تازہ تر ین

سینئر صحافی مبشر لقمان نے ضیا شاہد کے پروگرام میں عائشہ گلالئی کے میسجز کی حقیقت سے پردہ اُٹھا دیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ الزامات کی سیاست ایک مکروہ فعل ہے۔ اس سے قبل سیاسی، ذاتی، اقربا پروری کے الزامات لگائے جاتے تھے۔ لیکن کچھ عرصہ سے خواتین کے الزامات کی سیاست چل نکلی ہے جس میں خود خواتین بھی شریک ہیں۔ الیکشن کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ اس کمیٹی کے سامنے یہی تجویز رکھی گئی تھی کہ نئی قانون سازی ہونی چاہئے۔ انہی الزامات کے تحت عمران خان نے تحریک چلائی اور حکومت مان گئی۔ کہ ہم جوڈیشل کمیشن بنانے کو تیار ہیں۔ اس کمیشن نے فیصلہ دیا کہ بڑے پیمانے پر بے قاعدگی ہوئی ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے حکومت نے خود سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنا دیا جائے۔ راجہ بشارت پنجاب کے وزیر قانون رہے ہیں وہ میرے پاس آئے تھے۔ ان کے سامنے جو خاتون آئی وہ پارلیمانی سیکرٹری بھی تھی اور ایم پی اے بھی تھیں۔ ہم نے وہی خبر چھاپی جو سب اخباروں نے چھاپی۔ ان کے بقول خاتون نے فراڈ سے ان کے ساتھ شادی کر لی ہے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ میں اسے لیگل نوٹس بھجوا رہا ہوں۔ حالانکہ لیگل نوٹس کی اپنی حیثیت نہیں ہے وہ کیس نہیں۔ جب کورٹ میں مقدمہ درج ہو تو اس کی اہمیت ہوتی ہے۔عائشہ گل لی کی بہن کے بارے ہمارے اخبارات میں تفصیلش سے سٹوریاں چھپی ہیں۔ انہوں نے قبول کیا میں نے اپنے لڑکیوں والے کپڑے جلا دیئے۔ لڑکوں والے کپڑے پہنتی ہوں۔ نکر پہنتی ہوں اور ان کے ساتھ کھیلنے جاتی ہوں۔ جنگل میں گن فائٹ کے لئے ان کے ساتھ جاتی ہوں۔ ایک تصویر میں موصوفہ ایک مرد سے مساج کروا رہی ہیں۔ عائشہ گلا لئی پختون کلچر کی علامت بن رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ میرے والد اور بھائی غیرت مند ہیں۔ جبکہ ان کی بہن اس طرح لڑکوں میں گھل مل کر کیا پیغام دے رہی ہیں۔ میڈیا میں الزامات کی خراب ترین سیاست چل نکلی ہے۔ پہلے تو کسی خاتون کے بارے اس کا نام تک نہیں چھاپا جاتا تھا۔ ہم صرف (م، س، ص، ف) وغیرہ لکھ دیتے تھے تا کہ کسی خاتون کی ہتک نہ ہو اب تو خواتین خود سامنے بیٹھ کر اس قسم کے الزامات دہرا رہی ہوتی ہیں۔ کسی قسم کی حواتین سیاست میں آ گئی ہیں۔ سنا ہے ٹیریان کو لانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اسے جمائما خان نے قابو کر کے رکھا ہوا ہے کہ نہیں عمران خان پر 62 اور63 کا مسئلہ نہ بن جائے۔ نوازشریف صاحب نے اخبار نویسوں کو بلایا تھا میں اور امتنان بھی وہاں گئے تھے۔ میں نے ان کے سامنے تجویز بھی رکھی کہ بھٹو صاحب کی لیگل ٹیم کی طرح جس کی سربراہی یحییٰ بختیار کر رہے تھے، انہوں نے میرٹ پر کیس نہیں لڑا۔ بھٹو کا قتل سے تعلق منقطع کروانا تھا۔ جو وہ نہیں کر سکے۔ اس کی بجائے سڑکوں پر جلسے جلوس سے بھٹو کو فائدہ نہیں پہنچا۔ اب نوازشریف سڑکوں پر آنا چہتے ہیں۔ اس طرح لاءاینڈ آرڈر کا مسئلہ بن سکتا ہے اس سے فوج کو نہ چاہتے ہوئے بھی آنا پڑے گا۔ نوازشریف کو سڑکوں پر آنے سے الیکشن کمیشن روک سکتا ہے۔ چاروں صوبوں سے ایک ایک شخص الیکشن کمیشن میں موجود ہے، الیکشن کمیشن حکومت کے انڈر ہی ہوتا ہے اس کا کام ہے وہ میاں نوازشریف کو روکیں۔ انہیں تعینات کرنے والے تو یہی لوگ ہیں یہ کس طرح روکیں گے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے اب خود اس کو لاگو بھی کروائے۔ عائدہ احد کے معاملے پر حمزہ شہباز کی طرف سے وضاحت آئی تھی۔ تمام ہی اخباروں نے چھاپی ہے۔ ان کے ترجمان نے بتایا ہے کہ 2014ءمیں یہ خاتون عدالت گئی تھیں اور وہاں ثابت نہیں کر پائی تھیں اور ان کا کیس عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ اب وہ کس بنیاد پر یہ الزام لگا سکتی ہیں۔ اگر عدالت ان کے خلاف فیصلہ دے چکی تھی تو وہ یہ الزام نہیں لگا سکتی۔ عدالت آزاد ہے تب ہی تو اس نے نوازشریف کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے۔ رانا ثناءاللہ، عائشہ احد کے بارے میں جو کچھ کہا وہ مناسب نہیں ہے۔ احد ملک بہت اثرورسوخ والے انسان تھے۔ انہوں نے فلمیں بھی بنائی ہیں۔ ان کی ایک بڑی عمارت لبرٹی کے قریب بھی ہے عائشہ احد کو اگر ایک عدالت کے فیصلے پر اعتراض تھا تو دوسری عدالت چلی جاتیں۔ ہرجانے کا کہہ تو دیا جاتا ہے لیکن شاید مک مکا کے بعد یہ معاملات دب جاتے ہیں۔
ماہر آئی ٹی رافع بلوچ نے کہا ہے کہ میسجز خود کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ گزشتہ دس سال سے یہ بات منظر عام پر ہے کہ ہم کسی اور کے فون سے میسجز کر سکتے ہیں۔ مثلاً عمران خان کے نمبر سے فیک میسج بھیج سکتا ہوں۔ کورٹ آف لاءمیں میسج ثبوت نہیں ہے جب تک اس کی فرانزک نہ کرا لی جائے۔ گلا لئی کے الزام کے مطابق انہیں عمران خان کی طرف سے 2013ءمیں میسجز ملے۔ اس وقت وہ میسجز جی ایس ایم کے ذریعے کئے گئے ہوں گے۔ اس وقت واٹس ایپ اتنی پاپولر نہیں تھی۔ یہ فور جی اور تھری جی کی ایجاد کے بعد منظر عام پر آئی ہیں۔ ٹیلی کام کمپنیوں کے پاس چھ ماہ سے پرانا ریکارڈ موجود نہیں ہوتا۔ اب صرف ایک حل ہے کہ عائشہ گلا لئی کے الزامات کے مطابق موبائلز کا فرانزک کرا لیا جائے جس سے چند سیکنڈوں میں دودھ کا دودھ ہو جائے گا۔ فرانزک کے لئے گلا لئی اور عمران خان کے موبائلز کو چیک کرنا پڑے گا اور کوئی ماہر اس کے بغیر یہ بات ثابت نہیں کر سکے گا۔ فون ہیکنگ کے ذریعے کافی لوگوں نے منی ٹرانسفر کرائی ہے یہ مغربی ممالک ہیں جہاں پر سسٹم رائج ہے۔ ہاں انہوں نے سکیورٹی کیلئے میسجز کا طریقہ مزید سخت اور مشکل کر دیا ہے۔ البتہ پاکستان میں سائبر سکیورٹی پر ابھی اتنا محفوظ انتظام نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے آپ آسانی سے کوئی اپ گوگل سے ڈاﺅن لوڈ کر کے ااسانی سے میسجز بھیج سکتے ہیں کہ فرانزک رپورٹ پیش کئے بغیر کسی کی مسیحائی ثابت نہیں ہو سکی۔ اینکر پرسن، مبشر لقمان نے کہا ہے کہ عائشہ گلا لئی، مکمل جھوٹ بھول رہی ہے۔ مبشر لقمان نے ضیاشاہد کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ عائشہ گلالئی جو میسج دکھاتی ہے وہ رومن میں ہے۔عمران کو اردو لکھنی نہیں آتی۔گلالئی کی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر تقریرپی ٹی وی نے لائیو دکھائی، خواتین پی ٹی آئی میں کس میرٹ پر آتی ہیں کہہ کر خود پر ضرب لگائی۔جب سے ایڈیٹر درمیان سے نکل گیا الیکٹرانک میڈیا پرکوئی چیک کرنےوالا نہیں سوشل میڈیا پر جسکا جو جی چاہتا پھینک دیتا ہے۔عمران نے زندگی میں کسی کو تحفہ نہیں دیا بلیک بیری کیا دے گا، اسے ڈونیشن لینا آتی کچھ دینے کی عادت نہیں ہے۔