اسلام آباد ( انٹر ویو : ملک منظور احمد ،تصاویر : نکلس جان ) پاکستان میں تعینات صومالیہ کی سفیر خدیجہ محمد المخزومی نے کہا کہ صومالیہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے اور اس مسئلہ کو انسانی حقوق کا مسئلہ سمجھتاہے ، صومالیہ بطور او آئی سی ممبر اس حوالے سے پاکستان کو ہی ووٹ دیتا ہے ۔پاکستان کی مسلح افواج نہایت ہی باصلاحیت اور اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار کی حامل ہیں اور افواج پاکستان نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے بہترین کام کیا ہے ۔پاکستانی افواج اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت 93ءسے 95ءتک صومالیہ میں تعینات رہیں اور صومالیہ میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ۔ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے صومالیہ کی افواج کو تربیت بھی فراہم کر رہی ہیں۔ پاکستان کا افغان امن عمل کے حوالے سے اہم کردار ہے امید ہے اس معاملہ میں پاکستان کی امن کو ششیں بارآور ثابت ہوں گی ۔اگر پاکستان امت مسلمہ کے دو اہم ممالک کے درمیان معاملات کو حل اور کشیدگی کو ختم کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ پوری امت مسلمہ کے لیے بہت مثبت بات ہو گی ۔حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان جلد ہی معاشی بحران سے کامیابی سے نکل جائے گا ۔ ۔حالیہ برسوں کے دوران پاکستان اور صومالیہ کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور صومالیہ کے درمیان سفارتی تعلقات بہت پرانے ہیں ۔1969ءمیں پاکستان اور صومالیہ دونوں ممالک او آئی سی کے بانی ممبرز میں شامل تھے ،لیکن صومالیہ کا پاکستان میں باقاعدہ سفارت خانہ 1976ءمیں قائم ہوا ۔میں پاکستان میں صومالیہ کی چوتھی اور پہلی خاتون سفیر ہوں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ صوما لیہ گزشتہ 28سال سے خانہ جنگی کا شکار ہا ہے۔ ۔صومالیہ اور پاکستان کے درمیان بہت اچھے تعلقات پائے جاتے ہیں ۔دونوں ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں ۔دونوں ممالک کے درمیان ملٹری تعاون اور تربیت کے شعبے میں کافی کام ہو رہا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں صومالیہ کی سفیر کا کہنا تھا کہ میں پاکستان اور صومالیہ کے درمیان موجودہ تجارتی حجم سے مطمئن نہیں ہوں لیکن گزشتہ 3برس کے دوران دونوں مما لک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ہماری پاکستان کو برآمدات 3ملین ڈالر ہیں اور پاکستان صومالیہ کو 12ملین ڈالر کی برآمدات کرتا ہے ۔یہ حجم کم ہے لیکن اس میں اضافہ ہورہا ہے ۔پاکستانی حکومت لک افریقہ پروگرام کے تحت افریقی ممالک کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کی خواہش مند ہے افریقہ ایک بڑی مارکیٹ ہے اور صومایہ افریقہ کا اہم ملک ہے جو کہ ہارن آف افریقہ پر واقع ہے ۔اس سے صومالیہ کی تجارتی اہمیت بڑھ جاتی ہے ۔پاکستان کے صومالیہ کے تعلقات ویسے ہی قریبی ہیں امید ہے مستقبل میں تجارت بڑھے گی ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ صومالیہ میں گزشتہ 28سال سے خانہ جنگی جاری ہے کچھ عرصہ قبل ہی صومالیہ میں ایک نئی حکومت قائم ہو ئی ہے ۔اور ملک میں معاملات کو بہتر کرنے کے حوالے سے بہت محنت کر رہی ہے ۔سیکورٹی کی صوررتحال میں نمایاں بہتری دیکھی جارہی ہے ابھی حال ہی میں ہماری حکومت نے او آئی سی ممبرز ممالک کی ایک میٹنگ بھی کروائی ہے جوکہ صومالیہ میں امن و امان کی بہتر صورتحال کا ثبوت ہے ۔ہم صومالیہ میںا بھی بھی دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا کرررہے ہیں ۔ہمیں اب بھی الشباب جیسی دہشت گر د تنظیموں سے خطرات لاحق ہیں لیکن جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ صومالیہ کی حکومت اس حوالے سے بہت محنت کر رہی ہے اورامن و امان کی صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہے ۔پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے بہترین کردار ادا کیا ہے اور افواج پاکستان بہترین پیشہ وارانہ صلاحیت کی حامل افواج ہیں پاکستان کی فوج نے صومالیہ کی خانہ جنگی کے دوران بھی بہت ہی شاندار خدمات سر انجام دیں ۔اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت 93ءسے 95ءتک 5,700پاکستانی فوجیوں نے صومالیہ میں امن و امان کے قیام کے لیے گراں قدر خدمات سر نجام دیں ہیں ۔ پاکستانی فوجیوں کا صومالیہ کی عوام کے ساتھ انتہائی برادرانہ روایہ تھا اور انھوں نے صومالیہ میں جنگ کا شکار کئی خاندانوں کو بھی صومایہ سے نکل کر پاکستان میں آباد ہونے میں مدد بھی فراہم کی اور ان خاندانوں کے کئی افراد آج بھی پاکستان میں مقیم ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہمارا ملٹری اتاشی جلدپاکستان رہا ہے ہم پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے مدد لے رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں پاکستان اور صومالیہ کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوا ہے دونوں ممالک اس تجارت کو بڑھانے کے حوالے سے کام کررہے ہیں ۔پاکستان اور صومالیہ کے درمیان عوامی سطح پر پی ٹو پی اور جی ٹو جی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے میں نے پاکستان میں دیکھا ہے کہ اکثر لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ صومالیہ کہاں ہے جبکہ صومالیہ کے عوام پاکستان کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں ۔اس وقت بھی 2000کے لگ بھگ صومالی طلبا ءپاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مقیم ہیں ۔ان میں کئی اسکالر شپس اور کئی سیلف فنانس کے تحت تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ صومالیہ کے پروفیسر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اور اہم عہدوں پر فائز افراد نے پاکستان سے ہی تعلیم حاصل کی ہے ہمارے موجودہ وزیر خارجہ کی اہلیہ کا تعلق بھی پاکستان سے ہی ہیں ۔پاکستان میں ایچ ای سی کا ادارہ بہت ہی بہترین کام کر رہا ہے اور صومالیہ کی حکومت ایچ ای سی کی طرز پر ایک ادارہ صومالیہ میں قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اور اس حوالے سے ہم پاکستانی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کرر ہے ہیں ۔فی لحال کسی پاکستانی یو نیور سٹی کا کوئی کیمپس صومالیہ میں موجود نہیں ہے لیکن اس معاملے پر کام جاری ہے ۔پاکستان کے امن عمل میں کردار کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے خدیجہ محمد نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کے حوالے سے نہایت اہم کردار ادا کر رہاہے افغا نستان ،پاکستان کا برادر سلامی ملک اور ہمسایہ ہے ۔افغانستان میں امن سے پاکستان کو بھی بہت فائدہ ہو گا ۔پاکستان کی کوششیں اس حوالے سے اخلاس اور نیک نیتی پر مبنی ہیں انشا اللہ پاکستان کی کوششوں سے جلد ہی افغانستان میں امن آجائے گا ۔پاکستان نے افغان جنگ کے تمام سٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے کو کوششیں کیں ہیں امید ہے ان کوششوں کا کوئی نہ ہو ئی مثبت نتیجہ ضرور نکلے گا انشاللہ ۔پاک بھارت کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے صوما لیہ کی سفیر نے کہا کہ صومالیہ کشمیر کو ایک انسانی مسئلہ کے طور پر دیکھتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے ۔بطور مسلمان اور بطور او آئی سی ممبر ہم نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے حق میں ووٹ دیا ۔