میاں محمد نوازشریف صاحب ایون فیلڈ اپارٹمنٹس،لندن السلام ُ علیکم ! بڑے میاں صاحب آپ کومعلوم ہے کہ آپ سے راہ ورسم رکھنے،رابطے اورتعلق کوبڑھانے کے لیے ہمیں یہ خط وکتابت ،ای میلز یا واٹس ایپ جیسے دنیاوی ذرائع کی.
یہ 2018میں جولائی کی 25تاریخ تھی۔پاکستان میں عام انتخابات کی پولنگ ہوچکی تھی اور ملک بھرمیں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری تھا۔ میں ان دنوںٹی وی چینل 92نیوز میں ایگزیکٹوپروڈیوسرتھا۔ نیوزروم میں الیکشن ٹرانسمیشن کے آپریشن کوسپروائز کرنے کے.
پاکستان میں سیاسی جماعتیں ضرورت کے تحت سیاست کرتی ہیں اورسیاسی ضرورت کے تحت ہی خود اور کارکنوں کو متحرک کرتی ہیں۔ملک میں نگران حکومت بنے دو ماہ ہونے کوآئے ہیں لیکن تاریخ میں پہلی مرتبہ ہی ہواہوگا کہ نگران.
پاکستان میں ہر سیاسی جماعت جس کا خواہ کوئی بھی نام ہے اسے عزت ملنی چاہئے ہمارے پاس کرپشن فری وزیراعظم ہے‘ ہمیں چاہئے اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں آج کے دور میں جب ہم جمہوریت کی بات.
گندم کی کاشت میں ریکارڈ بنانے والے کسانوں کو دو کروڑ روپے انعام دیئے گئے جن ممالک کی زراعت میں 75 فیصد لوگ وابستہ ہوں وہ ہنگامی بنیادوں پر پلاننگ کرتے ہیں یہ صرف زبانی کلامی باتیں نہیں ہیں۔ واقعی.
حکومت نے اعلان کیا کہ اب ایسا بلدیاتی نظام لایا جائے گا جو پہلے سے بہترین ہوگا بلدیاتی ادارے کسی بھی جمہوری نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لائی2018ء کو ہونیوالے عام انتخابات میں کامیابی.
یہاں کے غریب بالواسطہ یا بلا واسطہ امیروں سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں پاکستانی معیشت میں 26کھرب60ارب اشرافیہ کی مراعات پر خرچ ہوجاتے ہیں تحریک انصاف کی حکومت کا مسلسل تیسرا بجٹ ہے جو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ شوکت.
حکومت کے 3سال بعد بھی ہمیں وہ مضبوط سسٹم نظر آرہا ہے نہ قانون کی پاسداری معاشرہ کے ناسوروں کو مارنا ہی بہتر ہے ورنہ قانونی پیچیدگیوں کے باعث بچ جاتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے.
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ورثے میں بہت سے چیلنجز ملے فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کا پاکستان نہ آنا ایک نہایت ہی تشویشناک بات ہے اس بات میں کو ئی شک نہیں ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو.
جن لوگوں کے نواز شریف کی اسٹیبلشمنٹ سے حالیہ ڈیل اور فورسز بل کی ترمیم کی حمایت پر پیٹ میں بل پڑ رہے ہیں اور وہ اسے ووٹ کو عزت دو اور سول سپرمیسی کے نظریے کی موت قرار دے.
خالدشریف .... ماورا سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوئے تو ایک قمیض پتلون میں ملبوس صاحب کو مہمانوں کا استقبال کرتے اور نشستوں پر بٹھاتے ہوئے دیکھا۔ پوچھا کہ سفیر محترم کہاں ہیں جواب ملا یہی ہیں۔ عقبی صحن.
محمد صغیر قمر....چنار کہانی ” میں اسد بول رہا ہوں ‘ ملاقات کرنا چاہتا ہوں ۔ “ میںنے بات کرنے والے کو نہیں پہچانا تھا۔ وہ تکلف کر رہا تھا۔ میںنے بھی کوئی خاص توجہ نہیں دی ۔” کل تشریف.
خالد محمودرسول(مہمان کالم گرمیِ بازارِ سیاست ہی کچھ اس قدرہے کہ سیاست دانوں کی باتیں ہی ہرجگہ زیرِ بحث ہیں۔ عوامی تحریک کے سربراہ نے17جنوری کو ایک فیصلہ کن راﺅنڈ کااعلان کیا تو بات سے باتیں نکلتی گئیں۔ ایک دوسرے.