تازہ تر ین

سورن لتا پاکستانی دوسری فلم ”پھیرے“کی ہیروئن

لاہور(شہزاد فراموش سے)اداکارہ سورن لتا برصغیر کی فلمی دنیا میں بلاشبہ ایک بڑا نام تھا جو اپنے وقت کی سپر سٹار رہیں ۔انہوں نے فلمی سفر کا آغاز 1942ءسے کیا 1950ء اور 1960ءکی دہائی کی مشہور ترین پاکستانی اداکارہ تھیں۔ سورن لتا2 194ء میں ہندوستان کی فلموں میں قدم رکھا اوربہت جلد مقبولِ عام اداکارہ بن گئیں۔ پاکستان بنا تووہ یہاں کی فلمسازی اور اداکاری کے بانیوں میں شمار ہوئیں۔ انہیں پاکستان کی پہلی پنجابی فلم ” پھیرے“ میں کام کرنے کا شرف بھی حاصل ہے۔وہ1924ءمیں راولپنڈی میں پیدا ہوئیں اوران کا انتقال84سال کی عمر میں 8 فروری 2008ءکوہواگزشتہ دنوں ان کی آٹھویں برسی منائی گئی۔ انہوں نے اپنے مسلم نام سعیدہ بانو کے بجائے سورن لتا کے نام سے فلمی دنیا میں شہرت حاصل کی ۔سعیدہ20 دسمبر 1924ءکو راولپنڈی میں سکھ خاندان میں پیدا ہوئیں ۔1940 ء کے اوائل میں سورن لتا کا خاندان ممبئی منتقل ہو گیا تھا۔ ابھی وہ نوجواں تھیں کہ ا±ن کے والدین کا سایہ سر سے ا±ٹھ گیا۔سورن لتا نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد لکھنو¿ میں اکادمی موسیقی میں داخلہ لیا۔ ابتداءمیں وہ سٹیج پر اداکاری کے جوہر دکھاتی رہیں۔ 1942ءمیں پہلی ہندی فلم”آواز“ میں دکھائی دیں۔ 1950ءمیں ہدایتکار نذیر احمد خان سے شادی کی جو بہت اچھے اداکار بھی تھے۔شادی کے وقت انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور نام سعیدہ بانو رکھا۔وہ پہلی بار بحیثیت اداکارہ 1942ء میں فلم ”آواز “میں جلوہ گر ہوئیں۔ 1944ء میں وہ ہندوستان کی مقبولِ عام شہرت یافتہ اداکارہ تھی۔سورن لتا نے1942ءسے 1948ء تک 16 برصغیر کی فلموں میں بحیثیتِ اداکارہ کام کیا۔12 اردو زبان کی فلموں اور 4 پنجابی زبان کی فلموں میں کام کیا۔ 1949ءمیںپاکستان میں انہوں نے پہلی اردو فلم ” سچائی“ میں کام کیا اور یہ سلسلہ 1971ءتک جاری رہا۔ 1949ءکی فلم” پھیرے“ سے ا±ن کی پاکستان میں شہرت زبانِ زد عام ہوئی اور اِس فلم نے سینماء پر 20 سال تک راج کیا۔ اِس کے علاوہ” لارے، نوکر، ہیر اور سوال “ا±ن کی مقبول فلمیں تھیں۔ان کی ایک یادگار فلم ا یور ریڈی کی فلم ” نور اسلام تھی جو اسلامی رنگ میں رنگی ہوئی تھی جس میں نعیم ہاشمی ‘ درپن اور نذر نے بھی کام کیا تھا۔اس فلم کو بنانے والے فلمسازجے سی آنند (جگدیش چند آنند) تھے جو اداکارہ کے ماڈرن بالوں کی طرف توجہ دینا شائید بھول گئے تھے یا شائید ہندو ہونے کی وجہ سے ان کا اس طرف دھیان ہی نہ گیا۔تاہم یہ سورن کی ہٹ فلم تھی جس کیایک نعت آج بھی مقبول ہے” شاہ مدینہ ‘ یثرب کے والی“اسی فلم کا یہ گیت بھی بہت مقبول ہوا”یارب تیرے بندے کہاں جائیں‘ بے درد بڑا ہے تیرا جہاں“ 1955ءمیںپاکستان کی پہلی فلم” ہیر“ سے ا±ن کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا اس میں ان کے ہیرو عنائت حسین بھٹی تھے اور یہ فلم زبردست کامیاب ہوئی۔ بعد ازاں لارے 1950ء، شہری بابو 1953ءاور بِلو جی 1962ءبھی پنجابی زبان میں ریلیز ہوئیں۔فلم نوکر میں ان کے ہیرو نذیر تھے جن کے ساتھ ان کی شادی ہوئی ۔26 اگست 1983ءکو نذیر کا لاہور میں انتقال ہوا تو سورن لتا نے ا±ن کے بعد 25 سال حالتِ بیوگی میں گزارے۔ 8 فروری 2008ءکو حالت کسمپرسی میں84 سال کی عمر میں لاہور میں ہی انتقال کرگئیں۔سورن لتا نے اپنے پیچھے تین بیٹیاں عصمت مرشد، عفت رشید، طلعت عباسی اور ایک بیٹا اسلم نذیر چھوڑا۔ان کی فلموں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔فلم”آواز (1942ئ‘تصویر 1943ء‘پرتگیا 1943ئ‘اشارہ 1943ئ‘ا±س پار1944ء‘رونق1944 ئ‘رتن (1944ئ‘گھر کی شوبھا 1944ئ‘ پریت 1945ئ‘لیلیٰ مجنوں1945ء‘پرتیما1945ئ‘ چاند تارا1945ئ‘وامق عذار1946ءشام سویرا1946ء‘عابدہ 1947ئ‘ گھربار 1948ئ“اورتقسیم کے بعد پاکستانی فلمیں”سچائی 1949ئ‘ پھیرے 1949ء‘لارے 1950ئ‘انوکھی داستاں 1950ئ‘بھیگی پلکیں 1952ئ‘شہری بابو 1953ئ‘خاتون 1955ئ‘نوکر 1955ئ‘ہیر 1955ئ‘سوتیلی ماں1956ئ‘صابرہ 1956ئ‘نورِ اسلام 1957ئ‘شمع 1959ئ‘بِلو جی 1962ئ‘عظمتِ اسلام 1965ئ‘سوال 1966ئ‘دنیا نہ مانے 1971ئ“ شامل ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv