امریکا : (ویب ڈیسک) روس کے ڈونباس میں محاصرہ کرنے کی دھمکی کی وجہ سے یوکرین نے امریکہ سے راکٹوں کی درخواست کی تھی۔ تاہم امریکہ نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو ایسے راکٹ نہیں دے گا جو روس تک پہنچ سکیں۔
ڈونباس سمیت مشرقی یوکرین کے متعدد دیگر شہر اس وقت روس کے اہم اہداف ہیں۔ یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف اور شمال مشرقی سومی کے علاقوں میں بھی گولہ باری کی گئی ہے۔
تاہم امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یوکرین کو ایسے راکٹ سسٹم فراہم نہیں کرے گا، جو روس تک مار کر سکیں۔ اس سے قبل یوکرین کے حکام نے اس طویل فاصلے تک مار کرنے والے سسٹم کا مطالبہ کیا تھا۔
جسے ‘ملٹیپل لانچ راکٹ سسٹم’ یا ایم ایل آر ایس کہا جاتا ہے۔ یہ سسٹم ایک ساتھ بہت سے راکٹوں کو سینکڑوں میل فاصلے تک فائر کر سکتا ہے۔
یوکرینی حکومت نے مغرب پر بھی زور دیا تھا کہ وہ اسے زیادہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار فراہم کریں تاکہ چار ماہ سے جاری اس جنگ کا رخ موڑا جا سکے۔
تاہم روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مغربی طاقتوں کو یوکرین کو ایسے ہتھیار فراہم کرنے کے لیے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے اقدام ”ناقابل قبول کشیدگی کی جانب ایک سنگین قدم” ہو گا۔
امریکہ اب تک ہزاروں پورٹیبل طیارہ شکن اور چھوٹے اینٹی ٹینک میزائل کے ساتھ ہی جدید قسم کے ڈرون اور یوکرین کی بری فوج کے لیے ساز و سامان فراہم کر چکا ہے۔