لاہور: (ویب ڈیسک) اسپن بولنگ کا جال کمزور پڑنے پر مینجمنٹ فکر مند ہے جب کہ آسٹریلیا سے ہوم ٹیسٹ سیریز میں ساجد خان اور نعمان علی رنگ نہ جماسکے۔
آئندہ 12 ماہ میں ایک مصروف سیزن پاکستان کا منتظر ہے، قومی ٹیم نے مجموعی طور پر 7 ٹیسٹ، 17 ون ڈے اور 25 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیلنا ہیں،رواں سال اے سی سی ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ اور آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی شیڈول ہیں۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم 3ون ڈے میچزجون میں راولپنڈی میں کھیلے گی،جولائی اور اگست میں پاکستان ٹیم کو دورہ سری لنکا میں 2 ٹیسٹ اور 3 ون ڈے مقابلوں میں شرکت کرنا ہے، اگست میں نیدر لینڈز میں 3 ون ڈے ہیں، ستمبر، اکتوبر میں انگلینڈ کی میزبانی کرنا ہے، انگلش ٹیم کو دوبارہ پاکستان میں 3 ٹیسٹ میچ کھیلنے آنا ہے، دسمبر ، جنوری میں نیوزی لینڈ کیخلاف 2 ٹیسٹ اور 3 ون ڈے مقابلے ہیں، جنوری میں گرین شرٹس کے ہوم 3 ٹی ٹوئنٹی میچز ویسٹ انڈیز سے ہیں۔
اپریل، مئی میں نیوزی لینڈ ٹیم پاکستان میں 5 ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ کھیل رہی ہوگی،آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور دورہ نیدر لینڈ کے علاوہ دیگر مقابلے ہوم اور ایشیائی کنڈیشنز میں ہیں،اس طرح کی صورتحال میں اسپنرز کا کردار اہم ہوتا ہے لیکن پاکستان اس معاملے میں وسائل کی کمی کا شکار دکھائی دیتا ہے۔
آسٹریلیا کیخلاف ہوم ٹیسٹ سیریز میں میزبان ٹیم کی شکست کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اسپنرز توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کرسکے،ساجد خان پوری سیریز میں 156اوورز میں 119.25کی اوسط سے صرف 4وکٹیں ہی حاصل کرپائے، بہترین بولنگ 167رنز کے عوض 2وکٹیں رہی۔
نعمان علی نے بھی تینوں میچ کھیلے اور 121.1اوورز میں 42.22کی ایوریج سے 9شکار کیے،ان میں سے 6وکٹیں راولپنڈی ٹیسٹ کی ایک اننگز میں تھیں جب انہوں نے سیریز میں اپنی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 107رنز کے بدلے میں یہ شکار کیے تھے۔
زاہد محمود کو آزمانے کی ضرورت نہیں تھی، دوسری طرف ناتھن لیون نے بظاہر اجنبی کنڈیشنز میں 12وکٹیں حاصل کیں جن میں کراچی ٹیسٹ کی میچ وننگ بولنگ بھی شامل تھی، ناتجربہ کار مچل سویپسن نے 2میچ کھیل کر ان کا ساتھ نبھایا، ون ڈے میچز میں زاہد محمود نے پاکستان کیلیے 45.25کی اوسط سے 4شکار کیے،بہترین بولنگ 59رنز دیکر 4وکٹیں رہی۔
افتخار احمد 56اور خوشدل شاہ 53کی ایوریج سے 2،2وکٹیں لے پائے،دوسری جانب آسٹریلوی اسپنر ایڈم زیمپا نے 26کی اوسط سے 6شکار کئے، بہترین بولنگ 38رنز دیکر 4شکار رہی،واحد ٹی ٹوئنٹی میچ میں عثمان قادر کی پرفارمنس بہتر رہی مگر عمومی طور پر ان کی کارکردگی میں بھی تسلسل کا فقدان نظر آتا ہے، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے اسپن بولنگ وسائل اور پلان پر نظر ثانی کی ضرورت پیش آرہی ہے۔
ٹیسٹ میچز کیلیے ڈومیسٹک کرکٹ سے نئے چہروں کی تلاش ہوگی، وائٹ بال میں کرکٹ میں شاداب خان کے فٹنس مسائل پریشانی کا باعث ہیں مگر ان کی واپسی سے اس شعبے میں بہتری آسکتی ہے،پی ایس ایل میں بھی غیر معمولی صلاحیتوں کے بولر نظر نہیں آئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور سابق شہرہ آفاق اسپنر ان مسائل پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جلد ہی سلوبولرز کی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے ایک خصوصی پلان بنایا جائے گا،نیشنل اسٹیڈیم میں اسپنرز کیمپ لگانے پر بھی غور کیا جارہا ہے،ڈومیسٹک کرکٹ کے پرفارمرز کو بلاکر صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کیا جائے گا۔