کیلیفورنیا: ایک صحتمند مردوعورت کے لیے روزانہ 8 گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہوتی ہے جبکہ بعض افراد صرف چار گھنٹے ہی سوتے ہیں اور بھرپور صحتمند زندگی گزارتےہیں۔ ماہرین نے اب اس فرق کی وجہ بعض جینیاتی تبدیلیوں کو قرار دیا ہے۔بعض لیڈر مثلاً برطانوی وزیرِ اعظم ، مارگریٹ تھیچر کی چار گھنٹے کی نیند بہت مشہور تھی۔ اس کی وجہ یونیورسٹی ا?ف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو کے پروفیسر ینگ ہوئی فو اور ان کےساتھیوں نے دریافت کرلی ہے۔ انہوں نے ایک ایسے خاندان پر تحقیق کی جس کے 12 افراد روزانہ صرف ساڑھے چار گھنٹے ہی سوتے ہیں۔ ان تمام افراد کے جین اے ڈی ا?ر بی ون میں تبدیلیاں نوٹ کی گءہیں۔اس کےبعد ماہرین نے چوہوں کو لیا اور ان کے اسی جین میں ویسی ہی تبدیلیاں کی گئیں اور دھیرے دھیرے ان کی نیند کم ہونا شروع ہوئی۔ اندازے کے مطابق تمام چوہوں کی نیند میں 55 منٹ کمی واقع ہوئی۔ چوہوں کےدماغ کے ایک حصے ڈورسل پونس میں نیند سرگرمی نوٹ کی گئی جو نیند کو کنٹرول کرتا ہے۔عام اور صحتمند چوہوں کے ڈورسل پون کے خلیات میں اے ڈی ا?ر بی ون نیند کے پورے عمل میں غیرسرگرم رہا ہے لیکن جیسے ہی چوہے جاگتے ہیں جینیاتی سرگرمی شروع ہوجاتی ہے۔ جبکہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چوہوں کے اعصابی خلیات مزید سرگرم تھے۔سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اے ڈی ا?ر بی ون دماغی خلیات کو جگائے رکھتا ہے اور طویل عرصے تک جگائے رکھنے یا پھر نیند کی تکمیل کی وجہ بھی بنتا ہے۔ اس سے قبل سائنسدانوں کی یہی ٹیم دریافت کرچکی ہے کہ ایک اور جین ڈی ای سی ٹو بھی نیند کی ضرورت کو کم کرتا ہے۔لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنی کم نیند لینے والے افراد پر کسی قسم کے منفی اثرات نہیں پڑتے اور وہ مکمل طور پر صحتمند زندگی گزارتےہیں۔ ایسے لوگ اپنے اضافی وقت کو کسی اچھے کام میں لگا کر کامیابیاں بھی سمیٹتے ہیں۔ لیکن اب تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ ا?خر اتنی کم ا?بادی میں یہ جینیاتی تبدیلیاں کیونکر واقع ہوتی ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جس طرح جینیاتی امراض پیدا ہوتے ہیں اسی طرح لوگوں میں مثبت جینیاتی تبدیلیاں بھی پائی جاتی ہیں۔