تازہ تر ین

نوازشریف کی چینی صدر،ہم منصب سے ملاقات, سی پیک بارے اہم بیان

بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک‘ ایجنسیاں) چینی صدر ژی جن پنگ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی گریٹ ہال چائنا آمد پر شاندار استقبال کیا ¾ دونوں رہنماﺅں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا ۔پاکستانی وزیر اعظم بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی ترقی میں شرکت کیلئے بیجنگ میں ہیں ¾چینی حکومت کے زیر انتظام 14 اور 15مئی کو منعقدہ فورم میں دنیا کے مختلف ممالک کے 29 سربراہان مملکت و حکومت شرکت کررہے ہیں ¾ 130دیگر ممالک کے اعلیٰ سطح کے وفود بھی فورم میں شرکت کریں گے۔گریٹ ہال میں پہنچنے پر چین کے صدر نے وزیراعظم پاکستان نواز شریف کا استقبال کیا۔اس موقع پر دونوں ر ہنماﺅں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ چین مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے اور اس مسئلہ کا مذاکرات کے ذریعے پرامن حل چاہتا ہے، چین کی کمپنیاں پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہی ہیں،پاکستان کو چین کے ساتھ اپنی دوستی پر فخر ہے۔ ۔ ہفتہ کو اپنے چینی ہم منصب لی کیان کے ساتھ عظیم عوامی ہال میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کی ہے اور مستقبل میں بھی یہ عمل جاری رکھنے کا یقین دلایا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین دونوں بھارت کے ساتھ مذاکرات کے خواہش مند ہے تاکہ کشمیر کے دیرینہ حل طلب مسئلہ کو ختم کیا جاسکے۔ وزیراعظم جمعہ کو چین کے دارالحکومت پہنچے جہاں وہ ”ون بیلٹ ون روڈ فورم“(او بی او آر) میں شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے دائرہ کار کو وسیع کردیا گیا ہے اور اس میں چین کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری 46ارب ڈالر سے 56ارب ڈالر تک بڑھ چکی ہے، اتنی بڑی سرمایہ کاری کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی جس کا مقصد عوام کی ترقی اور خوشحالی ہے ۔ وزیر اعظم نے اس بات کا خصوصی ذکر کیا کہ چین کی کمپنیاں پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہی ہیں۔جس سے مقامی لوگوں کے لئے روزگار کی فراہمی کے مثالی مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین کی جانب سے کی جانے والی بھاری سرمایہ کاری سے اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ جس کے نتیجے میں عام آدمی کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کا دورہ چین پاکستان کی اقتصادی صورتحال کی مناسبت سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور پاکستان چین کے ساتھ اپنی دوستی پر فخر کرتا ہے۔ کانفرنس میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری کی شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ صوبے پر اقتصادی ترقی کے مثبت نتائج مرتب ہو رہے ہیں اور سی پیک کے تحت بلوچستان میں کئی بڑے منصوبے تیزی سے مکمل کئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی ہے جو بات چیت سے مسئلہ کاحل چاہتا ہے۔تفصیلات کے مطابق بیجنگ میں وزیراعظم نوازشریف کی چینی صدرشی جن پنگ سے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر ہوئی ملاقات ہوئی، ملاقات میں وفاقی وزرا اورچاروں وزرائے علیٰ نے بھی شرکت کی۔وزیر اعظم محمد نواز شریف نے چینی صدر کو حکومت کی کامیابیوں اور سی پیک پر عملدرآمد سے متعلق آگاہ کیا، ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ چین ہمارا سٹرٹیجک پارٹنر ہے، سی پیک میں چین کی جانب سے 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، سرمایہ کاری کے مثبت اثرات نظر آئیں گے، سرمایہ کاری ہوگی تو انڈسٹری لگے گی روزگارملے گا اورسرمایہ کاری سے ترقی وخوشحالی آئے گی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ وزرائے اعلیٰ کی موجودگی پاک چین کیساتھ تعلقات میں قومی یکجہتی کا اظہارہے، چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی ہے اورمسئلہ کشمیرپر چین ہمارے ساتھ ہے وہ بھی بات چیت سے مسئلہ کاحل چاہتا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ حکومت اقتصادی راہداری پر عملدرآمد کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ۔ سی پیک ، ون بیلٹ ، ون روڈ بصیرت افروز اقدام کا اہم ترین جزو ہے جبکہ چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ آج پورا پاکستان چین میں آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں پاک چین دوستی کی جڑیں گہری اور مضبوط ہیں چین پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقتصادی راہداری پر عملدرآمد کے لئے تمام تر اقدامات کر رہی ہے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے پر نمایاں پیش کش ہوئی ہے ۔ سی پیک ، ون بیلٹ ، ون روڈ بصیرت افروز اقدام کا بہترین جزو ہے ۔ حکومت سی پیک کو عملی شکل دینے میں آپ کے عزم کو سراہتی ہے جبکہ محمد نواز شریف نے گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار بڑھانے اور صنعتی روٹر کے قیام پر بھی زور دیا ۔ چینی صدر شی جن پنگ نے بھی وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ وزراءاعلی اور وزراءسمیت مشیروں کو دیکھ کر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج پورا پاکستان چین میں ہمارے ساتھ بیٹھا ہے اس سے پاکستان کی مضبوطی کو تقویت ملی ہے ۔ پاک چین کی دوستی کی جڑیں گہری اور مضبوط ہیں اور آئندہ مستقبل میں بھی اسے مزید تقویت ملے گی ۔ چینی صدر نے پاکستان میں بھاشا ڈیم کی تعمیر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کو مضبوط کرنے کے لئے تمام تر ممکنہ اقدامات کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر دیکھتے ہیں اور پوری دنیا پاکستان اور چین کے ون بیلٹ اور ون روڈ کو ترقی کرتا ہوا دیکھے گی۔ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین کے دوسرے روزپاکستان اورچین کے درمیان مفاہمت کی کئی یادداشتوں پردستخط کیے گئے ہیں۔ جن یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں ان میں شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ، 21 صدی میری ٹائم سلک روڈ اورایم ایل ون ریل منصوبے پرعملدرآمد، ایم ایل ون ریل منصوبے پرعملدرآمد کے لئے مفاہمت کی یادداشت پردستخط اور گوادرائرپورٹ کے لئے 80 کروڑ آرایم بی تکنیکی اقتصادی تعاون کاسمجھوتہ کیا گیا جب کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اورحویلیاں ڈرائی پور ٹ کے قیام کافریم ورک طے پا گیا۔مفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کے دوران گوادراورایسٹ بے ایکسپریس وے کے لئے اقتصادی وتکینکی تعاون کی مفاہمت اوراس مفاہمت کے تحت چین ایک ارب 10 کروڑآر ایم بی کا تعاون کرے گا۔اس کے علاوہ پاکستان اور چین نے بھاشا ڈیم کی تعمیر کی مفاہمتی یاداشت پر بھی دستخط کر دیئے ہیں۔ اس حوالے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وزارت پانی و بجلی اور پلاننگ کمیشن چین کے حکام کے ساتھ مل کر ڈیم کی تعمیر پر کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں بھاشا ڈیم کے تعمیراتی کام کی نگرانی خود کروں گا۔بھاشا ڈیم 9 سال میں مکمل ہوگا جس سے پاکستانی عوام کو سستی بجلی میسرہوگی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بھاشا ڈیم سے 40 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔ چین اور پاکستان کے مابین دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہو گئے ، تقریب میں وزریر اعظم نواز شریف اور چینی نیشنل انرجی ایڈ منسٹریشن اور دگر اعلیٰ حکام شریک تھے چینی کمپنی نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم دنیا کا بلند ترین ڈیم ہے جس میں سیفٹی کے ایشوز ہیں ، چینی ماہرین انکو حل کرنے کی کوشش کریں گے، چینی ماہرین نے کئی سال دیامر بھاشا ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ پر کام کیا ، ڈیم کا مقام اایک مشکل پہاڑی سلسلے میں ہے جس کی وجہ سے تکنیکی مشکلات درپیش آتی ہیں ، قراقرم ہائی وے تعمیراتی سامان لے جانے کے لئے کافی نہیں ایک نئی ہائی وے تعمیر کرنے کی ضرورت ہے،بھاشا ڈیم کے لئے پاکستان فنڈز فراہم کرے ،چینی کمپنی بھی فنڈز دینے کو تیار ہے ، ڈیم ایک بڑا منصوبہ ہے پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے آگے بڑھانے میں مددملے گی،مکمل ہونے پر بجلی کی پیداوار اورزراعت کے لئے فائدہ مند ہو گا۔ قبل ازیں بیجنگ میں وزیراعظم محمد نوازشریف نے چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ سے ملاقات کی جس میں چاروں صوبوں کے وزرا اعلی ،وفاقی وزرا،مشیرخارجہ اوردیگرحکام شریک تھے ۔چینی وزیراعظم نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت پروزیراعظم محمد نوازشریف کا خیرمقدم کیاجبکہ وزیراعظم نوازشریف نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے انعقاد پرچین کے وزیراعظم لی کی چیانگ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کو اہم ترین دوست سمجھتا ہے اوربیلٹ اینڈ روڈ فورم کے چین کے وژن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔محمد نوازشریف نے کہا کہ دنیا کے اہم رہنماو¿ں کی فورم میں شرکت خوش آئند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کیلئے پاکستان کے وفد میں چاروں صوبوں کے وزرا اعلی شامل ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے ہم سب ایک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ترجیحی منصوبوں کی جلد تکمیل کیلئے پرعزم ہے۔ دریں اثنا وزیر اعظم نوازشریف نے چینی ہم منصب سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 56ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جس کے ملکی معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس سرمایہ کاری سے پاکستان کے پاور سیکٹر ،صنعت، انفراسٹرکچر میں بہتری آئے گی اور اس سے خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا ۔ اسٹرٹیجک اور دوطرفہ امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ فری اکنامک زون اورگوادر بندر گاہ پر کام کی رفتا ر کو بہت بنانے پر بھی گفتگو کی گئی ۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv