بیجنگ(ویب ڈیسک) فرہاد نے شیریں کے لیے پہاڑ سے دودھ کی نہر نکال لی تھی لیکن اب ایک چینی عاشق نے اپنی محبوبہ کے لیے سمندر کا وسیع و عریض ٹکڑا خرید لیا ہے جسے وہ اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرسکتی ہے۔ہر سال 20 مئی کو چین میں ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے جس میں تحفوں کا تبادلہ ہوتا ہے اور چینی لڑکی کو ایک سرپرائز تحفہ ملا جس میں ان کے دوست نے انہیں 210 ہیکٹر وسیع سمندری ٹکڑا تحفے میں دیا۔ یہ لڑکی سمندر کے اس علاقے کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرسکتی ہے جو ایک کھلے سمندر کے ساتھ ہے اور شیندونگ صوبے میں ایک جزیرے کے قریب واقع ہے۔پہلے یہ سمندری خطہ ماہی پروری کی ایک کمپنی کی ملکیت میں تھا جسے اب زینگ نامی ایک شخص نے آن لائن نیلامی کی ویب سائٹ سے 99 ہزار ڈالر یا ڈیڑھ کروڑ روپے میں خریدا ہے۔اس سرپرائز تحفے کے بعد خاتون نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ’وی چیٹ‘ پر اس کی تفصیلات شیئر کی ہیں جن میں آن لائن ویب سائٹ کا اسکرین شاٹ اور سمندری ٹکڑے کے تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔علاوہ ازیں انہوں نے سمندری خطے کا نقشہ اور مقام پر بھی شیئر کیا ہے تاہم بعض افراد نے اسے ناقابلِ یقین قرار دیا ہے اور سوال کیا ہے کہ آخر سمندر کے حصے اور اس کے حقوق کوئی کس طرح اپنے نام کرسکتا ہے؟وکلا نے کہا ہے کہ نوجوان نے سمندر کا جو علاقہ خریدا ہے وہ عین قانونی ہے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح چین میں سمندری علاقہ اور پانی حکومت کی ملکیت ہوتا ہے لیکن انفرادی طور پر سمندر کے ایک حصے کو خریدا اور استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ اس کے حقوق قابلِ انتقال بھی ہوسکتے ہیں اور لیز کے دوران کسی بھی موقع پر انہیں دوسرے کو کرائے یا ٹھیکے پر دیا جاسکتا ہے تاہم اب تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ خاتون پانی سے بھرے اتنے بڑے علاقے کو کیسے استعمال کریں گی؟