ایران کا آبنائے ہرمزمیں لائبیریا کے جھنڈے والے تیل بردار جہازپر قبضہ
ایک امریکی فوجی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایرانی بحریہ نے جہاز کو چھوڑنے سے قبل تقریباً 5 گھنٹوں کے لیے اسے قبضے میں لیے رکھا انہوں نے بتایا کہ ویلا نے قبضے کے دوران یا اس کے بعد بھی کسی قسم کی مدد کے لیے کال نہیں کی اس آپریشن میں ملوث ایرانی ہیلی کاپٹر اسکورسکی ایس ایچ 3 دکھائی دے رہا تھا جسے سمندر کا بادشاہ (سی کنگ) بھی کہا جاتا ہے جو صرف ایران کی بحریہ ہی کے پاس ہے.
ایرانی بحریہ آبنائے ہرمز کے مشرقی کنارے پر خلیج عمان میں تمام آپریشنز دیکھتی ہے جہاں سے دنیا بھر کے لیے تیل کی تمام تجارت کا 20فیصد حصے کا گزر ہوتا ہے. امریکی سینٹرل کمانڈ نے بتایا کہ دو دیگر ایرانی بحری جہازوں نے بھی اس قبضے میں حصہ لیاتاہم امریکی فوجی عہدیداروں نے ایران کی جانب سے جہاز کو ضبط کرنے کی کوئی وجہ پیش نہیں کی گئی دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا اور عہدیداروں نے فوری طور پر اس کارروائی کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی اس کی کوئی وجہ پیش کی.متحدہ عرب امارات، جو جزیرہ نما عرب پر واقع7 ممالک پر مشتمل امریکا کا اتحادی خطہ ہے،ایرانی حکام نے معاملے پر رائے دینے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا اقوام متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق ولی کی رجسٹرڈ مالک، ایک بینڈٹ شپنگ کے نام سے ایک لائبیریا کی کمپنی ہے جو یونانی فرم آئی ایم ایس ایس اے کے زیر انتظام ہے. رائے کے لیے فوری طور پر کسی بھی کمپنی تک رابطہ قائم نہیں ہوسکا نجی سمندری انٹلیجنس فرم ڈرائیڈ گلوبل نے کہا کہ اس کو شبہ ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران خلیج فارس میں ایران کے پیراملٹری پاسداران انقلاب کی جانب سے ایران کے دو دیگر جہازوں کو بھی جہازوں کے رویے کی بنیاد پر ہراساں کیا گیا تھا.واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان گزشتہ سال 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکا کی جانب سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کے معاملے پر کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ سے مشرق وسطی کے پانیوں پر آئل سے بھرے جہاز ہدف بنتے ہیں. امریکا نے ایران پر متعدد ٹینکرز کو نشاانہ بنانے کا الزام لگایا تھا تاہم ایران نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا، جبکہ اس نے متعدد ٹینکر قبضے میں لیے ہیں. جولائی میں ایرانی خام تیل کی اسمگلنگ کے الزام میں متحدہ عرب امارات کے ساحل سے امریکا جانے والے ٹینکر کو ”ہائی جیک“ کیا گیا تھا بعد ازاں یہ ایرانی پانیوں سے ملا تھا جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران نے ہی اس جہاز کو قبضے میں لیا تھا.