کا بل (ویب ڈیسک) اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ 2014 سے ایک ٹوٹے پھوٹے شراکتی اقتدار کے انتظامات کے ذریعے حکمرانی کر رہے ہیں، ان کی فورسز طالبان کے خلاف لڑ رہی ہیں، یہاں تک کہ جب امریکا کے ساتھ امن مذاکرات جاری تھی تب بھی یہ ان کے خلاف نبردآزما تھے۔تاہم 2001 میں امریکا کی جانب سے طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد اب طالبان کے پاس افغانستان کا سب سے زیادہ علاقہ قبضے میں ہے۔ادھر اشرف غنی نے ایک انتخابی ریلی میں کہا تھا کہ ‘افغانستان کے لوگ اپنے آزاد اور شفاف ووٹوں کا دفاع کریں گے اور میں جانتا ہوں کہ افغان جمہوریت کا تحفظ کریں گے’۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ افغان عوام کے آزادی کے فطری جذبے اور ترقی کی خواہش کو شکست نہیں دے سکتے۔تاہم اس انتخابی مہم کے دوران طالبان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 170 شہری قتل اور 300 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔یہی نہیں طالبان کی جانب سے ایک حالیہ بیان میں خبردار کیا گیا تھا کہ ‘انتخابات کے روز پولنگ اسٹیشنز سے دور رہیں’۔