نئی دہلی: (نیٹ نیوز) نئی دہلی سمیت انڈیا بھر میں مسلمان ، عیسائی اور سکھ غیر محفوظ ، گلوبل ڈیموکریسی انڈیکس میں 26 درجے تنزلی۔
مودی کی فسطائی حکومت مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے پر تل گئے۔
مسلمانوں سے منسوب شہریوں کے نام ہنومان پور، مادھو پور رکھنے کی تجویر ۔
بھارتی جمہوری آزاد ملک کے اسٹیٹس سے جزوی آزاد اسٹیٹس پر ایکواڈور، موز مبیق اور سربیا کےساتھ کھڑا ہوگیا ، دنیا کا بڑی جمہوریت سے اعتبار اٹھنے لگا۔
نئی دہلی(29 اگست2021ء) بھارت میں نریندر مودی کی فسطائی حکومت مسلمانوں کی شناخت، ثقافت اور ان کی تاریخی علامات کوہرقیمت پر مٹانے پر تلی ہوئی ہے اور ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں اسلام یا مسلمانوں سے منسوب مقامات کے نام تبدیل کر کے منظم طریقے سے مسلمانوں کے نقوش مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق نام تبدیل کرنے کی یہ مہم پہلے اتر پردیش سمیت بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوںمیں چلائی جارہی تھی اوراب دہلی میں بھی شروع کی گئی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق دہلی کے علاقے منیرکا میں واقع گائوں محمد پور کا نام تبدیل کرکے مادھو پورم رکھنے کی تجویزکی ایم سی ڈی نے منظوری دے دی ہے جب کہ صفدرجنگ کے قریب واقع گائوں ہمایوں پور کا نام تبدیل کر کے ہنومان پور کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس تجویز میں لکھاگیا ہے کہ مغل دور حکومت میں ان گائوں کے نام جبراً تبدیل کیے گئے تھے لیکن مغلوں کی حکومت ختم ہوئے اتنے برس گزر جانے کے باوجود یہ نام برقرار ہیں اور ہمیں ابھی بھی مغلوں کی غلامی کی یاد دلاتے ہیں اس لیے اس نام کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ساوتھ ایشین وائر نے کانگریس کے قومی اقلیتی سیل کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی سے بات کی جس میں انہوں نے کہا جو کام نہیں کر پا رہے ہیں وہ بس نام ہی تبدیل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کثیر ثقافتی اور ملی جلی تہذیب والا ملک ہے لیکن اب لوگ اس گنگا جمنا تہذیب میں زہر گھول رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رامپور نوابوں کا شہر ہے لیکن کبھی اس کے نام کو تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی نہ نوابوں کے زمانے میں اور نہ اب لیکن کچھ لوگ ہیں جن کا کام ہی نفرت پھیلانا ہے۔