تازہ تر ین

محمود الرشید کے بیٹے پر پولیس اہلکاروں کے اغوا اور مارکٹائی کا مقدمہ

لاہور (خصوصی رپورٹر) غالب مارکےٹ کے علاقہ میں وزیر ہاو¿سنگ محمود الرشید کے ”نام گاڑی“ پر پولیس اہلکاروں کو مبےنہ طور پر اغواءکرنے اور تشدد کرنے سمےت کی دفعات کے تحت مقدمہ میں استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے الزام عائد کےا ہے کہ مذکورہ وزےر کے بےٹا اور اسکے دوست بھی اس وارات میں ملوث ہیں۔ دوسری جانب صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ چیلنج کرتا ہوں اگرمیرا بیٹا غیر اخلاقی حرکت میں ملوث ہوا تو مستعفی ہو جاو¿ں گا۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی انوےسٹی گےشن سےد خرم علی نے ”خبرےں“ کو بتاےا کہ وزےر ہاوسنگ کے نام پر کام ضرور ہے لےکن تفتےش کی جا رہی ہے کہ ان کی کار کی نمبر پلےٹ کسی دوسری گاڑی تو نہیں لگی، واقعہ کی مےرٹ پر تحقےقات کی جاری ہے کوئی سیاسی دباﺅ نہیں ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ غالب مارکےٹ تھا نہ درج اےف آئی ار 923/18 دفعہ 365,382,353,185 ,147 ,148کے تحت مقدمہ 1اکتوبر کو درج کیا گیا تھا، مقدمہ پولیس اہلکاروں کو اغوا، تشدد، لڑائی مارکٹائی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ اےف آئی ار کے متن کے مطابق ایک مشکوک گاڑی میں اےک نوجوان اور اےک لڑکی مبینہ طور پر نےم برہنہ حالت میں تھے جن کو پولیس کی جانب سے تھانہ جانے کا کہا گےا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاڑی غالب مارکیٹ میں ایل ڈی اے پارک کے قریب روکی گئی۔ مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے الزام عائد کےا ہے کہ وزیر ہاو¿سنگ محمود الرشید کا بےٹا میاں حسن گاڑی میں مبینہ طور پر برہنہ حالت میں ایک لڑکی کے ساتھ تھے۔ جب پولیس نے انہیں چیک کیا تو میاں حسن نے اپنے دوستوں کو بلا کر 3 پولیس والوں پر تشدد کر کے اڑھائی گھنٹے تک اغوا کئے رکھا۔ جبکہ ملزمان نے کانسٹیبل ندیم اقبال، عثمان مشتاق اور عثمان سعید کا اسلحہ، وائرلیس چھین کر پھینک دیئے۔ اس حوالے سے اےس پی آپرےشز ماڈل ٹاﺅن علی وسےم نے ”خبرےں“ کو بتاےا کہ پولیس اہلکاروں تشدد اور مبےنہ اغواءکی کوشش کرنے والے واقعہ میں جو اےک گاڑی استعمال ہوئی ہے LEF 18 4968 وہ وزیر ہاو¿سنگ محمود الرشید کے نام پر ہے کسی پولیس اہلکار کو معلوم نہیں ہے کہ وہ وزیر ہاو¿سنگ محمود الرشید کا بےٹا ہی تھا سامنے آنے پر ہی شناخت ہوگئی مزےد کارروائی انوےسٹی گےشن پولیس کر رہی ہے۔ میاں محمود الرشید نے اپنے بیٹے کے متعلق میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو حقائق کو توڑ مروڑ کر بیان کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہاں ڈی جی پی آر میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بروز سوموار ان کا بیٹا اپنے دوست کے ہاں گلبرگ میں موجود تھا جہاں اسے فون آیا کہ اس کے دیگر دوست جو کہ ایک چائے پارٹی میں جا رہے تھے، کو پولیس نے روکا، زبردستی گاڑی میں بیٹھے اور زدوکوب کیا۔ پولیس اہلکاروں نے ان کو برہنہ کرنے کی کوشش کی اور غیر اخلاقی حرکات کا الزام لگاتے ہوئے پیسوں کا مطالبہ کیا۔ میرا بیٹا مدد کے لیے پہنچا تو پولیس اہلکاروں نے اپنے بچا¶ کے لیے غلط حقائق پر مبنی ایف آئی آر درج کرا دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اس سارے معاملے کی تحقیق کا مطالبہ کرتا ہوں اور اپنی اور اپنے بیٹے کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہوں۔ اگر میرے بیٹے پر لگائے گئے الزامات میں صداقت ہوئی تو میں اپنی وزارت سے مستعفی ہونے کو تیار ہوں۔ پولیس گردی پاکستان کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے اور اس کا ثبوت ان پولیس اہلکاروں کے فون میں پائی جانیوالی وہ ویڈیوز میں جن میں انہوں نے بہت سارے لڑکے لڑکیوں کی نیم برہنہ ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس اہلکاروں کا ویڈیو بیان بھی موجود ہے جس میں انہوں اپنی طرف سے کی جانے والی زیادتی کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرائیں اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ حقائق منظرِ عام پر آنے سے پہلے الزام تراشیوں اور کردار کشی سے باز رہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv