تازہ تر ین

نیب آرڈنینس این آر او نہیں جس نے کرپشن کی سزا بھگتے گا ،عمران خان

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، قومیاحتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او)نہیں، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط کے بعد نافذالعمل ہوگیا ہے اور اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان مستفید ہو سکیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا عدالت کے ذریعے ختم ہو سکے گی جبکہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکانٹس کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے باعث غیر موثر ہو جائے گا۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم ہاﺅس اسلام آباد میں ہوا جس میں وزیراعظم نے احتساب کے عمل سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر جو رد عمل آیا وہ سب کے سامنے ہے، یہ این آر او نہیں اور نہ ہی کسی کو این آر او دوں گا،کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا مقصد صرف کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنا ہے، 2019 میں معیشت کی بہتری کے لیے انتھک کوشش کی اب 2020 میں عام آدمی کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 پر حکومتی بیانیے کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض وفاقی وزرا نے شکوہ کیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس لانے سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس پر وزیراعظم نے آئندہ قانون سازی سے قبل کابینہ کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حکومت نے سال 2019 کی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وزیر اعظم نے 2020 میں وزرا کارکردگی کیلنڈر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے جس میں وزرا ایک سال کے اہداف طے کرکے عوام کو آگاہ کریں گے اور پھر اپنی کارکردگی بھی بتائیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے نیب کے وسیع اختیارات میں کمی آئی ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات کیے جارہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ میں اسے چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔ نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کے نتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ کرپشن کے خلاف ہماری جنگ دراصل پاکستان اور ہماری آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کی جنگ ہے،مالی طور پرمشکلات کا شکار قومیں اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ نہیں دے سکتیں،بہترین انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ ملک میں مذہبی ٹورازم، ثقاقتی و دیگر سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے، بدقسمتی سے اس شعبے کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا،کسی بھی ملک میں موجود وسائل سے تب استفادہ کیا جا سکتا ہے جب وہاں کی عوام پر سرمایہ کاری کی جائے، چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل مدتی منصوبہ بندی ہے،سی پیک کا فائدہ پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان کو ہوگا،بلوچستان میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا،معدنی وسائل کی دریافت سے سب سے زیادہ مستفید صوبہ بلوچستان اور صوبے کی عوام ہوں گی۔ پیر کو وزیرِ اعظم عمران خان سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاءنے ملاقات کی ،87شرکاء پر مشتمل اس وفد میں شامل افراد کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تھا۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کا سب سے اہم جزو خود انحصاری اور مالی استحکام ہوتا ہے، جو قوم قرضوں کی دلدل میں دھنس جاتی ہے اس کےلئے نیشنل سیکیورٹی کے ضمن میں بے تحاشہ مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی طور پرمشکلات کا شکار قومیں اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ نہیں دے سکتیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جو بھی اقوام ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھی ہیں انہوں نے اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ دی۔ اس ضمن میں وزیرِ اعظم نے امریکہ، جرمنی اور جاپان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان اقوام نے اپنے انسانی وسائل کی بہتری پر بھرپور توجہ دی نتیجتاً جرمنی اور جاپان جنگ عظیم میں نقصانات اٹھانے کے باوجود بھی تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہو گئے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے۔ بہترین انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات سوئٹرزلینڈ سے نہ صرف رقبے کے لحاظ سے دوگنا ہیں بلکہ خوبصورتی کے لحاظ سے بھی قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ ملک میں مذہبی ٹورازم، ثقاقتی و دیگر سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس شعبے کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ محض سیاحت کے شعبے سے اسی ارب ڈالر سے زیادہ کماتا ہے جبکہ پاکستان کی کل برآمدات بیس سے پچیس ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ میں سیاحت کے فروغ کی بڑی وجہ وہاں کی تعلیم یافتہ عوام، صحت صفائی کی سہولیات اور منظم معاشرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں موجود وسائل سے تب استفادہ کیا جا سکتا ہے جب وہاں کی عوام پر سرمایہ کاری کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ہمارے ملک میں موجود وسائل اور معیشت کے استعداد کو برو¿ے کار نہیں لایا گیا،ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں تیزی سے ترقی کرنے والے ملک میں صنعتی عمل اور فروغ کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی وسائل کو برو¿ے کار لانے اور ملک کو درپیش مسائل کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے طویل المدتی منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کوئٹہ، لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں درپیش پانی کے مسئلے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ان مسائل اور مستقبل کی ضروریات کو نظر انداز کرنے سے آج ان مسائل کی شدت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے جن وسائل سے پاکستان کو نوازا ہے اگر ہم ان کو صحیح طور پر برو¿ے کار لائیں تو ملک تیزی سے ترقی کرے گا۔ وزیرِ اعظم نے زراعت کے شعبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ زرخیز زمین اور پانی کی فراہمی کے باوجود بھی ہماری زرعی پیداوار ترقی یافتہ ممالک کی نسبت بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا اگر ہم جدید ٹیکنالوجی کو برو¿ے کار لاکر محض زرعی پیداوارمیں اضافہ کر لیں تو اس سے ملک کی معیشت بڑی حد تک مستحکم ہوگی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم چین کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں اور ملک میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دے رہے ہیں۔ سی پیک پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سی پیک کا فائدہ پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv