تازہ تر ین

بلاول نے اچھا پتا پھینکا،پی پی ،ایم کیو ایم میں کافی دوریاں ،آسانی سے نزدیک نہیں آئینگے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آج ہمارے پڑوسی لک بھارت میں بہت بڑا واقعہ ہوا ہے اس میں جو آرمی چیف تھا اس کی مدت ملازمت کو 55 سال کی بجائے 58 سال کر دی گئی ہے گویا اس کو 3 سال کی توسیع دے دی گئی ہے اور چیف آف ڈیفنس سٹاف بنا دیا گیا ہے جس طرح سے ہم ملک کو ایک کھیل کھلواڑ بنا دیا اور پھر جس طرح پورے ملک میں آپس میں ایک اپوزیشن ایک طرف اور حکومت دوسری طرف ہو گئی اور اس سے پہلے مولانا فصل الرحمان صاحب نے یہ بھی کہا کہ آئندہ انتخابات میں فوج کی مدد بھی نہیں لینی چاہئے حالانکہ آئین یہ کہتا ہے کہ ضرورت ہو تو فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ ہماری نسبت انڈیا نے جس طرح سے خوش اسلوبی سے یہ مرحلہ طے کر لیا ہم کیوں نہ کر سکتے اور ہم نے ابھی تک کھلواڑ بنا رکھا ہے۔ کیا جس طرح سے پاکستان میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اس مسئلہ پر مناقشت شروع ہوئی اس سے پہلے مولانا فضل الرحمان نے اپنے دھرنے کے دوران اور اس سے پہلے آزادی مارچ کے دوران آرمی کو جس طرح سے نشانہ بنایا اور یہ کہا کہ آرمی کے حوالہ سے یہاں تک کہا کہ وزیراعظم سلیکٹڈ ہیں اور الیکٹڈ نہیں اور یہ بھی کہا کہ فوج کو نظم و نسق سنبھالنے کے لئے بلایا گیا تھا لیکن انہوں نے فوج پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انہوں نے عمران خان کو جتوایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ انڈیا نے اپنی فوج کو کھیل اور ہنسی کا نشانہ نہیں بنایا اور نہ انہوں نے اس کو تنقید کا نشانہ بننے دیا ہے جو بھی کرنا تھا۔ بھارت میں جو آرمی چیف جنرل راوت ہیں جن کو 3 سال توسیع ملی ہے وہ مودی کے بہت قریب ہے مودی ان پر بڑا ٹرسٹ کرتا ہے انہوں نے اپنی پسند کے آرمی چیف کو 3 سال کی توسیع دی ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے فوج کو مذاق نہیں بنایا۔ انہوں زیادہ خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ مگر پاکستان میں یہ مسئلہ بعد از خرابی بیسار بھی یہ مسئلہ حل نہ ہو سکا۔ ضیا شاہد نے کہا ہمارے ہاں بھی 55 سال کی بجائے ایک ترمیم کے ذریعے 58 سال کر دیا جاتا ہے اس سے آرمی چیف کے حوالے سے اور پھر اپوزیشن کی طرف سے تنقید سے حکومت کی طرف سے ان کی مدد ہوئی تھی جتنی اس وقت کھیل کھلواڑ بن گیا۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے جو ایم کیو ایم کو آفر کی ہے اس سے سیاسی منظر نامہ بدل سکتا ہے اگر ایم کیو ایم وفاق نکل کر سندھ میں شریک اقتدار ہو جائے تو وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کو خطرات پیدا ہو سکتے ہیں یہ پیپلزپارٹی کی طرف سے سیاسی پتہ پھینکا گیا ہے۔ اس پر ایم کیو ایم غور بھی کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت ڈانواں ڈول ہو سکتی ہے۔ مستقبل قریب میں جو ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان جو دوریاں پیدا ہوئی ہیں وہ ایک ہی لمحے میں یہ فاصلے ختم ہو سکتے ہیں اور دوبارہ ایک دوسرے سے بہتر ریلیشن شپ ہو سکے گی۔ صوبے کی حکومت نے اب تک بلدیاتی الیکشن نہیں کروائے جبکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کو مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ دوسری طرف عمران خان کی حکومت بھرپور کوشش کرے گی کہ ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلے۔ نیب آرڈی نینس پر اپوزیشن کی تنقید کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ یہ محض تنقید برائے تنقید ہے کہ اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے نیب آرڈی نینس لایا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت اور دوستوں کو کیا فائدہ پہنچتا ہے یا نہیں یہ محل نظر ہے۔ اگر ان کو فائدہ پہنچا ہے تو یہ ظاہر ہے لوگ تنقید کریں گے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کوئی این آر او نہیں ہو گا میرا خیال ہے کہ اس بات پر سختی سے قائم ہیں اور کوئی این آر او نہیں ہو گا۔ زیادہ دباﺅ تاجروں، دکانداروں اور چھوٹے درجے کے صنعتکاروں کی طرف سے ہوا ہے جس سے ظاہر ہوا کہ ساری کلاس مل گئی تھی اور حکومت کے خلاف ہو گئی تھی اور کہہ رہی تھی کہ حکومت اس کو تنگ کر رہی ہے۔ لہٰذا ان کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکالنا پڑا ہے۔ 50 کروڑ سے کم یعنی 10,15 کروڑوالے لوگوں کو پکڑ لینا اور 6,6 مہینے اندر رکھنا اس بات سے جان چھوٹ جائے گی کاروباری لوگوں کو کافی تسلی ہوئی ہے۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv