تازہ تر ین

سنسنی خیز انکشافات: کون ہے میاں طارق اور میاں ادریس؟ خبریں کی رسائی ہو گئی

ملتان(ویب ڈیسک)احتساب عدالت اسلام آباد کے جج کی ویڈیو بنانے والے ملتان کے جنسی ادویات فروخت کرنے والے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ حکمت اس خاندان کا پیشہ اور افسران کو ادویات کی فراہمی ان کاکاروبار ہے۔ ان کے والدحکیم سیف اللہ کاپل شوالہ پر”ملتان دواخانہ“ تھا اور وہ طاقت کی دوائیاں بیچتے تھے۔ ملتان کے ایک حکیم بابا انڈونیشیا والے کا بھتیجا میاں ادریس فریج مرمت کاکاروبار کرتاتھا پھر جب موبائل فون کاکاروبار شروع ہواتو موبائل کی ایک دکان بنالی۔ وہ ملتان میں ہرنئے تعینات ہونیوالے افسر کوموبائل گفٹ کرکے دوستی لگاتے تھے اور اورجب دوستی بڑھ جاتی تو انہیں کی سپلائی بھی دی جاتی تھی ۔انہی ایام میں حج کرپشن میں پکڑے جانیوالے طویل قید کاٹنے والے میجرریٹائرڈ راو¿ شکیل ملتان میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہوئے تو میاں ادریس کی دوستی ان کے ساتھ اتنی گہری ہوگئی کہ دونوں 24گھنٹے اکٹھے رہتے تھے اورمیاں ادریس کوجوکہ جج ارشدملک ویڈیو سکینڈل کے مرکزی کردارمیاں طارق کے بڑے بھائی ہیں اس دورمیں ملتان کاڈی فیکٹوڈپٹی کمشنر کہاجاتاتھا۔اسی دوران میاں ادریس کے پاس اچانک قیمتی گاڑیاں اوردولت آگئی کہ وہ کئی من چرس بیرون ملک بھجوانے میں کسٹم حکام کی مدد سے کامیاب ہوچکے تھے۔ جب دوسری مرتبہ کامال گیاتو وہ پکڑاگےا۔ ہوا ےوں کہ منشےات کے ان سمگلروں کا طرےقہ واردات ےہ تھا کہ گارمنٹس ےا پھر دےگر سامان کا کنٹےنر باہر بھجواےا جاتا جب ملتان ڈرائی پورٹ سے سارا مال چےک کرکے سےل کر دےا جاتا اورسڑک پر کراچی کےلئے روانہ کےا جاتا تو راستے مےں اےک گودام مےں کرےن کے ذرےعے اس کنٹےنر کو اتارا جاتا اوپر سے کاٹ کر 3 فٹ مربع کا اندر جانے کا راستہ بناےا جاتا وہےں پر اس کنٹےنر کے اندر منوں چرس بھری جاتی اور بعد مےں اُسی کٹے ہوئے پےس کو دوبارہ وےلڈ کرکے رنگ کےا جاتا پھر گندا تےل اور اےسے کےمےکل لگا دئےے جاتے جس سے محسوس نہےں ہوتا تھا کہ وہ کنٹےنر کاٹا گےا ہے۔مذکورہ سٹور سے ہی کسی نے مخبری کر دی اور کسٹم حکام نے منشےات پکڑ لی جس پر مےاں ادرےس کو سزائے موت ہو گئی ۔وہ کئی سال جےل مےں رہا تو ان کے مقدمہ کی پےروی کا کام مےاں طارق کے ذمے ہو گےا۔ مےاں طارق نے اےک سابق گورنر کو اپنا وکےل رکھا۔ کےس بالکل واضح تھا تمام تر کوششےں بے سود ثابت ہوئےں اور مےاں ادرےس کو موت کی سزا دے کر جےل کی کوٹھڑی مےں بند کر اےا گےا۔ ہر اپےل پر گئے اور اپےل پر بھی انہےں خاطر خواہ سپورٹ نہ مل سکی۔ اسی دوران انہوں نے مقدمہ لمبا کےا اور اس دوران اےک وکےل کی جج سے دوستی ہو گئی اس جج کو مےاں طارق کے بنائے ہوئے ڈےرے پر بلواےا گےا جہاں خفےہ کےمرے موجود تھے۔ ےہ اس دور کی بات ہے جب چھوٹے کےمرے اےجاد نہےں ہوئے تھے اور کتاب نما کالے رنگ کی وےڈےو کےسٹ کےمروں مےں چلتی تھی۔ انہوں نے اےک الماری کے اندر کےمرہ فٹ کےا اور اےک سابق جج کی مشکوک فلم بنالی بعد مےں کسی طرےقے سے وہ فلم جج کو بھجوائی گئی ۔مذکورہ جج کو وہ فلم دےکھتے ہی دل کا دورہ پڑ گےا وہ شدےد ذہنی کرب مےں مبتلا ہو گئے۔حتی کہ انہوں نے خود کشی کا بھی سوچنا شروع کر دےا۔ وہ اتنے شدےد دباﺅ مےں آئے کہ انہوں نے ٹرانسفر کروانے کی کوشش کی تو پارٹی سےدھی ہو گئی کہ ہم وےڈےو کو منظر عام پر لے آئےں گے جس پر مذکورہ جج نے سزائے موت کے فےصلے کو توڑتے ہوئے مےاں ادرےس کو رہا کر دےا۔ تب سے مےاں ادرےس دبئی مےں مقےم ہے اور منشےات سے کمائے پےسے سے عالےشان زندگی گزار رہا ہے۔ اس کامےاب کارروائی کے بعد مےاں طارق نے اپنے اس دفتر کو اسی کام کےلئے استعمال کرنا شروع کر دےا۔ انہوں نے ملتان مےں تعےنات 2 ہےلتھ افسران کی فلمےں بنائےں۔ انکم ٹےکس کے افسران کی فلمےں بنائےں بعض صنعتکاروں اور تاجروں کی فلمےں بھی بنائےں اور اس طرح اسے لاکھوں روپے منتھلی اس گناہ کے کاروبار سے افسروں کو بلےک مےل کرکے ملنے لگی۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق جج ارشد ملک ڈےرہ غازی خان اور ملتان مےں بھی تعےنات رہے تو مےاں طارق کے ان کے ساتھ گہرے مراسم قائم ہو چکے تھے۔ وہ اکثر طارق کے پاس کھانے پر آتے جاتے تھے۔ اسی دوران مےاں طارق نے اسلام آباد کے علاقے اےف ٹےن مےں اےک بہت ہی اعلیٰ فلےٹ کرائے پر حاصل کےا جہاں اس ملک کی فےصلہ ساز شخصےات بھی آئی تھےں اور انہےں بلوانے والے پاکستان کے اےک معروف وکےل ہوتے تھے۔ مےاں طارق نے وہاں بھی خفےہ کےمرے لگا رکھے تھے۔ اس دوران ان کا کام اتنا بڑھا کہ کئی سالوں پہلے کی اےک سابق اہم عدالتی شخصےت سے ملک بھر مےں منشےات کے جتنے بھی کےسز تھے ان کی عدالت مےں لگوا کر اربوں روپے کمائے۔ ٹےلی وےژن اور اےل سی ڈی کی معمولی دکان کرنے والے مےاں طارق کے پاس تقرےباً کروڑوں مالےتی گاڑےاں ہےں۔ اےک مرتبہ انکم ٹےکس کے اےک آفےسر نے انکوائری کی کوشش کی تو وہ بھی ان کے شکنجے مےں پھنس گئے۔ بتاےا گےا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ان پر بالکل بھی اعتماد نہےں کرتے تھے لےکن جو بندہ طارق کے جال مےں نہےں پھنستا تھا اس کو پھنسانے کی ذمہ داری اےک وکےل ادا کرتا تھا جس پر اعتماد کرکے بہت سارے جج مےاں طارق کے چنگل مےں پھنس گئے۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے جج بھی ڈےرہ غازی خان تعےناتی کے دوران اےک وکےل کے ہی ذرےعے ان کے چنگل مےں پھنسے اور اےسے پھنسے کہ پھر کہےں کے نہ رہے۔ مذکورہ جج 29 جون بروز ہفتہ ملتان مےں تھے جہاں ان کے پروٹوکول کی تمام تر ذمہ داری مےاں طارق ہی کے پاس تھی۔ انہوں نے ملتان مےں مزارات پر حاضری دی اور اےک عدالتی شخصےت کے گھر کھانا کھاےا ۔ وہ اپنے بچوں سمےت ملتان آئے تھے اور مختلف دوستوں سے ملاقاتوں میں نوازشریف کے خلاف جو ان کی گفتگو تھی وہ کچھ اس طرح سے تھی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ والیم 10 بھی جلد کھلے گا اور جب والیم تین کھلا تو وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے اور ساتھ ہی پاکستان کے تمام اداروں پر بھی کئی سوالات اٹھ جائیں گے اور ساتھ ہی انہوں نے ملتان دورہ کے دوران دوستوں کو یہ بتایا کہ نیب اور دیگر ادارے دنیا کے تمام اہم ممالک اور بڑے شہروں میں اب تک نوازشریف کی 328 جائیدادیں ڈھونڈ چکے ہیں جو کہ ان کے فرنٹ مینوں کے نام پر ہیں۔ ان جائیدادوں میں شاپنگ مال، کمرشل یونٹ، پلازے، ہسپتال، کاروباری مراکز اور سینکڑوں گھر بھی شامل ہیں انہیں ان جائیدادوں کے کرائے سے سالانہ کھربوں روپے کی آمدن ہوتی ہے اور یہ تمام کے تمام ان کی آف شور کمپنیوں اور فرنٹ مینوں کے نام پر ہیں۔ یہ کام پاکستانی اداروں اور نیب نے ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد کھوج لگا کر کیا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے جو شخص 29 جون بروز ہفتہ ملتان میں اپنے دوستوں کے سامنے نواز شریف کے کرتوت کھول کر بیان کر رہا ہے اور پھر وہ ملتان سے لاہور جاتا ہے جہاں مال روڈ پر جی او آر ون سے ملحقہ ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں ان کا قیام ہوتا ہے تو میاں طارق بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں اور موبائل لوکیشن سے سب کچھ واضح ہے۔ ہفتہ 29 جون اور 30 جون کی درمیانی رات کیا ہوا۔ کون سے عوامل تھے جنہوں نے احتساب عدالت کے جج کو بلیک میل کر کے مفلوج کر دیا۔ اصل سراغ یہی لگایا جاتا ہے کیونکہ ذرائع کے مطابق اس کیس کے ایک اہم کردار سے پوچھ گچھ کا آغاز ہو چکا ہے جو کہ لاہور کے مذکورہ پانچ ستارہ ہوٹل میں ان کے ساتھ تھے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv