پاکستان کی دو ٹاپ ماڈلز کی لڑائی کی ویڈیو وائرل مگر آخر میں ایسا کام ہو گیا کہ سب حیران ہو گئے

کراچی (ویب ڈیسک) پاکستانی فیشن انڈسٹری کی خوبصورتی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے، اس میں صرف حسن ہی نہیں بلکہ بہت سا ٹیلنٹ بھی موجود ہے۔ مختلف شعبوں سے لوگ ماڈلنگ کے شعبے میں قسمت آزمائی کیلئے آتے ہیں اور کچھ بڑا کر گزرتے ہیں، صنم سعید کی ہی مثال لے لی جائے ، جنہوں نے اپنے کریئر کا آغاز بطور ماڈل کیا جس کے بعد وہ گلوکاری کرتی رہیں اور اب صف اول کی اداکارہ ہیں۔ اسی طرح بہت سی دیگر اداکارائیں بھی ہیں جنہوں نے ماڈلنگ کے شعبے میں اچھے پراجیکٹس کیے اور کامیابی کی منازل طے کیں۔ بعض اوقات کامیابی کیلئے دوسروں کا کندھا بھی استعمال کرنا پڑتا ہے یا پھر آپ اپنی باری کا انتظار کرتے رہ جاتے ہیں۔آمنہ الیاس اور صدف کنول پاکستان کی کامیاب ترین سپر ماڈلز ہیں اور دونوں کی گہری دوستی بھی ہے۔ دونوں اچھی مادلز تو ہیں لیکن شاید اچھی اداکارائیں نہیں ہیں جس کا عملی مظاہرہ ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو میں صدف کنول اور آمنہ الیاس بظاہر ایک دوسری کے ساتھ لڑ رہی ہوتی ہیں اور صدف فریق مخالف کو طعنہ بھی مارتی ہے کہ وہ لیٹ آتی ہے۔ شروع میں تو ویڈیو اچھے طریقے سے چلتی رہی لیکن جلد ہی دونوں کی اداکاری ختم ہوگئی اور زور زور سے ہنسنے لگیں۔واضح رہے کہ دونوں سپر ماڈلز اچھی سہیلیاں ہیں اور اکثر معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت کرتی ہیں، یہ ہلکی پھلکی لڑائی انہوں نے صرف ویڈیو بنانے کی حد تک کرنے کی کوشش کی تھی جو ناقص اداکاری کے باعث اچھے طریقے سے ختم نہ ہوسکی۔

”اینٹی سموکنگ ڈے“دنیا بھر میں کونسا ملک تمباکو نوشی میں اول اور آخری نمبر کس کا ہے ،دیکھئے خبر

ڈنمارک (ویب ڈیسک)فرانس میں صحت کے ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں روزانہ کی بنیاد پر لوگ سگریٹ پینا چھوڑ رہے ہیں۔ گذشتہ ایک برس کے دوران سگریٹ پینے والوں کی تعداد کم وپیشں میں دس لاکھ کی کمی آئی ہے۔لیکن گذشتہ برس سامنے آنے والی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ پینے والوں کی مجموعی تعداد اس کے انسداد کی پالیسیوں کے باوجود بڑھی ہے۔انسداد تمباکو کے عالمی دن کے موقع پر ہم نے ان ممالک کی فہرست مرتب کی ہے جہاں سب سے زیادہ اور سب سے کم سگریٹ پی جاتی ہے۔کریبتای ایک جزیرہ ہے جہاں بسنے والے دو تہائی مرد اور ایک تہائی عورتیں سگریٹ پیتی ہیں۔بحرالکاہل کے جزائر میں شامل اس جزیرے کی کل آبادی فقط ایک لاکھ تیس ہزار افراد پر مشتمل ہے۔انھیں سگریٹ باآسانی دستیاب ہے کیونکہ وہاں اس پر بہت کم ٹیکس لاگو ہے۔کریبتای میں سگریٹ پر بہت کم ٹیکس نافذ ہےمشرقی یورپ کا ملک مونٹی نیگرو پورے براعظم میں سب سے زیادہ سگریٹ نوشوں والا ملک ہے۔یہاں کی 46 فیصد آبادی سگریٹ پیتی ہے جو کہ پورے یورپ کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔اس بلقان ریاست کی کل آبادی چھ لاکھ 33 ہزار ہے اور یہاں ہر سال ایک بالغ شخص 4124 سگریٹ پی لیتا ہے۔اگرچہ ملک میں عوامی مقامات پر سگریٹ پینا منع ہے لیکن لوگ پھر بھی دفاتر، ریستورانوں، بازاروں، یہاں تک کہ پبلک ٹرنسپورٹ میں بھی کھلے عام سگریٹ پیتے ہیں۔یونان میں مردوں کی 50 فیصد آبادی سے زیادہ سگریٹ نوشی کرتی ہےدنیا بھر میں یونان تمباکو نوشی کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں مردوں کی نصف سے زیادہ آبادی اور 35 فیصد خواتین اس کی عادی ہیں۔سنہ 2008 سے وہاں عوامی مقامات پر سگریٹ پینے پر پابندی کے باوجود اس کا استعمال کھلے عام دیکھنے کو ملتا ہے۔غیر قانونی سمگلنگ بھی ہوتی ہے اور یورپی مارکیٹ کا جائزہ لینے والے ادارے یورو میٹر انٹرنیشنل کے اندازوں کے مطابق یونان سنہ 2019 تک اپنی آمدن سے ایک ارب تک کھو سکتا ہے۔مشرقی تیمور میں 80 فیصد مرد تمباکو نوشی کے عادی ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے لیکن یہاں صرف چھ فیصد خواتین اس عادت میں مبتلا ہیں۔جنوب مشرقی ایشیا کے غریب ملک میں سگریٹ کا پیکٹ بہت سستا ہے۔ ایک ڈبیہ ایک ڈالر سے بھی کم میں مل جاتی ہے۔ہر ڈبیہ پر صحت کے حوالے سے انتباہ بھی لکھا ہوتا ہے لیکن وہ بےمعنی ہے کیونکہ وہاں کی نصف سے بھی زیادہ آبادی پڑھ ہی نہیں سکتی۔روس میں تمباکو کی مارکیٹ اندازاً 22 بلین ڈالر کی ہےروس اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے۔ یہاں 15 برس سے زیادہ عمر کے 60 فیصد مرد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جبکہ 23 فیصد عورتیں اس کی عادی ہیں۔یہ بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں کام کرنے کی جگہوں پر اس کا استعمال ممنوع ہے لیکن اشتہارات کی بھرمار سگریٹ نوشی کی شرح بڑھاتی ہے۔یہاں بھی ایک ڈالر سے کم میں سگریٹ کا پیکٹ مل جاتا ہے۔روس میں تمباکو کی مارکیٹ کی مالیت 22 بلین ڈالر تک ہے۔خواتین میں سگریٹ نوشی کی عادت کو عام طور پر غیر اخلاقی تصور کیا جاتا ہےگھانا، ایتھوپیا، نائجیریا، ایریٹریا اور پاناما وہ ممالک ہیں جن میں سب سے کم سگریٹ نوشی ہوتی ہے۔14 فیصد افریقی تمباکو کے عادی ہیں اور عالمی ادارصحت کا کہنا ہے کہ یہ 22 فیصد کی عالمی اوسط سے کہیں کم ہے۔افریقہ میں تمباکو نوشی کرنے والوں میں مردوں کا تناسب 70 سے 85 فیصد ہے اور یہاں خواتین کی جانب سے اس کے کم استعمال کی وجہ معاشی طور پر خود مختار نہ ہونا ہے۔اس کے علاوہ عورت کا سگریٹ پینا معاشرتی سطح پر بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔گھانا، ایتھوپیا اور نائجیریا نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے تجویز کردہ فریم ورک اختیار کیا ہے اور سخت اقدامات کیے ہیں تاکہ شہریوں کو اس کے برے اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کھاٹ کے پتے چبانا ایسا ہی ہے جیسے آپ نے کڑوی کافی پی لی ہو تمباکو کے مقابلے میں ایک پودے کے پتے افریقہ میں بہت زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں اور یہاں کم تمباکو نوشی کی وجہ یہی نظر آتی ہے۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اندازاً دنیا کی ایک کروڑ آبادی کھاٹ کے پتے چباتی ہے۔طبی جریدے دی لینسیٹ کے مطابق اگرچہ افریقہ میں مجموعی طور پر تمباکو کا استعمال نسبتاً کم ہے اور یہ شرح 13 فیصد بتائی جاتی ہے لیکن ترقی پذیر دنیا میں یہ تناسب تیز ترین ہے۔مغرب کے ترقی یافتہ ممالک میں قوانین، نگرانی اور ٹیکس کے سخت اصولوں کی وجہ سے سگریٹ پینے والوں کی تعداد کم ہوئی ہے۔ ایسے میں تمباکو کی صنعت کے مالکان نے ترقی پذیر ملکوں میں مارکیٹ تلاش کرلی ہے اور وہ وہاں بطور خاص نوجوان آبادی کی توجہ حاصل کر رہے ہیں۔گذشتہ دو دہائیوں میں پہلی مرتبہ سنہ 2016 میں سگریٹ پینے کی شرح کم ہوئی ڈبلیو ایچ او کے مطابق چین میں سب سے زیادہ سگریٹ بنتا اور استعمال کیا جاتا ہے۔30 کروڑ یعنی دنیا میں ایک تہائی کے قریب سگریٹ نوش افراد چین میں ہی رہتے ہیں۔لیکن یورو مانیٹر انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں میں پہلی مرتبہ یہاں سنہ 2016 میں سگریٹ پینے کی شرح کم ہوئی تھی۔ڈنمارک وہ واحد ملک ہے جہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ سگریٹ نوشی کرتی ہیں۔ یہاں عورتوں کا تناسب 19.3 فیصد اور مردوں میں 18.9 فیصد ہے۔ڈنمارک میں سگریٹ پینے کے شوقین مردوں کی نسبت عورتوں کی تعداد زیادہ ہے درحقیقت سگریٹ نوشی کی شوقین عورتوں کی زیادہ تعداد عموماً یورپی ملکوں میں ملتی ہے۔ یہاں عورتوں اور مردوں کی تعداد میں فرق بھی بہت ہی کم ہے۔ہر سال تمباکو نوشی سے 70 لاکھ سے زیادہ اموات ہوتی ہیں جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو سگریٹ نوشی تو نہیں کرتے لیکن اس کا دھواں ان کے اندر بھی اترتا ہے۔ لیکن براہ راست اس کا استعمال کرنے سے مرنے والوں کی تعداد 60 لاکھ سے زیادہ ہے۔عالمی ادارصحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی سگریٹ نوشی میں مبتلا ایک ارب دس کروڑ آبادی میں 80 فیصد ایسے ہیں جو متوسط یا کم آمدن والے ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔برٹش امریکن ٹبیکو کے اندازے کے مطابق عالمی سطح پر تمباکو کی مارکیٹ کی مالیت 770 ارب ڈالر ہے۔

صدر مملکت نے 25ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دئیے

اسلام آباد( ویب ڈیسک ) صدر ممنون حسین نے 25 ویں آئینی ترمیم پر دستخط کردیے ہیں جس کے بعد قبائلی علاقے باقاعدہ طور پر صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ بن گئے ہیں۔صدر ممنون حسین کی منظوری کے بعد فاٹا کے عوام کو بھی ملک کے دیگر حصوں کے عوام کے مساوی آئینی حقوق حاصل ہو گئے ہیں۔صدر مملکت نے اس موقع پر ان علاقوں کے عوام کو دلی مبارک دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تاریخی اقدام سے سابقہ قبائلی علاقوں میں ترقی اور خوشحالی کے دروازے کھل گئے ہیں جس سے پاکستان مضبوط ہو گا اور خطے میں استحکام پیدا ہوگا۔فاٹا کے انضمام کا بل خیبر پختونخوا اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظورآئینی ترمیم پر دستخط کے سلسلے میں جمعرات کو ایوان صدر میں سادہ مگر پر وقار تقریب ہوئی جس میں گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، فاٹا ریفارم کمیٹی کے سربراہ سرتاج عزیز، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جنرل (ر) ناصر جنجوعہ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے قانونی امور بیرسٹر ظفراللہ خان بھی موجود تھے۔آئینی ترمیم پر دستخط کرنے کے بعد صدر مملکت نے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دعا کی اور سابقہ قبائلی علاقوں کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں قبائلی علاقوں کا انضمام ایک تاریخ ساز واقعہ ہے جسے کامیاب بنانے کے لیے پوری قوم کو مل کر کام کرنا ہے۔فاٹا ریفارم کمیٹی ے کے سربراہ اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز نے اس موقع پر کہا کہ اس آئینی ترمیم کے بعد قبائلی علاقے خیبر پختونخوا کا حصہ بن گئے ہیں اور ان علاقوں کے عوام کو ملک کے دیگر تمام علاقوں کے مساوی حقوق حاصل ہو گئے ہیں۔

پی ٹی آئی نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے 2نام پیش کر دئیے

لاہور( ویب ڈیسک ) تحریک انصاف نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ڈاکٹر حسن عسکری اور ناصر درانی کا نام تجویز کردیا۔پنجاب میں نگراں وزیراعلیٰ کےلیے سابق بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ کے نام پر اتفاق کیا گیا تھا تاہم تحریک انصاف کے رہنماو¿ں کی جانب سے ناصر کھوسہ کے نام پر تحفظات کے بعد پنجاب میں اپوزیشن نے یہ نام واپس لے لیا جس پر حکومت اور اپوزیشن میں تنازع کھڑا ہوگیا جس کے پیش نظر ناصر کھوسہ نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی ذمہ داریاں سنبھالنے سے معذرت کرلی۔ناصر محمود کھوسہ کی نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھالنے سے معذرت چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کےلیے نئے ناموں پر غور کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں شاہ محمود قریشی، جہانگیرترین، چوہدری سرور، شفقت محمود، فواد چوہدری، علیم خان اور میاں محمود الرشید شامل تھے۔پی ٹی آئی رہنماو¿ں نے اجلاس میں نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا جس کے بعد دو نام پیش کردیئے گئے ہیں جن میں ڈاکٹر حسن عسکری اور سابق آئی جی خیبرپختونخوا ناصر درانی کا نام شامل ہے۔

وزیراعظم کا قومی اسمبلی سے الوداعی خطاب

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ عدلیہ اور نیب کے اقدامات کے باعث آج سرکاری افسر کوئی کام نہیں کرسکتا اور ان کے لئے یہی راستہ بچا ہے کہ کوئی کام اور فیصلہ نہ کیا جائے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جوحکومت مدت پوری کرتی ہے اس کی کارکردگی عوام کے سامنے ہوتی ہے، آج موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری کررہی ہے تو اس میں اپوزیشن لیڈر کا کردار بھی قابل ستائش ہے، اپوزیشن کا مقصد حکومتی کام پر تنقید اور رائے کااظہار کرناہے، خورشیدشاہ نے بطور قائد حزب اختلاف مثالی خدمات انجام دی ہیں، انہوں نے ہمیشہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کو اگے بڑھانے کی بات کی۔ ایوان میں جب ضرورت پڑی تواتفاق رائے نظرآیا، اسی کی وجہ سے جمہوریت اورپارلیمنٹ مضبوط ہے۔امن و امان
وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے حالات 5 سال پہلے کے حالات سے بہت بہتر ہیں، ملک میں آج سیکیورٹی اورامن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے, کراچی کے حالات آج ویسے ہی ہیں جیسے کسی بڑے شہر کے ہونے چاہیے، آج کراچی میں صرف اسٹریٹ کرائم باقی ہیں، سول عسکری قیادت نے مل کرملک میں امن قائم کیا۔
معیشت
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو معیشت ہم اگلی حکومت کو دے کر جائیں گے وہ اس سے بہت بہتر ہوگی جو ہمیں ملی تھی، آج پاکستان میں لوگ سرمایہ کاری کررہےہیں، جب ہم آئےتو ملک میں بجلی کابحران تھا لیکن آج ہم نے اس پر قابو پالیا ہے۔ امیدکرتے ہیں کہ اگلی حکومت پانی کے بحران کوبہترانداز میں حل کرے گی۔
خارجہ پالیسی
خارجہ پالیسی سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی حرف نہیں آنے دیا، ہم نے کشمیر کامسئلہ ہر فورم پر اٹھایا، آج دنیا افغانستان کےمسئلے پر ہمارے موقف کی تائید کرتی ہے۔
انتخابات کی اہمیت
وزیر اعظم نے کہا کہ صاف و شفاف انتخابات ملک کی اہم ضرورت ہے، 25 جولائی کو عوام انتخابات کے ذریعے آئندہ حکومت کا فیصلہ کریں گے۔ انتخابات میں ایک دن کی بھی تاخیربرداشت نہیں ہوگی۔
قومی مکالمہ
قومی مکالمے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جس میں تمام سیاسی جماعتیں شرکت کریں۔ اس مکالمے میں سول فوجی تعلقات، پارلیمنٹ و عدلیہ اور پارلیمنٹ و حکومت کے باہمی تعلقات اور حدود کی وضاحت کیا جائے۔
احتساب
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں احتساب کے مسائل پیدا ہوچکے ہیں، عدلیہ اور نیب کے اقدامات کے باعث سرکاری مشینری مفلوج ہوگئی، آج عدلیہ اور نیب کی طرف سے جو کچھ ہورہا ہے، اس کے نتیجے میں سرکاری اہلکار کے پاس یہی راستہ بچا ہے کہ کوئی کام اور فیصلہ نہ کرے، جس ملک میں فیصلے نہیں ہوں گے وہ ترقی نہیں کرے گا۔

رنبیرکپورنے عالیہ بھٹ سے متعلق خاموشی توڑدی

ممبئی (ویب ڈیسک )بالی ووڈ میں چاکلیٹی ہیرو رنبیر کپور نے آخرکار عالیہ بھٹ سے متعلق خاموشی توڑ دی۔بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور اور اداکارہ عالیہ بھٹ کے درمیان گہری دوستی کی خبریں میڈیا کا حصہ بنی ہوئی تھیں۔ دونوں ستارے فلمی اور غیر فلمی تقاریب میں نہ صرف ساتھ ساتھ نظرآتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کی فلموں کی تشہیر بھی کرتے ہیں۔ایک تقریب کے دوران جب رنبیر کپور سے عالیہ بھٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر ہی بہت واضح انداز میں ساری حقیقت کھول دی۔ انہوں نے کہا کہ وہ عالیہ بھٹ کی حقیقی زندگی اور اداکاری کے بے انتہا دیوانے ہیں۔ گزشتہ محبتوں اور رشتوں کے مقابلے میں وہ اب بہت زیادہ دیکھ بھال کے قدم اٹھارہے ہیں کیونکہ چند سال قبل بھی وہ ان چیزوں کی وجہ سے بہت دکھی ہوچکے ہیں۔اس سے قبل عالیہ بھٹ سے ایک ٹاک شوکے دوران جب اداکارکے بارے میں پوچھا گیا توانہوں نے خاموشی اختیارکرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس متعلق کچھ کہنا نہیں چاہتی ہیں جب کہ رنبیرنے بھی اسی طرح کے سوال پرکہا تھا کہ ابھی اس معاملے پر بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کااصغر خان کیس پر کابینہ کا اجلاس نہ بلانے پر برہمی کا اظہار، حکومت کو آج شام تک کی مہلت دے دی

لاہور(ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس پر کابینہ کا اجلاس نہ بلانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو آج شام تک کی مہلت دے دی۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے لاہور رجسٹری میں اصغر خان فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) بشیر میمن سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور بتایا کہ اس حوالے سے انکوائری جاری ہے۔

تحریک انصاف میں کون (ن ) لیگ سے ملا ہوا ہے ، تحقیقات شروع

تجزیہ: امتنان شاہد

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ناصر کھوسہ کی نامزدگی کے وقت تحریک انصاف کے مختلف حلقوں میں یہ رائے چل رہی تھی کہ شہباز شریف کے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ پنجاب کے پہلے چیف سیکرٹری تھے۔ جو 57 کمپنیاں پنجاب کے اندر بنائی گئیں وہ پرائیویٹ تھیں۔ جن کے ساتھ حکومت پنجاب کا اشتراک تھا، ان میں 4 سے 5 کمپنیاں ایسی ہیں جو کھوسہ کے دور میں بنیں۔ ان 57 کمپنیوں میں اربوں کے گھپلے کئے گئے تھے۔ ایک فیکٹر یہ سامنے آیا کہ اس کی وجہ سے وہ کسی کی بطور نگران وزیراعلیٰ سائیڈ نہ لیں کیونکہ یہ بھی بہت ساری کمپنیوں کے حوالے سے نیب کو مطلوب ہوں گے۔ ان کمپنیوں کے حوالے سے چھان بین کی جائے گی۔ تحقیقات کی جائے گی۔ بدھ کو عمران خان کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا۔ پی ٹی آئی کے کچھ انڈر گراﺅنڈ خفیہ مذاکرات یا معاملات ہیں۔ 4-5 لوگوں کو باقاعدہ ٹاسک دیا گیا ہے وہ اس کے بارےے میں تحقیقات کریں کہ کہیں جو کہ ن لیگ کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور پی ٹی آئی کی لیڈر شپ میں موجود ہیں ناصر کھوسہ کا نام ان کی وجہ سے تو نہیں دیا گیا اور ان ہی کی وجہ سے خفیہ دروازے سے بالواسطہ پاکستان تحریک انصاف کے کچھ لیڈر ان کے ساتھ ہیں، جنہوں نے وہ نام تجویز کر کے عمران خان کو دیا جس سے بعد میں شکوک و شبہات پیدا ہو گئے۔ آئین اور الیکشن کمیشن میں سادہ سا قانون ہے۔ یکم کو نئی حکومت چارج سنبھالے گی۔ اگر کوئی نام 31 مئی کی رات 12 بجے تک سامنے نہیں آتا جبکہ اسمبلیاں تحلیل ہوں گی تو اس کے بعد نیا سیٹ اپ چلے گا۔ جو رات بارہ بجے تک کا معاملہ ہے۔ اگر اس دوران حکومت پنجاب، کے پی کے، سندھ یا بلوچستان نام فائنل کر دے تو ٹھیک ورنہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا۔ اگر حکومتیں متفق نہیں ہوئیں تو الیکشن کمیشن 3 تاریخ کو فیصلہ کرے گا۔ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر 25 جولائی کو ہوں گے۔ نیب 57 کمپنیوں کی تحقیقات کر رہا ہے۔ نامزد نگران وزیراعلیٰ نیب کے سامنے تحقیقات کے حوالے سے جواب دہ ہوں گے۔ اگر نگران وزیراعلیٰ پنجاب مطلوب ہو گا تو یہ عجیب سی صورتحال ہو جائے گی۔ اس کو دیکھتے ہوئے ہی تحریک انصاف نے جس کی ایک صوبے میں حکومت ہے نام دیئے پھر واپس لے لئے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپس میں مشاورت نہ ہونا ایک طرف مگر اس سے بھی خوفناک بات ہے کہ پی ٹی آئی کے چند اہم رہنماﺅں کے مسلم لیگ ن کے ساتھ اندرون خانہ معاملات یا بات چیت، مذاکرات یا رابطے ہیں جو بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ خود پی ٹی آئی کی قیادت اور عمران خان کے لئے۔ ان کے آگے کے ویژن کے لئے کہ انہی کی کور کمیٹی کے بعض ممبران یا اہم رہنما جن سے وہ مشاورت کرتے ہیں، ان کے اندرون خانہ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت کے ساتھ رابطے ہیں اور بات چیت چل ررہی ہے۔ وہ معاملات بھی ڈسکس کرتے ہیں اس شبہ پر عمران خان نے یہ معلومات لینے کا حکم بھی دیا ہے کہ کس کے ن لیگ کی لیڈر شپ کے ساتھ معاملات، بات چیت یا رابطے ہیں۔ یہ ایک بڑی خوفناک صورتحال ہے کہ پاکستان تحریک انصاف جو تبدیلی کا نعرہ لگا رہی ہے اس کے اپنے لیڈران یا اپنی کور کمیٹیوں کے اہم لوگ دوسری حکومت میں موجود لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں بہرحال یہ بات خود تحریک انصاف کے لئے بڑا سوالیہ نشان چھوڑ کے جائے گی۔

لاہور کے کن علاقوں میں پانی آلودہ نکلا عوام کیا چاہتے ہیں ،دیکھئے خبر

لاہور (خصوصی ر پو رٹر )صوبائی دارلحکومت میں بھی شہریوں کو پانی کی کمی کا سامنا،نشتر کا لو نی پی پی 168اور پا ک ٹاﺅن پرا نہ کما ہا ں پی پی 131سمیت کئی علاقوں میںشہری ٹےوب وےل اور صاف پا نی سے عر صہ درا ر سے محروم ہیں اور گندا پا نی پےنے سے موزی بےما رےو ں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ پانی کی عدم دستیابی نے لاہور میںرہنا مشکل بنادیاہے ،شہریوں کی دہائی ۔مقامی افرا د کی حکومت پنجا ب سے ٹےو ب وےل اور صاف پا نی کے فلٹریشن پلانٹس نصب کرنے کی استدعا ، شہرےو ں کا کہنا ہے کہ میونسپل آفیسر کی جانب سے ایم ڈی واسا کودرخواست کی گئی تھی، تحریری درخواست بھی دی گئی ہے لےکن شنوائی نہیں ہو ر ہی ہے ۔گزشتہ کئی روز سے شہر میں پانی کی کمی اور پینے کے پانی کی دستیابی کے لیے گہری کھدائی کے حوالے سے شہریوں کی جانب سے شکایات موصول ہوئیں جس کے بعد ”روز نا مہ خبرےں “کی انسپکشن ٹےم علاقے کے سروے کے لیے جب نشتر کا لو نی کے علاقہ محلہ وسےم پا ر ک پہنچی تووہاں کے ر ہا ئشی وحےد، وقاص ، مرےم بی بی ، سلمہ بی بی ، علی ر ضا ، سمےر ، شہزاد ، ر مضا ن ، کا کہنا ہے کہ عر صہ درا ز سے وسےم پا ر ک میں صا ف پا نی سے محرو م ہیں اور علاقہ میں ٹےوب وےل بھی موجود نہیں ہے ، مقامی ر ہا ئشوں نے خود زمےن سے200فٹ کے بو ر کروار کھے ہیں جس کے باوجود بھی علاقہ میں پا نی د ستا ب نہیں ہے اگر پا نی ملتا بھی ہے تو صاف نہیں ہے ، علاقہ میں روہی گندا نا لا ہے جس کا پا نی بھی پےنے نا قص سورےج کی وجہ سے پےنے کے پا نی میںمکس ہو جا تا ہے جس سے علاقہ مکےن موزی بےما رےو ں میں مبتلا ہو نے لگے ہیں ۔ اسی طر ح پا ک ٹاﺅن پرا نہ کما ہا ں کے ر ہا ئشی نصےر ، شوکت ، اسلم ، ر حمن ، احسن ، نعما ن وغیر ہ کا کہنا ہے کہ علاقہ میں پا نی نا ےا ب ہے پا نی عرصہ سے علاقہ میں نہیں آتا ہے اپنی مد د کے تحت 50سے 60ہزا ر رو پے میں زمےن میں بو ر نگ کرواکے مو ٹر لگوائی گئی ہے جس کے باوجود بھی پا نی نہیں آتا ہے ۔ علاقہ مکےنو ن کا کہنا ہے کہ مہےا کےا جا نے والا پا نی مٹی کیڑے مار ادویہ اور دیگر مضرِ صحت کیمیکل سے بھرپور ہے۔ علاقہ مکےنوں کا کہنا ہے کہ متعد د با ر متعلقہ محکمو ں کا ٹےوب وےل کےلئے در خواستےں دی گئی ہیں لےکن کو ئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے ۔ ”خبرےں “کی تحقےق کے مطا بق لاہور سمیت پنجاب کے 11 اضلاع میں 95 فیصد پانی آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ صوبہ کے دیگر شہروں میں 37 فیصد پانی آلودہ ہے۔ لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، قصور، ساہیوال، ننکانہ، شیخوپورہ، ملتان، اوکاڑہ اور لودھراں میں پینے والے پانی میں سیوریج اور کیمیکلز کی آمیزش کے شواہد ملے ہیں ان شہروں میں سیوریج اور فیکٹریوں کے پای کو گندے نالوں میں بہانے کے بجائے وہاں متی کے بڑے بڑے بنائے گئے حوض جو عمومی طور پر 50 سے 60 فٹ گہرے ہوتے ہیں میں ڈال دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے زیر زمین پانی انسانی زندگی کے لئے زہر بن چکا ہے۔ کئی شہروں میں گہرے بور پر بھی پینے کے لئے حاصل کئے جانے والا پانی مضر صحت ہے۔ اس کی اصل وجہ مقامی سطح پر بنائے جانے والے انجکشن ویل اور سیپٹک ٹینکس ہیں اسی طرح صوبائی دارالحکومت میں صورتحال مزید ابتر ہے۔