قطر میں او آئی سی ممالک کی میٹنگ بھی جلد ہی ہونے والی ہے امید ہے کہ اس میٹنگ کے دوران مسئلہ کشمیر پر پیشرفت ہو گی ۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کئی افریقی ممالک سی پیک کے منصوبے میں دلچسپی کا اظہار کررہے ہیں صومالیہ بھی اس منصوبے میں دلچسپی رکھتا ہے امید ہے مستقبل میں اس حوالے سے کوئی پیشرفت ہوگی ۔پاکستان کئی شعبوں میں ہماری مدد کررہا ہے ہم صومالیہ میں نادرا کے تعاون اپنا قومی نیشنل ڈیٹا بیس بنانے جارہے ہیں ۔اس حوالے سے حکومت پاکستان نے نادرا کے لیے فنڈنگ کی بھی منظوری دی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے بہت محنت کررہے ہیں امید ہے حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان جلد ہی معاشی بحران سے کامیابی سے نکل جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میںانھوںنے کہا کہ صومالیہ کے وزیر خارجہ ،وزیر کامرس ،وزیر تجارت جلد پاکستان کے دورے پر آئیں گے ۔ایم اﺅ یوز کے حوالے سے معاملات پر پیشرفت ہو گی ۔گزشتہ 28سالوں کے دوران صومالیہ میں خانہ جنگی کے باعث ان معاملات پر زیادہ پیشرفت نہیں ہو سکی لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے ،ان معاملات پر پیشرفت کرنے کی ضرورت ہے ۔خانہ جنگی کی وجہ سے صومالیہ میں سب کچھ تباہ ہو گیا اب ہم نئے سرے سے معاملات کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔نیشنل ڈیٹا بیس بھی ایک مرتبہ پھر نئے سرے سے مرتب کیا جارہا ہے ۔کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے بھی کام کیا جارہا ہے ۔صومالیہ کے صدر اس حوالے سے خصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کے سپیکر نے 2016ءمیں صومالیہ کی قومی اسمبلی کے سپیکر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی لیکن اس وقت صومالیہ کے انتخابات قریب تھے اس لیے یہ دورہ نہ ہو سکا ۔ پھر 2018ءمیں صومالیہ کے سپیکر نے پاکستان کے سپیکر کو دورہ صومالیہ کی دعوت دی لیکن اس وقت پاکستان میں الیکشن قریب تھے اس کی وجہ سے یہ دورہ بھی نہ ہو سکا ۔امید ہے جلد ہی کوئی پیشررفت ہو گی ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہ پاکستان میں خواتین مختلف شعبوں میں بہت اچھا کام کررہی ہیں ۔مجھے ان خواتین کو کام کرتا دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے ۔خواتین اب لیڈر شپ کے رول میں بھی کام کررہی ہیں ۔امید ہے مستقبل میں مزید خواتین اہم عہدوں پر نظر آئیں گی ۔اس حوالے سے خواتین کی تعلیم بھی اہمیت رکھتی ہے اور خواتین کے باپ اور شوہروں کوبھی اس معاملہ میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک پر امن اور خوبصورت ملک ہے،میں نے گلگت بلتستان کا بھی دورہ کیا ہے ،پاکستان اور صومالیہ کے درمیان عوامی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔صومالیہ میں پاکستان کا سفارت خانہ موجود نہیں ہے ۔صومالیہ کے شہریوں کو پاکستان تک رسائی میں آسانی ہو جائے تو وہ بھی پاکستان کا بڑی تعدادمیں رخ کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک اہم سلامی ملک ہے اور پاکستان کی مختلف اسلای ممالک کے درمیان معاملات حل کروانے اور امن لانے کی کاوشیں قابل قدر ہیں،اگرپاکستان امن لانے میںمیں کامیاب ہوجاتا ہے تو یہ امت مسلمہ کے لیے نہایت ہی مثبت بات ہو گی ۔پروگرام کے آخرمیں خدیجہ محمد کا پاکستانی عوام کے نام پیغام دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگ بہت اچھے اور مہمان نواز ہیں ،پاکستان کا مستقبل روشن ہے پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا ،انشاللہ ،اللہ کستان کو عظیم ملک بنائے گا مسکراتے رہیں اور معاملات کو اللہ کے ہاتھ میںچھوڑ دیں انشا اللہ ،اللہ سب بہتر کرے گا ۔