کوئی عزت دار خاتون اتنی بڑی تہمت لے کر چار سال انتظار نہیں کر سکتی۔ ان کے باپ اور بھائی غصہ میں آ کر بنی گالہ چلے گئے۔ یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے۔ یقینا اس کے پیچھے کوئی اور عوامل ہیں۔ عمران خان کے ڈیرے پر معاملہ اور ہے۔ وہاں عورتوں کو بلایا نہیں جاتا بلکہ انہیں روکا جاتا ہے کہ خان صاحب میسر نہیں ہیں۔ عمران خان رومن نہ لکھ سکتا ہے اور نہ پڑھ سکتا ہے۔ عمران خان نے زندگی میں کسی کو تحفہ نہیں دیا۔ وہ بلیک بیری کیا دے گا۔ اسے عطیات لینے کی عادت ہے۔ اسے دینے کی عادت نہیں ہے۔ فیک میسجز بھیجنے کی ایپ عرصہ دراز سے موجود ہے۔ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے فون سے آپ کو میسج بھیج دیتا ہوں۔ ”دی پوسٹ“ کے دور میں بھی ہمارے پاس ایک سکینڈل آیا تھا۔ لیکن خبریں انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم ایسی خبروں کے بغیر بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔ اس وقت میں بھی پوسٹ میں کام کیا کرتا تھا۔ ایک عورت کو اپنی عزت کا خیال نہ ہو تو اس سے بچ کے گزرنا چاہئے۔ پٹھان تو بڑی غیرت مند قوم ہے۔ کسی قوم کا بھائی یا بہن فحش میسج پڑھ کر اپنی بہن کو نہیں کہے گا کہ میں تمہیں بنی گالہ ڈراپ کر دیتا ہوں۔ عائشہ گلا لئی کے ذریعے عمران خان کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کبھی کوئی ان پر شوکت خانم کے الزامات لگا دیتا ہے اور کبھی کوئی اور الزام لگتا ہے ایسا دکھائی دیتا ہے حکومت عمران خان کے خلاف ایسے سیاسی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ یہ خود حن کے گلے میں پڑے گی۔ کچھ خواتین بھونڈے ہتھکنڈوں کے ذریعے شہرت حاصل کرنا چاہ رہی ہیں۔ آج قومی اسمبلی میں عائشہ گلا لئی نے کہا کہ مجھے پتا ہے کہ خواتین کس طرح پی ٹی آئی میں داخل ہوتی ہیں محترمہ خود اتنا عرصہ پی ٹی آئی میں رہیں اور اس کی وجہ سے خود پارلیمنٹ کی رکن بنی۔ ایسے بیان سے انہوں نے خود پر کاری ضرب لگائی ہے۔ الیکٹرونک میڈیا کے جہاں فائدے ہیں وہاں نقصانات بھی ہیں، خبر آگے ہی من و عن نشر ہو جاتی ہے اسے ایڈیٹنگ کی موت ہو گئی ہے، سوشل میڈیا اس سے بھی آگے بڑھ گیا ہے۔ ہماری طرح کا سوشل میڈیا مغرب میں آزاد نہیں ہے۔ آدھا میڈیا تو ٹاﺅٹ ہے۔ اس سے کس قسم کی شفافیت کی امید کی جا سکتی ہے۔ نمائندہ لندن، وجاہت علی خان نے کہا ہے کہ ٹیریان جو مبینہ طور پر عمران حان کی بیٹی ہیں۔ لندن کے پاس ایک علاقہ ہے جو بہت ”رچ ایریا“ ہے۔ وہاں جمائما رہتی ہیں۔ عمران کے دونوں بیٹے سلمان اور قاسم بھی وہیں رہتے ہیں۔ ٹیریان بھی اسی کے پاس رہتی ہے۔ جمائما اس کی گارڈین ہے۔ 1997ءمیں امریکی عدالت میں کیس کیا گیا تھا۔ اس میں سیتا وائٹ نے کہا تھا کہ ٹیریان، عمران خان کی بیٹی ہے اور عمران خان مان نہیں رہا۔ اس کیس میں عمران خان کو عدالت نے کہا تھا کہ یہاں آئیں اور اپنا خون دیں اور ٹیسٹ کروائیں لیکن عمران خان اس کیس میں شامل نہیں ہوا۔ لہوذا عدالت نے یکطرفہ فیصلہ دے دیا کہ وہ عمران خان کی بیٹی ہے۔ 2015ءمیں ٹیریان کی سالگرہ کی تقریب کی تصویریں موجود ہیں۔ اس میں عمران خان بھی موجود تھے۔ نیٹ پر موجود ہیں آپ دیکھ سکتے ہیں اور عدالت کے فیصلے کو بھی نیٹ پر پڑھا جا سکتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv