اسلام آباد: (ویب ڈیسک)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی تقریر کو تمام مبصرین اور سابق سفارتکار ایک بہترین نمونہ قرار دے رہے ہیں۔پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریری غیر روایتی اور سفارتی حلقوں کی سوچ سمجھ سے باہر تھی، کیوں کہ اقوام متحدہ میں ہمیشہ روایتی انداز میں تقریر کی جاتی ہے۔تمام ممالک کے سفیر توقع کر رہے تھے کہ عمران خان مسئلہ کشمیر سے اپنی تقریر شروع کریں گے لیکن وزیراعظم پاکستان نے بہت خوبصورتی کیساتھ تمام مسائل کو اجاگر کیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی عمران خان کی تقریر کو کافی پذیرائی مل رہی ہے اور اسے کشمیریوں کی صحیح ترجمانی قرار دیا جا رہا ہے۔تمام تعریفوں کے ساتھ ایک سوال بھی گردش کر رہا ہے کہ محصورکن، پر اثر اور سحرانگیز تقریر لکھی کس نے ہے؟عام حالات میں ہرسال پرانی تقریری کو موجودہ صورتحال کے مطابق ترمیم کر کے پڑھ دیا جاتا ہے لیکن اس بار حالات عام نہیں تھے۔عمران خان پاکستان سے جو تقریر لے کر گئے اسے وہاں پاکستانی مشن میں موجودہ ایک ہونہار نوجوان ذولقرنین نے ترمیم کر کے دوبارہ تیار کیا۔ذولقرنین نہ صرف پاکستان کے لیے خدمات انجام دیتے ہیں بلکہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو بھی تقریریں لکھ کر دیتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے سات دن میں نہ صرف 70 سے زائد سربراہان سے ملاقاتیں کیں بلکہ وہ مسلسل تقریری کی ریہرسل بھی کرتے رہے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر کے دوران شرکا پانچ بارتالیاں بجانے پر مجبور ہوئے اور ایسا امریکی صدر کی تقریر کے دوران بھی نہیں ہوتا۔