ سمجھے کہ میں سیاسی بنیادوں پر عوام کو متحد کر رہا ہوں جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہ تھا ،اس کام کے انجام دہی میں بہت سی سیاسی رکاوٹیں سامنے آئیں لیکن دا ﺅد زئی پراجیکٹ کی وجہ سے میری شہرت میں بہت اضافہ ہو گیا اور مجھے اس پراجیکٹ سے متعلق جاپان سے کتاب لکھنے کی پیشکش کی گئی جو کہ میں نے قبول کر لی اس بعد میں نے 6ماہ تک جاپان میں اس پراجیکٹ کے حوالے سے کتاب لکھی اس دوران ہی مجھے یونیسف کے توسط سے سری لنکا میں جا کر اپنے کام کو بڑھانے کی پیشکش موصول ہوئی جو کہ میں نے قبول کر لی ۔ سری لنکا میں میرے کام کے حوالے سے امریکہ کے مشہور جریدے نیوز ویک نے ایک آرٹیکل شائع کر دیا جس کے بعد مجھے بین الاقوامی سطح پر شہرت بھی حاصل ہو ئی ۔اس کے بعد مجھے آغا خان فا ونڈیشن کی جانب سے گلگت بلتستان میں غربت کے خاتمے کے حوالے سے کام کرنے کی آفر ہوئی جو میں نے قبول کرلی کیونکہ میں شروع سے ہی وطن کی خدمت کے جذبے سے سرشار تھا اور اپنے ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا ہم نے گلگت بلتستان اور چترال میں اپنے پراجیکٹ کا آغاز کیا جس کو بہت ہی کامیابی ملی عالمی بینک بھی اس منصوبے کو ما نیٹر کر رہا تھا دس سال بعد انھوں نے رپورٹ دی کہ علاقے کے عوام کی حقیقی آمدنی کی شرح میں دوگنا اضافہ ہو چکا ہے یہ ہماری بہت بڑی کامیابی تھی ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ امریکہ نے ہر موقع پر پا کستان کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے اور امریکیوں پر اعتبار کرنا کسی صورت دانش مندی نہیں ہے جب گلگت بلتستان میں ہمارا پراجیکٹ کامیاب ہو گیا تو یو ایس ایڈ نے بھی ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ اس منصوبے کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جائے اور اس کے لیے وہ ہمیں 5ملین ڈالر کی فنڈنگ بھی دیں گے ہم نے پراجیکٹ شروع کر دیا تاہم 91ءمیں پریسلر ترمیم کے بعد اس منصوبے کے فنڈ بھی روک دیے گئے ۔یہ میرے لیے ایک برا تجربہ تھا اس کے بعد نواز شریف کی حکومت کے دوران اس وقت کے وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے اس پراجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لیے حوصلہ افزائی کی اور سات سال میں 10ارب روپے کے فنڈ مختص کرنے کا اعلان کیا منصوبہ پھر سے چلا لیکن حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ایک بار پھر روک دیا گیا لیکن دوران ہم نے پریسلر ترمیم کے تناظر میں سبق سیکھتے ہوئے منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لے آئے تھے جس کے باعث ہمارا کام کسی حد تک جاری رہا ۔ ایک سوال کے جواب میں شعیب سلطان خان نے کہا کہ دا ﺅد زئی پراجیکٹ کو رورل سپورٹ نیٹ ورک کا پہلا مرحلہ کہا جا سکتا ہے جو کہ دسمبر 1982ءمیں شروع کیا گیا رورل سپورٹ نیٹ ورک پروگرام کا با قا عدہ قیام 2000ءمیں قیام عمل میں آیا اس منصوبے کے بنیادی طور پر دو مقاصد تھے ایک تو علاقے کے عوام کی آمدنی میں دگنا اضافہ اور دوسرا کہ غربت کے خاتمے کے لیے ایک ایسا جامع ماڈل تیار کر نا جسے کہ پا کستان کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلایا جاسکے آج یہ پروگرام پا کستان کے 145اضلاع میں موجود ہے جو کہ بڑی کامیابی ہے لیکن یہا ں پر میں یہ کہوں گا کہ جب تک گھر گھر تک نہ پہنچا جائے تب تک غربت کا خاتمہ ناممکن ہے کیونکہ پا کستان میں غربت گھر کی سطح پر پائی جاتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں بطور یونیسف کے نمائندہ کے طور پر بھارت میں خدمات انجام دے چکا ہوں اور وہاں کی حکومت نے مجھے غربت کے خا تمے کے حوالے سے بہت سپورٹ کیا بھارت کی ریاست اندھرا پردیش کے علاقے میں یہ پراجیکٹ کامیابی سے چلایا گیا کئی بھارتی سیاست دانوں اور اہم شخصیات نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ ہم نے غربت کے خا تمے کے حوالے سے کام کر نا پا کستان سے سیکھا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں شعیب سلطان خان نے کہا کہ انھیں ان کی خدمات کے نتیجے میں ستارہ امتیاز ہلال امتیاز اور نشان پا کستان اور فلپینز کے صدر کی طرف سے میگ سے سے magsaysayایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے لیکن ان کے نزدیک اصل اہمیت عوام کی بے لوث خدمت میں ہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ری ویمپ کرنے کی ضرورت ہے لوگوں کو اس قابل بنانا چاہیے کہ ان کو کسی امداد کی ضرورت نہ پڑے غریب سے غریب بندہ بھی کچھ نہ کچھ کر سکتا ہے حکومت کو سپورٹ اس کام کے حوالے سے مہیا کرنی چاہیے جو کہ کوئی غریب بندہ کر سکے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ہمارے اعتراضات کے بعد poverty scorecardشامل کیا گیا جو کہ ہمیں پا کستان میں غربت کی حقیقی شرح کا درست اندازہ لگانے میں مدد دیتا ہے ۔ اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کا غریب افراد کو مرغیاں اور انڈے دینا کا منصوبہ بھی اہمیت کا حامل ہے ۔حکومت کا احساس پروگرام بھی اہمیت کا حامل ہے اور اگر اس پر درست انداز میں عمل درآمد کیا جاتا ہے تو لا کھوں لوگوں کو سطح غربت سے نکالا جا سکتا ہے ۔وزیر اعظم عمران خان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں وہ غریبوں کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں پا کستان میں تبدیلی نیچے سے ہی آسکتی ہے اوپر سے نہیں غریب اس ملک کا مستقبل ہیں ۔دہی علاقوں میں آرگنا ئزیشن کا نظام مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔اس سے دہی مسائل کے حل میں مدد ملے گی ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv