تازہ تر ین

کے پی کے الیکشن ، تحریک انصاف اور آزاد امیدوار بازی لے گئے

پشاور،بنوں، وانا، اسلام آباد(نمائند گان خبریں) خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے 7 قبائلی اضلاع اور ایک ایف آر ریجن میں صوبائی اسمبلی کی 16 جنرل نشستوں پر انتخابات کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہو گیا۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں جس میں آزاد امیدواروں کو برتری حاصل ہے جبکہ تحریک انصاف دوسرے نمبر پر غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی کے 100 میں تحریک انصاف کے انور زیب خان 10916 ووٹ لیکر آگے جبکہ جماعت اسلامی کے وحید گل 8529 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 101 باجوڑ ایجنسی میں جماعت اسلامی کے صاحبزادہ ہارون الرشید 7109 جبکہ اے این پی کے لعلی شاہ 5201 کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 103 میں اے این پی کے نثار مہمند 10314 کیساتھ آگے تحریک انصاف کے رحیم شاہ 10092 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 104 مہمند ایجنسی میں آزاد امیدوار عباس الرحمن 7138 ہزار سے زائد ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے عارف حقانی 5426 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر خیبر ایجنسی کے 2 کامیاب غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی کے 105 خیبر ایجنسی میں آزاد امیدوارشفیق آفریدی 18135 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار شیر مت خان 6767 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہے۔ پی کے 106 خیبر ایجنسی میں آزاد امیدوار بلاول آفریدی 12800 لیکر کامیاب ٹھہرے جبکہ تحریک انصاف کے امیر محمد خان 6551 لیکر دوسرے نمبر پر پی کے 107 میں آزاد امیدوار شفیق آفریدی 10 ہزار ووٹ لیکر آگے جبکہ آزاد حمید اللہ جان 8 ہزار 199 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 108 ضلع کرم ایجنسی میں جے یو آئی (ف) کے محمد ریاض 11915 سے زائد ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر آزاد امیدوار ملک محمد جمیل 9086 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر پی کے 109 میں تحریک انصاف کے سید اقبال میاں 12589 ووٹ لیکر آگے ہیں، آزاد امیدوار عنایت علی 7816 لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 110 اورکزئی ایجنسی میں آزاد امیدوار غزن جمال 11651 ہزار سے زائد ووٹ لیکر آگے جبکہ پی ٹی آئی کے شعیب حسن7651 ووٹ دوسرے نمبر پر ہے۔ پی کے 112 شمالی وزیرستان میں آزاد امیدوار میر کلام خان 5559 ووٹ لیکر آگے جبکہ جے یو آئی ف کے صدیق اللہ 4033 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر پی کے 113 جنوبی وزیرستان میں میں جے یو آئی (ف) کے حافظ عصام الدین 1632 لیکر آگے آزاد امیدوار قیوم شیر 1170 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 114 میں پاکستان تحریک انصاف کے نصیر اللہ خان 6278 ووٹ کیساتھ آگے ہیں جبکہ آزاد امیدوار 4952 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 115 میں پی ٹی آئی کے عابد رحمن 3797 ووٹ لیکر آگے جبکہ جے یو آئی ف کے شعیب آفریدی 2302 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر اس سے قبل قبائلی اضلاع میں پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ ووٹنگ کیلئے لوگوں میں جوش وخروش رہا، پولنگ سٹیشنز کے باہر لمبی قطاریں لگ گئیں۔ سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود لوگ ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ پولنگ میں اضافے کی تجویز زیر غور باجوڑ، مہمند، خیبر، ضلع کرم، اورکزئی، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور ایک ایف آر ریجن میں الیکشن کیلئے 18 سو 96 پولنگ سٹیشنز قائم ہیں۔ 554 پولنگ سٹیشنز کو حساس ترین اور 461 کو حساس قرار دیا گیا ہے جہاں پاک فوج اپنے فرائض سرانجام دے رہی پولنگ سٹیشن کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہیں۔ تاریخ ساز الیکشن میں 28 لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں اور 282 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، خواتین ارکان بھی شامل الیکشن میں تحریک انصاف کے سب سے زیادہ 16 امیدوار میدان میں ہیں، جے یو آئی کے 15، پیپلز پارٹی کے 13، اے این پی کے 14 اور قومی وطن پارٹی کے 3 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے 5 اور جماعت اسلامی کے 13 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ 202 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے الیکشن کمیشن نے ضروری ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی عملہ یا سیکیورٹی اہلکار کسی کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب نہیں دے سکتے، ووٹ ڈالنے کیلئے اصل شناختی کارڈ لازمی اور فوٹو کاپی قابل قبول نہیں ہوگی، ووٹرز، انتخابی عملہ اور پولنگ سٹیشن پر موجود دیگرافراد ووٹ کی رازداری کا خیال رکھیں۔بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کیلیے پولنگ حکام کی فراہم کردہ مہر استعمال کریں، پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل اور کیمرہ لانے کی اجازت نہیں ہے، مقررہ وقت کے اختتام کے بعد بھی پولنگ سٹیشن کے اندر موجود ووٹرز اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں میں تحریک انصاف 85 سیٹیں کے ساتھ اول نمبر پر ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 13 ہیں، اے این پی کے پاس 11 جبکہ مسلم لیگ ن کے پاس 6، پیپلز پارٹی کے پاس 5 سیٹیں ہیں۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام کا آخری مرحلہ آج مکمل ہوگیا، یہ صرف قبائلی عوام کا نہیں پاکستان کا الیکشن ہے، امید ہے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے۔وزیراعلی کے پی محمود خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آنے والا وقت قبائلی عوام کیلئے خوش آئند ہوگا، امید ہے قبائلی اضلاع میں ترقی ہوگی، قبائلی اضلاع کیلئے حکومت نے سکیمیں دیں ہے، فاٹا کے نمائندے عوام کی آواز بنیں گے، ترقی کے بعد علاقہ اوپر آئے گا، اسمبلی میں آنے والے نمائندے مبارکباد کے مستحق ہے، امید ہے عوامی نمائندے مسائل کو اجاگر کریں گے۔محمود خان کا کہنا تھا امید ہے فاٹا کے منصوبے پایا تکمیل کو پہنچیں گے، اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں سیکیورٹی سے متعلق بات ہوئی، الیکشن کمیشن نے علاقے کا دورہ کیا اور ملاقاتیں کی، الیکشن صاف اور شفاف ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ انتخابات کا مرحلہ ہوتے ہی فاٹا آئینی فریم ورک میں شامل ہوجائے گا، یہ پاکستانی قوم کی عظیم کامیابی ہے۔ ہفتہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا فاٹا کے غیور عوام کو مبارک ، صوبائی انتخابات کا مرحلہ مکمل ہوتے ہی فاٹا آئین کے فریم ورک میں مکمل طور پر شامل ہو جائیگا، یہ پاکستانی قوم کی عظیم کامیابی ہے وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی سے یہ کامیابی ممکن ہوئ، افوج پاکستان اور سیاسی جماعتوں کا کردار بھی قابل تعریف ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کیلئے تاریخ ساز دن ہے، قبائلی عوام تاریخ میں پہلی بار عوامی نمائندوں کو منتخب کر یں گے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا قبائلی علاقہ جات کے عوام کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ واضح رہے کہ قبائلی اضلاع کے انتخابات میں تحریک انصاف کے سب سے زیادہ 16 امیدوار میدان میں تھے ، جے یو آئی کے 15، پیپلز پارٹی کے 13، اے این پی کے 14 اور قومی وطن پارٹی کے 3امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ مسلم لیگ ن کے 5اور جماعت اسلامی کے 13امیدوار میدان میں جبکہ 202امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ ا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv