کولمبو: سری لنکن کرکٹ بورڈ اور وزارت کھیل میں تلخیاں مزید بڑھ گئیں جب کہ دونوں طرف سے الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے معطلی کے فیصلے اور اسپورٹس منسٹری کی طرف سے ارجنا رانا ٹنگا کو عبوری چیف بنانے کی دھمکیوں کے باوجود سری لنکن بورڈ ملک میں کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
صدر رانیل وکرما سنگھے کے لہجے میں نرمی آئی اور وہ بورڈ کے سربراہ شمی سلوا کی جانب سے آئی سی سی کو ارسال کیے جانے والے 3خطوط کا جائزہ لے رہے ہیں، ان کے بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ متنازع صورتحال کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب وزارت کھیل کا رویہ صدر مملکت سے قطعی مختلف ہے،عہدیداروں نے تنقیدی محاذ کھول رکھا ہے، کرپشن کے سنگین الزامات بھی لگائے جارہے ہیں۔
دریں اثنا سری لنکن بورڈ کی جانب سے جاری کردہ حالیہ بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ منسٹری کو دیے جانے والے 289ملین روپے کی گرانٹ کے استعمال میں بڑی گڑبڑ سامنے آئی،اخراجات اور فراہم کی جانے والے دستاویزات کے ریکارڈ میں واضح فرق نظر آرہا ہے۔
وانندو ہسارنگا اور دشمانتھا چمیرا کی ورلڈکپ اسکواڈ میں شمولیت کی راہ میں وزارت رکاوٹ بنی، فٹنس حاصل ہوتے ہوئے دونوں کرکٹرز کو میگا ایونٹ کے دوران بھی بھارت بھیجا جاسکتا تھا مگر اس میں روڑے اٹکا دیے گئے،اس حوالے سے الزامات کا جواب دینے کے بجائے ایس ایل سی کے معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں ملکی ساکھ بھی پامال ہوئی۔