تہران/اسلام آباد /واشنگٹن /لندن/ماسکو /پیرس/ نئی دہلی (آئی این پی) ایران کے دارالحکومت تہران میں پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر فائرنگ اور خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوگئے جبکہ داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے کی ویڈیوبھی جاری کردی،پاکستان ،بھارت ،افغانستان ،امریکہ ،برطانیہ ،فرانس ،جرمنی ،روس اور اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک نے ایران میں دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہا رکیا ہے ۔بدھ کوایرانی اور غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالحکومت تہران میں 4 مسلح حملہ آوروں نے پارلیمنٹ میں گھس کر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں گارڈز سمیت متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ ایرانی رکن اسمبلی نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چار مسلح افراد نے اسمبلی کی حفاظت پر تعینات گارڈ کو گولی مارنے کے بعد ارکان اسمبلی کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔ تاہم سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو گھیرے میں لے لیا۔ فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس دوران ایک حملہ آور نے اسمبلی کی چوتھی منزل پر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑادیا جب کہ دیگر فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔پارلیمنٹ پر حملے کے دوران ہی تہران کے جنوبی علاقے میں واقع آیت اللہ خمینی کے مزار پر خاتون سمیت 2 حملہ آوروں نے دھاوا بولا۔ ان میں سے ایک نے زائرین پر فائرنگ کی جبکہ خاتون نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا۔ سیکورٹی اہلکاروں سے جھڑپ میں دوسرا حملہ آور بھی مارا گیا۔ اس کے علاوہ سیکیورٹی اہلکاروں نے مزار سے ایک بم کو ناکارہ بھی بنایا ہے۔ایران کی وزارتِ انٹیلی جنس نے کہا ہے کہ ایک ‘دہشت گرد’ گروپ کی جانب سے تیسرے حملے کو ناکام بھی بنایا گیا ہے۔ تاہم وزارت نے کسی گروپ کا نام نہیں لیا۔ایرانی سرکاری میڈیا نے امدادی محکمے کے سربراہ پیرحسین قلیوند کے حوالے سے بتایا کہ دونوں حملوں میں 12 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوئے۔پارلیمان کے سپیکر علی لاریجانی کا کہنا ہے کہ یہ معمولی واقعات ہیں اور دہشت گردوں کو سزا دی جائے گی۔حملے کے باوجود جاری رہنے والے پارلیمان (مجلس) کے اجلاس کے بعد انھوں نے کہا جیسا کے آپ جانتے ہیں کہ بزدل دہشت گردوں نے عمارت میں گھسنے کی کوشش کی اور ان سے سختی سے نمٹا گیا۔ گو کہ یہ معمولی واقعات ہیں تاہم اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا سکیورٹی فورسز ان کے خلاف اقدامات کریں گی اور اللہ نے چاہا تو یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔آیت اللہ خمینی کے مزار کے افسرِ تعلقاتِ عامہ علی خلیلی نے بتایا ہے کہ ایک مسلح شخص نے خود کو مزار کے باہر واقع بینک کے سامنے دھماکے سے اڑایا تاہم فارس نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ کرنے والی ایک عورت تھی۔دوسری جانب حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی اس کے سپاہیوں نے انجام دی۔شدت پسند تنظیم نے ایک ایسی ویڈیو نشر کی ہے جو ان کے مطابق پارلیمنٹ کی بلڈنگ پر حملے کے دوران عمارت کے اندر سے بنائی گئی۔24 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں ایک حملہ آور کو ساکن پڑے ایک شخص پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ویڈیو گروپ کی ویب سائٹ اعماق پر جاری کی گئی ہے۔ اس ویڈیو کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی۔اگر دولت اسلامیہ کے اس دعوے کو مان لیا گیا تو یہ اس کا ایران میں پہلا حملہ ہو گا۔ادھر پاکستان ،بھارت ،افغانستان ،امریکہ ،برطانیہ ،فرانس ،جرمنی ،روس اور اقوام متحدہ سمیت دیگر ممالک نے ایران میں دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہا رکیا ہے۔پاکستا ن نے ایرانی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ‘ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے جو قابل مذمت ہے ‘ تمام ممالک کو مل کر اس مسئلے پر قابو پانا ہو گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ایرانی پارلیمنٹ اور امام خمینی کے مزار پر حملے کی شدید مذمت جبکہ قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ایران میں موجود ہاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں،پاکستانیوں سے متعلق باخبرہیں۔ ایران میں مقیم تمام پاکستانی شہری، زائرین مکمل محفوظ ہیں، ایران میں دہشت گردی کے واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں۔