وزیراعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کو دوسرا جھٹکا اس وقت لگا ہے جب 1883 بیورو کریسی کے افسران کی تنخواہوں یں 1.5 گنا اضافہ کر دیا گیا اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا۔ وزیراعظم پاکستان جس روز سے حکومت میں آئے، اسی روز سے انہوں نے اعلان کر رکھا تھا کہ وہ خود سادگی کی مثال بنیں گے جبکہ ان کی حکومت ماضی کی حکومتوں کی نسبت اپنے اخراجات میں کمی لے کر آئے گی۔ اس اعلان کے پیش نظر پہلے روز سے ہی کبھی وزیراعظم ہاﺅس کی گاڑیاں بک رہی تھیں تو کبھی بھینسیں۔ بچت کی اس مہم کے دوران ہی وزیراعظم نے امریکہ کا دورہ کیا اور کفایت شعاری کی مہم پر عمل پیرا ہوتے ہوئے نجی ایئر لائن کے ذریعے مختصر وفد کے ہمراہ امریکہ گئے۔ اس پر وزیراعظم کے فیس بک پیج پر تشہیر بھی کی گئی اور تقابلی جائزہ پیش کیا گیا کہ ماضی کے حکمرانوں کی نسبت اس حکومت نے اس اہم دورے پر کتنی بچت کی ہے۔ اس کے علاوہ بھی وہ اپنی کئی پریس کانفرنسوں اور تقاریر میں بار بار یہ حوالہ دیتے ہیں کہ یہ حکومت اپنے اخراجات کم کرے گی اور غیر ضروری اخراجات کو ختم کر دے گی۔ یہی بات ان کی مرکزی ترجمان ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل اور اس سے پہلے صمصام بخاری ہر پریس کانفرنس میں بیان کرتے رہے ہیں۔ لیکن یہ دوسرا موقع ہے کہ عمران خان نے 1883 پنجاب کے سرکاری افسروں کی بنیادی تنخواہوں میں ڈیڑھ گنا اضافے پر اظہار ناپسندیدگی کیا اور ایک ذرائع کے انکشاف کے مطابق انہوں نے اپنا دورہ لاہور بھی جو کہ ہر جمعرات کو کیا جاتا ہے، ملتوی کیا۔ قارئین کو یہ بھی یاد ہو گا کہ اس سے قبل جب پنجاب اسمبلی میں صوبائی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہ میں اضافے کا بل منظور ہوا تو وزیراعظم کی سخت ہدایت کے بعد اس بل کو روک دیا گیا اور تنخواہوں میں اضافہ رک گیا۔ وزیراعظم ہاﺅس میں ایک دوسرے معتبر ذرائع کے مطابق یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنا یہ دورہ امریکی معاون خصوصی زلمے خلیل زاد کی آمد کی وجہ سے ملتوی کیا ہے البتہ یہ بات بھی درست ہے کہ انہوں نے ان مشکل معاشی حالات میں تنخواہیں بڑھانے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اپنے رفقاءکو کہا ہے کہ اس حوالے سے وہ شاید وزیراعلیٰ پنجاب سے خود بات کریں گے۔
