اوریگون: (ویب ڈیسک) ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے دنیا کا سب سے چھوٹا اسپیکٹرومیٹر(طیف پیما) بنالیا ہے جو سائنسی اور طبی مقاصد کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔
اس ایجاد سے اسمارٹ فون کیمرے سے لے کر ماحولیاتی تحقیق کی نئی راہیں کھلیں گی کیونکہ اس کے استعمال کی فہرست بہت طویل ہے۔
فن لینڈ آلٹو کی ٹیم نے بین الاقوامی اشتراک سے یہ اہم کام کیا ہے جس کی تفصیل جرنل سائنس میں شائع ہوئی ہے۔ اسے دو جہتی (ڈائمینشنل) سیمی کنڈکٹر پر بنایا گیا ہے جو اپنی چھوٹی جسامت کے باوجعد طاقتور اور مؤثر ہے۔ مائیکروچپ جسامت کا یہ طیف نگار مصنوعی ذہانت اور الگورتھم کے تحت کام کرتا ہے۔
واضح رہے کہ انتہائی باریک سیمی کنڈکٹر پر برقی سرکٹ بنانے کی ٹیکنالوجی بہت ہی نئی اور اچھوتی ہے اور یہ سینسر بھی طبی اور سیکیورٹی مقاصد کے علاوہ خلائی تحقیق میں استعمال ہوسکتا ہے۔ اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں طبیعیات کے پروفیسر ایتان مائنو نے بتایا کہ یہ اسپیکٹرومیٹر روایتی طیف نگاروں سے بہت چھوٹا ہے۔ اس کے باوجود یہ روشنی کی شدت، اور مختلف طول موج کی اشعاع محسوس کرکے اس کی تفصیل فراہم کرسکتا ہے۔
ٹیم کا دعویٰ ہے کہ اس کی مزید چھوٹی قسم زیرِ تحقیق ہے جو انسانی بال کی موٹائی کے برابر ہوگی دوسری جانب وہ ہائی ریزولوشن پر اپنی تفصیلات فراہم کرسکتے ہیں۔ ان کا سب سے اہم استعمال اسمارٹ فون کیمروں اور ڈرون میں بھی ہوسکتا ہے جبکہ طبی اطلاقات کی ایک طویل فہرست بھی ہے۔
برقیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس ایجاد سے اتنے باریک آلات بنائے جاسکتے ہیں جو اب سے قبل تصور بھی نہیں کئے جاسکتے تھے۔ یہاں تک کہ کینسر تحقیق میں بھی انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