اٹلی (ویب ڈیسک) عالمی تجارت میں پستے کو غیر معمولی اہمیت اور خشک میوے میں پسندیدگی کی وجہ سے اسے ‘گرین گولڈ ‘بھی کہا جاتا ہے اسی لیے اٹلی کے جزیرے سسلی میں پولیس کو پستے کی پہرے داری کا بیڑہ اٹھانا پڑتا ہے۔پولیس کپتان نکولو موراندی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی آنے والے ستمبر کے لیے ابھی سے تیار ہیں، ان کے مطابق 6 افسر دن کے وقت گشت کریں گے جب کہ 12 افسران رات کے وقت گشت کریں گے اور ضرورت پڑنے پر پولیس ہیلی کاپٹر کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔یہ حفاظتی تدابیر اٹلی کے ایک آزاد جزیرے سسلی کے علاقے ماﺅنٹ ایٹنا کے شمالی پہاڑی حصے میں کاشت ہونے والی پستوں کی فصل کے لیے کی جارہی ہیں۔اٹلی کی قومی پولیس پستوں کے کھیتوں کی فضائی نگرانی کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتی ہے۔سسلی میں دنیا کا مہنگا ترین ‘پستہ’ کاشت کیا جاتا ہے۔برونٹے کے قصبے کے مرکز میں پستوں کے یہ درخت400 7ایکٹر کے علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں۔یہ قصبہ ایٹنا نامی پہاڑ کی ڈھلان پر ہے جو ایک متحرک آتش فشاں بھی ہے۔برونٹے کے پستے عالمی پیداوار کا ایک 1 فی صد ہیں لیکن پھر بھی انتہا کے مہنگے ہیں۔ مقامی ٹریڈ آرگنائزیشن کے صدر کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کا پستہ ذائقے اور رنگ میں بہترین ہے اور یہاں صرف 230 مجاز کسان ہیں جنہیں اس کی کاشت کی اجازت ہے۔قیمتی ہونے کی وجہ سے پستوں کی فصل کو چوروں سے خطرہ رہتا ہے۔پستوں کی فصل ایک سال چھوڑ کر اگتی ہے۔2009 میں چوروں نے 300 کلو گرام پستے چرا لیے تھے جن کی قیمت آج کے مطابق 4600 یوروز بنتی ہے۔ان مسائل سے نمٹنے کے لیے علاقے کے میئر نے پولیس کی مدد مانگ لی۔ پولیس اس علاقے کی نگرانی 2011 سے کر رہی ہے۔