اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) اثاثہ جات اسکیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام سمجھتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کا پیسا ضائع ہو جائے گا، لوگوں کو احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ قوم کا پیسا قوم پر خرچ ہو گا، اگر عوام ٹیکس نہیں دے گیتو قرضوں کی دلدل سے نہیں نکل پائیں گے، ہمیں مل کر ملک کو قرض کی دلدل سے نکالنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ قوم چاہے تو ہم 8 ہزار ارب روپے ٹیکس آسانی سے وصول کر سکتے ہیں، قوم فیصلہ کرے کہ ہم نے مل کر ملک کو اپنے پاں پر کھڑا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں کی وجہ سے ملک میں ٹیکس کلچر فروغ نہ پا سکا، ملک میں سب سے بڑا مسئلہ کرپشن کا ہے، کرپشن کی وجہ سے مہنگائی اور بے روز گاری ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اوپر کی کرپشن ملک کے ادارے تباہ کر دیتی ہے، معاشرہ اس وقت اوپر جاتا ہے جب حکمران قانون کے نیچے ہوں، حکمران اگر کرپشن کرتا ہے تو وہ ملک کے ادارے تباہ کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب حکمران جماعت ٹیکس چوری کرتی ہے تو سب چوری کرتے ہیں، جب حکمران جوابدہ ہوتا ہے تو ملک میں قانون آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو سابق کرپٹ حکمرانوں نے تباہ کیا۔ ہم جب تک بزنس کمیونٹی کو پیسا بنانے کا موقع نہیں دیں گے حالات بہتر نہیں ہوں گے، ہم نے اپنی بزنس کمیونٹی کو اٹھانا ہے، ہماری حکومت بزنس فرینڈلی ہوگی۔ چیئرمین شبر زیدی کے ساتھ مل کر ایف بی آر میں اصلاحات کروں گا۔ان کا کہنا تھا نان فائلر کو غیر قانونی سمجھا جائے گا، لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ فائلر بننے کے بعد کوئی حکومتی ادارہ کسی کو تنگ نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں انڈسٹری، بزنس کمیونٹی اور برآمدات کو بڑھانے کی پوری کوشش کی ہے، جتنا ہم نے ٹیکس اکٹھا کیا ہے وہ ماضی کے قرضوں کے سودمیں چلا گیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مشکل سے 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں جو دنیا میں سب سے کم شرح ہے، اس طرح سے تو کوئی بھی ملک آگے نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا کہ 21 کروڑ لوگ اگر تھوڑا تھوڑا حصہ بھی ڈالیں تو حالات بہتر ہوں گے، میں چاہتا ہوں ہم ایک سچی قوم بنیں کیونکہ رشوت دینے والی قوم عظیم نہیں ہو سکتی۔منی لانڈرنگ کرنیوالوں کو جیلوں میں ڈالیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ شہریوں کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اثاثے ظاہر کرنے کی ایمنسٹی سکیم کی 30 جون کی ڈیڈ لائن میں توسیع کرسکتے ہیں۔