غذر(ویب ڈیسک)گلگت بلتستان میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی معاونت سے چلنے والا بلاورستان نیشنل فرنٹ (حمید گروپ) کا مقامی نیٹ ورک پکڑا گیا۔ذرائع کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس اداروںکی کامیاب کارروائی میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے متحرک ’را‘ کا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے، اس نیٹ ورک نے گلگت بلتستان میں انتشار پھیلانے کی طویل منصوبہ بندی کر رکھی تھی تاہم خفیہ اداروں نے اسے بے نقاب کر کے ناکام بنا دیا اور ’را‘ کے پاکستان دشمن نیٹ ورک کی سنسنی خیز تفصیلات بھی سامنے آ گئی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے زیر سرپرستی گلگت بلتستان کی ذیلی قوم پرست تنظیم ’بلاورستان نیشنل فرنٹ‘ (حمید گروپ) کی آبیاری کی گئی، اور ’را‘کا ہدف یونیورسٹیوں کے طلبا اور گلگت بلتستان کی نوجوان نسل کو ٹارگٹ کر کے دہشت گردی اور علیحدگی کی تحریک کو ہوا دینا تھا۔حمید خان کوعالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر کرنے اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی کرنے کی سرگرمیوں پر لگایا گیا، ’را‘ کے اشاروں پر ہی حمید خان نے عالمی مالیاتی اداروں کو خطوط کے ذریعے گلگت بلتستان و دیگر جگہوں پر 6 مجوزہ ڈیموں کے لیے مالی و تکنیکی مدد فراہم کرنے سے روکنے کی کوششیں کیں، ذیلی قوم پرست تنظیم ’بلاورستان‘ ٹائمز میگزین کے ذریعے علیحدگی پسند سوچ کو ہوا دے رہی تھی۔چیئرمین بی این ایف (حمید گروپ) عبدالحمید خان آف غذر کو ’را‘ کی جانب سے 1999 میں نیپال لے جایا گیا، جہاں سے اسے بھارت منتقل کردیا گیا، بھارت میں ’را‘ کے ایجنٹ کرنل ارجن اور جوشی نے اسے تربیت دی، اور اس دوران اسے دہلی میں تھری اسٹار اپارٹمنٹ میں رکھا گیا، اور کچھ عرصے بعد حمید خان کے تین بچوں سمیت پورے خاندان کو بھی بھارت ہی منتقل کردیا گیا، جہاں اس کے بچوں کو مختلف اسکولوں، کالجز میں مہنگی تعلیم دلوائی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 1999 سے 2007 اور 2015 سے 2018 تک ’را‘ نے حمید خان پر 11 سالوں میں بھاری سرمایہ کاری کی، اور اسے گلگت بلتستان میں سرگرمیوں کے لیے ایک ارب روپے کے لگ بھگ خطیر رقم بھی فراہم کی گئی جب کہ اس کے بیٹوں کی تعلیم کو بھارت کے ساتھ یورپ میں بھی اسپانسر کیا گیا۔ 2007 کے بعد حمید خان کو برسلز منتقل کرایا گیا تاکہ وہ مختلف عالمی فورمز پر پاکستان مخالف تقاریر کر سکے۔’را‘ گلگت بلتستان کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں بھی طلباءکو حمید خان کے ذریعے معاونت کر رہی تھی، ان سرگرمیوں میں بی این ایف کا اسٹوڈنٹ ونگ ’بلاورستان نیشنل اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن‘ شیر نادر شاہی کی قیادت میں ملوث تھا، شیر نادر شاہی ’بلاورستان ٹائمز‘ شائع کرتا تھا، اور ’را‘ اور حمید خان سے ہدایات لے کر راولپنڈی اور غذر میں شرپسندی کے لئے مرکزی کردار ادا کررہا تھا، 2016 میں وہ عبدالحمید خان اور را کی مدد سے یو اے ای چلا گیا، جہاں سے اسے نیپال منتقل کر دیا گیا۔پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی بھرپور کوششوں کے ذریعے عبدالحمید خان نے 8 فروری 2019 کو غیر مشروط سرنڈر کیا، جب کہ 29 مارچ کو شیر نادر شاہ نے بھی سرنڈر کر دیا، تاہم شیر نادر شاہ کو دبئی میں موجود ’را‘ کی لیڈی ایجنٹ نے شکار کیا اور اسے نیپال لے جایا گیا، تاہم نیپال سے بھارت جانے سے قبل ہی پاکستانی ایجنسیاں کامیابی سے اسے پاکستان واپس لے آئیں۔ذرائع کے مطابق ’را‘ کے سالہا سال سے تشکیل دیئے گئے نیٹ ورک کو ناکام بنانے کے لیے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی نے طویل اور صبر آزما منصوبہ بندی کی، اور ”Op Pursuit“ کے ذریعے بی این ایف کا مقامی نیٹ ورک پکڑا اور را کے منصوبے کو ناکام بنایا۔ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں بھاری تعداد میں اسلحہ و ایمونیشن بھی برآمد کیا گیا جب کہ بی این ایف کے 14 متحرک کارکن حراست میں لے لیے گئے۔