لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی پاکستان اور مسلمانوں سے دشمنی ڈھکی چھپی نہیں ہے، پاکستان کے خلاف جارحیت میں خفت اٹھانے کے بعد اس کیلئے خاموش بیٹھنا ممکن نہیں تھا اس لئے بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعہ میں اس کا ملوث ہونا یقینی امر ہے۔ بھارت ہمیشہ بلوچستان میں شرپسندی اور دہشتگردی میں ملوث رہا ہے جس کا زندہ ثبوت کلبھوشن کی صورت موجود ہے۔ مودی کو انتخابات میں سحت مقابلے کا سامنا ہے اس کی پوری کوشش ہے کہ ہندوﺅں کے اکثریتی ووٹ حاصل کرے، اس لئے پہلے پاکستان کی سرحد کے اندر گھس کر جارحیت کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا جس کے بد اب دہشتگردی کرانے پر اتر آیا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں اس خطرے کا ذکر کیا تھا جو آج سامنے آ گیا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والی یہ دہشتگردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے۔ یہ تونظر آ رہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں الیکشن بہت خونیں ہوں گے اس لئے کہ بھارتی فوج اتنی بوسٹائل ہے اور وہ تلی ہوئی ہے کہ وہ کسی نہ کسی بہانے کشمیریوں کو رگڑا لگائے جبکہ دوسری طرف لوگ 5 برس سے مسلسل زیادتیاں اور ظلم دیکھ دیکھ کر تنگ آ چکے ہیں اور دونوں طرف سے صورت حال یہ ہے کہ مزید صبر کا چارہ نہیں ہے۔ ایک طرف انڈین آرمی اپنی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے ظلم و تشدد کے حوالے سے اور دوسری طرف جو مقبوضہ کشمیر کے لوگ کشمیری عوام وہ اس بات کا فیصلہ کر چکے ہیں کہ اب نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ اس طرح میں سمجھتا ہوں کہ پہلے جو کچھ بھی تھا نظر آ رہا تھا اور اب جو آج کا دن جس طرح سے گزرا ہے اور آنے والے دن جس طرح سے گزرے ہیں لگتا یہی ہے پوری دنیا پر یہ بات آشکارا ہو جائے گی نمبر ایک کشمیر کے عوام بھارتی تشدد کو مکمل طور پر مسترد کر چکے ہیں اور دوسرا یہ کہ وہ مزید انڈین آرمی کا ظلم و تشدد برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ تیسری کہ بھارت کے عام انتخابات میں جو بھی صورت حال ہو لیکن مقبوصہ کشمیر کی حد تک کشمیری عوام جو ہیں وہ مودی حکومت کے سخت خلاف ہیں۔ انڈیا کی تمام چالیں ناکام ہو گئیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ سابق حکمران مالی طور پر اتنے مضبوط ہیں کہ ان کے لئے چند کروڑ ڈالر خرچ کرنا کوئی معنی نہیں رکھتے لگتا یہی ہے کہ پیسہ بے تحاشا چل رہا ہے اور دولت کی بنیاد پر جہاں سے وفاداری خریدی جا سکتی ہے وہاں سے خریدی جا رہی ہے۔ نیب پہلے بھی پرائیویٹ پراسیکیوٹر رکھتی تھی اس بات کی گنجائش موجود ہے راجہ عامر عباس بھی سپیشل پراسیکیوٹر تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ایک بہت بڑا نام جو سیاسی طور پر ان لوگوں کا بڑا مخالف ہے جو آصف زرداری نے نوازشریف اور شہباز شریف اور ان کے متعلقین اور فریال تالپور اور بلاول ان سارے لوگوں کے خلاف ایک پراسیکیوشن کا کام کرنے کے لئے نعیم بخاری کا نام سامنے آیا ہے نعیم بخاری ایک جانا پہچانا نام ہے پچھلے کئی برس سے واضح نظریات کے اعتبار سے جانے جاتے ہیں اے کلاس پراسیکیوٹر کے طور پر یہ ایک اچھا قدم اٹھایا ہے مجھے یقین ہے کہ آنے والے دو ہفتوں میں اس کے نمایاں نتائج سامنے آئیں گے۔ نیب ایک سرکاری ادارہ تھا سرکار میں جس طرح سے ہر قسم کے لوگ ہوتے ہیں اس میں ویسے لوگ بھی ہیں جو اندرونی طور پر ان کے پروردہ ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے جو ان کے دور میں رکھے گئے ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ ان کے احسان مند ہوں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے ان کے کچھ پیسے لگ گئے ہوں۔ میرا خیال ہے کہ نعیم بخاری کے دلائل بہت مضبوط ہوں گے اصل چیز نیت ہوتی ہے ان کی نیت صاف ہے وہ ایک مدت سے قابق حکمرانوں کے دو پارٹیوں کے خلاف بڑے کھل کر اظہار خیال کر رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کی نئی شرائط کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ یہ بہت کڑی شرائط ہیں۔ پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کا کچومر نکلتا جا رہا ہے اور خود وزیرخزانہ بھی کہتے رہتے ہیں کہ عنقریب عوام کا وہ حشر ہو گا کہ یاد کریں گے اور اب مزید یاد کریں گے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ عمران خان کی حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر معاشی معاملات پر توجہ دے یہ ایک حقیقت ہے کہ عام آدمی مہنگائی اور وکلا کے ہاتھوں اتنا پریشان ہے کہ لوگ آہستہ آہستہ بولتے جا رہے ہیں کہ نیا پاکستان بن رہا ہے کوئی اصلاحات ہو رہی ہیں لوگ روزانہ کی بنیاد پر اپنے مسائل ہیں ان کے لئے لوگوں کے نزدیک ٹینڈے کا بھاﺅ، پیاز اور ٹماٹر کا بھاﺅ جو ہے وہ زیادہ اہم ہے نسبت اس بات کے کہ وہ بھی سوچیں اور یہ دیکھیں کہ فلاں کام اچھا ہو گا ”سال کے بد اور کہا جا رہا ہے کہ 18 ماہ بعد معیشت مشکلات سے نکل آئے گی جب نکل آئے گی تب دیکھا جائے گی فی الحال تو نہیں نکلی خراب معیشت میں ہم بری طرح سے گرفتار ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اسد عمر صاحب کو اس کا جواب دینا پڑے گا اور میرا خیال ہے کہ عنقریب اسد عمر صاحب کو چاہئے کہ وہ بریفنگ میں لوگوں کے سامنے بیٹیں اور اخبارات کا اور چینلز کے لوگوں کو بٹھا کر ان سے سوال و جواب کریں۔ آئی ایم ایف کی جو شرائط سامنے آئی ہیں کہ ٹیکس ادائیگی کی انکم اس سے بھی کم کر دی جائے اور اسکے علاوہ بجلی اور گیس کی قیمتوں بارے بھی کہا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ سارے ہی شعبوں میں سبسڈی دی گئی ہے وہ ختم کر دی جائے۔ اس سے تو عوام جو خودکشی کی طرف مائل ہیں ان کا کیا حشر ہو گا۔
وزیرخزانہ اسد عمر جو کہتے تھے کہ مہنگائی سے عوام کا کچومر نکل جائے گا لگتا ہے وہ وقت آ گیا ہے، مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے۔ حمزہ شہباز نیب کے سوالوں کا جواب نہیں دے پائے، اسی باعث میں بندے اکٹھے کر کے انہیں گرفتاری سے بچایا جا رہا تھا حمزہ شہباز سے پوچھا گیا کہ اثاثے کس طرح اتنی تیزی سے برھے اور بیرون ملک سے کون اور کیوں انہیں پیسے بھیج رہا تھا جس کا وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔ رانا ثناءاور رانا مشہود جو وہاں بندے لے کر پہنچے ہوتے ہیں وہی ان سوالوں کے جواب دیدیں۔ شہباز شریف لندن چلے گئے، نوازشریف کی سزا معطل ہے حمزہ شہباز کو ہائیکورٹ نے ضمانت دیدی ان حالات سے تو لگتا ہے کہ شریف خاندان کا اچھا وقت آ رہا ہے کہ ریلیف پہ ریلیف مل رہا ہے۔ کوئی تو ان سے پوچھے کہ پاکستان سے باہر دھڑا دھڑ پیسے کیوں بھجوا رہے تھے۔
مذہبی مقامات کی زیارت کے لئے آئے سکھوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینا اچھی بات ہے، پاکستان نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ یہاں اقلیتوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہے۔ بیساکھی پر آنے والے 2 ہزار سے زائد سکھ بھی پاکستان سے بہترین یادیں ساتھ لے کر جائیں گے۔ پاکستان اور بھارت میں آخر کار مذاکرات تو ہونے ہیں کیونکہ ان کے بغیر دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان امن قائم نہیں رہ سکتا دنیا کے تمام بڑے ممالک کرہ ارض کی تباہی سے بچانے کے لئے اور دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کو روکنے کیلئے آخر کار مجبور ہو جائیں گے کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی آبرومندانہ حل تلاش کیا جائے۔ خطے کے مستقل اور دیرپا امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