تازہ تر ین

نان فائلرز کی مشکلات میں اضافہ ، گاڑیاں ، زمین خریدنے پر دوبارہ پابندی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی جب کہ حکومت نے ایک بار پھر ٹیکس نادہندگان کے لیے زمین اور گاڑی خریدنے پر پابندی کا اعلان کردیا۔اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ضمنی مالیاتی ترمیمی بل 2018 منظوری کے لیے پیش کیا، اسپیکر اسد قیصر نے وائس ووٹنگ کے ذریعے بل کی منظوری کا عمل شروع کیا تو اپوزیشن کی جانب سے شق 2 کو چیلنج کیا گیا اور اس پر رائے شماری کا مطالبہ کیا گیا جسے اسپیکر نے منظور کرلیا۔قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی ترمیمی بل 2018 کی شق 2 پر رائے شماری کی گئی جس کی حمایت میں 158 اور مخالفت میں 120 ووٹ ا?ئے۔ایوان میں بل کی شق وار منظوری لی گئی، بل میں ا?خری ترمیم پی پی رکن کی جانب سے پیش کی گئی جس میں اراکین اسمبلی کی تنخواہیں اور مراعات بڑھانے سمیت پنشن کا حق دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔وزیر خزانہ اسد عمر نے ترمیم پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کی صورتحال ٹھیک نہیں اس لیے مطالبہ نہیں مانا جاسکتا۔قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی 4 ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔بعد ازاں اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔اس سے قبل اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن فائل کریں، زمین اور گاڑی خریدنے کے اہل بن جائیں، بڑے نان فائلرز کے خلاف مہم کا کل سے آغاز ہوچکا ہے اور 169 بڑے ٹیکس نادہندگان کو نوٹس جاری ہو چکے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ نان فائیلرز 200 سی سی سے نیچے موٹر سائیکل خرید سکے گا، اوورسیز پاکستانیوں اور بیوہ کی وراثتی جائیداد کی منتقلی پر نان فائیلرز کو چھوٹ دی جارہی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ قوم کا پیسا قوم پر خرچ ہوگا آئیں اور اس کا حصہ بنیں، بینکوں میں بڑی رقم رکھنے والے نان فائلرز کو پکڑیں گے۔وزیر خزانہ نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو کام یہ 40 سال میں نہ کر سکے ہم سے پوچھتے ہیں کہ 40 دن میں کیوں نہ کیے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بیواو¿ں کی پنشن روکی ہوئی تھی، پی آئی اے کا جہاز اڑ نہیں سکا کیوں کہ ادارے پر قرض اتنا بڑھ چکا تھا۔اسد عمر نے کہا کہ دودھ اور شہد کے بہتی ہوئے نہروں کے سائے میں گزشتہ سال گردشی قرضے میں 400 ارب سے زائد اضافہ ہوا، یہ گردشی خسارہ دودھ اور شہد کی نہروں کے سائے میں بڑھا، گزشتہ سال میں گردشی قرضوں میں 453 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور آج مجموعی طور پر گردشی قرضہ 1200 ارب تک پہنچ چکا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 454 ارب روپے کا خسارہ صرف گیس کے شعبے میں ہے، تمام آئی پی پیز کہہ رہی ہیں کہ ہم میں بجلی کی پیداوار نہیں دے سکتے، آج ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے کاش اپنی حکومت سے بھی سوال کرلیتے۔اسد عمر نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز بچھاتے ہوئے کم ترقی یافتہ اور دور دراز علاقے نظر انداز کئے گئے، افسوس کی بات ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو لوڈشیڈنگ نے مار دیا اور کہا جاتا ہے کہ وہاں کے لوگ بجلی کا بل نہیں دیتے اس لیے لوڈشیڈنگ ہے۔انہوں نے کہا حقیقت یہ ہے کہ آج بجلی ہو بھی تو خیبرپختونخو وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ ملک ہم سب کا ہے، رائے کا اختلاف ہوسکتا ہے‘ پی ایس ڈی پی پر بہت بات کی گئی ہے‘ ترقیاتی سکیموں کے قتل عام کی بات کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے پی ایس ڈی پی کے اعداد و شمار کاغذ پر ضرور لکھے تھے لیکن اتنے پیسے خرچے نہیں ہوسکتے، حقیقت میں پی ایس ڈی پی کے تحت 661 ارب گزشتہ سال خرچ کئے گئے تھے ¾ہم گزشتہ سال سے زیادہ ترقیاتی اخراجات کریں گے‘ بلوچستان کے منصوبے صرف کاغذی تھے اور ان کی منظوری بھی نہیں ہوئی۔وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ بڑے نان فائلرز کے خلاف مہم کا منگل سے آغاز ہوچکا ہے اور 169 بڑے ٹیکس نادہندگان کو نوٹس جاری ہو چکے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ قوم کا پیسا قوم پر خرچ ہوگا آئیں اور اس کا حصہ بنیں، بینکوں میں بڑی رقم رکھنے والے نان فائلرز کو پکڑیں گے۔وزیر خزانہ نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو کام یہ 40 سال میں نہ کر سکے ہم سے پوچھتے ہیں کہ 40 دن میں کیوں نہ کیے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بیواو¿ں کی پنشن روکی ہوئی تھی، پی آئی اے کا جہاز اڑ نہیں سکا کیوں کہ ادارے پر قرض اتنا بڑھ چکا تھا۔اسد عمر نے کہا کہ دودھ اور شہد کے بہتی ہوئے نہروں کے سائے میں گزشتہ سال گردشی قرضے میں 400 ارب سے زائد اضافہ ہوا، یہ گردشی خسارہ دودھ اور شہد کی نہروں کے سائے میں بڑھا، گزشتہ سال میں گردشی قرضوں میں 453 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور آج مجموعی طور ہر گردشی قرضہ 1200 ارب تک پہنچ چکا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 454 ارب روپے کا خسارہ صرف گیس کے شعبے میں ہے، تمام آئی پی پیز کہہ رہی ہیں کہ ہم میں بجلی کی پیداوار نہیں دے سکتے، آج ریاست مدینہ کا ذکر کرنے والے کاش اپنی حکومت سے بھی سوال کرلیتے۔اسد عمر نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز بچھاتے ہوئے کم ترقی یافتہ اور دور دراز علاقے نظر انداز کئے گئے، افسوس کی بات ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو لوڈشیڈنگ نے مار دیا اور کہا جاتا ہے کہ وہاں کے لوگ بجلی کا بل نہیں دیتے اس لیے لوڈشیڈنگ ہے۔انہوں نے کہا حقیقت یہ ہے کہ آج بجلی ہو بھی تو خیبرپختونخوا اور بلوچستان تک نہیں پہنچائی جاسکتی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تمام آئی پیز کہہ رہی ہے کہ اب ہم میں سکت نہیں اب مزید بجلی کی پیداوار نہیں دے سکتے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ زرداری صاحب کے دورمیں اسٹیل ملز کی حالت بہت خراب تھی لیکن چل پھر بھی رہی تھی،مسلم لیگ کی حکومت میں تین سال تک اسٹیل مل بند رہی۔انہوں نے معیشت کو چاروں شانے چت کردیا تھا ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اسی طرح اوگرا کے مطابق گیس کے نظام میں 154 ارب کا خسارہ ہے۔ گردشی قرضے اس نہج کو پہنچ گئے ہیں کہ اب ادائیگی کے لئے پیسے نہیں بچے۔ ایل سی نہیں کھل رہی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv