کینساس: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے انجام دیے جانے والے تحریر اور تصویر بنانے کے امور، انسانوں کی جانب سے کیے جانے والے ان کاموں کے مقابلے میں سیکڑوں گُنا کم کاربن خارج کرتے ہیں۔
کینساس یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا- اروائن کی ایک مشترکہ تحقیق میں مصنوعی ذہانت کے نظام چیٹ جی ٹی پی، بلوم اے آئی، ڈی اے ایل ایل-ای 2 اور دیگر کا موازنہ کیا گیا جو انسانوں کے لیے تحریری اور تصویری امور انجام دیتے ہیں۔
کرپٹوکرنسی کی طرح مصنوعی ذہانت بھی توانائی کی کھپت اور موسمیاتی تغیر میں اس کے حصے داری کی وجہ سے زیر بحث ہے۔ انسانوں کے سبب ہونے والے اخراج اور ماحولیاتی اثر کا طویل عرصے معائنہ کیا ہے لیکن دونوں کے درمیان موازنہ بہت معمولی ہے۔
تاہم، محققین کی جانب سے کیے جانے والے موازنے میں معلوم ہوا کہ مصنوعی ذہانت کے نظام کی مدد سے لکھی جانے والی فی صفحہ تحریر کے سبب کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی مقدار انسانوں کے لکھے جانے کے مقابلے میں 130 سے 1500 گُنا کم ہوتی ہے جبکہ تصویر بنانے والے نظام انسانوں کے مقابلے 310 سے 2900 گُنا کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کا سبب بنتے ہیں۔
جرنل نیچر میں شائع ہونے والی یہ تحقیق کینساس ہونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے اینڈریو ٹورینس اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا- اروائن سے تعلق رکھنے والے بِل ٹوملینسن، ریبیکا بلیک اور ڈونلڈ پیٹرسن نے مشترکہ طور پر کی۔