تازہ تر ین

بھارت نے مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہ دی،ڈیبی ابراہمس اقلیتوں کے لیے بھارت محدود ہو چکا ،عمران خان

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے جھوٹے آپریشن کا سہارا لے سکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم سے برطانوی پارلیمنٹ ارکان کے وفد نے ملاقات کی، جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، اعلامیے کے مطابق آل پارٹیز پارلیمانی کشمیر گروپ وفد کی قیادت چیئرمین ڈیبی ابرہمس نے کی، وزیر اعظم نے کشمیری عوام کی جدوجہد اور حق خود ارادیت کے لئے پاکستان کی حمایت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، اور جموں و کشمیر تنازعہ پر گروپ کی مستقل توجہ ور وادی میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گروپ کی رپورٹس کے کردار کی تعریف کی۔اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے بھارت کی غیرقانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کے نتیجے میں انسانیت سوز حالات سے متعلق وفد کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 80 لاکھ کشمیری گزشتہ چھ ماہ سے ایک فوجی محاصرے میں ہیں، کشمیریوں سے انسانی حقوق اور آزادیاں چھین لی گئیں ہیں۔بھارتی قیادت کی جارحانہ بیان بازی سے خطے کے امن کو لاحق خطرات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت آر ایس ایس سے متاثر ہوکر ہندوتوا نظریے کے تحت کشمیریوں کی نسل کشی کررہی ہے، ہندوتوا نظریہ ہندوستان کی اقلیتوں کے لئے بھی جگہ محدود کررہا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کارروائیوں سے بین الاقوامی توجہ ہٹانے کے لئے ہندوستان جھوٹے آپریشن کا سہارا لے سکتا ہے، جنوبی ایشیائ میں امن ، سلامتی اور استحکام کے لئے جموں و کشمیر تنازعہ کا ایک مستقل اور دیرپا حل ضروری ہے، عالمی برادری انسانیت کے خلاف بھارت کے جرائم کے حوالے سے شعور اجاگر کرے، اور جموں و کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے بھارت پر دباو¿ ڈالے۔پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی تحریک کی حمایت جاری رکھے گا،پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ممبران نے ایل او سی کے دونوں اطراف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اطلاعات کی تصدیق کےلئے آئے تھے ،بھارت نے ایسا نہ ہونے دیا گیا،پاکستان نے ہمیں اس حوالے سے آزادی فراہم کی،ہم بھارت کو دوبارہ کہتے ہیں خطے میں جانے اور اپنی آنکھوں سے صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دی جائے، ہم ایک غیر جانبدار اور آزاد گروپ ہیں،ہم پرو پاکستان یا اینٹی انڈیا نہیں ، پرو ہیومن رائٹس گروپ ہیں، ہم یہاں پر برطانوی حکومت کی نمائندگی نہیں کر رہے،ہم کشمیر پر ایک گروپ کے طور ہر کام کر رہے ہیں ،ہم ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ پارلیمانی گروپ ہیں ، برطانوی حکام پر اپنا دباﺅ جاری رکھیں گے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ آل پارٹیز کشمیر گروپ ایک انتہائی اہم فورم ہے جس سے کشمیری عوام کی بہت امیدیں وابستہ ہیں، پانچ اگست 2019ءکے یکطرفہ اقدامات کی وجہ سے جموں و کشمیر پر بین الاقوامی اداروں خصوصاً کشمیر گروپ کی جانب سے نظرثانی رپورٹ مرتب کی جائے اور نئی صورت حال پر دوبارہ غور کیا جائے۔ منگل کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے دفتر خارجہ میں برطانوی پارلیمنٹ کے کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ممبران نے ملاقات کی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمانی گروپ کا پاکستان اور آزاد کشمیر کے دورے پر شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ آپ کا دورہ جموں کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے آپ کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، یہی مسئلہ جموں و کشمیر کے عوام کے لئے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آل پارٹیز کشمیر گروپ ایک انتہائی اہم فورم ہے جس سے کشمیری عوام کی بہت امیدیں وابستہ ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ گروپ بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے،گروپ کی 2018 میں کشمیر پر رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔انہوںنے کہاکہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اقدامات کی وجہ سے صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ جموں و کشمیر پر بین الاقوامی اداروں خصوصاً کشمیر گروپ کی جانب سے ایک نظرثانی رپورٹ مرتب کی جائے اور نئی صورت حال پر دوبارہ غور کیا جائے۔بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ مجھے دفتر خارجہ میں ان آٹھ اراکین پارلیمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے ،ڈیبی ابراہم کی خواہش تھی کہ وہ مقبوضہہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی صورتحال اپنی آنکھون سے دیکھیں۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان نے جو رویہ اپنایا وہ دنیا نے دیکھا،ان کو دہلی سے ڈی پورٹ کیا گیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہاہے کہ امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس کی جانب سے ریسرچ اور پالیسی سازی میں کیے گئے اقدامات قابل تعریف ہیں،مقبوضہ کشمیر میں انڈیا کی جانب سے حالیہ اقدامات سے خطے میں تصادم کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔بدھ کو امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس کی صدر نینسی لِنڈبرگ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے دفتر خارجہ میں ملاقات کی جس میں ادارے کے نائب صدر اینڈریو ویلڈر بھی موجود تھے ۔ادارے کی صدر نے وزیر خارجہ کو ادارے کی مختلف شعبوں میں تحقیق اور سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوںنے کہاکہ امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس 1984 سے مختلف شعبہ جات میں تحقیق سے وابستہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ گذشتہ سترہ سال سے یہ ادارہ افغانستان میں مقامی حکومتوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ ریسرچ اور پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv