لندن: (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی ) کا مشن لندن، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات، شیری رحمان، نوید قمر، قمر زمان کائرہ اور قاسم گیلانی بھی شریک ہوئے، صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور گورنر پنجاب کے عہدوں کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔
نواز شریف سے ملاقات کے لئے بلاول بھٹو زرداری حسن نواز کے دفتر پہنچے، حسن اور حسین نواز نے باہر آکر استقبال کیا جبکہ سابق وزیراعظم نے چیئرمین پی پی پی کو خوش آمدید کہا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میاں نواز شریف کو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے میں سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے، وزیراعظم اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی۔
ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال ہوا جبکہ بلاول بھٹو زرداری اور میاں نواز شریف نے قومی سیاسی معاملات میں افہام و تفہیم اور اتفاق رائے سے ساتھ چلنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
ملاقات میں بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بیرونی سازش نہیں جمہوری سازش تھی، ہم جمہوری طریقے سے عدم اعتماد لے کر آئے، عمران خان کا بیانیہ ہے کہ مجھے کیوں نہیں بچایا، پاکستان کا کوئی شہری نہیں جو چاہتا ہوں ادارے اپنے دائرے سے باہر آکر کام کریں، پاکستان کی ترقی کیلئے جو کام پیپلز پارٹی کے حصے میں آئے گا وہ کریں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف کا جمہوریت کیلئے کردار بے مثال ہے، چارٹر آف ڈیمو کریسی کے تحت پاکستان ایک صحیح سمت میں چل رہا تھا، میاں صاحب سے بہت ضروری ملاقات ہے، ہم نے ایک بار پھر پاکستان کو جمہوریت کی بحالی کی طرف لے کر جانا ہے۔
نواز شریف سے ملاقات سے قبل پیپلز پارٹی کا اہم اجلاس ہوا، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شیری رحمٰن، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ کے درمیان اہم مشاورت ہوئی۔
بلاول بھٹو کی ہوٹل میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل سے بھی ملاقات ہوئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کہہ رہا ہے مجھے کیوں نہیں بچایا، شہید بینظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کے تعلق سے پاکستان میں جمہوریت بحال ہوئی، اسی ورکنگ ریلیشن شپ کی بدولت اٹھارویں ترمیم ممکن ہوئی، عوامی حقوق کے جو کام 10سال میں ہوئے کبھی نہیں ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی سمیت مختلف چیلنجز ہیں، ہمیں مل کر مسائل حل کرنا ہیں، پاکستان کو ہم نے جمہوریت کی بحالی کی طرف لے کر جانا ہے، 2007 سے قبل بھی ہمارے تمام ادارے متنازع بن چکے تھے۔