تازہ تر ین
dharna

ملک بھر میں دھرنوں کے پیچھے کون ، تحریک لبیک کو کس کی حمایت ،فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے ،اصل حقا ئق سا منے آ گئے

تحقیق (چو دھری شفیق)لاہور کی ایک مسجد کے 52 سالہ خطیب نے اصل شہرت نومبر 2017 میں اسلام آباد کے فیض آباد چوک میں توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کے خلاف ایک طویل دھرنا دے کر حاصل کی تھی۔ ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کے بعد سے بریلوی طبقے کے قدامت پسندوں نے زیادہ متحرک سیاسی کردار اپنایا ہے۔ لیکن پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد میں اضافہ اور بریلوی دیوبندی اختلاف سال 2012 کے بعد سے دیکھا جا رہا ہے۔ فیض آباد دھرنے سے متعلق تاثر تھا کہ اس دوران احتجاج کرنے والوں کو کسی نہ کسی صورت پاکستان فوج کی حمایت حاصل تھی۔ اس بابت احتجاج کے اختتام پر رینجرز کی جانب سے مظاہرین میں رقوم کی تقسیم کو اسی تناظر میں دیکھا جاتا ہے۔فوج اس حمایت سے انکار کرتی رہی لیکن اب آسیہ بی بی کے تنازعے میں ملک بھر میں دھرنوں کے پیچھے کون ہے اور تحریک لبیک کو کس کی حمایت حاصل ہے یہ سوال دوبارہ پوچھا جا رہا ہے۔لیکن اب آسیہ بی بی کے تنازعے میں ملک بھر میں دھرنوں کے پیچھے کون ہے اور تحریک لبیک کو کس کی حمایت حاصل ہے یہ سوال دوبارہ پوچھا جا رہا ہے۔تاہم مبصرین کے خیال میں ماضی میں انھیں کسی کی پشت پناہی حاصل ہو یا نہ ہو اس مرتبہ وہ معاشرے کے ایک خاص قدامت پسند طبقے میں اپنی مقبولیت کے بل بوتے پر سڑکوں پر نکلے ہیں۔اب وہ اور ان کی تحریک کے دیگر سینئر رہنما جس قسم کی زبان فوج اور عدلیہ کے خلاف استعمال کرتے ہیں اس سے لگتا ہے کہ انھیں اپنی طاقت پر حد سے زیادہ اعتماد ہوگیا ہے۔ویل چیئر تک محدود ہونے کا سفر کیوں اور کیسے ہوا ،یہ ہے اصل سوال۔ خادم حسین رضوی کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے ہے۔ وہ حافظ قرآن ، شیخ الحدیث بھی ہیں اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے ہیں۔ ٹریفک کے ایک حادثے میں معذور ہو گئے تھے ۔وہ 22 جون 1966 کو ’نکہ توت‘ ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ جہلم و دینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی تکمیل کی۔ ان پر مختلف نوعیت کے کئی مقدمات بھی درج ہیں۔ اعجاز اشرفی نے بتایا کہ ان مقدمات کی تعداد کتنی ہے انھیں یاد نہیں۔ لیکن تحریک کے آغاز سے اب تک انھیں گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ شاید اس کی وجہ ان کی ’سٹریٹ پاور‘ ہے۔ پنجاب حکومت نے فورتھ شیڈول میں رکھا ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ انھیں اپنی نقل و حرکت کے بارے میں پولیس کو آگاہ رکھنا ہوتا ہے۔ آئی ایس آئی کی ایک رپورٹ کا کہنا ہے کہ ’خادم حسین رضوی اپنے اونچے عہدے والوں کے سامنے مغرور اور ماتحتوں کے ساتھ بدتمیز ہیں‘۔خادم حسین رضوی کو اپنی سرگرمیوں کے لیے وسائل کہاں سے ملتے ہیں یہ واضح نہیں لیکن اسلام آباد دھرنے کے دوران انھوں نے اعلان کیا کہ نامعلوم افراد لاکھوں روپے ان کو دے کر جا رہے ہیں۔ اس سے بظاہر لگتا ہے کہ اندرون و بیرون ملک دونوں جانب سے انھیں فنڈز ملتے ہیں۔ آئی ایس آئی کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق خادم رضوی ’مالی بدعنوانی میں ملوث رہے ہیں، اور ان کی ساکھ غیر تسلی بخش ہے‘۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دھرنے کی منظم انداز میں مالی سپورٹ کی باتیں افواہیں ہیں اور دھرنے والوں کو عوام میں سے چند افراد نے خوب عطیات دیے جن میں مقامی علما اور گدی نشین شامل ہیں۔ خادم حسین رضوی کی گرمجوش تقاریر سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنی طاقت سے کافی مرعوب ہیں۔ ان کے پیرو کار ان کی بدزبانی اور گالیوں پر بھی آنکھیں بند کر کے واہ واہ کرتے رہتے ہیں۔وہ اپنے اجتماع میں آئے ہوئے صحافیوں اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کو بھی بڑے سخت انداز میں مخاطب کرتے رہے ہیں۔ پھر وہ ایسے دعوے بھی کرتے ہیں جنھیں عملی جامعہ پہنانا شاید ناممکن ہو۔ ایسا ہی ایک بیان انھوں نے کراچی میں دیا تھا کہ ’اگر ان کے پاس ایٹم بم ہوتا تو وہ ہالینڈ کو کارٹون بنانے کا مقابلہ منعقد کرنے سے پہلے ہی پوری طرح سے برباد کردیتے۔‘



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv