تامل ناڈو(ویب ڈیسک)بے روزگاری اس وقت عالمی مسئلہ بن چکا ہے، ترقی یافتہ سے لے کر ترقی پذیر تک ہر ملک میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بھی بے روزگاری کا شکار ہیں۔اس کی ایک مثال خود کو سپر پاور کہلانے والا بھارت بھی ہے۔جہاں انجینئرز اور مارکیٹنگ میں ماسٹرز کیے ہوئے لوگ بھی خاکروب کی نوکری کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں۔بھارتی ریاست تامل ناڈو کی اسمبلی سیکرٹریٹ میں سینٹری ورکرز اور خاکروب کی اسامیوں کے لیے اعلیٰ پروفیشنل تعلیم جیسے ایم ٹیک، بی ٹیک اور ایم بی اے کے حامل نوجوان، پوسٹ گریجویٹ اور گریجویٹ کیے ہوئے لوگ بھی درخواستیں دینے پر مجبور ہیں۔حکومت کی جانب سے مقامی اخبار میں سوئپرز کی 10 اسامیوں اور سینیٹری ورکر کی 4 اسامیوں کے اشتہار شائع کیے گئے۔اشتہار میں امیدوار کا جسمانی طور پر صحت مند ہونا واحد اہلیت بتائی گئی تھی۔ امیدوار کی کم سے کم عمر کی حد 18 سال لکھی گئی تھی جب کہ زیادہ سے زیادہ عمر کی مختلف حدیں مقرر تھیں۔اس اشتہار کے جواب میں سیکرٹریٹ کو کل 4607 درخواستیں موصول ہوئیں جس میں ایمپلائمنٹ ایکسچینج سے ملنے والی درخواستیں بھی شامل تھیںکل ملنے والی درخواستوں میں سے 677 درخواستیں مسترد کر دی گئیں جب کہ بقیہ درخواستیں مطلوبہ اہلیت پر پوری اتریں۔قبل ازیں طلبا تنظیموں کے رہنماﺅں کی جانب سے حکومت پر پیش کیے گئے عبوری بجٹ میں ملک میں نوجوانوں کے بے روزگاری کے مسئلے پر خاموش رہنے کا الزام لگایا گیا۔اس ضمن میں طلبا رنماﺅں کے ایک مشترکہ اعلامیے بتایا گیا کہ 7 فروری کو طالب علموں کی طرف سے لال قلعے سے پارلیمنٹ تک مارچ کیا جائے گا۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی طلبا تنظیم کے صدر این سائی بالاجی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نئے انڈیا کے لیے مزید ایک موقع کے لیے ہمارے پاس ضرور آئیں گے لیکن ہم اس دفعہ انھیں موقع نہیں دیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے ہمارا مستقبل برباد کر دیا ہے۔ہم اپنے اتحاد سے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام خالی سرکاری اسامیوں کو بھرا جائے ، جی ڈی پی کا 10 فی صد تعلیم ، صنفی مساوات اور سماجی انصاف پر خرچ کیا جائے۔