تازہ تر ین

وزیراعظم کا گیس چوروں کیخلاف ملک گیر کریک ڈاﺅن کا حکم

اسلام آباد (صباح نیوز‘ این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ این آراو ون اوراین آر اوٹوکے بعد کرپٹ لوگوں کا خوف ختم ہوگیا تھا کہ وہ پکڑے جائیں گے۔لائیو ریلوے ٹریکنگ سسٹم اور تھل ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سالوں میں لوگوں نے بلاخوف چوریاں کیں، 10سال میں ملکی قرضہ 30ہزار ارب ڈالر تک جاپہنچا، اور ماضی کی حکومتوں نے جو قرضے لیے اس کے باعث ہماری حکومت ایک دن کا سود 6 ارب روپے ادا کررہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ این آراو ون اوراین آر اوٹوکے بعد کرپٹ لوگوں کا خوف ختم ہوگیا تھا کہ وہ پکڑے جائیں گے، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، ہر ادارے میں کرپشن کے کیسز نیب کو بھجوائیں گے، اس طرح لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا ہوگا اور کرپشن کرتے ہوئے سوچیں گے ،وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کرپشن کو روکنا ہے چوری ختم کرنی ہے اور اپنے اخراجات کو کم کرنا ہے، پہلے وزیراعظم ہاوس میں کھانے کھلائے جاتے تھے لیکن اب صرف چائے اور بسکٹ سے ہی تواضع کی جاتی ہے، اور وزیراعظم ہاوس کے خرچے 30 فیصد کم کردیئے گئے ہیں، جب کہ اپنے ہر وزیر سے کہا ہے کہ وہ بھی اپنے اخراجات میں 30 فیصد نہیں تو کم از کم 10 فیصد کمی ضرور لائیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹرین عام آدمی کا سفر ہے، اور ہم پاکستان میں ترجیحات دیکھنا ہے تو یہ دیکھیں کہ ساری دنیا میں ریل کا سفر آسان ہے۔عمران خان نے کہا کہ نیا پاکستان کی سوچ یہ ہے کہ عام آدمی کا فائدہ کیا ہے اور لوگوں کو غربت سے کیسے باہر نکال لیں گے اسی میں ریلوے بھی شامل ہے اور اس کو بہتر کریں گے اور ریلوے کے نظام کو آگے لے کر جائیں گے۔چین سے ریلوے میں مدد حاصل کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاروں سے شراکت میں اس نظام کو آگے لے کر جائیں گے اور چین اس وقت ریلوے نظام میں دنیا میں سب سے آگے ہے۔پاک-چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم سی پیک کو ہر فیلڈ کے اندر زرعی، ٹیکنالوجی، فشنگ، معلومات کا تبادلہ اور خصوصی اکنامک زون پر مدد لے رہے ہیں جس سے ملک میں معاشی حالات بہتر ہوں گے اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔وزیراعظم نے ریلوے میں چین کے تعاون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ریل کے نظام ایم ایل ون میں ان سے ضرور مدد مانگنا ہے اس سے ٹرانسپورٹ کا سارا نظام جدید ہوگا اور کراچی سے پشاور 8 گھنٹوں میں سفر مکمل ہوجائے گا۔وزیرریلوے شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے میں جس طرح کی کرپشن ہوئی ہے اس پر پوری طرح نیب کو مقدمات پیش کرنے ہیں، ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہر ایریا میں کس طرح کی چوری اور کرپشن ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ مقدمات نیب کو اس لیے دینا ہے کہ لوگ کرپشن کرتے ہوئے ڈریں، پچھلے دس سال میں این آر او ون اور این آر ٹو کے بعد کسی کو خوف ہی نہیں تھا اس لیے کہ کسی نے پکڑنا نہیں ہے۔عمران خان نے گزشتہ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنتے ہوئے کہا کہ ان دس برسوں میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا یعنی پاکستان کی تاریخ میں 60 سال میں 6 ہزار ارب قرض تھا اور 10 سال میں 30 ہزار ارب میں لے کر گئے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پیسہ کہاں گیا، یہ پیسہ لوگوں کے جیب میں اس لیے گیا کہ یہاں پکڑا نہیں جانا اسی لیے ہمارا ملک مقروض ہے اور ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ حکومتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو قرضے لیے تھے اس پر دن میں 6 ارب روپے سود دے رہے ہیں اور ان لوگوں سے پوچھیں کہ آپ ملک کو ان حالات پر چھوڑ کر نہ جاتے اور اگر ہمارے اوپر اتنے قرضے نہ چڑھے ہوتے تو ہم حاجیوں کو مفت بھیجیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف سے ہم قرضے لے رہے ہیں اور ان کے قرضوں پر 6 ارب روپے (600کروڑ))سود دے رہے ہیں اور دوسری طرف ہم کہہ رہے ہیں کہ حاجیوں کو سبسڈی دیتے ہیں تو یہاں کینسر کے مریض ہیں ان کو کیوں نہیں کرتے، یہاں ہیپاٹائٹس سے لوگ مر رہے ہیں ان کو کیوں نہیں، یہاں بچے اسکولوں میں نہیں ان کو کیوں نہیں کرتے، آدمی پر جب قرضے چڑھے ہوں تو سوچتا ہے کہ میں کس پر پیسہ خرچ کروں۔گیس کے زائد بلوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گیس کے شعبے پر 157 ارب روپے کے قرضے ہیں اور بینکوں نے بھی قرض دینے سے انکار کردیا اور گیس کی سالانہ 50 ارب کی چوری ہے۔انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمت نہ بڑھاتے تو یہ گیس کمپنیاں بند ہوجائیں گی اور گیس بھی بند ہوجائے گی اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے خرچے کم کرنے ہیں اور دوسری ہم نے چوری ختم کرنی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مشکل وقت ہے کہ لیکن میں اپنے لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ان شااللہ آگے اس ملک کا مستقبل روشن ہے، اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے پاکستان ریلوے لائیو ٹریکنگ سسٹم اور تھل ایکسپریس کا افتتاح کردیا۔افتتاحی تقریب وزیراعظم ہاوس اسلام آباد میں ہوئی جس میں وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔دوسری جانب انچارچ ٹرین ٹریکنگ سسٹم مدثر زیدی کے مطابق مسافر ٹرینوں میں ٹریکنگ سسٹم نے کام شروع کردیا ہے جس سے معلوم کیا جاسکے گا ٹرین کس مقام پر موجود ہے اور منزل پر کب تک پہنچے گی۔انچارچ ٹرین ٹریکنگ سسٹم کا مزید کہنا ہے کہ عوام چاہیں تو اپنے موبائل فون پر ٹرین کی آمد سے قبل کا الارم بھی لگا سکتے ہیں۔تھل ایکسپریس راولپنڈی سے ملتان کیلئے چلائی گئی ہے جو مظفر گڑھ، بھکر، دریا خان اور میانوالی سے گزرے گی۔تھل ایکسپریس ملتان اسٹیشن سے راولپنڈی کیلئے صبح 7 بجے روانہ ہوگی جب کہ راولپنڈی سے ملتان کیلئے بھی صبح 7بجے چلائی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں عمران خان نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث جنوری 2018 کے مقابلے میں اس سال جنوری 2019میںدرآمدات میں گراوٹ اور برآمدات میں اضافے کا رجحان ہے جبکہ تجارتی خسارے میں 1ارب ڈالرز کی نمایاں کمی آئی ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ سروسز ٹریڈ کا خسارہ بھی 80کروڑ کم ہوا ہے جبکہ جولائی 2018سے جنوری 2019 کے دوران بھجوائی گئیں ترسیلاتِ زر میں گزشتہ برس کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 12.2فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔عمران خان نے کہا کہ بیرونی کھاتوں کی صورتحال میں نمایاں بہتری بھی ہماری معاشی حکمت عملی کی کامیابی کی دلیل ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ مالی سال 19-2018کے پہلے 7ماہ میں تجارتی خسارہ 19ارب 26 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہو گیا ہے۔ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا جنوری تجارتی خسارہ 9اعشاریہ 66 فیصد کم ہوا جب کہ 7ماہ میں برآمدات 13ارب 23 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہیں۔ ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں برآمدات میں 2 اعشاریہ 24 فیصد اضافہ ہوا۔ اعلامیے کے مطابق پہلے 7ماہ میں درآمدات کا حجم 32ارب 49 کروڑ 50لاکھ ڈالر رہا اور گزشتہ سال کے مقابلے میں درآمدات میں 5 اعشاریہ 17فیصد کمی ہوئی۔ وزیر اعظم عمران خان نے گیس چوری کیخلاف ملک گیر کریک ڈاﺅن کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یو ایف جی گیس کی روک تھام بارے کسی قسم کی کوئی نرمی یا رعایت اختیار نہ کی جائے،سوئی کمپنیوں کے سربراہان کی کارکردگی کا جائزہ یو ایف جی کی روک تھام سے لیا جائے جبکہ وزیراعظم کو بتایا گیا ہے کہ ملک کو اس وقت 50ارب کی گیس چوری کا سامنا ہے، چوری شدہ ،ضائع گیس کا بوجھ بھی صارفین پر ڈالا جاتا ہے،91فیصد صارفین کو تقریبا 100ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت گیس سیکٹر سے متعلقہ معاملات کا جائزہ لینے کےلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیرِ اطلاعات چودھری فواد حسین، وزیر پٹرولیم غلام سرور خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، چیئرمین ٹاسک فورس برائے انرجی ندیم بابر، فیڈرل سیکرٹریز، چیئرمین اوگرا، سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کمپنیز کے منیجنگ ڈائریکٹرز و دیگر افسران شریک ہوئے۔اجلاس میںملک میں گیس کی موجودہ اور آئندہ سالوں میں سردیوں اور گرمیوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیمانڈ اور سپلائی کی صورتحال، ڈومیسٹک، انڈسٹری و دیگر سیکٹرز کی گیس ضروریات کو پورا کرنے کےلئے موجودہ بندوبست اور مستقبل کی ضروریات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت تقریباً پچاس ارب روپے کی گیس چوری کا سامنا ہے جو کہ unaccounted for gas (UFG) کے زمرے میں ڈالا جاتا ہے، اس چوری شدہ /ضائع گیس کا بوجھ بھی صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔ وزیر اعظم کو سال 2019اور سال2020میں گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ آنےوالے مہینوں میں بجلی اور دیگر سیکٹر کےلئے گیس کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر 200ایم ایم سی ایف ڈی گیس مزید منگوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گیس بلوں میں اضافے کی شکایت کے حوالے سے وزیراعظم کو بتایا گیا کہ امپورٹڈ گیس کی مہنگی خرید کے معاہدوں اور دیگر اخراجات کے باوجود 91فیصد گیس صارفین کے بلوں میں محض 12سے 35فیصد تک کا اضافہ کیا گیا،زیادہ گیس استعمال کرنےوالے صارفین ( 500اور 100مکعب میٹر گیس ماہانہ) کے بلوں میں گیس کی اصل قیمت کو مدنظر رکھ کر اضافہ کیا گیا،ان صارفین کی کل تعداد دس فیصد سے کم ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نامساعد حالات کے باوجود 91فیصد صارفین کو ریلیف مہیا کرنے کےلئے حکومت کی جانب سے تقریباً 100ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ اجلاس میں گیس کی دریافت کے حوالے سے کئے جانیوالے اقدامات اور اس حوالے سے متعلقہ کمپنیوں کو دی جانے والی سہولیات اورمراعات پر بھی بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم نے ملک بھر میں گیس کی چوری کےخلاف کریک ڈاو¿ن شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یو ایف جی گیس کی روک تھام کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی نرمی یا رعایت اختیار نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سوئی کمپنیوں کے سربراہان کی کارکردگی کا جائزہ یو ایف جی کی روک تھام سے لیا جائے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv